نوفل کے نکاح سے پہلے:::::::::::
لبنہ نے زید سے احد کا نمبر لیکر
احد کو یمنا کی نوفل کو لیکر جو فیلنگز ہے اسکے بارے میں بتایا اس نے پری کا کوئ ذکر نہیں کیا تھا
لبنہ کا احد کو بتانے کا مقصد صرف یہ تھا کہ نوفل اپنا کیریئر اور لبنہ کا شو خراب نہ کردے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احد نے لبنہ سے بات کرنے کے بعد فوراً فہدکو بلوایا اور ساری بات بتائ ۔۔چونکہ یمنا کی فیملی تو دبئ ہی سیٹل تھی جس میں بس وہ اور اسکے والدین ہی تھے اور انکا اکثر پاکستان آنا جانا لگا رہتا یمنا کے والد کے بزنس کی وجہ سے ۔۔۔
فہد اور ثناہ آنے کے بعد سب یمنا کے والدین کے گھر میں اکٹھے ہوۓ اور زیبا نے نکاح کی بات رکھ لی جس پر یمنا زیادہ خوش تھی اور باقی کسی پرانے غم کو اپنے اندر محسوس کرنے لگیں۔۔۔۔ خاص طور پر احد اور نوفل ۔۔۔
نکاح کا طے ہوتے ہی سارے مرد دوسرے کمرے میں چلے گۓ اور نوفل کا اترا چہرہ جو ثناہ پہلے ہی دیکھ چکی تھی مرد جب جانے لگے تو ثناہ نے نوفل کو روکا یہ کہہ کرکہ ثناہ کو اس سے کام ہے ۔۔
جی امی !!!
نوفل نے الجھے لہجے میں کہا تو ثناہ نے اسے اپنے قریب صوفے پر بٹھا یا کمرے میں یمنا اور زیبا بھی موجود تھی
کیا بات ہے نوفل تم پریشان لگ رہے ہو؟
ثناہ نے اپنی فکر ظاہر کی جس پر نوفل نے یمنا کی طرف دیکھا اور پھر ثناہ کو جواب دیا۔
نہیں امی بس نکاح اتنی جلدی اسلیے ذرا نروس ہوں۔۔۔
نوفل نے دوبارہ یمنا کی طرف غصہ سے دیکھا۔۔
نوفل کی یہ بات زیبا کو عجیب لگی ۔۔تو وہ بولی۔۔۔
مگر بیٹا یہ تو طے تھا نا کہ تمھارے شو کے بعد تم دونوں کی شادی ہوگی اور ابھی تو بس نکاح ہے اور ویسے بھی یہاں یمنا کے والد کے کافی رشتہ دار ہے تو انکی شمولیت بھی ہوجائے گی اور رخصتی تو ہم ولیمہ کے بعد ہی کرنے والے ہے تمھارے پاکستان جانے کے بعد ۔۔
زیبا کی بات مکمل ہوتے ہی سب نے نوفل کی طرف دیکھا جو اپنی آنکھوں میں آئ نمی کو یمنا کو دیکھتے ہوۓ بے دردی سے پونچھتے ہوۓ باہر جانے کیلۓ اٹھ کھڑا ہوا تھا تو ثناہ نے اسکا ہاتھ پکڑ کر دوبارہ بٹھایا
نوفل تم مجھے الجھن میں ڈال رہے ہو بیٹا کیا تم دونوں لڑے ہو یا کوئی اور بات ہے مطلب مجھے تمھارا رویہ پریشان کر رہا ہے !!!!
ثناہ کی اس بات پر نوفل کا ضبط ٹوٹ جاتا ہے اور آنکھوں سے آنسوں بہہ جاتے ہیں۔۔
امی جو سزا میں نے اسے اسکے جیتے جی دی نا اب وہ مر کر مجھے میرے کیے کی سزا دے رہی ہے ۔وہ آواز !!وہ میرا دیوانہ پن!!! اس آواز کیلۓ پاگل ہونا !!!پتا ہے کیوں ہے کیونکہ وہ مر کر اپنی آواز کے ذریعے مجھے روز ہر روز مارتے رہی گی !!!
