پری یلو شرٹ کے ساتھ بلیک ٹروزر اور بلیک دوپٹہ لیے سادگی میں بھی دلکش لگ رہی تھی۔پری نے دوپٹہ کندھے پر ڈال رکھا تھا ہاتھ میں بکس پکڑے وہ سیڑھیاں اتر رہی تھی شاہ کی نظر پڑی تو اسکی کشادہ پیشانی پر بل پڑے آپ ایسے جائیں گی یونیورسٹی؟
کیوں ہم پہلے بھی ایسے ہی جاتے تھے،
۔پری دوپٹہ سر پر اوڑھ لیں پہلے کی بات اور تھی اب سے آپ مکمل طور پر میری ذمہداری ہیں میں نی چاہتا کوئی بھی آپکو ایسے دیکھے۔
دیکھا فطرت نی بدلتی کل کیسے کہہ رے تھے آپکی اجازت درکار ہے اور آج پھر حکم دے رہے ہیں جیسے ہم غلام ہیں انکے پری نے تلخی سے سوچا اور نہ چاہتے ہوئے دوپٹہ اوڑھا
گڈ گرل۔ چلیں میم
ڈرائیونگ کے دوران شاہ گاہے بگاہے پری پر نظر ڈالتا رہا جبکہ پری سپاٹ چہرے کے ساتھ باہر دیکھتی رہی۔شاہ کو لگا پری یونی جانے والی بات پہ خفا ہوگی ہے لیکن وہ اس بات سے بے خبر تھا کہ اسکی ایک چھوٹی سی بات پری کو دوبارہ غلط فہمی میں مبتلا کر چکی ہے۔
پری یار دیکھیں یہ ضروری تھا ورنہ میرا اپنا دل نی کر رہا تھا آپکو یونی بیجھنے کا ماہم سے بات ہوئی تھی وہ بتا رہی تھی کچھ دن میں ایگزام شروع ہیں آپ کی تیاری بالکل بھی نی ہے پلیز پری موڈ ٹھیک کر لیں نی تو میرے لیے آفس میں کام کرنا مشکل ہو جائے گا۔
ٹھیک ہے ۔
پری کے اس مختصر سے جواب پر شاہ کو تھوڑا سکون ملا فی الحال شاہ کے پاس وقت نی تھا وہ واپسی پہ تسلی سے بات کرنے کا سوچتے ہوئے پری کو یونی ڈراپ کرتا آفس چلا گیا۔—-
پری ماہم کو ازلان کے ساتھ فرینک انداز میں باتیں کرتے دیکھ حیران رہ گئی یعنی کہ حد ہی ہوگی وہ نی آرہی تھی تو اسکی دوست نئے دوست بنا چکی تھی
پری کودیکھ ماہم اسکے پاس آئی یہ کیا تم آج ہی یونی آگی ہو لڑکی کوئی عقل ہے تمکو
ہاں نہ تم تو ایسے ہی بولوگی تمھیں میری ضرورت کہاں رہی ہے پری کا اشارہ ازلان کیطرف تھااور جہاں تک عقل کی بات کی ہے نہ تو وہ تمہارے جو عقل کل بھائی ہیں وہی چھوڑ گئے ہیں
پری کی بچی ایسا کچھ نی وہ شریف انسان تو بیچارہ مجھے اس لیے کمپنی دے رہا تھا کہ میں بور نہ جاٶں
اور یہ صبح صبح کیوں تپی ہوئی ہو بچارے شاہ بھائی تمہارے ہی فائدے کے لیے چھوڑ کے گئے ہیں
گرگٹ پری نے ماہم کے بیان بدلنے پہ کہا
پری اور ماہم کو وہی کھڑے دیکھ ازلان نے انکی طرف قدم بڑھائے
السلام علیکم مس پریسہ
آپ اتنے دن سے آنی رہی خیریت تھی ماہمنے جھٹ جواب دیا وہ پری کی شا۔۔۔جب پری نے اسے اشارے سے بتانے سے منع کیا پری کی کزن کی شادی تھی ماہم کے بات بدلنے پہ پری نے سکون کاسانس لیا اور شاید ازلان بھی پرسکون ہوا
چلیں اب تو ملاقات ہوتی ہی رہے گی السلام علیکم کہتے ہی ازلان نے کلاس کا رخ کیا
پری مجھے منع کیوں کیا
ماہم میں کسی کو نی بتانا چاہتی پہلے ایگزام دے کے فارغ ہو لوں پھر سب فرینڈز کو گھر میں دعوت پہ بتا دوں گی
ٹھیک ہے
