آج میں اور کاشفہ بازار گئی تھیں۔۔وہاں مجھے مسسز سفیان ملی تھی اور انکا بیٹا ابراہیم۔۔
کاشفہ کی سہیلی کا بیٹا ہے ابراہیم۔۔وہ کئی دن سے رشتے کا کہ رہی تھی۔۔۔پہلے لوگ دیکھے نہیں تھے تو کوئی جواب نہیں دیا تھا۔۔۔
لیکن آج ان سے مل کے اندازہ ہوا لوگ تو اچھے لگے مجھے۔۔کاشفہ کو ہاں بھی کر دی میں نے۔۔۔
فاطمہ کی بات سن کے آیت کا دل بند ہونے کو تھا۔۔۔وہ بہ مشکل خود پے قابو پائے ماں کی بات سن رہی تھی۔۔۔
بہت اچھے لوگ ہیں۔۔۔اور لڑکا تو مجھے بہت اچھا لگا ہے آیت ۔۔تمیز تہذیب والا۔۔
اپنا بزنس ہے انکا اور لڑکے کی ماں بھی بہت بھلی خاتون لگی مجھے۔۔۔
اور کاشفہ بتا رہی تھی کہ ان سب کو تمہاری پک بہت اچھی لگی۔۔میں نے تو انکو ڈنر پے انوائیٹ بھی کر لیا ہے ویک اینڈ پے تم بھی گھر ہی ہو گی اس لیے۔۔۔
وہ جب سے گھر آئی تھی فاطمہ آیت کو اسکے رشتے کے بارے میں بتا رہی تھی۔۔
یہی باتیں کرتے انہوں نے کھانا کھایا تھا۔۔۔آیت کی تو بھوک ہی مر گئی تھی۔۔
ماما میں برتن دھو لوں آپ ریسٹ کریں تھک گئی ہونگی۔۔۔
آیت نے بات پلٹی تھی۔۔وہ برتن اٹھا کے کچن میں چلی گئی تھی۔۔
۔۔برتن سینک میں رکھتے ہی اس نے لمبا سا سانس لیا تھا جو فاطمہ کی باتیں سن کے اسکے گلے میں اٹک گیا تھا۔۔۔
کچن کا کام کر کے اس بے چائے بنائی تھی ۔۔۔فاطمہ کو چائے دے کے وہ خود ٹی وی آن کر کے بیٹھ گئی تھی۔۔۔
اس نے چائے کے ابھی دو سپ ہی لیے تھے جب اس نے سیل پے عماد کا میسج دیکھا تھا۔۔۔
Hi
آیت اسکا میسج دیکھ کے کسی سوچ میں گم۔ہوئی تھی۔۔۔
پھر اس نے helloکا میسج کیا تھا۔۔
وہ دونوں باتیں کرنے لگ گئے ۔۔جب آیت نے میسج ٹائپ کیا۔۔۔
Kia ap muj sy shadi kryn gyn…???
