رات شاہ اپنے بیڈ پر لیٹا مسلسل اس لڑکی کے بارے میں سوچ رہا تھا
بابو نام تو پکارنے کے لئے ہوتے ہیں مجھے کوئی پکارنے والا نہیں یے تو نام کیسے ہوگا
شاہ کے کانوں میں اس لڑکی کی آواز گونجی
میں تمہیں پکارا کروں گا شاہ نے دل میں اس لڑکی کو مخاطب کیا
وہ میری زندگی میں سحر بن کر آئی ہے تو اسکا نام سحر
نہیں وہ بالکل چاند جسی ہے تو اسکا نام مہتاب
نہیں وہ ہر ایک پر اپنا سحر پھونکنا جانتی یے تو اسکا نام ساحرہ
وہ ناجانے کتنی دیر یوں ہی لیٹا کبھی کوئی نام سوچتا اور خود ہی مسترد کر دیتا
اَبھی وہ ناجانے اور کتنی دیر سوچتا کہ ساحل اس کے روم میں داخل ہوا
شاہ
جواب ندارد
شاہ ساحل نے شاہ کا کندھا ہلایا
ہاں شاہ جیسے ہوش میں آیا
کہاں کھویا تھا تو
ہمم کہیں نہیں
شاہ ایک بات پوچھوں
اگر میں کہوں گا نہیں ہھر بھی تو نے پوچھنی یے تو تو پوچھ لیں
ہاہاہا ساحل نے بنا شرمندہ ہوئے قہقہ لگایا
یار تو اس لڑکی کو پسند کرتا ہے
پتا نہیں
پر اس سے ناجانے ایسا کون سا رشتہ ہے کہ میں خود ہی اسکی جانب کھینچتا چلا جاتا ہوں
پر وہ تو پاگل ہے نا ساحل نے کہا
وہ پاگل نہیں یے وہ بالکل صحیح ہے یہ تم لوگوں کی غلط فہمی ہے کہ وہ پاگل ہے
اچھا پھر مجھے اسے سے کب ملوا رہا یے ساحل نے بات بدلنے کو کہا
پوچھ کے بتاؤ گا
اوہو اوہو ابھی سے فرمابرداریاں ساحل نے شاہ کو چھیڑا
ساحل کی بات پر شاہ جھینپ گیا
❤❤❤
شاہ بیٹا کہاں جارہے ہو شاہ بی بی نے پوچھا
شاہ بی بی ضروری کام سے جارہا ہوں
اس لڑکی سے ملنے
شاہ نے خاموشی سے نظریں جھکا لی اور وہاں سے چلا گیا
شاہ اسی درخت کے پاس آگیا پر ہمیشہ کی طرح آج وہ وہاں نہیں تھی
شاہ نے ادھر ادھر دیکھا پر وہ وہاں نہیں تھی
شاہ وہاں بیٹھ کر اسکا انتظار کرنے لگا
کوئی دو گھنٹے گزر گئے پر اسکو نا آنا تھا اور وہ نا آئی
❤❤❤
بات سنو شاہ نے پاس سے گزرتے ایک آدمی سے پوچھا
جی صاحب جی
یہاں جو لڑکی بیٹھی ہوتی ہے وہ کہاں ہے
صاحب جی وہ تو آج صبح سے نہیں ہے
اور وہ ایسے ہی اچانک غائب ہو جاتی ہے اور پھر وہ اچانک کہیں سے آجاتی ہے
پورے گاؤں نے نا کبھی اسکو آتے دیکھا یے اور نا ہی جاتے
جب وہ آتی ہے تو اسی درخت کے پاس پائی جاتی ہے
شاہ حیرانگی سے اس آدمی کی بات سن رہا تھا
شاہ کچھ دیر وہاں اور بیٹھ اٹھ کر چلا گیا
❤❤❤
ساحل اور شاہ باتوں میں مصروف تھے لیکن شاہ کا دھیان تو کہیں اور ہی تھا
شاہ کہاں گم ہو یار
