سوویت یونین کی شکست و ریخت کے بعد جو مختلف ریاستیں آزاد ہوئیں ان میں ”قزاقستان“ بھی شامل ہے۔ڈاکٹر رؤف امیر کو تدریسی حوالے سے وہاں جانے کا موقعہ ملا تو انہوں نے وہاں کی تہذیب و ثقافت کو جاننے کی کوشش کی۔یہ کتاب ان کی اسی کاوش کا ثمر ہے۔۶ابواب پر مشتمل اس کتاب میں وسط ایشیا کے اس صدر دروازے کی قدیم تاریخ سے اب تک کی صورتحال تک کو سامنے لایا گیا ہے۔وہاں کی تہذیب و ثقافت،فنونِ لطیفہ،ادبی سرمایہ،شادی بیاہ اور معتقدات و رسومات کو نمایاں کیا گیا ہے۔قزاقستان میں زندگی کے مختلف رنگ کیسے کیسے ہیں،بدلتی ہوئی دنیا میں قزاقستان کا سیاسی واقتصادی کردار کیا ہے۔اردو اور پاکستان کے تعلق سے کیا صورتحال ہے اور اسے کیسے مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ہندوستانی ثقافت وہاں کس حد تک چھائی ہوئی ہے اس کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔قزاقستان کے بارے میں ہر طرح کی بنیادی معلومات کے لیے اردو میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہے۔ آخر میں اردو سے روسی اور روسی سے قزاقی زبان میں ترجمہ کردہ کچھ مواد شامل کیا گیا ہے۔۸۰۴صفحات کی اس کتاب میں ۲۴صفحات پر وہاں کی خوبصورت تصاویر شامل کی گئی ہیں۔”سخن آغاز“ڈاکٹر رؤف امیر نے اور ”حرفِ محبت“ ان کی اہلیہ عفت رؤف نے لکھا ہے۔اسے اپنے موضوع کے تعلق سے مستقل حوالے کی کتاب کہا جا سکتا ہے۔الوقار پبلی کیشنز نے یہ دیدہ زیب کتاب بڑی نفاست کے ساتھ شائع کی ہے۔
(جدید ادب شمارہ نمبر ۱۷)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