ویسے شاہ بھائی کیسے لگے ؟
ماہم نے شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ پوچھا
لیکن پری کے چہرے پر سنجیدگی دیکھ اسکی ساری شوخی ہوا ہو گی کیا ہوا ہے پری
ماہم مجھے سمجھ نی آرہی کبھی وہ اتنے اچھے ہوجاتے ہیں اور کبھی مجھے لگتا انکو صرف اپنی پروا ہے میں کو ئی انکا پسندیدہ کھلانا ہوں جسے وہ اپنی مرضی سے چلانا چاہتے ہیں ماہم مجھ سے میری زات کی نفی برداشت نی ہوتی
پاگل ہوگی ہو کیا اول فول بولی جا رہی ہو ایسا کچھ بھی نی بس شاہ بھا ئی تم کو لے کر تھوڑا حساس ہیں وہ تمھیں ہر تکلیف سے دور رکھنا چاہتے ہیں پری تم خوش نصیب ہو کوئی ہے جو تمھیں تم سے بھی بچا کر رکھنا چاہتا ہے تمہاری باتیں مجھے اسقدر تکلیف دے رہی خود سوچو شاہ بھائی کو کتنا برا لگے گا اگر وہ جان جائیں
شاید تم ٹھیک کہہ رہی ہو
میں یقیناً ٹھیک کہہ رہی ہوں اب کچھ غلط نی سوچنا وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوگا
ماہم کی برین واشنگ سے پری مطمن ہوگی ازلان جو ماہم کے نوٹس واپس کرنے آیا تھا ان کی آدھی باتیں سن چکا تھا جس سے اسے اندازہ ہوا کے پری کسی بات پر اس شاہ سے ناراض ہے ازلان کے لبوں پہ زہر خند مسکراہٹ دوڑ گی یہ تو اور بھی اچھا ہے بس تھوڑی سی محنت پھر شاہ کی تڑپ دیکھنے لائق ہو گی۔ارے ماہم یہ لو نوٹس شکریہ
آپ لوگ کلاس نی لیں گی ؟ اسنے پری کی طرف دیکھتے ہوئے سوال کیا
ہم جا ہی رہے تھے ماہم نے پری کو خاموش دیکھ کر جواب دیا چلیں پھر ساتھ ہی چلتے ہیں ۔ تینوں نے ایک ساتھ چل دیے۔——–
آفس میں کام کرتے ہوئے شاہ کو عجیب سی گھبراہٹ کا احساس ہوا کیا ہو رہا ہے مجھے؟ پہلے بھی تو پری یونی جاتی تھی تب تو ایسا فیل نی ہوا۔ شاید وہ خفا ہو کر گی ہیں اس لیے۔ شاہ اپنی سوچوں میں ڈوبا ہوا تھا
سر احمد کی آواز پہ شاہ نے چونک کر دیکھا ہاں بولو فائل پہ دستخط کر دیں ہاں رکھ دو بعد میں لے جانا احمد نے حیرت سے دیکھا کیوں کہ شاہ اور کام کے معاملے میں لا پرواہی شاید اس نے یہ پہلی بار دیکھا تھا تبی بول اٹھا سر کوئی پریشانی ہے ؟
احمد یار مجھے خود بھی سمجھ نی آرہی ہے عجیب سا فیل ہورہا ہے سر جان کی امان پاٶں تو کچھ ارض کروں۔
مجھے سمجھ نی آتی کہ میں تمہاری بکواص برداشت کیوں کرتا ہوں۔شاہ نے مصنوعی غصے سے کہا۔
سر باقیوں کے لیے چاہے آپ موت کا فرشتہ ہی کیوں نہ ہوں میرے لیے تو آپ میرے جگر کا ٹکڑا ہیں ۔دل کا اس لیے نی کہہ رہا کیوں کہ وہ تو گاٶں میں ہے۔
اب فضول بکواص کیے جاو گئے بس یا کوئی مشورہ بھی دو گے
ایسا ہے کہ آپ بھابھی کو کال کریں یقیناً افاقہ ہو گا احمد کے مشورے پرشاہ نے اسے گھورا
دفع ہو جاو اور جا کے کچھ کام کرو۔
احمد کہ جانے کے بعد شاہ نےواقعے پری کو کال کی
السلام علیکم
وعلیکم السلام
کیسی ہیں پری؟
ٹھیک ہوں ۔ شاہ کلاس کا وقت ہے
اوکے میں کب پک کرنے آوں
