اسلام و علیکم…ضیغم نے باآواز سلام کیا اور چیئر کیچھ کر بیٹھا…
وعلیکم سلام…آو بیٹھو آج تمہاری ماما نے تمہارے پسند کی ڈش بنائی ہے…آھاد ضیغم سے بولا…
ارے واہ کیا بات ہے اتنا پیار خیریت…ضیغم چونک کر بولا..
ارے تم نے اپنی ماں کی خوائش پوری کردی آفس جوائن کرکے…آھاد ہنس کر بولا…
او گڑیٹ بس دیکھے ماما آپ سے کتنی محبت ہے مجھے آپ کے لیئے میں نے سب دوست آوارہ گردی سب چھوڑدی…ضیغم شرارت سے بولا…
میری جان…سدرہ نے اس کا پیشانی پر پیار کیا…
ماما کبھی آپ نے ایسے پیار نہیں کیا مجھے…زریاب بیچارگی سے اربیہ سے بولا…
بیٹا انسان کو اس لائق ہونا چاہیئے…ضیغم نے آنکھ مار کر جلایا…
واو بھئی ہماری کوئی قدر نہیں…رزیاب جل کر بولا تو اس کی شکل دیکھ کر ضیغم اور دانیہ ہنس پڑے…
🌟🌟🌟🌟🌟
بابا آپ فری ہے تو اندر آجاؤ…شاہ میر مومن کو روم میں اکیلے دیکھ کر بولا دعا صبح کی تیاری کررہی تھی جانے گی…
ہاں آو میر…مومن نے فائل سائٹ پر رکھی…
بابا مجھے ایک بات کرنی ہے آپ سے ضروری…شاہ میر سر جکھا کر بولا…
ہاں بولو میر کیا بات ہے…مومن الجھا…
بابا کل پرسوں عینا کو دیکھنے لوگ آرہے ہے…شاہ میر ضبط سے بولا…
ہاں تو…مومن نے نہ سمجھی سے کہا…
بابا آپ بڑے بابا سے بولے کہ انُ لوگوں کو منع کردے…شاہ میر بولا…
کیوں…مومن کچھ کچھ سمجھ رہا تھا…
بابا میں عینا کو پسند کرتا ہوں اور اسُ سے شادی کرنا چاہتا ہوں…شاہ میر مضبوط لہجے میں بولا…
او…عینا…ہمممم…دعا….مومن پہلے شاک تھا کہ اسے یہ خیال کیوں نہ آیا پھر دعا کو آواز دی تو دعا بھاگی بھاگی آئی…
کیا ہوگیا مومن…دعا پھولی ہوئے سانس کے ساتھ بولی…
یہ تمہارا بیٹا کچھ بول رہا ہے سن لو…مومن نے رخ شاہ میر کی طرف کیا…
کیا ہو میر…دعا نے مومن کو گھور کر شاہ میر کو دیکھا…
ماما وہ میں…اففف…بابا آپ بتائے نہ…شاہ میر کو سمجھ نہ آیا دعا سے کیسے کہئے…
نہ…نہ بیٹا نہ تمہارا معملہ ہے خود ہینڈل کرو اگر کوئی مسلئہ ہوا تو کچھ ہیلپ کردوگا لیکن اپنا مقدمہ خود لڑو میں تمہاری عمر کا تھا تو خود سب کیا تھا…مومن مے فکر سے کہا…
اچھا بس پتہ ہے مجھے میرے سامنے تو زرہ ہلکے رہا کریں…دعا ٹرخ کر بولی تو مومن ایکدم چوپ ہوا اور ایک گھوری دعا کو نوازی…
بولو میر…دعا نے مومن کو نظرانداز کیا اور شاہ میر سے بولی…
وہ ماما میں عینا کو پسند کرتا ہوں اور اسُ سے شادی کرنا چاہتا ہوں پلیز آپ بڑے بابا سے بات کرے…شاہ میر نے دعا سے کہا تو دعا بھی مومن کی طرح شاک ہوئی…
میرا میر میری دل کی بات کہے دی میں عینا کو دیکھ کر یہ ہی سوچتی تھی لیکن تم نہ کبھی ایسی بات نہیں کیا اس لیئے میں نے کچھ نہیں کہا…دعا خوشی سے بولی تو شاہ میر خوش ہوا اور مومن کو نظروں سے اشارہ کیا کوئی ضرورت نہیں آپ کی وکیل صاحب…