نوفل کی یہ باتیں دوازے پر آتے احد کے قدم روک چکی تھی ۔۔
کیا کہہ رہے ہو نوفل ؟
ثناہ نوفل سے پوچھتے ہوۓ یمنا کی جانب سوالیہ نطروں سے دیکنھے لگی جسکا حال بھی نوفل جیسا ہی تھا وہ روتے ہوۓ بول پڑی۔۔۔
خالہ نوفل جس آواز کیلۓ دیوانہ ہے وہ آواز پری کی تھی ۔۔
یمنا یہ کہہ کر رو پڑی جبکہ ثناہ اور زیبا دونوں پر بجلی ٹوٹی تھی اور احد پری کا نام سنکر اپنا دل تھامے کھڑا تھا۔۔۔
نوفل نے اپنا سر جھکا لیا تھا اور ثناہ سے مخاطب ہوا۔۔۔
امی میں نکاح نہیں کرنا چاہتا میں زبردستی نکاح کر رہا ہوں کیونکہ مجھے پتہ ہے آپ لوگ کوئی تماشہ نہیں چاہو گے مگر میں یمنا کو دل سے قبول نہیں کرسکوں گا کبھی بھی نہیں مجھے معاف کردے سب۔۔
نوفل نے اپنی بات ختم کی اور ایک گہرا سانس لے کر باہر جانے کے ارادے سے اٹھ کھڑا ہوا تو اپنے قدموں میں کسی کو روتا پایا!! یمنا کو!!!! ۔۔۔
رکو نوفل !!!!ان سب میں میری غلطی کیا ہے جیسے تم شروع سے پری سے شادی نہیں کرنا چاہتے تھے اور ہماری مائیں ہماری شادی کی خواہش مند اسی طرح میں بھی شروع سے ہی تم سے شادی کی خواہش مند ہو جب سے ہوش سنبھالا ہے تب سے تمھارا نام اپنے نام کے ساتھ ہی سنا ہے مجھے یہی بتایا گیا کہ میں تم سے اور تم مجھ سے منسلک ہو پری کو تم نے انکار کیا مگر مجھے کبھی نہیں کیا تو پھر میری چاہت سے اب انکار کیوں پری ہی کی وہ آواز تھی جس دن مجھے پتا چلی اسی دن وہ حادثہ ہوا تھا اور مجھے تب کہاں پتہ تھا کہ تم کس حد تک اس آواز کے دیوانے ہوں میں کسی کی خوشی مار کر کبھی خوش نہیں رہ سکتی مگر میں نے کب کسی کی خوشی جان کر ماری ہے میں نے کیا کیا ہے تم سے یہ رشتہ دل سے نبھانے نہیں ہوگا تو پھر میں بھی تمھارے سوا کسی کو اپنا نہیں سکتی ۔۔۔نوفل میں چاہتی ہوں تمھیں کیا یہی میرا قصور ہے خدا کیلئے اپنی تکلیف جب تمھیں پتہ ہے تو پھر میری تکلیف کیوں دکھائی نہیں دے رہی۔۔۔
یمنا کی باتوں سے سب کی آنکھیں نم ہو گئ تھی کسی کے پاس کوئ جواب نہیں تھا تبھی احد کمرے میں آیا۔۔
گریٹ ماۓ بواۓ تم تو بہت بڑے ہوگۓ ہو مجھے پتہ ہی نا تھا کہ تمھیں رشتوں سے انکار کرنا بھی آتا ہے ۔۔
احد کی آواز پر سب چونک گۓ تو نوفل احد کی جانب بڑھا۔۔۔
چاچوں پلیز میری بات سنے !!!
نوفل کچھ بولتا اس سے پہلے احد نے اسے ہاتھ کے اشارے سے اپنے پاس آنے سے روکا۔۔
رکو نوفل مجھے تم سے کوئ گلہ نہیں میں بلکہ خوش ہوں کہ تم نے اپنی دل کی بات کہی ہوگی میری بیٹی سے ویسے بھی ان چاہے رشتہ زندگی برباد کرتی ہے اور میری بیٹی اس سے بچ گئی مگر پھر بھی اب تو وہ ہمارے بیچ موجود نہیں تو پھر اسکا تذکره کیوں!!!!!!
بولتے بولتے احد کی آواز سخت ہوگئی تھی تبھی یمنا کی سسکیاں سنکر احد اسکی طرف گیا اور اسے اپنے سامنے کھڑا کیا ۔۔
میری بیٹی بھی شاید ایسے ہی روئی ہوگی یا شاید نہیں کسی کو پتہ نہیں تو پھر اس کو تم کیوں رلا رہے ہو۔
احد نے یہ کہتے ہوۓ نوفل کی جانب دیکھا تو نوفل افسوس بھرے لہجے میں احد سے بولا۔۔
چاچوں پلیز مجھے معاف کردے پلیز۔۔۔
اگر تم واقعی معافی چاہتے ہو تو کل اس بچی سے نکاح کرلو اور اس کمرےمیں جو باتیں ہوئ ہے وہ اب میں دوبارہ کسی کے منہ سے نا سنوں خاص کر میری بیٹی کے بارے میں اب کوئ بات نہیں کرے گا ویسے بھی پرسوں فہد واپس جاۓ گا بزنس کے سلسلے میں تو تمھارا نکاح کل ہی ہوگا لیکن تم انکار کرنا چاہو تو کر سکتے ہو اگر تم میں اور گناہوں کو برداشت کرنے کی طاقت ہے تو۔۔۔۔
احد یہ کہہ کر چلا گیا اور کمرے میں گہری خاموشی چھائ رہی جبکہ ثناہ صوفے پر بیٹھی بیتے باتیں یاد کرکےآنسوں بہانے لگی۔۔۔۔
