شاعر: ڈاکٹر ذکاء الدین شایاں ؔ
لب و لہجہ کی تازگی، استعارات و علامات کی جدت، ہم عصر شعری رویہ سے مطابقت، شایاں ؔ کے اس مجموعۂ کلام کی شناخت ہیں۔ شایاں کی شاعری میں ان کی فعال ادبی فکر کے علاوہ بصری علامتوں سے ان کی خصوصی دلچسپی جو غزلیات پر مشتمل ہے قاری کو متاثر کرتے ہیں۔ ان کی شاعری کے موضوعات ذاتی تجزیہ پر مرکوز ہیں۔ وہ دنیا میں ہوتی ہوئی سیاسی، سماجی اور ثقافتی تبدیلیوں کو بھی اپنے زاویہ سے دیکھتے ہیں۔ انھوں نے حتی الامکان ابہام اور دقتِ فکر سے پرہیز کیا ہے۔ ان کی باتیں صاف صاف ہیں اور ان کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہوتی۔
موضوعات کے لحاظ سے ایک خاص بات جو میں نے پائی ہے وہ یہ کہ منظر اور دید سے جو ذاتی تجربہ ہوتا ہے اُن کو اوّلیت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بدن سے تعلق بھی اکثر غزلوں سے کم از کم ایک شعر ضرور مل جاتا ہے۔ بدن کے اعضاء میں زلف، لب، بازو، سنگھار، آنکھ، چہرہ، رُخ وغیرہ ہمیں بڑی فراوانی سے ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ اُن کی غزلوں میں جن مناظر کا ذکر ملتا ہے، اُن کی کچھ مثالیں اشارتاً پیش ہیں:
خوش بو شب خوابی کے لباس میں تھی
ہر نفس کا بدن جلانے کو
…
نیلا پیلا خیال، سلگتا بجھتا جسم
بازو بازو، ہالا ہالا ہو جائے
…
غم بہ لب چپ چپ مہکتے جسم کا روشن حصار
نرگسی وہ آنکھ بھی کل رات بیماروں میں تھی
…
سلگتی ریت پر وہ آفتابی غسل کا منظر…!
مگر پرچھائیں سے جسموں کا سمجھوتا نہیں ہوتا
…
ایک اور بات شایاں ؔ کے اسلوب میں واضح ہے کہ وہ غزل کے اوزان کو برتتے ہوئے ہر مصرعہ میں زیادہ الفاظ / عناصر کو اس طرح جڑ دیتے ہیں کہ وزن بھی قائم رہتا ہے اور الفاظ کی بوچھار بھی ہو جاتی ہے۔ ایسی صورت میں چوں کہ مصمتوں اور مصوتوں کا متناسب توازن قائم نہیں رہتا۔ بیان کی شریت کم تر ہو جاتی ہے اور روانی قائم نہیں رہتی۔ یہ بھی شایاں کی غزل کا ایک وصف ہی کہا جا سکتا ہے۔
شایاں ؔ کا مجموعہ گرچہ یہ کہ سادہ انداز میں پیش کیا گیا ہے، نئی اردو شاعری کے قابلِ ذکر مجموعہ میں شمار کیا جائے گا۔
ناشر: ذکاء الدین شایانؔ، نزد اولد سٹی پوسٹ آفس، پکریا، پیلی بھیت (یوپی) ۲۶۲۰۰۱
قیمت: ۶۰ روپے۔ ضخامت: ۸۲ صفحات (مشمولہ ماہ نامہ ’’سب رس‘‘)
٭٭٭
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...