کیا ہو رہا بھئی ؟
“ایمان اس وقت سادہ سے سوٹ میں ملبوس لان میں بیٹھی سکندر کے بارے میں سوچ رہی تھی اسے اس پر غصہ آرہا تھا کہ وہ جھگڑا کرنے کے بعد سوری بولنے کیوں آیا “
زوہیب آفس سے آتے ہی ایمان کو لان میں بیٹھا دیکھ کر اسی کے پاس ہی چئیر پر بیٹھ گیا – کچھ نہیں بھائی اتنا پیارا موسم ہو رہا ہے اسی کو لان میں بیٹھ کر انجوائے کر رہی تھی -ہاں بھئی موسم بہت اچھا ہو رہا ہے لگتا ہے کہ آج بارش ہو گئی –
اور سناؤ یونیورسٹی کیسی جارہی ہے -ٹھیک ہی جارہی ہے زوہیب بھائی -یہ تو اچھی بات ہے – اچھا چلو اتنا اچھا موسم ہو رہا ہے اب تو ہلکی بارش بھی شروع ہو گئی ہے میں فریش ہو کر آتا ہوں تم اتنی دیر میں چائے اور ساتھ میں پکوڑے بنا لو پھر مل کر کھاتے پیتے ہیں وہ مسکراتے ہوئے بولا -ٹھیک ہے بھائی آپ فریش ہو جائیں میں بناتی ہوں وہ خوش دلی سے مسکراتے ہوئے بولی –
*****************
سنیں مجھے آپ سے ایک بات کرنی ہے وہ اس وقت ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے بیٹھی ہوئی تھیں
” جی بیگم صاحبہ بولیں “
وہ کتاب کو رائٹنگ ٹیبل پر رکھتے ہوئے بولے -میں جنید کی شادی کے بارے میں آپ سے بات کرنا چاہتی ہوں -بھئی آپ کو آج کہاں سے بیٹے کی شادی کے بارے میں خیال آ گیا ورنہ تو آپ کو اپنے سوشل ورک اور پارٹیوں سے فرصت نہیں ملتی آپ اب مجھ پر طنز کر رہے ہیں -نہیں بھئی ہماری کیا مجال کہ آپ پر طنز کریں -وہ مسکراتے ہوئے بولے –
“ہاں تو آپ شادی کی بات کر رہی تھیں کیا کوئی لڑکی دیکھی ہے آپ نے “
“نہیں میں نے تو نہیں دیکھی لیکن جنید نے دیکھی ہے اور ایڈریس دیا ہے اس لڑکی کا وہ چاہتا ہے کہ ہم اس کا رشتے لے کر وہاں جائیں “
تو یوں کہیں کہ جنید نے صبح آپ سے بولا کہ آپ مجھ سے بات کریں -جی وہ شرمندہ سی ہو گئی کیوں کہ آج تک انہوں نے اپنے بیٹے کو کبھی اتنا وقت نہیں دیا تھا جنید کا بچپن بھی ملازموں کے ساتھ ہمیشہ گزرا ہے -میری طرف سے انکار سمجھیں میں کسی کی بیٹی کی زندگی خراب نہیں کر سکتا –
“آپ کا بیٹا کرتا کیا ہے دوسری بار ایم بی اے کر رہا ہے پہلی بار یہ کہہ کر فائنل ایگزامز چھوڑ دے تھے کہ میری تیاری نہیں ہے دن رات آوارہ گردی کرتا ہے ہر ہفتے بعد ایک دن اس کا پولیس سٹیشن میں گزارتا ہے وہ دیکھو لڑکھڑاتا ہوا آرہا ہے اس وقت وہ کھڑکی سے جنید کو دیکھتے ہوئے بولے آپ کیا سمجھتی ہیں آپ نہیں بتائیں گئی تو مجھے پتہ نہیں چلے گا کہ میرا بیٹا شرابی ہے یہ جو میرے بیٹے کی آج حالت صرف تمہاری وجہ سے اگر خود تربیت کرتی اپنے بیٹے کی اس کو وقت دیتیں تو وہ آج ایسا نہ ہوتا اس بارے وہ غصے سے اپنی بیگم کو دیکھتے ہوئے بولے “