اگلی صبح آھل کے جاتے ہی اینجل جولی کے ساتھ زید کے کمرے میں ریہرسل کرنے گئ جولی کو عجیب لگ رہا تھا کیونکہ اینجل ایسے بیہیو کر رہی تھی جیسے رات کو کچھ ہوا ہی نا ہو اور یہی حال زید کا ساتھ
ہے گائز اب ذرا ریسٹ کر لیتے ہے چلو کہی باہر جاکر لنچ کرتے ہے ۔۔
زید نے دونوں کی طرف دیکھ کر کہا تو جولی نے اینجل کی جانب دیکھا کہ وہ کیا کہتی ہے مگر اینجل خاموش رہی تو زید اٹھ کھڑا ہوا میں تو جا رہا ہوں اگر نہیں آنا ہے تو شام کو ریڈی رہنا کیونکہ ہمیں کنسرٹ اسٹیڈیم جانا ہے وہاں کچھ فوٹو شوٹ اور چھوٹا سا انٹرویو دینا ہوگا کل کے شو کیلئے ۔
زید باہر چلا گیا تو جولی کیچن کی جانب بڑھی اینجل بھی اسکے پیچھے آئ ۔۔
کچھ چاہیۓ تمھیں اینجل یا لنچ ہی بناۓ ؟؟؟
جولی نے اینجل کی طرف دیکھتے ہوۓ تو اینجل نے اسے بغیر دیکھے کہا۔۔۔
نہیں لنچ میں بنا لیتی ہوں ۔
جولی فرج کی طرف بڑھی اور چکن نکالنے لگی ۔۔
اگر لنچ بنانا ہے تو کچھ اسپیشل بنالو آھل سر کو چکن بہت پسند ہے تو چکن کا کیا بناؤ گی کیونکہ ہوسکتا ہے آھل سر آج جلدی آۓ۔۔
جولی یہ کہہ کر سنک کی طرف بڑھی تو اینجل بریانی بنانے کی تیاری کرنےلگی۔۔۔
زید اکیلا لنچ کرنے جا رہا تھا تو اسنے لبنہ کو فون کرکے بلایا اور وہ مان گئ تھی
اب دونوں ساتھ لنچ کر رہے تھے اور ساتھ ساتھ ہلکی پلکی بات چیت بھی۔۔۔
لبنہ مجھ سے شادی کرونگی ۔۔۔
زید کےاس سوال پر لبنہ جو کھانا کھا رہی تھی چونکی اور نوالہ اسکے گلے میں اٹک گیا وہ کھانسنے لگی تو زید نے فوراً اسے پانی کا گلاس تمایا ۔۔لبنہ کی حالت ذرا سنبھلی تو اسنے زید کو خود کو تکتے ہوۓ پایا تو وہ شرما گئ زید اسکا گورا چہرہ لال ہوتے ہوۓ دیکھنے لگا اسکی آنکھیں شرم سے جھکنے لگی تھی تو زید نے اسکی جانب مسکراتے ہوۓ دیکھ کر کہا۔۔
ہے تم بھول تو نہیں گئ ہو نا کہ ہماری منگنی ہو چکی ہے ۔۔۔؟؟؟!!!
زید کے سوال پر لبنہ نے اسے آنکھیں دکھائی ۔
میں نہیں تم بھول جاتے ہو اور میرا اس وقت شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔۔
لبنہ کا جواب سنکر زید کا چہرہ مرجھا گیا جسے لبنہ نے بھی دیکھا۔۔
اگر تم ویٹ کرسکتے ہو تو کنسرٹ کے بعد چھ مہینے تک انتظار کرنا پڑے گا۔۔
یہ سنکر زید کے چہرہ کھل اٹھا اور دونوں اب اپنی مستقبل کی پلاننگ کرتے ہوۓ کبھی لڑتے تو کبھی ہنستے ہوۓ باتیں کرنے لگے
اینجل کھانا بنا چکی تھی اور جولی کے ساتھ ڈائینگ ٹیبل پر کھانا کھا رہی تھی
واؤ اینجل بہت مزیدار بریانی ہے اور رائتہ بھی ۔۔
اینجل اسکی باتوں پر بس مسکرا رہی تھی تبھی آھل کچن کی طرف آیا ۔
ھیلو ایویری ون کیا میں بھی بیٹھ سکتا ہوں ؟؟
آھل نے اینجل کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا جو اسے دیکھنے کے بجائے اپنا کھانا کھا رہی تھی
جی سر کیوں نہیں پلیز !
جولی نے جواب دیا
آھل بیٹھ گیا اور پلیٹ میں اپنے لیے بریانی ڈالنے لگا۔۔
سر آج بریانی اینجل نے بنائ ہے مزیدار ہے ۔۔
آھل اینجل کی طرف دیکھ کر مسکرایا تو اینجل نے آنکھیں چرائی ۔۔
جولی یہ سب دیکھ رہی تھی اور کھیر لانے کے بہانے کچن میں چلی گئ۔۔
دونوں خاموش تھے ۔۔اینجل اپنی پلیٹ ختم کرکے اٹھنے لگی تو آھل نے اس سے کہا
کہاں جا رہی ہو جولی کھیر لینے گئ ہے کھا کر جاؤ ۔۔۔
مگر اینجل بغیر کوئ جواب دیۓ جانے لگی تو آھل غصہ سے اٹھ کر اسکے سامنے آکھڑا ہوا۔۔
مسئلہ کیا ہے تمھارے ساتھ کیوں مجھے تکلیف دے رہی ہو پلیز میری فیلنگز سمجھو میں تمھارے چہرے پر نہیں تم پر تمھاری آواز پر مرتا ہوں پلیز مجھ سے بات کرو میں ۔۔۔میں تم سے بات کرنے کیلۓ ترس رہا ہوں پلیز ۔۔