انہوں…مومن نے گھوری دیکھائی…
تو ماما آپ بات کرے گی نہ اور ہاں منگنی نہیں ڈائرک نکاح کی بات کرئے گا بیشک شادی عینا کی پڑھائی مکمل ہوجائے تب کرے…شاہ میر نے کہا…
ہاں چندا تم فکر نہ کرو تمہادی کیوٹ سی ماما سے سب سمبھال لے گی…دعا آنکھیں میچ کر بولی تو شاہ میر اور مومن دونوں مسکرائے…
تمہاری بہن تو خوشی سے پاگل ہوجاآے گی اسُ کی بیسٹ فرینڈ اسُ بھابھی…دعا نے شرارت سے کہا…
او ہیلو پہلے سب ہونے تو دو کیوں سہانے خواب دیکھا رہی ہو…مومن نے دعا کو بریک لگایا…
مجھے یقین ہے عینا میری ہی ہوگی…شاہ میر پریقین لہجے میں بول کر نکل گیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ماما آپ اتنی رات ادھر کیا کررہی ہے…کاضم آرزو کو لان میں دیکھ کر چونک کر بولا وہ پانی کی غرض سے آیا تھا کہ آرزو کو تنہاں ادھر دیکھ کر پاس آکر بولا…
کچھ نہیں بیٹا تم جاؤ…آرزو آنکھیں صاف کرتی ہوں بامشکل مسکرا کر بولی…
ماما کیا بات ہے بابا سے لڑاآی ہوئی ہے ایسے تو آپ نہیں رو سکتی اور کل صبح آپ لوگوں کو جانا بھی ہے…کاضم آرزو کے پاس آکر بیٹھا تو آرزو باسختہ کاضم کے شانے سے لگ کر رو پڑی کاضم گڑبڑا گیا…
کیا ہوا ماما بتائے مجھے پلیز آپ پریشان کررہی ہے مجھے….کاضم بےبسی سے بولا…
کاضم میرا بھائی کہاں ہے اسے لادو پلیز مجھے ایک…صرف ایک بار دیکھنا ہے انہیں وہ بہت یاد آتے ہیں مجھے…آرزو ہچکیوں سے روتے ہوئے بولی…
ماما آپ….ماما آپ ایسے انسان کے لیئے رو رہی ہے…کاضم ضبط سے بولا…
کیا مطلب کاضم…آرزو نے سخت لہجے میں کہا کاضم کے لہجے کی نفت آرزو نے محسوس کی تھی وہ چونکی تھی…
کچھ نہیں ماما لیکن آپ چھوڑے پلیز جب وہ آپ کو یاد نہیں کرتے تو آپ کو کوئی ضرورت نہیں ایسے انسان مردہ ضمیر کے انسان کے لیئے آنسو بہائے یہ بہت قیمتی ہے ماما ہمارے لیئے انہیں فالتو لوگوں پر خرچ نہ کریں جائے اور آرام کریں صبح جانا ہے آپ لوگوں کو طبیت خراب ہوجائے گی…کاضم پہلے سرد لہجے میں بولا پھر آخری بات پر نرم انداز میں بولا آرزو تو حیران تھا آج اسُ نے غور کیا تھا وہ سالار کے نام کو ہمیشہ کیوں نظرانداز کردتا تھا اور اب اس کے ہر ہر لفظ میں بےانتہا نفرت تھے کہ جیسے وہ یہ نام یہ زکر سنا ہی نہیں چاہتا آرزو شکوہ کن نظروں سے دیکھتی چل گئی…
جان کا غراب ہے یہ شخص…کاضم نے سر جھٹکا اور موبائل نکالتا اپنے روم کی طرف بڑگیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
ساری تیاری ہے نہ ارمان اور تم سب سمبھال لینا اگر کوئی مسلئہ یا گڑبڑ ہوئی تو دیکھنا…ڈی زیڈ سب کو پلین کا بتارہا تھا..