جاوید جی بس اب سارے الزام مجھے نہ دیں آپ کون سا اس کو وقت دیتے رہیں ہیں آپ کے لیے بھی ہم سے زیادہ ہمیشہ بزنس اہم رہا ہے -میں جو وقت دے سکتا تھا دیا ہے یہ سب بھی میں آپ ماں بیٹے کے لیے آج تک کرتا آرہا ہوں جانتی تو ہیں آپ یہ جو آپ کا بیٹا ہر روز لاکھوں روپے خرچ کرتا ہے اور آپ وہ میں ہی دن رات کام کر کے تم لوگوں کو دے رہا یہ پیسے مفت نہیں ملتے -اب مان لیں آپ کی تربیت میں کمی رہے گئی ہے اور اس کو جب بھی میں نے ڈانٹا آپ نے ہمیشہ اس کا ساتھ دیا کچھ نہیں ہوتا بچہ ہے
“وہ غصے سے چلاتے ہوئے بولے کیوں کہ بیٹے کی یہ حالت دیکھ کر بہت تکلیف ہو رہی تھی آج ان کو “
“اسے بھی آج اپنے شوہر پر غصہ تو بہت آیا لیکن اپنے شوہر کا رویہ دیکھتے ہوئے وہ ضبط کر گئی کیوں کہ اس کے نزدیک جس سٹیٹس سے ان کا تعلق ہے وہاں شراب پینا عام بات ہے اس لیے آج تک انہوں نے اپنے بیٹے کو کبھی کچھ نہیں کہا “
“میر ی ایک شرط ہے اپنے بیٹے کو بھی بتا دینا وہ کچھ دیر سوچنے کے بعد بولے اگر یہ سب برے کام شراب نوشی چھوڑ دے اپنے زندگی میں سیریس ہو جائے تو میں خود اس کا رشتہ لے کر جاؤں گا -وہ یہ کہتے ہوئے لائٹ آف کر کہ سو گئے “
*****************
“سکندر آج کافی دونوں بعد رائٹنگ ٹیبل کے پاس بیٹھا ڈائری لکھنے میں مصروف تھا “
” السلام علیکم ڈائری آج بہت دن بعد تمہاری یاد آئی میں نے سوچا کچھ لکھ لوں ویسے بھی میں تم سے دل کی ہر بات شئیر کرتا ہوں اور آج بہت سی باتیں ہیں جو میں تم سے شئیر کرنا چاہتا ہوں ایک دن پہلے جب میں فرقان وغیرہ کے ساتھ لیکچر میں جا رہا تھا تو میری نظر اس لڑکی پر پڑی جس کو جانی تنگ کر رہا تھا و ہ وہی لڑکی تھی جس کو میں پسند کرتا ہوں جو مجھ سے ٹکرائی تھی مجھ یہ دیکھ کر غصہ آگیا کہ جانی اسے لڑکی کو تنگ کر رہا ہے میں خود کو وہاں جانے سے نہ روک سکا میری وجہ سے پھر جانی اور میرے درمیان جھگڑا ہو گیا اور اس لڑکی کو یہ دیکھ کر غصہ آ گیا کہ میں وہاں آیا کیوں ہوں اور اس کے خیال میں جھگڑا بھی میری وجہ سے ہوا میں مانتا ہوں میری غلطی تھی میں نے سوری بول دیا اس کو اس نے دوست کے کہنے پر مجھے معاف بھی کر دیا لیکن مجھے سے نفرت پھر بھی کرتی ہے وہ پتہ نہیں مجھے سمجھ نہیں آتی میں ایسا کیا کرؤں کہ اس کو میری محبت پر یقین آ جائے اور کچھ دن تک ایگزامز بھی شروع ہونے والے ہیں اب مجھے اور کوئی بات یاد نہیں آ رہی ہے اب میں سونے لگا ہوں شبِ بخیر “
****************
وہ ہلکی سی دستک دے کر روم میں داخل ہوا وہ اس وقت جینز اور بنیان میں ملبوس عام سے حلیے میں تھا مما آپ نے پھر میری شادی کے بارے میں پاپا سے بات کی وہ صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولا -ہاں کی تھی لیکن تمہارے پاپا نے انکار کر دیا -وہ اس وقت ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی کسی پارٹی میں جاننے کے لیے تیار ہو رہے تھیں مصروف سے انداز میں بولیں –