کہتے کہتے آھل کی آواز میں درد بھر گیا تھا مگر اینجل اسے بغیر جواب دیۓ وہاں سے چلی گئ کچن کے طرف آکر اسکی نظر جولی پر پڑی جو ہاتھوں میں کھیر کی ڈش لیے کھڑی تھی اور اسکی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے تو اینجل فوراً اسکے پاس آئ
جولی کیا ہوا؟
اینجل نے پریشان ہوتے ہوۓ پوچھا تو جولی نے اپنے آنسو پونچھے ۔۔
اینجل میں نے آھل سر کو اتنی تکلیف میں تب بھی نہیں دیکھا تھا جب سارہ مری تھی ۔۔۔مجھے پتہ نہیں تم کیوں اور کس وجہ سے آھل سر کو انکار کر رہی ہو تمھاری اپنی زندگی ہے ہمارا کوئی حق نہیں ہیں مگر تمھیں آھل سر سے بہتر کوئی نہیں ملے گا ۔۔جولی یہ کہتے ہوۓ جانے لگی تو رک کر دوبارہ اسکے پاس آئ
تمھیں پتہ ہے تم اسٹل ورجن ہو اگر تمھیں یہی ڈر ہے تولیکن یقین کرو اگر تمھارے پیرنٹس ابھی یہاں ہوتے تو انکی بھی فرسٹ چوائس تمھارے لیے آھل سر ہی ہوتے ۔۔۔۔
جولی اینجل کو دیکھے بغیر جانے لگی تو اسکی سسکی پر اسکے جانب حیرت سے دیکھنے لگی ۔۔
جولی میں مرنا چاہتی ہوں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں۔۔
اینجل کو روتا دیکھ کرجولی ڈش سلپ پر رکھ کر اسکے پاس آئ
اینجل میں نے دنیا دیکھی ہے آھل سر سے اچھا انسان تمھیں کبھی نہیں ملے گا کل کنسرٹ میں اظہار کر دینا مجھے پتہ نہیں کیوں ایسا لگتا ہے کہ تم بھی آھل سر کو چاہنے لگی ہو بس سمجھ نہیں پا رہی ہو
یہ کہہ کر جولی نے اسکے آنسو پونچھے اور اسے کمرے میں جاکر آرام کرنے کا کہا تاکہ شام کو کنسرٹ اسٹیڈیم میں جاتے وقت فریش رہے اور کچن سے باہر کھڑا آھل انکی ساری باتیں سنکر جانے لگا تھا۔۔۔
رات کو اسٹیڈیم جاتے ہوۓ زید جولی اور اینجل کو اپنے اور لبنہ کی شادی کے پلان بتا رہا تھا اور وہ سنتے ہوۓ ہنس رہی تھی ۔
وہ اسٹیڈیم پہنچ کر اپنا انٹرویو دیکر واپس گھر آچکے تھے اںٹرویو میں زید ہی بولتا رہا تھا اینجل بس اسکے ساتھ تھی ۔
جبکہ نوفل کا انٹرویو بہت اچھا گیا تھا
وہ انٹرویو کے بعد اکیلا روم میں بیٹھا اپنے موبائل میں پری کی ویڈیو سے اسکے چہرے کو زوم کرکے دیکھ رہا تھا جو دھندلا نظر آرہا تھا اور یمنا اسے دیکھ چکی تھی وہ اسکے پاس آئ تو نوفل اسے دیکھ کر موبائل جیب میں ڈالنے لگا تو یمنا نے اسکا ہاتھ پکڑ کر موبائل واپس اسکے ہاتھ میں رکھا
میں تم سے یہ حق کبھی نہیں چھینوں گی نوفل میں اگر چاہتی تو یہ ویڈیو کب کے ڈیلیٹ کرسکتی تھی میں تمھیں یہ دکھانا چاہتی تھی مگر ایسے نہیں بلکہ ہماری شادی سے پہلے کیونکہ میں تم سے کچھ چھپانا نہیں چاہتی کبھی بھی نہیں ۔تم بلے مجھے اپنا پیار نہ دو بس نام سے الگ مت کرنا اب چلو گھر آرام کرو کل شو ہے نا چلو ۔
یمنا جانے لگی تو نوفل اسے جاتا دیکھکر خود بھی اب جانے لگا تھا۔
کنسرٹ ڈے۔۔
آھل کو ارجنٹ کسی سرجری کیلۓ صبح صبح ہی جانا پڑا تھا اور دوپہر ہوتے ہی زید نے پورا گھر سر پر اٹھا لیا تھا ۔۔۔
جولی اینجل جلدی کرو ہمیں دوپہر کے بعد کنسرٹ سینٹر میں پہنچنا ہے وہاں پر تیار وہ خود کریں گے جولی!!!جولی !!!
زید آواز دیتا ہوا اپنے کمرے سے نیچھے کی جانب آرہا تھا تو اسےاینجل اور جولی تیار کھڑے ملے۔۔۔
جولی آنکھیں سکیڑے زید کی جانب دیکھ رہی تھی اور اینجل مسکرا رہی تھی ۔زید بغیر کچھ کہے چھپ چھاپ وہاں سے جانے لگا تو جولی اسکے سامنے آکر کھڑی ہوگئ ۔۔
کب سے شور مچایا ہوا ہے اور خود اب آۓ ہو ایک گھنٹے بعد۔۔
جولی نے زید کو آنکھیں دکھاتے ہوۓ کہا تو زید نے اپنے دونوں کان پکڑ لیے۔۔
سور ی جولی پلیز چلتے ہین ورنہ لیٹ ہوجائے گے۔۔
وہ تینوں نکلے اور سارے رستے زید اینجل سے کنسرٹ کے حوالے سے اہم باتیں بتاتا رہا یہاں تک کہ وہ سینٹر تک پہنچ گۓ تو گاڑی سے اترتے ہوۓ جولی کا موبائل بجا جس پر آھل کی کال آرہی تھی۔۔
جولی نے فوراً کال اٹینڈ کی۔۔۔
ھیلو سر !!!