ہاں ہاں ڈی زیڈ سب ہوجائے گا تم فکر نہ کرو ابھی تو صبح کے دس بج رہے ہے ہم ٹائم سے پہلے ہی جگہ سے تھوڑی دور موجود ہوگے…ارمان نے اسے تسلی دی…
اسے کہتے ہیں ایک تیر سے دو شکار…ڈی زیڈ سوچتے ہوئے ہنس کردیا مطلب بریانی کے ساتھ کوک فری یہ ڈیل تو سب کے لیئے ہی اچھی ہوتی ہے…
ہائے بس تھوڑا اور ٹائم در میری در صرف اور صرف میری در…ڈی زیڈ بڑبڑایا..
🌟🌟🌟🌟🌟
یار مجھے لگتا ہے یہ ٹھیک رہے گا…مقابل پلین بتایا…
میں کبھی کچھ غلط مشورہ دیتا ہوں…ڈی زیڈ نے فخر سے کہا…
نہیں نہیں آپ کبھی کچھ غلط تھوڑی کہے سکتے ہیں آپ تو عظیم انسان ہے…مقابل جل کر بولا تو ڈی زیڈ نے قہقہ لگایا…
خیر ایک زبردست نیوز دو بس زرہ جزباتی نہ ہونا…
ہاں بول…مقابل بولا تو ڈی زیڈ نے جو بتایا اسے سن کر مقابل نے مٹھیاں بیچھی…
شیٹ آپ کیا فضول بکواس ہے ڈی زیڈ…مقابل غرایا…
تمہیں پتہ ہے میں کبھی غلط نہیں کہتا اگر پھر بھی شک ہے تو ایک دو دن رک خود پتہ چل جائے گا…ڈی زیڈ مزہ سے بولا…
نہیں یار ایسی بات نہیں ایک دو دن سے مجھے بھی شک سا ہے لیکن اپنا وہم سمجھ کر جھٹلا دیا…مقابل نے کہا…
بس پھر تیاری پکڑو مدد کی ضرورت ہو تو ہم حاضر ہے…ڈی زیڈ نے آگ پر تیل چھڑکا…
تجھے تو مل کر بتاوگا…مقابل نے جل کر کہا اور کال کاٹ دی ادھر ڈی زیڈ کا قہقہ بلند ہوا…
🌟🌟🌟🌟🌟
دعا اور مومن دونوں اسے بہت سمجھا کر گئے تھے کہ خیال سے رہے جلدی آجانا سب اور شاہ میر کے ساتھ یونی کا بول کر وہ لوگ نکل گئے تھے ابھی وہ ساہ میر کی گاڑی میں پیچہے ہی بیٹھی تھی یہ کاضم شاہ میر کے ساتھ والی سیٹ کر بیٹھا اور پھر چونک کر در نجف کو دیکھ کر بولا…
تم نہیں گئی چاچو لوگوں کے ساتھ…کاضم نے کہا…
نہیں وہ میرا ٹیسٹ تھا نہ اس لیئے…در نجف نے جھجکتے ہوئے کہا کاضم سے بہت ہی کم بات ہوتی تھی…
تو تم اکیلی ہوگی گھر پر…کاضم کچھ سوچ کر مسکرایا لیکن ایک لحمے کے لیئے کہ کسی نے غور ہی نہیں کیا…
ہاں وہ میری دوست ہے نہ اس کے ساتھ ہی آجاوگی…در نجف نے کہا…
کون سی دوست کیا نام ہے…کاضم نے پوچھا…
نور…در نجف نے نام بتایا…
اچھا خیال رکھنا اپنا…کاضم کے لہجے میں کچھ عجیب تھا لیکن کسی نے غور نہ کیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ دونوں یونی سے فری ہوکر ابھی گھر ہی جارہی تھی در نجف نور کی گاڑی میں تھی گاڑی ڈرائیور ڈرائیف کررہا تھا اور وہ دونوں پیچھے بیٹھی تھی گاڑی سنسان راستوں سے گزر رہی تھی کہ ایک دم سامنے سے دو لینڈ کروزر پاس آکر رکیاور انُ میں سے چار آدمی نکلے…