پھر آیت نے کچھ سوچ کے میسج ریز کر دیا تھا۔۔۔وہ یہ بات خود اس سے نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔۔
پھر عماد نے اسے گڈ نائٹ کہ دیا تھا ۔۔۔اور وہ بھی تھوڑی دیر ٹی وی دیکھ کے سونے چلی گئی تھی۔۔۔
آیت تم آنٹی سے بات کرو۔۔۔کہ تم کسی کو پسند کرتی ہو اور اس سے شادی کرنا چاہتی ہو۔۔
آفس آ کے جب اس نے سامعہ کو رشتے والی بات بتائی تو سامعہ اسے سمجھا رہی تھی۔۔۔
لیکن سامعہ عماد نے مجھے پرپوز تو نہیں کیا نا۔۔۔کیا پتہ وہ انگیجڈ ہو کیا پتہ وہ مجھے صرف دوست سمجھتا ہو۔۔۔آیت نے دل کے وہم۔کو بیان کیا تھا۔۔۔
لیکن آیت تم اس سے یہ پوچھ لو اور اس نے کہا تھا نا کہ وہ تم سے پیار کرتا ہے ۔۔۔تو اگر انگیجڈ ہوتا یا ایسا ویسا کچھ ہوتا تو وہ۔تم سے یہ سب کیوں کہتا۔۔۔سامعہ نے اسکے ڈر کو دور کرنا چاہا تھا۔۔۔
دیکھو آیت تمہیں آنٹی سے بات کرنے سے پہلے عماد کی طرف سے کنفرم ہونا زیادہ ضروری ہے۔۔۔
تم اسے بتاو تمہارا رشتہ آیا ہے اور پھر دیکھو عماد کا ری ایکشن کیا ہوتا ہے۔۔۔سامعہ نے اسے صلاح دی تھی۔۔۔
اگر وہ تم سے شادی کرنا چاہتا ہوا تو وہ تمہیں پرپوز کر لے گا تم۔پریشان نہ ہو آیت ۔۔۔سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔
میں بھی عمر سے کہ کے پتہ کرواتی ہوں۔۔کہ وہ لڑکی کون تھی جو آفس آئی تھی۔۔کل بھی عمر نے عماد کو مال میں اس لڑکی کے ساتھ دیکھا تھا۔۔۔سامعہ نے ایک اور بری خبر اسے سنائی تھی۔۔
کیا ۔۔آیت کو یقین نہیں آیا تھا۔۔۔
ہاں آیت میں نے اس لیے نہیں بتایا تھا۔۔کہ تم پریشان ہوگی۔۔۔لیکن اب مجھے لگا تمہیں بتانا ضروری ہے۔۔۔۔
کس وقت دیکھا تھا عمر نے۔۔۔آیت پوچھے بنا نہیں رہ سکی۔۔۔
رات کو گیا تھا عمر اپنے دوست کے ساتھ تب دیکھا تھا۔۔۔سامعہ نے اسے بتایا تھا۔۔۔کہ آیت کا دماغ گھوما تھا۔۔۔
مطلب جب عماد نے اسے میسج کیا اور گڈنائٹ کہا اتنی جلدی….. تو وہ اس لڑکی کے ساتھ تھا۔۔۔آیت اپنی ہی سوچ میں گم تھی جب عماد اپنے کیبن سے باہر آیا تھا۔۔۔
آیت عماد کو دیکھ رہی تھی۔۔۔جب وہ آیت کو دیکھے بنا باس کے آفس میں گیا اور پانچ منٹ میں نکل کے باہر چلا گیا تھا۔۔۔
آیت اور سامعہ نے ایک دوسرے کو دیکھا تھا۔۔۔
میسج کرو اور پوچھو کہاں گئے ہو۔۔۔سامعہ نے ٹیبل سے آیت کا سیل اٹھا کے اسکے ہاتھ میں پکڑایا تھا۔۔۔
ہن۔۔ہنممم آیت نے ہنم کہ کے میسج ٹائپ کیا تھا۔۔۔
تھوڑی دیر ویٹ کر کے رپلائے نہ آنے پے آیت کام میں مصروف ہو گئی تھی۔۔۔
کیا ہوا آیا رپلائے۔۔سامعہ نے دو گھنٹے میں پچاس بار اس سے پوچھا تھا۔۔۔
اور آیت نے ہر بار نفی میں سر ہلا کے جواب دیا تھا۔۔۔
شام کو چھے بجے آیت گھر پہنچی جب اسکا میسج آیا تھا۔۔۔
how are you…sweety…
آیت کے فیس پے سمائل آئی تھی۔۔۔
aa gai meri yaad…
kahan thy ajj sara din…???