جولی تم کہاں ہو؟
آھل نے جولی سے پوچھا
سر میں کنسرٹ سینٹر میں ہوں کیوں سر؟
جولی نے پوچھا۔۔۔
اوہ وہ ایکچوئیلی مجھے وہ فائلز چاہیئے تھی جو میں نے تمھارے پاس رکوائ تھی کیونکہ لندن سے ٹیم آئ ہوئ ہے اور میٹینگ ابھی تھوڑی دیر میں اسٹارٹ ہوگی ۔۔
آھل پریشان ہو رہا تھا۔۔۔
سر میں آرہی ہوں آپ ویٹ کرے ۔۔
جولی نے زید اور اینجل کی طرف دیکھتے ہوۓ جواب دیا تو زید نے اشارہ سے پوچھا کہ کیا ہوا تو جولی نے فون منہ سے ہٹا کر زید کو بتایا تو زید نے جولی سے اسکا موبائل مانگ کر آھل سے بات کی ۔۔
بھائ یہ کیا آج بھی میٹنگ آپ کو آنا نہیں ہے کیا۔۔۔؟؟؟؟
زید نے ذرا خفگی سے پوچھا تو آھل مسکرایا اور اسے جواب دیا۔۔
یہ شو تمھارے ساتھ ساتھ میرے لیے بھی امپورٹنٹ ہے میں تمھارے پرفارمنس سے پہلے آنے کی کوشش کروں گا بس مجھے میسج کر دینا اور جولی سے کہو کہ جلدی ٹیکسی کرے اور ہاسپیٹل آجاۓ اوکے باۓ اینڈ بسٹ آف لک۔۔۔
آھل فون بند کرچکا تو زید نےجولی کو آھل کا پیغام دیکر اسکا موبائل واپس کردیا۔۔
اینجل نے پریشان ہوتے ہوۓ جولی کو دیکھا تو جولی اسکے پاس آئ
اینجل نروس مت ہو زید لبنہ سے بات کرلے گا وہ تمھاری ہیلپ کر دے گی میں کام ختم ہوتے ہی آجاؤ ں گی اوکے باۓ ۔۔
جولی جانے سے پہلے اینجل کو تسلی دیکر اور زید کو اسکا خیال رکھنے کا کہہ کر نکل گئ۔۔۔
زید اور اینجل اب سینٹر میں اپنے روم کی جانب جا رہے تھے تو زید نے اینجل کے چہرے سے اسکی پریشانی بھانپ لی ۔۔
اینجل پلیز نروس مت ہو اگر پرفارم کرتے ہوۓ تم سے گانے نا ہوا تو بس لپ سنگ اچھے سے کر لینا کیونکہ ریکارڈنگ سے ہیلپ ہوجاتی ہے ویسے بھی لائیو شو ہے اورمینجمنٹ کوئی رسک نہیں لے گی اسلۓ پر سکون رہو ابھی میک اپ آرٹسٹ اندر ہوگے وہ تمھیں تیار کرے گیں میں لبنہ کو بھیجتا ہوں۔۔
زید اسے روم میں بٹھا کر اپنےموبائل سے لبنہ کو کال کرکے بلانے لگا۔۔۔
نوفل اپنی ٹیم کے ساتھ ریہرسل اور کر رہا تھا اور سب تیار بھی ہو رہے تھے تبھی لبنہ جو فون پر زید سے بات کر رہی تھی کال ڈسکنکڈ ہوتے ہی اپنی ٹیم سے مخاطب ہوئ
گائز پلیز مقابلہ بہت ٹف ہے سارے کنٹسٹنٹ فل فارم میں ہے اور میں جا رہی ہوں زید کی سنگر کا فرسٹ شو ہے اسے ذرا کمپنی دینے ۔۔
لبنہ یہ کہہ کر جانے لگی تو نوفل نے اسے روکا۔
لیکن میڈم یہاں آپکی ضرورت پڑ سکتی ہے ابھی تک آپ نے ریکارڈنگ فائنالائز ہی نہیں کی ہے اور کنسرٹ شروع ہونے میں اب زیادہ ٹائم نہیں ۔۔۔
لبنہ پریشان ہونے لگی تو اسکی نظر یمنا پر پڑی جو موبائل لیے بیٹھی تھی۔
یار یمنا پلیز میرے لیے یہ فیور کردو بس اس لڑکی کے تیار ہونے تک اسکے ساتھ رہو جیسے ہی میں فارغ ہوگی میں آجاؤں گی۔۔
یمنا نے ایک نظر نوفل کی جانب دیکھا جیسے اسکی اجازت طلب کر رہی ہو اور لبنہ نے اسے اسطرح دیکھتے ہوۓ دیکھ لیا تو اسکے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئ۔۔
اوہ کم آن نوفل وہ تم سے اجازت لے رہی ہے پلیز اسے جانے کا کہو۔۔
مگر نوفل نے یمنا کی جانب دیکھے بغیر لبنہ کو جواب دیا ۔۔
وہ جہاں چاہے جا سکتی ہے اسے اجازت کی ضرورت نہیں ۔۔
نوفل یہ کہہ کر اپنی ٹیم کے قریب گیا اور لبنہ کو نوفل کی یہ بات عجیب لگی جبکہ یمنا اپنی آنکھو میں آئ نمی کو روکے ہوئ تھی ۔۔لبنہ اسے لیکر اینجل کے پاس گئ اس سے ملنے کے بعد وہ یمنا کو وہاں چھوڑ کر واپس اپنی ٹیم کے پاس آگئ جبکہ یمنا کو دیکھکر اینجل مزید نروس ہو چکی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اینجل تقریباً تیار ہو چکی تھی مگر یمنا اور اسکی کوئ بات نہیں ہوئ تھی ۔۔
کنسرٹ کی شروعات ہوچکی تھی پبلک سے سارا سینٹر بھر چکا تھا سارے کنٹسٹنٹ تیار تھے سبکو اپنی اپنی نشستوں پر بٹھانے کا مرحلہ شروع ہو چکا تھا ججز بھی آچکے تھے۔ اینکر پرسن اور ججز سے تمام کنٹسٹنٹ کا ہلکا پھلکا تعارف کروایا گیا ۔
اسی دوران اینجل کی نظر کہیں دفعہ نوفل پر گئ مگر یمنا کو اسکے آگے پیچھے دیکھ کر وہ منہ پھیر لیتی ۔۔۔۔