مگر کیوں مما؟
تمہاری حرکتیں جو ایسی ہیں -کون سی اور کیسی حرکتیں مما وہ انجان بنتے ہوئے بولا -جنید مجھے سے زیادہ تم بہتر طریقے سے جانتے ہوں -ٹھیک ہے مما میں خود ہی اب پاپا سے بات کر لوں گا اب سے تو اتنا سا کام بھی نہیں ہوا وہ غصے سے دروازہ بند کرتے ہوئے چلا گیا -بیٹا بات تو سنو اس نے پیچھے سے آواز دی لیکن وہ روکا نہیں –
***************
پاپا مما نے آپ سے بات تو کی ہو گی میری شادی کی ؟
وہ اس وقت ڈائننگ ٹیبل پر اپنے پاپا کے ساتھ ڈنر کرنے میں مصروف تھا –
ہاں کی تھی اور تمہاری ماں نے تمہیں میری شرط بھی بتا دی ہو گی ؟
پاپا مجھے کسی شرط کا تو پتہ نہیں لیکن انہوں نے آپ کا انکار ضرور بتایا ہے
کیا میں پوچھ سکتا ہوں آپ نے انکار کیوں کیا ؟
ہاں ضرور وہ کھانا کھاتے ہوئے بولے میں کسی لڑکی کی زندگی خراب نہیں کرنا چاہتا ہوں دوسری بات تم کرتے کیا ہو جب لڑکی کے گھر والے پوچھیں گے آپ کا بیٹا کیا کرتا ہے ان کو کیا جواب دوں گا یہ جواب تو دے نہیں سکتا وہ ایک شرابی ہے
“پاپا شراب پینا کوئی غلط بات نہیں ہے یہ آج کل عام مشروب کی طرح استعمال ہوتا ہے جہاں تک کرتا کیا ہوں تو ابھی میں اپنی تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہوں اور بعد میں کچھ کر لوں گا ویسے بھی مجھے نوکری کی کوئی ضرورت نہیں اتنا سب کچھ تو ہے ہمارے پاس وہ لاپرواہی سے بولا “
“شراب کو عام مشروب تم جیسے بگڑے ہوئے لوگوں نے بنایا ہے یہ جانتے ہو اسلام میں شراب حرام ہے پہلے بھی میں کتنی بار تمہیں بتا چکا ہوں لیکن تم اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتے ہو اور جو تم کہہ رہے ہو ہمارے پاس بہت کچھ ہے یہ ہمیشہ یوں نہیں رہنا اور مفت میں کچھ نہیں مل رہا دن رات میں تم ماں بیٹے کے لیے کماتا ہوں اور تم لوگوں کے لیے تو میں صرف پیسے بنانے والی مشین ہوں تمہیں آوارہ گردی سے فرصت نہیں ملتی اور تمہاری ماں کو ان پارٹیوں سے دیکھو رات کے اس وقت بھی گھر میں موجود نہیں ہے تم دونوں کو فرصت ملے تو دیکھو تم میں دن رات کتنی محنت کرتا ہوں تم لوگوں کے لیے “
“وہ غصے سے جنید کو سمجھتے ہوئے بولے اگر تم اپنی حرکتوں سے باز آ جاؤ اور میرے ساتھ آفس جوائن کر لو تو میں تمہارا رشتہ اس لڑکی کے گھر خود لے کر جاؤں گا ورنہ میری طرف سے انکار سمجھو اگر یہ سب کچھ منظور ہو تو مجھے بتا دینا وہ وہاں سے اپنے روم میں جاتے ہوئے بولے “
“ایک تو پاپا کو سمجھنا بھی کتنا مشکل کام ہے خیر شادی تو میں کسی صورت بھی کر کے رہوں گا اس لڑکی سے اور اس کے لیے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں وہ دل میں اس وقت اسے کے بارے میں سوچ رہا تھا “
