حور حور
سحر حور کو اُٹھاتے ہوئے بولی
کیا مصیبت ہے؟
حور آنکھیں کھولتی ہوئی بولی
تم شادی کررہی ہو؟
ہاں تو
اس میں اتنے حیران ہونے والی کونسی بات ہے؟
تم نے نہیں کی کیا؟
مطلب اتنی جلدی؟
تم تو کہہ رہی رھی تھی کہ تمہیں ابھی شادی نہیں کروانی تو اب کیوں؟
ہاں سوچا تو یہی تھا پر……….
پر کیا؟سحر نے سوالیہ نظروں سے حور کی طرف دیکھا
یار دیکھو تمہارا نکاح ہو گیا دو سال تک رخصتی ہوجائے گی
پھر
تمہارے بچے بھی ہو گے
اس سے تمہاری شادی کا کیا مطلب سحر پریشان سی بولی
اوہ میری پیاری دوست پہلے میری بات تو سن لو
سناؤ؟ سحر بولی
میری بھی شادی ہو گی تو ہی میرا بیٹا بھی ہو گا نا جو تمہاری بیٹی کو چھیڑے گا
اس پر لائن مارے گا
پھر میں اپنے بیٹے کی شادی تمہاری بیٹی سے کرواؤں گی
اگر
تم یا تمہارا کھڑوس شوہر نا مانا
تو
پھر میرا بیٹا تمہاری بیٹی کو بھگا کر لے جائے گا
حور مزید کچھ بولتی
پر اسکی کمر پر رسید ہوئی دھپ نے اسکا منہ بند کروادیا
آہ ظالم عورت حور کمر پر ہاتھ رکھ کر چلائی
تو نا اپنی بکواس بند رکھا کر سحر بولتی ہوئی کمرے سے نکل گئی
جبکہ حور نے قہقہ لگایا
میں اس کے ساتھ ساتھ رہا اور خوش رہا
پھر اس نے مجھ سے پوچھ لیا آپ کون ہیں
آج حور کا نکاح تھا ہر طرف گہما گہمی تھی
لڑکیاں ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت لگ رہی تھی
جہاں لڑکیاں آسمان سے اتری ہوئی پریاں لگ رہی تھی
وہی لڑکے بھی کسی سے کم نہیں لگ رہے تھے
حور کا ڈریس حور کے سسرال سے آیا تھا
سحر حور کے ساتھ بیوٹیشن کے پاس آئی تھی
سحر تیار ہو چکی تھی پر حور ابھی تیار ہورہی تھی
سحر کا فون رنگ ہوا تو ثوبان کی کال تھی
سحر کال اٹینڈ کرتے ہوئے باہر کی طرف بڑھ گئی
سحر نے رائل بلیو کلر کی ساڑھی پہنی تھی
سحر ثوبان کے پاس آئی
لیکن
ثوبان محویت کےساتھ سحر کو دیکھنے میں مصروف تھا
ثوبان کی ایک بیٹ مس کی
ثوبان سحر نے ثوبان کو بلایا
ہہہ ہاں
گویا ثوبان ہوش میں آیا
ابھی دس منٹ لگے گے بیوٹیشن حور کا ڈوپٹہ سیٹ کررہی ہے
اسی وقت سحر کا فون رنگ ہوا
حور کی کال ہے لگتا حور تیار ہوگئی
میں اسے لے کے آتی ہوں
سحر فون کی طرف دیکھتے ہوئے بولی
جبکہ ثوبان سحر کو صرف دیکھ کر رہ گیا
یار یہ واقعی اتنی خوبصورت ہے؟
یا مجھے لگ رہی ہے؟
لیکن آج سے پہلے اتنی پیاری کیوں نہیں لگی؟
یا شاید نکاح کے بول کا اثر تھا
ثوبان خود سے بڑبڑایا
کچھ دیر میں سحر حور کو باہر لے کے آتی ہوئی نظر آئی
حور کے حسن اور چہرے پر سجی معصومیت کے سامنے سحر کا حسن ماند پڑنے لگا
اور ثوبان کے چند منٹ پہلے والے احساسات بھی کہیں رفع ہو چکے تھے
وہ حور کو دیکھنے لگا
چادر کی اوڑھ میں حور کی آنکھیں چھپی ہوئی
لیکن
باقی دکھنے والا چہرہ ہی ثوبان کے ہوش اوڑانے کو کافی تھا
وہ اس وقت یہ بھی بھول چکا تھا
کہ وہ کسی اور کا ہے
لیکن کچھ ہی دیر میں اسے احساس ہوا
کہ
یہ حسن اس کے لئے نہیں ہے
اس حسن کو دو آتشہ کسی اور کے لئے بنایا گیا ہے
اس خیال کے آتے ہی اس نے اپنی آنکھیں جھکا لی
یہ عشق محبت کچھ نہیں ہے صاحب
جو آج آپکا ہے وہ کل کسی اور کا ہوگا
حور اور سحر جیسے ہی گاڑی سے اتری
تو ثوبان نے گاڑی پھر سے اسٹارٹ کردی
ثوبان آپ کہاں جارہے ہیں سحر ثوبان کی طرف مڑتے ہوئے بولی
کچھ ضروری کام ہے کچھ دیر میں آجاؤں گا
ثوبان ایک نظر حور پر ڈالتا ہوا بولا
اور ساتھ ہی گاڑی اسٹارٹ کردی
اس نظر کو کسی اور نے تو شاید نوٹ نا کیا ہو لیکن سحر نے بہت شدت سے محسوس کیا تھا
اور اس نظر میں چھپی ثوبان کی حور کے لئے شدتیں بھی باخوبی نوٹ کی
