شاہ اٹھ جائیں کتنی دیر سے سو رہے ہیں ۔۔ حوریہ کے ہلانے پر شاہ زیب کسمسا یا اور کروٹ لے کر دوبارہ سو گیا ۔۔۔ اب تو حوریہ بری طرح تپ گئ تھی کافی دیر سے کوشش کر رہی تھی شاہ زیب کو اٹھانے میں لیکن وہ تو گدھے، گھوڑے اور ہاتھی سب بیچ کر سورہا تھا ۔۔۔ اب کہ حوریہ نے اس کے دونوں کندھوں کو زور سے جھنجوڑا اور اسکے کان کے پاس اکر زور سے چیخی ۔۔۔ شاااااااااااہ۔۔۔۔۔۔۔ یا اللہ خیر کیا آفت اگئ ؟؟ شاہ زیب ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھا۔۔۔۔ حوریہ کا چہرہ دیکھا جو لال ہو رہا تھا ۔۔۔ کیا مسئلہ ہے سونے دو نہ ؟؟؟ شاہ زیب نے جنجھلائی آواز میں کہا۔۔۔ نیند ٹوٹنے کی وجہ سے انکھوں کے ڈورے لال ہوگئے تھے ۔۔۔ مجھے کب سے بھوک لگ رہی ہے اور آپ کی نیند پوری نہیں ہوئ ۔۔۔حوریہ نے غصہ سے کہا ۔۔۔ تو مجھے کھاو گی کیا جاکر کہہ دو بی اماں سے ۔۔۔ شاہ زیب کا لہجہ چڑچڑاہٹ لئے ہوئے تھا ۔۔ سونے دو ۔۔۔ شاہ زیب اس سے پہلے کمبل اپنے اوپر اوڑہتا حوریہ نے کمبل کو کونے سے پکڑ کر کھینچ لیا اور خطرناک تیوروں سے گھورنے لگی ۔۔۔۔۔ اب کہ شاہ زیب سنجیدہ انداز میں حوریہ کی جانب بڑھا اس سے پہلے وہ اسے پکڑتا حوریہ اسکے تیور دیکھ کر کمرہ سے رفوچکر ہوگئ ۔۔۔۔ اور شاہ زیب دروازہ کوغصہ سے تکتا رہ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تھوڑی دیر بعد وہ ناشتہ کی ٹرے لئے روم میں داخل ہوئی تو باتھ روم سے پانی گرنے کی آواز آنے لگی ۔۔ چلو شکر اٹھ تو گئے ۔۔۔ حوریہ نے ناشتہ کی ٹرے سائیڈ ٹیبل پر رکھی اور کھڑکی سے پردے ہٹانے لگی دروزاے کی آہٹ پر مڑ کر دیکھا تو نکھرا نکھرا سا شاہ زیب گلے میں ٹاول ڈالے ماتھے پر بکھرے بال مردانہ وجاہت لیے حوریہ کی طرف آیا ۔۔۔ حوریہ نے گھبراکر رخ موڑ لیا ۔۔۔ شاہ زیب قدم قدم چلتا اس کے قریب تر ہوتا جارہا تھا حوریہ پیچھے کی جانب بڑھ نہ سکی اور کھڑکی سے لگ گئ شاہ زیب اسکے عین سامنے اکر دونوں ہاتھوں کو دائیں بائیں رکھ کر اسکے جانے کے تمام راستے مسدود کر چکا تھا حوریہ اسکے کسرتی بازووں میں پوری چھپ گئ تھی شاہ زیب اسکو والہانہ نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔ شاا۔۔ہ وہ ۔۔وہ ننا۔۔شتہ ٹھ۔۔۔نڈا ہو رہا ہے حوریہ سے اسکی قربت میں بولا ہی نہیں جارہا تھا شاہ زیب کی نظروں کی تپش سے اس کا چہرہ لال ہوگیا تھا ۔۔ شاہ زیب نے انگلی اسکی تھوڑی پر رکھ کر اس کے چہرہ کو اونچا کیا ۔۔۔۔ کیا ہوا بولتی کیوں بند ہوگئ بولو اب ۔۔۔ شاہ زیب نے شرارت سے کہا حوریہ نے اسے پیچھے ہٹانا چاہا لیکن وہ نہنی سی جان اسے ہلا بھی نہیں سکی ۔۔۔۔۔ شاہ زیب کو اسے تنگ کرنے میں مزہ ارہا تھا ۔۔۔ شاہ وہ دیکھیں بی اماں ۔۔۔ حوریہ نے بہانے سے اسے ہٹانا چاہا لیکن وہ بھی اپنے نام کا ایک تھا ۔۔۔ ہاہاہاہا اب نہیں اوں گا تمہاری باتوں میں ۔۔۔۔ شاہ ہٹ جائیں نہ مجھے بھوک لگ رہی ہے اور اپ تنگ کئے جارہے ہیں ۔۔ حوریہ نے منہ بنا کر کہا ۔۔۔ اسے تنگ نہیں جان من رومینس کہتے ہیں ۔۔۔ شاہ زیب کی بات پر حوریہ کا منہ کھل گیا ۔۔ شاہ اپ پہلے تو ایسے نہیں تھے ۔۔۔۔ حوریہ نے اسکی بےباکی پر حیران ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔پہلے تم میرے اتنے قریب نہیں تھی نہ اس لئے ۔۔۔۔ ابھی وہ جواب ہی دینے لگی تھی کہ موبائل کی بیل پر شاہ زیب پیچھے ہٹا اور حوریہ لمحہ ضائع کیے بغیر اس کے حصار سے نکلی تھی اور ناشتہ کی ٹرے اٹھا کر صوفہ پر بیٹھ گئ ۔۔۔۔۔۔۔شاہ زیب نے اسکے انداز پر زبردست قہقہہ لگایا تھا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
***************************************
اپی آپ کو تیمور بھائی لینے آئے ہیں جلدی اجائیں ؟؟؟ ہاں آرہی ہوں تم بٹھاو انہیں ۔۔۔ وہ تو کافی دیر سے بابا سے باتیں کر رہے ہیں ۔۔۔ اوہ اچھا اچھا ۔۔۔۔ یار رامین مجھے ڈر لگ رہا ہے جاتے ہوئے۔۔۔ کیوں بھلا اس میں ڈر نے کی کیا بات ہے آپ اپنے شوہر کے ساتھ جارہی ہیں کسی غیر کے ساتھ نہیں چل کریں یار ۔۔۔۔ اوہو ایک تو تم ہر بات مذاق میں لیتی ہو ۔۔۔۔ اچھا یہ بتاو ڈریس صحیح لگ رہا ہے ؟؟؟ قسم سے اپی اتنی اچھی لگ رہی ہیں کہیں تیمور بھائی اج ہی رخصتی نہ کروالیں۔۔۔۔۔۔ رامیںن نے شرارت سے انکھ مارتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ چپ بدتمیز ۔۔۔۔ اریشہ نے جھینپتے ہوئے کمر پر ایک ہاتھ رسید کیا ۔۔۔۔۔ اففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپی اپکا ہاتھ ہے یا لوہا ابھی بتاتی ہوں تیمور بھائی کو ؟؟؟ رامین نے دھمکی آمیز لہجہ میں کہا۔۔۔۔ آپ تم کٹ جاوگی ۔۔۔۔۔ تمہیں میں نے اریشہ کو بلانے بھیجا تھا اور خود گپے لگانے بیٹھ گئیں ۔۔۔۔۔ راحمہ بیگم نے رامین اور اریشہ دونوں کو ٹوکہ ۔۔۔۔ امی وہ۔۔۔۔۔۔ اریشہ نے گھبراکر ماں کو دیکھا کہ کہیں وہ یہ نہ سمجھ لیں کہ اس نے جانے کا کہا ہے تیمور سے ۔۔۔۔ ارے اریشہ جلدی کرلو بچہ کب سے انتظار کررہا ہے مجھ سے کل ہی فون پر جانے کی اجازت لے لی تھی بڑا ہی پیارا بچہ ہے تم جلدی آو نیچے ۔۔۔۔۔۔۔
میرے ساتھ جانے کا دل نہیں چاہ رہا تھا کیا ؟؟؟ تیمور نے اریشہ کو گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ وہ پہلے ہی اس کی نظروں سے گھبرائی ہوئی تھی ۔۔۔نہ نہ نہیں نہیں یہ کس نے کہا آپسے ؟؟؟ اریشہ کو لگا رامیںن نے اسے بتادیا ہو- لگ تو ایسے ہی رہا ہے آنے میں اتنی دیر کردی تھی تم نے۔۔۔۔۔ وہ وہ میں تیار ہورہی تھی ۔۔۔۔ اچھاااااا۔۔۔۔۔ تیمور نے استہزایہ انداز میں کہا کیوں کہ میک اپ کے نام پر کاجل اور لپ گلوز ہی لگی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ اچھا چھوڑو یہ بتاو کیا کھاو گی ؟؟؟ کچھ بھی منگوالیں۔۔۔۔۔ ہممممم۔۔۔۔ تیمور نے ویٹر کو اشارے سے بلا کر آرڈر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