آیت نے رپلائے کیا تھا۔۔۔
tmhary dil men…
رپلائے کے ساتھ ہی سمائلی ایموجی تھا۔۔۔
oh acha g…mjy nzr to ni ay or na ap ny mery msg ka rply kiya…jaty huwy dykha b ni…
آیت نے sad ایموجی لگایا۔۔۔
khin b ni yr bs kam tha ..
عماد کا رپلائے آیا تھا۔۔۔
kia kaam tha jnab ko..??
آیت نے پوچھا۔۔۔
وہ رپلائے کا ویٹ کرتی رہی اور کھانا کھانے لگ گئی تھی۔۔۔
جب وہ سونے کو لیٹی تب عماد کا دوبارہ میسج آیا تھا۔۔۔
i miss you…
اچھا جی آیت کے فیس پے پھر سے سمائل ابھری۔۔۔
پھر وہ باتیں کرنے لگ گئے اور آیت اپنی ساری پریشانی بھول گئی تھی۔۔۔
______________________
کل کی نسبت آج آیت سامعہ کو فریش لگی تھی۔۔۔
کیا کہا عماد نے۔۔۔سامعہ نے کل والی بات پوچھی تھی۔۔
کچھ پوچھنے کا موقع ہی نہیں ملا ۔۔۔سامعہ پتہ نہیں وہ ایسے بات کرتے ہیں کہ جو وہ بات کرنا چاہتے ہیں مجھ سے وہی جواب دے ہوتا ۔۔۔
اور مجھ سے کچھ سوچ ہی نہیں ہوتا۔۔۔اور میرا دل کرتا ہےوہ مجھ سے بات کرتے رہیں بس۔۔مجھے ایسا لگتا رہتا ہے میں کوئی اور بات کروں گی تو وہ کہیں ناراض نا ہو جائیں۔
۔۔وہ جیسے مجھے اپنی باتوں کے سحر میں جکڑ لیتے ہیں اور میرے سارے سوال ادھورے رہ جاتے ہیں
۔۔۔
سامعہ۔۔۔میں جب جب انکو دیکھتی ہوں نہ ۔۔مجھے ہر بار ان نئی سی سے محبت ہوتی ہے۔۔۔آیت شاید اب بھی اسکے سحر میں بول رہی تھی۔۔۔
آیت کیا بات ہے ۔۔۔تم کہیں خود کو ہی نہ بھول جانا سامعہ نے اسکی کیفیت کو سمجھتے ہوئے کہا تھا۔۔۔
اچھا چلو کام کر لو اب آیت نے اسے کام کی طرف دھیان کروایا تھا۔۔۔
آیت تمہاری منگنی ہوئی ہے۔۔۔عماد نے بہت نارمل انداز میں کہا تھا۔۔۔لیکن آیت بری طرح چونکی تھی۔۔۔
وہ دونوں ایک کافی شاپ میں بیٹھے تھے۔۔۔
نہں نہیں تو۔۔۔آپکو کس نے کہا۔۔۔آیت کے منہ سے بہ مشکل الفاظ نکلے تھے۔۔
نہیں کسی نے کہا نہیں وہ تمہاری دوست ہے نہ آفس میں وہ کسی سے بات کر رہی تھی تو بس تب سن لیا تھا۔۔۔
عماد نے کہا۔۔۔
نہیں منگنی نہیں ہوئی بس ماما نے ایک رشتہ دیکھا ہے اس سے زیادہ کوئی بات نہیں ہے۔۔۔
آیت نے وضاحت کرتے ہوئے ۔۔عماد کے چہرے پے امپریشن تلاش کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔جو ہمیشہ کی طرح سپاٹ اور مسکراتا سا تھا۔۔۔
آیت کبھی اسکی فیلیگنز کا اندازہ اسکے چہرے سے نہیں کر پائی تھی۔۔۔