نور یہ کیا ہورہا ہے…در نجف کی آواز پکپائی اور وہ دونوں خوف سے کانپ رہی تھی کیونکہ ڈرائیور کو گن مار اسے بےہوش کردیا گیا تھا اور اب دو آدمی انِ لوگوں طرف آئے اور زبرستی دونوں کے منہ پر رومال رکھ دیا اور دوسری ہی منٹ میں دونوں بےہوش تھی…
باس کام ہوگیا دونوں کو لے کر آرہا ہیں…ایک آدمی نے کال پر مقابل کو بتایا…
🌟🌟🌟🌟🌟
کہا تک پینچھے تم لوگ…
سر ہم ادھر ہی ہے انُ لوگوں کی گاڑی قریب ہی آرہی ہے بس…
بس صیح سے کام کرنا…مقابل نے کہا…
ہاں…یہ…کیا…ہوا…ادھر وہ گڑبڑایا…
کیا ہوا…مقابل پریشان ہوا…
سر…وہ…دو گاڑیاں انِ لڑکیوں کو لے گئی…وہ ہچکاتے ہوئے بولا…
واٹ تم کیا کررہے تھے….کون لے گیا کیسے لے گیا…مقابل دھاڑا…
سوری سر ہمیں نہیں پتہ…وہ گھبرا کر بولا مقابل نے غصے سے موبائل دیوار پر مارا…
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا ہوا تم ادھر اس وقت…ڈی زیڈ مقابل کو دیکھ کر حیران ہوا…
ڈی زیڈ بہت ضروری بات ہے…مقابل کی شکل سے لگ رہا تھا کہ کوئی ٹینشن کی بات ہے…
ہاں بیٹھو بتاؤ…ڈی زیڈ نے صوفے پر بیٹھنے اشارہ کیا…
در کہاں ہے…مقابل نے پوچھا…
اندر…ڈی زیڈ نے نہ سمجھی سے جواب دیا…
شکر…اس جواب سے مقابل کی لگا ساری پریشانی دور ہوئی…
ہوا کیا یار کچھ پھوٹے گا…ڈی زیڈ جھنجلا کر بولا…
یار ہوا یہ کہ…..مقابل نے پریشانی سے وجہ بتائی…
واٹ…یہ کیسے…میں اسے زندہ نہیں چھوڑوں گا…ڈی زیڈ غرایا…
ڈی زیڈ یہ وقت جزباتی ہونے کا نہیں ہے کام کا ہے…مقابل نے سمجھایا…
تو کیا کیا جائے…ڈی زیڈ بولا…
تو سن…مقابل نے سنجدگی سے کہا…
واٹ نکاح…نہیں پاگل ہو یار…ڈی زیڈ فوری بولا…
تو توُ چھوڑ میں کرلیتا ہوں یا اسُ کے کزن کو بلالیتا ہوں…مقابل نے چڑ کر کہا…
شیٹ آپ یار…ڈی زیڈ غرایا…
تو توُ بھی تو بات سمجھ اسُ کی جان خطرے میں ہے…مقابل نے سمجھانا چاہا…
میں اسُ کی حفاظت کرسکتا ہوں…ڈی زیڈ نے درخشی سے کہا…
کس رشتے سے…مقابل بولا تو اس جواب پر ڈی زیڈ خاموش ہوگیا…
توُ بتا کررہا ہے یا نہیں…مقابل نے پھر پوچھا…
ہممم…ٹھیک ہے میں بابا کو بلاتا ہوں کیونکہ وہ بہت چڑچڑا پن کرے گی اور میرا دماغ گھوم گیا تو…ڈی زیڈ سوچتے ہوئے بولا…
چل ٹھیک میں انتظام کرتا ہوں…مقابل بول کر اٹھا اور ارمان کا نمبر ڈائل کرنے لگا…
ڈی زیڈ نے موبائل نکال کر بابا کے نمبر پر کال ملائی…