شاہ نے اجنبی نظروں سے ساحل کو دیکھا
یار وہ چلی گئی
کون چلی گئی
وہ لڑکی
کہاں چلی گئی
پتا نہیں جہاں سے آئی تھی وہاں چلی گئی
یار میں اس کے بنا نہیں رہ سکتا شاہ ٹرانس کی کیفیت میں بولا
ہم اسے ڈھونڈ لیں گے ساحل اسے دلاسا دینے کو بولا
کیسے
میں تو اسکا نام بھی جانتا
یار تو فکر نا کر ہم اسے ڈھونڈ لیں گے ساحل پریشانی سے بولا
❤❤❤
ہیلو
جی میڈم
کیا خبر ہے پھر
میڈم وہ شاہ میر اس لڑکی سے محبت کرنے لگا ہے
مطلب اپنا پلین کامیاب جا رہا ہے
عمر نے حیا کی بات پر لب بھینچے
میں نے کہا تھا وہ لڑکی بہت جام دینے والی ہے اس لڑکی پر نظر رکھو
میڈم وہ لڑکی صبح سے غائب ہے اور کہاں ہے اور کیسے گئی کسی کو کچھ خبر نہیں
اوکے حیا نے جواب دیا اور فون بند کردیا
مسٹر سکندر شاہ آپکے بیٹے کی بربادی کا وقت شروع ہوا جاتا ہے روک سکتے ہو تو روک لو.حیا سکندر شاہ سے دل میں مخاطب ہوتے ہوئے بے ہنگم قہقہے لگانے لگی
❤❤❤
آج سکندرشاہ بہت خوش تھے کیونکہ انکی ڈیل حیا سے ہوگئی تھی
حیا کا بزنس اس وقت بلندیوں کا چھورہا تھا سب لوگ ان سے ڈیل کرنا چاہتے تھے لیکن صرف سکندر شاہ کی قسمت نے انکا ساتھ دیا
اس وقر سکندر شاہ حیا شاہ کے آفس میں بیٹھے تھے کہ حیا کے فون کی بیل بجنے لگی حیا ایکسیوز کرتی یوئی چلی گئی
تھوڑی دیر میں سکندر شاہ کا فون بھی بجنے لگا
سکندر شاہ کے سیکرٹری احمد نے کال اٹینڈ کی
سر آپ کی کال ہے
ہیلو سکندر شاہ اسپیکنگ
سکندر شاہ سنا یے حیا شاہ کے ساتھ بزنس ڈیل کرنے آئے ہو
آپ کون
میں تمہاری بربادی
کیا مطلب
چلو آسان لفظوں میں سمجھاتا ہوں
مسٹر وجدان شاہ کو جانتے ہو
ہوں تو اگر وجدان شاہ کو جانتے ہو تو مسز وجدان شاہ کو بھی جانتے ہو گے
ارے اتنی خاموشی لگتا یے اچھے طریقے سے یاد ہے وہ تمہیں
جبکہ سکندرشاہ کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھی
تم کون ہو
میں ثوبان شاہ وجدان شاہ کا بیٹا
جسے تمہارے بقول تم مار چکے ہو
پر افسوس وہ زندہ ہے اور تمہیں برباد کرنے کو لوٹ آیا ہے
کال بند ہو چکی تھی اور سکندر شاہ ہنوز ویسے ہی بیٹھے تھے
کیا ہوا مسٹر سکندر شاہ آپ ایسے کیوں بیٹھے ہیں
حیا کی آواز پر سکندر شاہ ہوش میں آئے
پانی سکندر شاہ کے منی سے بے ساختہ نکلا
حیا نے پانی سکندر شاہ کی طرف بڑھایا
سر آپ ٹھیک ہے
جی میں ٹھیک ہوں
اوکے ہم چلتے ہیں اور یہ کہہ کر سکندر شاہ وہاں سے اٹھ کھڑے ہوئے
❤❤❤