اس لیے اسکے رشتے کی بات کا اس پے کیا اثر ہوا ہے وہ
یہ بھی نہیں سمجھ پائی تھی۔۔۔
لیکن عماد نے بھی اس سے کچھ اور نہیں پوچھا تھا
پھر وہ کافی پی کے وہاں سے چلے گئے تھے۔۔۔۔
رات کو پھر عماد اس سے دیر تک باتیں کرتا رہا۔۔۔
عماد نے اس رات پھر اس سے اپنی محبت کا اظہار کیا تھا۔۔
اور آیت بھی اظہار کیے بنا رہ نہیں پائی تھی۔۔۔
اگلے دن آیت کو سامعہ نے جو خبر سنائی تھی آیت سانس لینا بھول گئی تھی۔۔۔
سامعہ تمہیں کیسے پتہ ۔۔۔آیت کی آنکھوں میں آنسو لہرائے تھے۔۔۔
عمر نے بتایا ہے عمر کا ایک دوست ہے جو عماد کے گھر کے پاس رہتا ہے ۔۔۔اور اسکا انکے گھر بہت آنا جانا ہے۔۔۔سامعہ نے اسے تفصیل بتائی تھی۔۔۔
عمر بتا رہا تھا وہ لندن سے آیا ہی شادی کے لیے ہے۔۔اسکی فیملی اسکے لیے رشتہ تلاش کر رہی تھی ۔۔۔اسکی ڈیٹ بھی فکس ہو گئی ہے۔۔۔سامعہ بس کرو۔۔۔آیت نے روتے ہوئے کانوں پے ہاتھ رکھے تھے۔۔۔
آیت سنبھالو خود کو پلیز چھوڑو بس اس فراڈ انسان کو سامعہ اسکی حالت سمجھ سکتی تھی۔۔۔
میں پوچھونگی اس سے سامعہ کہ وہ ایسے کیوں کر رہا ہے۔۔۔آیت آنکھیں صاف کر کے بولی تھی۔۔۔
بریک ٹائم تک بھی عماد آفس نہیں آیا تھا۔۔۔اور صبح سے اس نے ابھی میسج بھی نہیں کیا تھا۔۔۔
آیت افسردہ سی گھر پہنچی تھی ۔۔۔
آیت مہمان اس ویک اینڈ پے نہیں آ رہے انکے فوتگی ہو گئی کوئی اس لیے۔۔۔فاطمہ نے اسے بتایا تو آیت نے سکون کا سانس لیا ۔۔۔
چلو ایک طرف سے تو سکون ہوا۔۔وہ سوچتے ہو ئے کمرے کی طرف گئی تھی۔۔۔
عماد کو گھر آ کے اس نے دو بار کال کی تھی جو کہ ایک بار بزی کر دی گئی اور ایک بار کوئی ریسپونس نہیں ملا تھا۔۔۔
نو بجے عماد کی کال پے آیت نے بیل ہوتے ہی کال اٹینڈ کی تھی۔۔۔۔
کیا حال ہے میری جان کا۔۔۔وہی ہنستا پر سکون لہجہ ۔۔۔لیکن آج آیت کو غصہ آیا تھا۔۔۔
یہ کہا حرکت ہے عماد نہ آفس آئے آپ نہ کوئی وجہ بتائی نہ کال نہ میسج۔۔۔آیت نے ایک ہی بار سب بولا تھا۔۔۔
اوئے ہوئے لگتا ہے بہت مس کیا ہے آج عماد نے پھر ہنستے ہوئے کہا تھا۔۔۔
پلیز عماد سیریس ہوں میں ۔۔۔وجہ بتاو۔۔آیت جھنجلائی تھی۔۔۔
آفس سے آ ف لے لیا میں نے عماد نے آیت کو بتایا تھا۔۔۔
مجھے تو بتایا بھی نہیں آپ نے اور آف کیوں کتنے دن کا۔۔۔آیت نے دھڑکتے دل سے پوچھا تھا۔۔۔
وہ آنکھیں میچ کے اسکے جواب کی منتظر تھی۔۔