🌟🌟🌟🌟🌟
کیا ہوا احمر سب ٹھیک پریشان لگ رہے ہو…مومن احمر کو پریشان دیکھ کر بولا…
یار وہ وہ…مجھے ارجنٹ جانا ہوگا ایک کام سے تو…تم ادھر دیکھ سکتے ہوئے کچھ وقت میں آجاوں گا…احمر ہچکاتے ہوئے بولا…
کیوں خیریت…سب ٹھیک ہے نہ احمر…مومن پریشان ہوا…
ہاں سب ٹھیک ہے بس ایک کام ہے تم دیکھ لو گے نہ سب ٹائم نہیں میرے پاس…احمر جلدی میں بولا…
ہان تم جاؤ میں ادھر ہوں…مومن بولا تو احمر شکریہ ادا کرتا ہوا نکل گیا…
پتہ نہیں کیا کام ہے بتا بھی نہیں رہا…مومن بڑبڑایا…
🌟🌟🌟🌟🌟
آہ…در نجف اٹھی تو سر میں ایکدم درد کی ٹیس اٹھی اور سر تھم کر جگہ دیکھنے لگی…
نو…نو پھر سے…در نجف اسی جگہ کو دوبارہ دیکھ کر رودی ابھی وہ کھڑی ہی ہوئی تھی کہ ایک ملازمہ اندر آئی…
آپ اٹھ گئی…یہ صاحب نے دی ہے آپ فریش ہوکر یہ چادر سر پر لے لیں وہ ابھی آتے ہی ہوگے…ملازمہ سرخ رنگ کی چادر بیڈ پر رکھ کر بولا اور نکل گئی ادر نجف نہ سمجھی سے چادر کو دیکھ رہی تھی…
اسلام و علیکم…روم میں ڈی زیڈ نے اپنی بھاری آواز میں سلام کیا تو در نجف نے چونک کر دیکھا…
سلام کا جواب دینا واجب ہے…ڈی زیڈ بولا تو در نجف شرمندہ ہوتے ہوئے آہستہ سے جواب دیا…
ہممم..فریش ہوجاو پھر باہر چلو نکاح خواں آتے ہوگے…ڈی زیڈ آئینہ کے سامنے کھڑا ہوکر بولا…
نک…نکاح خواں کیوں…در نجف خوف سے بولی…
جنازہ پڑوھانے…نکاح خواں نکاح ہی پڑوانے آئے گا نہ…ڈی زیڈ نے طنز کیا وہ آج بہت سیریس موڈ میں تھا…
کس سے کس کا…در نجف نے سوال کیا…
تم سے میرا…
نہیں…میں نہیں کروگی مجھے گھر جانا ہے…در نجف ایکدم چیخی…
آواز نیچی رکھو نکاح تو آج ہی ہوگا…ڈی زیڈ غرایا…اتنے میں روم کا دروازہ کھلا تو دونوں نے چونک کر دیکھا…
بڑے بابا…آپ…دیکھے یہ یہ کیا بول رہے ہے…میر بھائی جان سے مار دے گے انہیں…در نجف بھاگ کر احمر کے پاس آئی…
تمہارے میر بھائی آج کل خود جان سے جارہے ہے…ڈی زیڈ طنز کرتا ہوا بولا…
بڑے بابا پلیز چلے یہ…آپ اسے جانتے ہے نہ یہ قاتل ہے لوگوں کا جنگلی…در نجف نے احمر کو جھنجڑا…
تم اس طرح میرے حیوان کو جگا رہی ہو…ڈی زیڈ غصے سے بولا…
در…میری پیاری بیٹی میری بات سنو…دیکھو اس وقت جو ہورہا نے اسے ہونے دو میں ہو نہ ادھر…احمر نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا…
بڑے بابا یہ آپ کیا بول رہے ہیں…آپ جانتے بھی ہے اسے یہ بابا میر بھائی ماما…در نجف بےیقینی سے بولی…