****************
“آفندی ہاؤس میں شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں کیوں کہ فوزیہ کے بھائی کا کام جلد مکمل ہو گیا تھا اور اس کے پاکستان آتے ہی شادی کی ڈیٹ فکس ہو گئی تھی ایمان سکندر اور جنید دونوں کے خیالات سے بے خبر شادی کی تیاریوں میں مصروف تھی “
“وقاص بھائی میں نے کہہ دیا تو کہہ دیا ہم نے آپ کے ساتھ ہی جانا ہے شاپنگ پر زوہیب بھائی تو جا نہیں رہے ان کے بقول میری تو شادی ہے میں ڈرائیور نہیں بن سکتا تم لوگوں کا یہ بہانے ہیں ان کے تو “
نائلہ کو ڈرائیونگ تو آتی ہے تم دونوں چلی جاؤ ایمان وقاص اس وقت ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھا ٹھیک بھائی میں اب نائلہ آپی کو بو لتی ہوں-
آفندی ہاؤس میں شادی کی تیاریاں عروج پر تھیں کیوں کہ فوزیہ کے بھائی کا کام جلد مکمل ہو گیا تھا اور اس کے پاکستان آتے ہی شادی کی ڈیٹ فکس ہو گئی تھی ایمان سکندر اور جنید دونوں کے خیالات سے بے خبر شادی کی تیاریوں میں مصروف تھی “
“وقاص بھائی میں نے کہہ دیا تو کہہ دیا ہم نے آپ کے ساتھ ہی جانا ہے شاپنگ پر زوہیب بھائی تو جا نہیں رہے ان کے بقول میری تو شادی ہے میں ڈرائیور نہیں بن سکتا تم لوگوں کا یہ بہانے ہیں ان کے تو “
نائلہ کو ڈرائیونگ تو آتی ہے تم دونوں چلی جاؤ ایمان وقاص اس وقت ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھا ٹھیک بھائی میں اب نائلہ آپی کو بو لتی ہوں وہ ہی آپ کو تیار کریں گئی -کیا ہو رہا ہے ایمان وہ ایمان کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولیں -شکر ہے آپی آپ خود ہی آگئی نہیں تو میں آپ کی طرف آرہی تھی -کیوں ایمان ؟
زوہیب بھائی کے بعد آپ کے شوہر محترم بھی ہمارے ساتھ شاپنگ پر جانے سے انکار کر رہے ہیں -ایمان شکایت کر رہی ہو میری ” بالکل جی ” وہ ناراض سے لہجے میں بولی –
کیوں آپ نہیں لے جا رہے ہیں ہمیں شاپنگ پر؟
تم دونوں وہاں جا کر جو حال کرتی ہو مجھے پتا ہے ایک چیز پسند کرنے میں ایک گھنٹہ لگاتی ہو تمہیں تو کچھ نہیں ہوتا لیکن میرا تھکن سے برا حال ضرور ہوتا ہے اس لیے شادی کی شاپنگ تم خود جا کر کرؤ میں نہیں جانے والا -وقاص بھائی اب ایسی بھی بات نہیں ہے شاپنگ کرنا کوئی آسان کام ہے ٹائم تو لگتا ہے -وقاص ایمان ٹھیک کہہ رہی ہے اور آج ہم نے آپ کے ساتھ ہی جانا ہے میرے بھائی کی شادی ہے اور آپ کے پاس میرے لیے اتنا ٹائم بھی نہیں کہ شاپنگ پر لے جائیں – وہ ناراض سے لہجے میں بولیں ایک تو تم دونوں ناراض بہت جلدی ہو جاتی ہو -ٹھیک ہے لے جاتا ہوں جلدی سے تیار ہو جاؤ –
*****************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...