میں میسج کر دوں گی اوکے ٹیک کیر۔
فون بند کرتے ہی شاہ مسکرایا ویسے اتنے بھی بکواص مشورے نی دیتا احمد۔
پری کس کی کال تھی۔شاہ کی ۔
ماہم نے خفگی سے دیکھا پھر بھی میرے بھائی سے شکایتیں ہیں
میری ماں غلطی ہوگی پری نے ہاتھ جوڑے
اچھا معاف کیا چلو چائے پیتے ہیں ہاں چلو دکو میں ازلان کو بھی بلا لوں بیچارے نے تمہاری غیرموجودگی میں میرا ساتھ دیا ہے
پری جو منع کرنے والی تھی ماہم کی اگلی بات پر خاموش ہوگی۔ وہ دونوں باتیں کر رہے تھے جبکہ پری خاموش بیٹھی انکی باتیں سن رہی تھی۔ پری آپ بھی کچھ بولیں
میں کیا بات کروں مسٹر ازلان
آپ مہربانی کر کے مجھے ازلان کہہ کر مخاطب کر لیں
اوکے ۔
ازلان نے پری کا کپ پکڑاتے ہوئے جان بوجھ کے چائے پری کے ہاتھ پر گرا دی۔
گرم چائے سے پری کا ہاتھ جل گیا پری کی آنکھیں نم ہوئیں
ایم ریلی سوری پری غلطی سے ہو گیا
پری اٹس اوکے بولا ماہم جو ہکا بکا سب دیکھ رہی تھی ہوش کی دنیا میں آئی ۔
پری جلدی اٹھو کچھ میڈیسن لگا لیں اس پہ۔پری اور ماہم کے جا نے کے بعد ازلان نے پرسکون انداز میں چیر کے ساتھ ٹیک لگائی۔ سوری لیکن مجھے بھی بہت تکلیف ہوئی تھی جب اس شاہ نے کٹ لگائے تھے اس نے اپنے ہاتھ کو دیکھتے ہوئے سوچا ۔ تم معصوم ہو لیکن شاہ کو تکلیف دینے کے لیے تم کو ہی درد دینا ہو گا ۔وہ اپنی تکلیف پہ اتنا نی تڑ پے گا جتنا تمہاری پہ ۔ یہی بے بسی اس کی دیکھ کے مجھے سکون ملے گا۔ چلو چل کے اب اس شاہ کی تڑپ کا نظارہ دیکھیں آخر پری کو لینے تو وہی آئے گا نہ۔
ماہم اور پری باہر نکلی تو شاہ سامنے ہی کھڑا تھا پری شاہ کے قریب آئی شاہ کی نظر اس کے ہاتھ پر پڑی شاہ نے پری کا ہاتھ پکڑا جو حد سے زیادہ سرخ ہورہا تھا
شاہ نے ضبط سے آنکھیں بند کر کے کھولیں ۔ کیا ہوا ہے پری
جل گیا۔ واٹ پری یار کیا ملتا ہے آپکو مجھے تکلیف دے کر
پری نے خفگی سے دیکھا یعنی کہ حد ہی ہو گی ہاتھ میرا جلا ہے اور باتیں بھی مجھے ہی سنا رہے
پری گاڑی میں بیٹھیں ازلان دور کھڑا شاہ کی تکلیف پہ پرسکون ہوا شاہ یہ تو ابھی آغاذ ہے میرا وعدہ ہے تم کو تڑپا تڑپا کے ماروں گا ازلان ملک سے الجھ کے اچھا نی کیا تم نے۔
پری یار کچھ تو خیال کر لیا کریں اپنا میں ہر وقت ساتھ نی رہ سکتا آپکے۔ کتنا جلا ہو گا کتنی پین ہو رہی ہو گی ۔شاہ تاسف سے بو لا
پری نے حیرت سے دیکھا شاہ کے چہرے پر تکلیف کے آثار ایسے تھے جیسے اسکا اپنا ہاتھ جلا ہو جانے کیوں پری کو خوشی ہوئی
پری آپ مسکرا رہی ہیں ۔ میں پاگل ہوں و آپکو سمجھا رہا ہوں ۔
سوری غصہ نی کر یں ۔دوبارہ نی ہوگا ایسا۔
گڈ گرل ہونا بھی نی چاہیے ورنہ پھر آپ مجھے جانتی ہی ہیں میں ہر اس چیز اور انسان کو کبھی معاف نی کروں گا جو آپکو تکلیف دے خواہ وہ آپ خو د ہی کیوں نہ ہوں۔ شاہ کی اس بات پر پری کانپ کر رہ گی۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...