دیکھو پہلے نکاح کرلو میں ادھر ہوں مجھ پر بھروسہ کرو…میری بات نہیں مانو گی کسی کی فکر نہ کرو…احمر بولا…
یہ لوگوں کو مارتا ہے…در نجف نے ایک کوشش کی…
فکر نہ کرو تمہیں نہیں ماروگا…ڈی زیڈ سرد لہجے میں بولا…
اور اب یہ فالتو کے نخرے نہ کرو میں چاہوں تو تم سے دو منٹ میں سائن کرواسکتا ہوں لیکن اس میں تمہارا ہوش و حواس میں ہونا لازم نے اس لیئے خاموشی سے اچھی لڑکیوں کی طرح چلو…ڈی زیڈ ٹھنڈے لہجے میں بولا کہ در نجف نے خوف سے اسے دیکھا…
میں بات کررہے ہو نہ تمہیں بیچ میں بولنے کی ضرورت نہیں…احمر نے ڈپٹا تو ڈی زید خاموس ہوگیا…
میری بات مانوں گی نہ…بھروسہ ہے نہ مجھ پر جو ہورہا ہے وہ کسی وجہ سے مجبوری میں کرنا پڑرہا ہے…احمر امید سے بولا…
آپ سب سمبھال لے گے نہ…در نجف کے پاس کوئی اور راستہ ہی نہیں تھا تو تھک کر ہار مانی…
ہاں میری جان فکر نہ کرو میں ہو نہ…احمر مسکرا کر بولا اتنے میں روم کا دروازہ کھلا…
وہ نکاح خواں آگئے آجاؤ….ارمان ڈی زیڈ سے بولا تو وہ احمر کو در نجف کو لانا کا اشارہ کرتا ہوا باہر نکلا گیا…
اور اس طرح نکاح شروع ہوا اور در نجف نے روتے ہوئے قبول کیا نکاح مکمل ہوتے ہی ڈی زیڈ نے احمر کو اشارہ کیا وہ اسے کمرے میں لےگیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
دیکھو در بیٹا تم ابھی کسی کو کچھ مت بتانا صیح وقت پر سب پتہ چل جائے گا…احمر بولا…
میں کیسی بابا ماما کو نہ بتاو…در نجف حیران ہوئی…
در پلیز سمجھو ابھی صیح وقت نہیں کسی کی کچھ مت بتانا ابھی صیح وقت پر سب سچ پتہ چل جائے گا جب تک خاموش رہنا ایک اور بات میری مان لو…احمر نے سمجھایا…
جی ٹھیک ہے مجھے گھر جانا ہے…در نجف جلدی سے بولی اتنے میں ڈی زیڈ کھانے کی ٹرے لیئے اندر آیا جس میں جوس کا کلاس اور سینورچ تھا وہ در نجف کے سامنے رکھی…
چلی جانا پہلے یہ کھاؤ…ڈی زیڈ سنجدگی سے بولا…
مجھے آپ کے حرام کے پیسوں کا کچھ نہیں کھانا پتہ نہیں کس کس معصوم کا خون ہوگا…در نجف بتمیزی سے بولی…
حرام کے پیسے…ہممم…اب تو ساری زندگی اسی حرام کے پیسوں پر جینا ہے اگر ایسے کروگی تو دو دن میں ہی مرجاوگی…ڈی زیڈ بامشکل ضبط سے بولا…
ہاں مرنا ٹھیک ہے لیکن آپ کے پیسوں سے کچھ نہیں کھاؤگی…مجھے گھر جانا ہے بڑے بابا..در نجف ڈھٹائی سے بولی
میری مرضی کے بغیر تم مر بھی نہیں سکتی اور یہ تم کھا کر جاوگی ورنہ گھر جانے کے لیئے ٹانگیں سلامت نہیں رہے گی…ڈی زیڈ غرایا اس وقت در نجف اس کے ضبط کا امتحان لے رہی تھی…