تارہ آپا کا انتقال ہو چکا تھا انکے انتقال کو ایک سال کا عرصہ گزر چکا تھا ۔سنبل کی شادی بھی ہو چکی تھی اسکا شوہر فوج میں سپاہی کے عہدے پر تھا اور آجکل بارڈر پر تعینات تھا ۔۔۔
ثناہ نے سنبل کی والدہ کو تارہ آپا کا کچھ سامان انکے کوارٹر میں رہ گیا تھا وہ لے جانے کا کہا تھا تو سنبل نے ضد کی تھی وہ جاۓ گی اور اسی بہانے پرانی یادیں بھی تازہ ہو جاۓ گی ۔۔۔
سنبل کوارٹر میں بیٹھی پری کے ریڈیو کو سینے سے لگاۓ رو رہی تھی اسے پری کے ساتھ بتاۓ سارے لمحے یاد آرہے تھے تبھی ملازمہ نے آکر بتایا کہ اسکے ابو جلدی آنے کا کہہ رہے ہیں کیونکہ رات ہونے والی تھی تو سنبل اب سامان سمیٹ کر جاتے ہوۓ ثناہ سے ملنے کا ارادہ کر چکی تھی۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتظار کی گھڑیاں ختم ہوچکی تھی شو شروع ہو گیا تھا۔۔۔اینکر پرسن اسٹیج پر آچکا تھا۔۔
hello nd good evening every body
ur waiting time is almost over
so here are judges u know them۔۔۔۔
اینکر پرسن باری باری ججز کا تعارف دینے لگا اسکے بعد اسکرین پر تمام کنٹسٹنٹ کا تصویری تعارف کرایا
جولی جو آھل کے میٹینگ ختم ہونے کا انتظار کر رہی تھی اس سے برداشت نہیں ہو رہا تھا کیونکہ اسکا سارا ذہن کنسرٹ کی طرف تھا۔۔تبھی اس نے کچھ سوچ کر موبائل اپنے پرس سے نکالا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اینکر پرسن ایک ایک کرکے سبھی کنٹسٹنٹ کو بلاتا جاتا وہ پرفارم کرتے داد وصول کرتے ۔۔اینجل کیلۓ یہ سب نیا تھا وہ بہت گبھرائ ہوئ تھی اور نوفل جو اسکے سامنے ہی بینچ پر بیٹھا تھا اسے نا دیکھے اسلیے اینجل سر جھکاۓ بیٹھی تھی زید اسکے برابر میں بیٹھا تھا اسے اینجل کا پریشان ہونا نارمل لگا
اینجل گبھرا رہی ہو پلیز ریلیکس ہوجاؤ ہم کر لینگے اوکے۔۔
زید نے اینجل کی طرف دیکھ کر کہا تو جواب میں اینجل مسکرائ ۔
ایک ایک کرکے سارے کنٹسٹنٹ پرفارمنس دے چکے تھے اور ہر بار پبلک کا شور ۔۔
اینکر پرسن اسٹیج پر آیا اور سیکنڈ لاسٹ پرفارمر کی آناؤسمنٹ کرنے لگا۔۔
ok guys second last but not least performer tha favourite nd heart beat of all yes one nd only Nofillllll!!!!
نوفل کا نام سنکر پورا اسٹیڈیم شو ر مچانے لگا۔۔
نوفل اپنا گٹار سنبھالے اٹھا اور ایک نظر اپنے موبائل میں موجود پری کی دھندلی تصویر پر ڈالی اور اسے یمنا نے ایسا کرتے دیکھ لیا تھا وہ اپنی ٹیم سے ملکر اسٹیج کی طرف بڑھا مگر یمنا سے نہیں ملا جس پر یمنا کی آنکھوں میں آنسو آگۓ تھے۔
نوفل کی پرفارمنس ثناہ فہد اپنی حویلی میں جبکہ احد گاڑی میں ڈرائیو کرتے ہوۓ گاڑی میں موجود اسکرین پر دیکھ رہا تھا۔۔۔
نوفل اسٹیج پر آچکا تھا
پورے اسٹیج پر اندھیرا اور اسپاٹ لائیٹ نوفل پر اس نے اپنا گٹار سنبھالا اور گانے لگا۔۔۔
mai dekho teri photo so so bar kure
k nikle toofan seene vich so so bar kure
نوفل کے گاتے ہی لبنہ نے یمنا کی طرف شرارتی نظروں سے دیکھا۔
ہمم یمنا کیا جادو کر دیا ؟؟؟
مگر جواب میں یمنا طنزيہ ہنسی چہرے پر لاۓ روتے ہوۓ جو بولی وہ اینجل نے بھی سنا۔
یہ گانا میرے لیے نہیں پری کیلۓ گا رہا ہے نوفل !!!!
زید آھل کو میسج لکھ کر سینڈ کر رہا تھا تبھی اینجل وہاں سے روتے ہوۓ باہر نکلی جس پر سبکی نظر گئ تھی زید پریشان ہوکر اسکے پیچھے بھاگا لبنہ بھی ڈر گئ تھی
tu sapne mai a he jati hy
tu neende ura he jati hy
tu mil ek bar kure
نوفل آنکھیں بند کیے دل سے گا رہا تھا اور اینجل ہر لفظ پر مزید روتی۔۔
زید اینجل کے پاس کھڑا اسے چھپ کرا رہا تھا مگر وہ بس رو ہی رہی تھی زید کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا تو اس نے آھل کو فون کیا ۔۔
ھیلو بھائ پلیز اینجل سے بات کرے اسے سمجھاۓ وہ رو رہی ہے۔
زید نے فون اینجل کی طرف بڑھایا مگر اینجل بات کرنے سے منع کرتی ہے تو زید فون اسپیکر پر رکھتا ہے
اینجل!!