***************************************
شاہ بات سنیں ؟؟؟ حوریہ نے ریموٹ سے ٹی وی کی آواز کو کم کیا۔۔۔۔۔۔۔ شاہ زیب نے حوریہ کی جانب دیکھا : اپ بزی ہیں کیا ؟؟؟ حوریہ نے اسکے سامنے رکھے لیپ ٹاپ کو دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ نہیں نہیں میں تو گیند بلا کھیل رہا ہوں ۔۔۔ شاہ زیب نے حوریہ کو چڑایا۔۔۔۔۔ اوکے کھیلتے رہیں ۔۔۔ حوریہ کہہ کر اٹھ کر جانے لگی شاہ زیب نے اسکا ہاتھ پکڑکر اسے اپنے قریب بٹھایا !!! بولو کیا کہہ رہیں تھیں ؟؟؟ شاہ زیب نے اسکے چہرہ پر آئی لٹ کو کان کے پیچھے کیا ۔۔۔۔ وہ میں کہہ رہی تھی آئسکریم کھانے چلیں ؟؟؟ حوریہ نے ڈرتے ڈرتے پوچھا : کہ کہیں وہ ڈانٹ ہی نہ دے۔۔۔۔ کل چلیں گے ہنی آج بہت کام ہے ایسا کرو گھر میں ہی منگوالو؟؟؟؟ نہیں رہنے دیں آپ کام کرلیں ۔۔۔۔ حوریہ کہہ کر کمرہ میں اگئ ۔۔۔ ہر وقت کام ہی کرتے رہتے ہیں کھڑوس نہیں تو۔۔۔ حوریہ بیڈ پر بیٹھ کر منہ پھولائے دل کی بھڑاس نکال رہی تھی ۔۔۔۔۔ شاہ زیب نے اسکے بجھے چہرہ کو دیکھا تو خود بھی اٹھ کر روم میں اگیا ۔۔۔۔ ہنی ؟؟؟؟ حوریہ نے شاہ زیب کی آواز کو نظر انداز کیا اور موبائل اٹھا لیا ۔۔۔۔ یہ بھی ناراضگی کا ایک اظہار تھا ۔۔۔۔ شاہ زیب اسکے غصہ سے پھولے ہوئے منہ کو دیکھا اور مسکرا کر اس کے پاس آیا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا ۔۔۔۔حوریہ نے سوالیہ نظروں سے شاہ زیب کو دیکھا : چلو ریڈی ہو جاو چلتے ہیں ۔۔۔ شاہ زیب کے کہنے پر اریشہ خوشی سے بولی: کیا سچ میں میں ابھی تیار ہوتی ہوں ۔۔۔ حوریہ کہہ کے وارڈ روب کی جانب بڑھ گئی ۔۔۔ تم بہت چینج ہو گئ ہو ہنی ۔۔۔۔حوریہ نے چونکتے ہوئے دیکھا ۔۔۔ کیوں کیوں میں کیوں چینج ہوگئ ہوں ؟؟؟ پہلے جب میں تمہاری کوئی بات مانتا تھا تو تم میرے گلے لگ جاتی تھیں اب نہیں لگتی۔۔۔۔ حوریہ نے شاہ زیب کی بات پر غور سے دیکھا پہلے تو وہ سمجھی نہیں لیکن جب سمجھ آیا تو شرم سے چہرہ جہکا لیا ۔ ۔ ۔۔۔۔ اوئے ہوئے یہاں تو قوس و قزح کے رنگ پھیل گئے ۔۔۔ شاہ زیب نے اسکو چھیڑا ۔۔ تو وہ واش روم کی طرف بھاگ گئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پاگل ہے بلکل شاہ زیب نے ہنستے ہوئے سوچا اور اسکا انتظار کرنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
***************************************