آرام سے…تم جاؤ میں کھلاتا ہوں…احمر ایکدم بولا…
میں کہآی نہیں جاؤگا میرے سامنے اسے یہ کھانا ہوگا آپ لوگوں نے اسے اتنا سر چڑا لیا ہے میں بھی گھر ہی موجود ہوتا ہوں سب دیکھتا ہوں بولتا نہیں تو کیا ہوا…ڈی زیڈ نے در نجف گھورا…
رلیکس میری جان تم خاموش ہوجاو….احمد ڈی زیڈ سے نرمی سے بولا…
در یہ کھالو اگر جلدی گھر جانا ہے…احمر نرمی سے بولا تو در نجف نے زبردستی جوس اور آدھا سینوچ کھایا اتنے وقت میں ڈی زیڈ اسے گھور کر دیکھ رہا تھا جو در نجف محسوس کرسکتی تھی…
چلو..احمر کھڑا ہوکر بولا…
رکو یہ چادر اڑو پھر جانا…ڈی زیڈ نے بیڈ پر رکھی چادر اسے دی تو وہ چپ چاپ پہن لی…
🌟🌟🌟🌟🌟
مجھے جانے دو پلیز…نور روتے ہوئے سامنے کھڑے آدمی سے بولی اتنے میں کمرے کا دروازہ کھلا…
چلی جانا جلدی کیا ہے…سوری ڈیئر دیر ہوگی ضروری کام تھا کچھ…ڈی زیڈ اس کے سامنے رکھی کرسی پر بیٹھ کر ایسا بولا جیسے بہت پہلے سے جانتے ہوں…
مجھے جانے دے پلیز…نور پھر بولی…
اچھا پہلے اپنا نام بتاو…ڈی زیڈ بولا…
نور…نور روتے ہوئے بولی…
وہ پتہ ہے پورا نام بتاؤ…ڈی زیڈ باغور اسے دیکھتا ہوا بولا…
نور سالار خان…نور نے ہچکاتے ہوئے بتایا…
ہمم…تو نور سوری ڈیئر تمہیں تھوڑے دن ادھر ہی رہنا پڑھے گا جب تک میرا کام نہ ہوجائے بےفکری سے تم اس گھر میں رہو یہ ملازم ملازمہ ہیں کوئی کام پریشانی ہوں انہیں بتادینا تم بلکل میری بہن کی طرح ہو میری بھی ایک بہن ہے وہ تمہیں ہی ایج کی ہے…خیر مسلئہ یہ ہے تمہیں جانے نہیں دے سکتے جب تک میرا کام نہ ہوجائے اوکے پھر آرام سے رھو وائے فائے موجود ہے چل کرو…ڈی زیڈ مسکرا کر بولا اور باہر نکل گیا…
🌟🌟🌟🌟🌟
وہ سی ویو پر کھڑا نیلی آنکھوں سے نیلے سمندر کو دیکھ رہا تھا رات کے اندھرے میں ہر طرف خاموشی کا راج تھا وہ خاموشی سے گاڑی کے بونٹ پر بیٹھ کر ٹھنڈا ہوا میں گہری سانس لے کر سوچ رہا تھا آج جو جو ہوا ایسا اسُ نے نہیں سوچا تھا لیکن اسُ کی حفاظت کے لیئے یہ ضروری تھا…آج جو سوچا تھا وہ کام تو ہوگیا تھا بس اب اسُ کا انتظار تھا اپنے اندر بھڑکی آگ جو بجانا تھا انتقام لینا تھا اور ازیت ناک موت دینی تھی ایسی موت کہ موت بھی کانپ جائے گہری رات میں وہ ہر طرف خاموشی آسمان پر تارے ایسے تھے جیسے کہ تاروں کی چادر بچادی ہوں اسُ پر گہرا نیلا سمندر…