آھل کی آواز کے ساتھ نوفل کی گانے کی آواز آتی ہے۔
deewane tune krdia ese tere bin ab reh na sakoo
dil ki bat tujhe akar mai keh na sakoo
meri goodmorning tu hy meri goodnight b tu
ye dunya wrong lage hy
mere liye right b tu
tu ban meri jan kude
dewana nirmaan kude
tu kr ehsan kude
۔
اینجل یہ گانا نہیں میرا اظہار محبت ہے پلیز آج مجھے جواب چاہیۓ مجھے نا امید مت کرنا اٹھو اور میرے لیے پرفارم کرو اگر مجھے کچھ سمجھتی ہو تو۔
فون بند ہو چکا تھا اور لوگوں کی شور اور تالیون کے سا تھ نوفل کا پر فارمنس بھی۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
پورا اسٹیڈیم بھرا پڑا تھا اور چاروں طرف بڑے اسکرین لگے ہوۓ تھے اور پرفارم کرنے والا اس پہ نظر آتا تھا میڈیا بھی موجود تھا اس کنسرٹ کی لائیو ٹیلی کاسٹ بھی ہو رہی تھی اور کنسرٹ میں شامل پرفامر کیلۓ اسٹیج کے سامنے اوپر نشستیں تھی جہاں انھیں بیٹھنا تھا
ہر پرفارمر جانا پہچانا تھا انکے فین ان کیلئے شور مچاتے اور انکے پرفارمنس پر جھومتے
نوفل کیلۓ جتنا کریز اسکے فینز نے دکھایا اسکی ٹیم کو اپنی جیت کا یقین ہو گیا تھا
اینکر پرسن اسٹیج پر آچکا تھا اور آخری پرفارمر کی اناؤسمنٹ کرنے والا تھا
لبنہ پریشان دکھ رہی تھی تو نوفل نے اسے دیکھا
میڈم آپ پریشان کیوں ہے ہم جیت جاۓ گے آپ نے کریز نہیں دیکھا پبلک کا ؟؟میں آج خوش ہوں۔۔
نہیں نوفل میں زید کیلۓ پریشان ہوں دعا کرو اسکے ساتھ بھی اچھا ہو بلے میں اس سے ناراض ہوں مگر !!!
لبنہ کہتے کہتے رکی تو نوفل بھی چھپ ہوکر اپنی نشست پر بیٹھ گیا تو لبنہ بھی آکر بیٹھ گئ
ok guys now we r going to announce our final contestant plz wellcome our favourite dj Zaid with a surprise singer Angel
پلیز اینجل اب چلو پلیز آھل کی خاطر پلیز اب اناؤسمنٹ بھی ہو چکی ہے چلو جلدی
آھل کا نام سنکر اینجل چونک چکی تھی
ہاں میں تیار ہوں !!!
good come on lets rock the world sis
sis!!!!
یہ سنتے ہی اینجل نے زید کی طرف خوشی اور حیرت سے دیکھا اور اب اک نۓ جوش کے ساتھ اٹھکر اسٹیج پہ آچکی تھی
لائیٹ مدھم تھی اسکا مائیک سیٹ کرتے ہوۓ ہیلپر نے اسکی طرف دیکھا تو بولی
wowwwww ur very gorgeous oh my u r going to killing all ۔۔
all the best pretty
ویسٹرن مگر ڈھکے ہوۓ ڈریس میں وہ واقعی قیامت لگ رہی تھی۔۔
جولی آھل کے ساتھ میٹینگ میں آئ ہوئ تھی جو بس ختم ہونے والی تھی وہ سارا کنسرٹ موبائل پر لائیو دیکھ رہی تھی مگر جب زید اور اینجل کی پرفارمنس کی باری آئ تو وہ ویٹنگ ایریا میں لگے بڑی l e d پر اسٹاف سے کہہ کر وہی چینل لگا کر تیز والیم میں دیکھنے لگی اسکے ساتھ بیٹھے دوسرے لوگ بھی اب آہستہ آہستہ اسی طرف متوجہ ہونے لگے
زید نے آھل کو پرفارمنس اسٹارٹ ہونے کی اطلاع میسج پر دی تو اسنے جواب میں آنے کی اطلاع دی
لائیٹ آہستہ آہستہ تیز ہوتے گئ اب اسٹیج پہ زید اپنے ڈی جے ٹیبل پر اوراینجل سر جھکاۓ مائیک لیکر کھڑی تھی اور زید نے میوزک چلا دیا اور اب اینجل پر پورے اسٹیدیم اور سارے پرفارمر اور ججز کی نگاہیں تھی
شاہ حویلی میں بھی فہد اور ثناہ یہ کنسرٹ ٹی وی پہ دیکھ رہے تھے تبھی سنبل وہاں ثناه کو اللہ حافظ کہنے آئ
سنبل بیٹھو نہ ابھی آخری پرفارمنس ہے اسکے بعد جیتنے کا نام بتایا جاۓ گا نوفل جیت جاۓ دعا کرو۔۔
نہیں میں چلتی ہوں ابو انتظار کر رہے ہیں میں بس اللہ حافظ کہنے آئ تھی
سنبل اب باہر جانے لگی کہ ٹی وی سے آتی آواز نے اسکے قدم روکے اور وہ جلدی سے مڑی جبکہ ثناہ کا حال بھی برا تھا دونوں حیرت سے ٹی وی کی جانب دیکھ رہی تھیں
gucci paiye mayne nae rakde
gal na kade kare meri haq de
mere liye ek pal na tere ko
gutte teri gari hy ek lakh di
tere liye sari duniya gatti main
ve tu ni takta mainu
haye re sari duniya gatti main
ve tu ni takta mainu
nira ishq ae tu
na pata tenu
mai tere agay peche
tu na takhe mainu
اس آواز نے نہ جانے کتنے لوگوں کو حیران کر دیا تھا سب کے دل ہل گۓ تھے نوفل کو اپنی سماعتوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا اور نا ہی شاہ محل میں موجود ثناہ اور سنبل کو جبکہ جولی خوشی سے اچھل پڑی تھی اور آھل !!!
