شاہ کیا ہوا یار کیا حالت بنا رکھی یے تو نے اپنی
تو کہیں سے بھی مجھے ایک ڈاکٹر نہیں لگ رہا
ساحل کیا اب وہ کبھی واپس نہیں آئے گی
آئے گی یار ضرور آئے گی بس تو حوصلہ رکھ
ویسے یار میں نے تجھے دیکھ کر ایک بات سیکھی ہے کچھ بھی ہو جائے محبت نہیں کرنی چاہیے یہ تو اچھے بھلے انسان کا بیڑا غرق کر دیتی ہے
شاہ یار ایک بات پوچھو ساحل بولا
اگر میں کہوں گا نہیں تو نہیں پوچھے گا کیا
پوچھو گا ضرور پوچھو گا
تو پھر ایسے ہی پوچھ لے تیرے گھر والے اس لڑکی کے لئے مان جائے گے
کیوں اسے کیا ہے شاہ ساحل کو گھورتے ہوئے بولا
یار میرا مطلب ہے اس نے ساری زندگی یوں سڑک پر گزاری ہے ساحل ڈرتا ہوا بولا
مجھے فرق نہیں پڑتا شادی مجھے کرنی ہے میرے گھر والو کو نہیں عمر مجھے گزارنی ہے میرے گھر والو کو نہیں
ہمم تو جاب کب اسٹارٹ کررہا ہے ساحل بات بدلنے کو بولا
آج ہی
ہیں
ہاں کلینک تیار ہو گیا تو چلتے ہیں میں نے گھر رہ کے بھی کیا کرنا
تو چلیں پھر ساحل شاہ کا دھیان بھٹکتے ہوئے دیکھ کر جلدی سے بولا
میں چینج کرلوں پھر چلتے ہیں
اور تو بھی اپنا حلیہ درست کر ایسے نہیں لے کے جاؤں گا میں شاہ نے اس کے نائٹ ڈریس پر چوٹ کی
ساحل خجل سا ہو کے ہنسنے لگا
❤❤❤
شاہ کلینک سے واپسی پر پھر اسی درخت کے نیچے موجود تھا پر وہ آج بھی نہیں تھی
شاہ بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگا
لیکن اسکو نا آنا تھا اور نا ہی وہ آئی
شاہ کوئی گھنٹہ بھر اسکا انتظار کرکے وہاں سے چل دیا
❤❤❤
شاہ اس وقت اپنے روم میں لیٹا اسی کے خیالوں میں کھویا اس سے باتیں کر رہا تھا
کیوں چلی گئی تم
پلیز واپس آجاؤ
پھر دیکھنا تمہیں پکارنے والا بھی ہو گا اور ایک امیر تم پر ظلم نہیں کرے گا بلکہ تمہارا محافظ بنے گا
چھوٹے صاحب
شاہ کسی کے پکارنے پر ہوش میں آیا
ہاں
وہ شاہ بی بی نے آپکو بلایا
نوکر نے شاہ کو پیغام دیا
اوکے تم جاؤ میں آتا ہوں
شاہ نے لیٹے لیٹے جواب دیا
❤❤❤
شاہ بی بی آپ نے بلایا خیریت
شاہ روم میں داخل ہوتا ہوا بولا
ارے نہیں شاہ بی بی آپ جب چاہیں مجھے بلا سکتی ہیں
شاہ شاہ بی بی کی گود میں سر رکھتا ہوا بولا
شاہ مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے
شاہ بی بی حلم کیجیے
شاہ بیٹا ہم تمہاری شادی کرنا چاہتے ہیں
ثانیہ اور ثونیہ کے رشتے سے تم نے یہ کہہ کے انکار کردیا کہ وہ تمہاری بہنوں جیسی ہیں جبکہ یہ کوئی جواز نہیں تھا انکار کرنے کا پہلے تو سب ہی بہنیں ہوتی ہیں
لیکن تم اور تمہاری خوشیاں ہمیں عزیز ہیں اس لئے ہم خاموش ہو گئے
لیکن ساتھ والے گاؤں کے چودھریوں کی بیٹی ہمیں بہت پسند ہے اگر تمہیں کوئہ اعتراض نہیں ہے تو ہم بات آگے بڑھائیں
شاہ بی بی آپ کو میرے لئے وہ ہی پسند آئی
دو کلو تو بالوں کو تیل لگاتی ہے وہ
اور روتی ایسے ہے جیسے کسی کے ساتھ شرط لگا کر رو رہی ہو
اور اوپر سے اتنا کھاتی ہے موٹی بھینس
شاہ شاہ بی بی تنبیہی آواز میں بولی
شاہ بی بی مجھے وہ پسند نہیں ہے
شاہ تم نے اسے پانچ سال پہلے دیکھا تھا تب وہ بچی تھی اب ماشااللّلہ بہت خوب صورت ہوگئی ہے
یہ دیکھو
شاہ بی بی شاہ کے سامنے ایک تصویر کرتے ہوئے بولی
بلاشبہ وہ لڑکی خوبصورت تھی لیکن شاہ اپنے دل کا کیا کرتا جو کہیں اور اٹکا تھا
شاہ بی بی مجھے نہیں ہے پسند شاہ منہ بگاڑتا ہوا بولا
شاہ اتنی خوبصورت لڑکی بھی تمہیں پسند نہیں ہے اسکا مطلب یے تم کسی اور کو پسند کرتے ہو اگر ایسی بات ہے تو تم ہمیں بتادو تمہاری خوشی مین ہی ہماری خوشی ہے
شاہ نے شاہ بی بی کی بات پر نظریں جھکا لی
بتاؤ کون ہے وہ شاہ بی بی نے پوچھا
شاہ بی بی وہ ہی لڑکی جو اس درخت کے نیچے بیٹھی ہوتی ہے
شاہ.
تم ایک پاگل لڑکی سے شادی کرنا چاہتے ہو
شاہ بی بی وہ پاگل نہیں ہے
ہاں وہ پاگل کیسے ہو سکتا ہے میں بھی سوچوں اور کسی مرد کو پاس نہیں آنے دیتی اور تمییں کچھ کہتی نہیں
شاہ بی بی پلیز
شاہ تمہاری اس سے شادی نہیں ہو سکتی شاہ بی بی میری اگر کسی سے شادی ہو گی تو اسی سے ہوگی ورنہ کسی سے نہیں
شاہ غصے سے اٹھتا ہوا وہاں سے چلا گیا
❤❤❤
ہاں عمر بولو کیا خبر ہے حیا فون کان کو لگاتے ہوئے بولی
میڈم.میرا شک صحیح رہا شاہ میر اس لڑکی کو پسند کرنے لگا ہے
اور آج نے شاہ بی بی کو بھی اس سے شادی کا کہا ہے
تم پاس تھے جب کہا
نہیں وہ بات کررہے تھے اور میں نے سن لیا
ہاہاہا سویٹ ہارٹ تمہارا نام عمر نہیں عمروعیار ہونا چاہیے تھا حیا قہقہ لگاتے ہوئے بولی
جبکہ عمر نے صر ف مسکرانے پر اکتفا کیا
حیا نے کال بند کردی
تو مسٹر سکندر آپکی بربادی کا وقت شروع ہوا جاتا ہے
حیا قہقہ لگاتی ہوئی بولی
لیکن اگر کوئی دیکھتا تو اس قہقہے میں ناجانے کتنا درد تھا جو سوائے حیا کے کوئی نہیں جانتا تھا
❤❤❤