سحر اور حور اس وقت برائیڈل روم میں بیٹھی تھی باقی سب لڑکیاں بارات کے استقبال کے لئے جاچکی تھی
حور
ہاں
حور اس شادی سے انکار کر دو
اور
ثوبان سے شادی کر لو
جبکہ سحر کی بات پر حور ششدر رہ گئی
تمہارا دماغ خراب ہے سحر؟
نہیں حور ثوبان تم سے بہت محبت کرتا میں نے اسکی آنکھوں میں تمہارے لیے شدت دیکھی ہے
مرد کو چار شادیوں کی اجازت ہے حور
ہم دونوں ایک ساتھ رہ سکتی ہیں
سٹاپ اٹ سحر
میں سب چیزیں شیئر کر سکتی ہوں
لیکن اپنا شوہر نہیں
ٹھیک ہے حور میں کبھی ثوبان سے اپنا حق نہیں مانگوں گی
میرے نام کے ساتھ اسکا صرف نام ہو گا
اسکی روح اسکا وجود سب تمہارا ہو گا سحر روتے ہوئے بولی
سحر یہ سب وقتی اثر ہے اور کچھ نہیں
اور ثوبان کے لئے میرے دل میں کوئی فیلنگز نہیں ہے
میرے ساری محبت اور جذبے میرے شوہر کیلئے ہیں
اس سے پہلے کے سحر کچھ اور بولتی
ہمیرا روم میں آئی
ارے سحر تم کیوں رو رہی ہو
ہمیرا پریشانی سے بولی
ارے آپی اسکو سمجھائیں میری ابھی رخصتی نہیں ہورہی
یہ ایویں ایموشنل ہورہی ہے
اسکو دیکھ کر اگر میں بھی رو پڑی
تو میرا میک خراب ہوجائے گا
اگر میرا میک خراب ہو گیا
تو میرا دلہا کہیں ڈر کے ہی نا بھاگ جائے
حور کی بات پر ہمیرا اور سحر دونوں ہنس دی
ثوبان سحر اور حور کو چھوڑ کر گھر آگیا
ثوبان سیدھا اپنے روم میں آیا
حور کیوں کیا ایسا تم نے میرے ساتھ ثوبان زمین پر بیٹھتے ہوئے بولا
مجھ میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ تمہیں کسی اور کا ہوتا ہوا دیکھتا
تم سے اختلاف اپنی جگہ
لیکن
تم سے محبت ہمیں آج بھی ہے
ثوبان کا فون رنگ ہوا
ثوبان نے کال اٹینڈ کی
ثوبان بیٹا تم کہاں ہو
جہاں بھی ہو فوراً گھر جاؤ اور حور کے روم میں اسکا بیگ رہ گیا
وہ لے آؤ
اوکے چاچو
ثوبان اُٹھ کے حور کی روم کی طرف بڑھا
ثوبان حور کا بیگ لے کر جیسے ہی نکلنے لگا
ثوبان کی نظر حور کی ڈائری پر پڑی
ثوبان نے کچھ سوچ کر وہ اٹھا لی
اسے اپنے روم میں رکھ کر باہر کی طرف بڑھا
حور کو چادر اوڑھا دو مولوی صاحب نکاح کیلئے آرہے ہیں
حور کی مما روم میں آکر بولی
کچھ ہی دیر میں خرم ملک کے ساتھ مولوی اور گواہان تشریف لائے
حور ملک ولد خرم ملک کیا آپکا نکاح بعوض پچاس لاکھ رائج السکہ
زوار ملک ولد شہوار ملک سے کیا جاتا کیا آپکو قبول ہے؟
لیکن حور تو دلہے کا نام سن کت گنگ سی رہ گئی
وہ زوار نام پر شاید نا چونکتی
کیونکہ
زوار ملک دنیا میں ایک ہی تو نہیں تھا
لیکن شہوار ملک کا نام سن کر چونک گئی تھی
مولوی صاحب نے اپنے الفاظ دہرائے
خرم صاحب نے حور کے کندھے پر ہاتھ رکھا
قبول ہے
اپنے آنسوؤں کو پیچھے دھکیلتی بامشکل بولی
حور کے قبول کرنے کے بعد مولوی صاحب زوار کے پاس چلے گئے
زوار کے اقرار کے بعد پر طرف مبارکباد کا شور اُٹھا
جبکہ حور کو ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ سناٹوں کی زد میں ہو
سحر اور ہمیرا حور کو لے کر اسٹیج کی طرف آئی
زوار نے اپنا ہاتھ حور کی طرف بڑھایا
حور نے اپنا ہاتھ زوار کے ہاتھ پر رکھ دیا
سحر اور ہمیرا نے حور کو. بیٹھنے میں مدد دی
تو مسز زوار کیسا محسوس کررہی ہیں آپ؟ زوار حور کی طرف جھک کر بولا
جبکہ حور خاموشی سے اپنی آنسو پی کر رہ گئی
میں جانتی ہوں تم نے یہ شادی مجھ سے اپنی انسلٹ کا بدلہ لینے کے لئے کی ہے حور نے دل میں سوچا
ارےمسز لگتا ہے آپ شرما رہی ہیں
شرمائیے مت میں وہی زوار ہوں
بس اب آپکا نامدار شوہر بن چکا ہوں
زوار مسکرا کر بولا
جبکہ حور خاموش رہی
اب یہ باتیں تو اسے عمر بھر برداشت کرنی تھی