آھل یہ سنتے ہی میٹنگ روم سے باہر آچکا تھا جولی اسکے چہرے پر آئ خوشی کو دیکھ چکی تھی تبھی آھل خوشی سے چلایا جولی چلو جلدی۔۔۔۔
جولی آھل کے پیچھے گاڑی تک آئ اور اب وہ موبائل پر شو دیکھتے ہوۓ سینٹر کی طرف جا رہے تھے۔
آھل نے جیسے سب پالیا تھا۔۔۔
اینجل اپنے اندر کے طوفان کو روکے گا رہی تھی جبکہ ساری پبلک خاموش تھی کوئ شور نہیں کوئی تالیاں نہیں سب اینجل کی آواز سن رہے تھے اس میں کھو چکے تھے اور یہی حال ججز کا تھا۔۔
mere dil ch ek reej hy
reej krde puri meri
mai sari umar liye bn k rehna
rehna a guri teri
ve kethe rehne
ve ki na behne ae
ek vari das ja sanu
mera ishq hy tu ishq hy tu
ishq hy tu ishq hy tu
گاتے گاتے اینجل سے برداشت نہ ہوا اور وہ گھٹنوں پر بیٹھ کر سر جھکاۓ رونے لگی زید اسکی طرف آنے لگا تبھی ایئر پیس پر دونوں کو لبنہ کی آواز آئی جو اینجل کو اسطرح دیکھ کر بھاگتے ہوۓ کنٹرول روم آئ تھی ۔۔
زید نہیں مت جاؤ ورنہ تمھیں ڈس کوالیفائ کر دینگے تم کنٹرول کر سکتے ہو اس پر فوکس کرو اور اینجل پلیز آٹھو کم آن ورنہ پتہ نہیں کیا ہوگا ۔۔
یہ کہہ کر لبنہ بھی رو پڑی تھی اور گاڑی میں آھل اور جولی یہ منظر دیکھ کر ڈر گۓ تھے تبھی
جولی کے منہ سے نکلا ۔۔۔
سر اینجل مر جاۓ گی جلدی چلاۓ
جولی کے منہ سےیہ سنتے ہی آھل نے گاڑی کی اسپیڈ بڑھائ اور سینٹر پہنچ کر اندر کی جانب دھوڑا
آھل اب تماشیوں کو چیرتا ہوا بالکل اسٹیج کے قریب پہنچ چکا تھا ۔تبھی اینجل کی نظر روتے ہوۓ آھل پر پڑی تو وہ اسی کی طرف دیکھ کر اٹھتے ہوۓ گانے لگی۔۔۔
tere hath vich hath hoe mera
tere te ek vas hue mera
mere te koe sohni mil je ne
ho dil he dil dhadke na tera
dhineda mainu disdaa hr taa tu
thay ratee sapniya vich ve tu
mera ishq hy tu
na pata tenu
mai tere agay peeche
na take mainu
mera ishq hy tuuuuuuuu
گانا ختم ہوتے ہی ججز کھڑے تھے اور سارا اسٹیڈیم شورمچا کر کریز شو کر رہا تھا اپنا جبکہ یہ دونوں دیوانے کی طرح ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ روتے ہوۓ اسی کی جانب دیکھ رہی تھی آج وہ اپنے دل کا سارا حال اسے بتانا چاہتی تھی سب کچھ جو اپنے دل میں دفن کر بیٹھی تھی وہ سب ۔۔۔۔وہ انتظار میں تھی کہ وہ اپنی بانہیں پھیلاۓ اور وہ دوڑتے ہوۓ اسکے پاس جاۓ تو وہ اسے اپنی بانہوں میں سمولے اور وہ اسکے شانوں پر اپنے آنسوؤں کے ساتھ اپنے دل کا حال بھی بہالے۔۔۔
وہ کون ہے اور اب وہ شخص اسکے لیے کیا ہے اگر آج نہیں بتاۓ گی تو شاید مر جاۓ گی۔۔۔
اس سے اب برداشت نہیں ہو پا رہا تھا وہ خود ہی اسکی جانب روتے ہوۓ دوڑ پڑی اور وہ جسکا حال بھی اسکے جیسا ہی تھا وہ بھی اسی لمحے کے انتظار میں تھا
وہ اسکی طرف دوڑتے ہوۓ آرہی تھی اسپاٹ لائیٹ بھی جواسی پر فوکس تھی اب اسکے ساتھ ساتھ چل رہی تھی
اور وہ اسکے قریب پہنچنے کو تھی تو وہ اپنی بانہیں پھیلانے لگا تھا مگر وہ دوڑتی ہوئی اس سے آگے نکل گئ ۔۔اسکے آگے نکلتے ہی وہ بھی اسے دیکنھے کیلئےغم و حیرت سے پلٹا تھا مگر وہ کسی اور کی بانہوں میں بلک بلک کر رو رہی تھی۔۔۔
بابا!!!
اینجل احد سےگلے لگتے ہی بولی
احد حیران ہو گیا تھا۔
اینجل کیا ہوا بیٹا ؟
اینجل نہیں بابا میں پری ہوں