۔جو سامعہ نے اسے بات بتائی تھی وہ اسکو جھٹلا رہی تھی دل کو تسلّی دے رہی تھی۔۔۔سامعہ کا وہم ہو سکتا ہے کیا پتہ عماد کے بھائی کی شادی ہو ۔۔۔اس لیے عماد نے زیادہ ضروری نہ سمجھا ہو بتانا۔۔۔
لیکن آنکھیں بند کرنے سے حقیقت کہاں بدلتی ہے۔۔۔۔
ہاں آیت میں تمہیں بتانا چاہ رہا تھا۔۔لیکن موقع نہیں ملا۔۔۔
میری فیملی نے رشتہ دیکھا ہے۔۔۔عماد کی بات سن کے آیت کو یقین آگیا تھا۔۔لیکن عماد نے ادھوری بات کی تھی۔۔۔
صرف رشتہ ہی دیکھا ہے۔۔یا ڈیٹ بھی فائنل ہو گئ۔آیت نے عماد سے لرزتے دل سے پوچھا تھا۔۔۔
ہاں ڈیٹ بھی فائنل ہو گئی ۔۔۔۔لیکن آیت مجھے اس بارے میں علم نہیں تھا۔۔۔مجھے تم پسند ہو میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔۔عماد نے آیت کو آخر یہ بات کہ ہی دی تھی۔۔۔
یی کیسے ہو سکتا ہے عماد کہ آپکی ڈیٹ فائنل ہو گئی اور آپکو پتہ بھی نہ ہو۔۔۔کیا وہی لڑکی ہے جو آفس آئی تھی۔۔۔
آیت نے کئی بار دل میں آئی بات پوچھ ہی لی تھی۔۔۔
ہاں وہی ہے شاپنگ کا کہ رہی تھی میں منع کر کے آفس آگیا تھا۔۔تو آفس ہی پہنچ گئی پھر مجھے جانا پڑا۔۔۔
عماد نے اتنی آسانی سے بات کہی تھی۔۔۔
تو پھر آپ کیا کرنا چاہتے ہیں۔۔۔عماد آیت نے اس سے اسکا فیصلہ پوچھا تھا۔۔۔
تم اپنی ماما سے بات کر لو اگر وہ مان جاتی ہیں تو میں بھی گھر والوں کو منا لونگا۔۔۔عماد نے اسے تسلّی دی تھی۔۔۔
لیکن عماد تم اس لڑکی کو شاپنگ کرواتے پھر رہے ہو ۔۔۔تم کیسے بات کر لو گے کیسے گھر والوں کو منا لو گے۔۔۔
ْیت کے دل میں بہت سی باتیں آئی تھی جو اس کے لبوں پے آکہ دم توڑ گئی تھی۔۔۔
آیت نے کال بند کر دی تھی۔۔اور اسکا دماغ گھومنے لگا تھا۔۔۔
اس سب کیا مطلب ہو سکتا ہے ۔۔۔اگر میں نہ پوچھتی تو عماد شادی کر لیتا۔۔۔کیا وہ مجھے دھوکہ دے رہا ہے۔۔۔۔وہ تو بہت خوش اس لڑکی کے ساتھ گیا تھا ۔۔۔اور اس نے خود مجھے کچھ بھی نہیں بتایا اتنی مین بات وہ مجھے بتانا کیسے بھول گیا۔۔۔یہ سب کیا ہے آیت کا دماغ پھٹنے کو تھا۔۔۔جب اسکے دل کا خیال ابھرا تھا۔۔۔
اگر وہ دھوکہ دے رہا ہوتا تو وہ اب تمہیں پرپوز کیوں کرتا۔۔وہ یہ کیوں کہتا وہ اپنے گھر والوں کو منا لے گا۔۔۔
وہ کیوں کہتا تم اپنی ماما سے بات کر لو۔۔۔
آیت دماغ اور دل کی باتوں میں بکھر رہی تھی ٹوٹ رہی تھی۔۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...