لائبہ گھر آئے کپڑے تبدیل کیے تبھی مہوش آ گئی آؤ دونوں اکٹھے کھانا کھاتے ہیں۔ لائبہ نے اس سے کہا۔ جی بس دو منٹ۔ اس نے کہتے ساتھ بیگ رکھا اور باتھروم کی طرف بڑھ کر ہاتھ دھوئے چلیں۔ مہوش نے کہا۔ جی ۔لائبہ کہتے چلی گئی۔ دونوں نے کھانا کھایا۔ مہوش میری بات سننا تم۔ شہناز نے اسے کہا۔ جی امی آئی۔ مہوش کہتے ساتھ چلی گئی لائبہ برتن رکھتی کمرے کی طرف بڑھی کمرے میں آئی اور سامنے بیٹھے شخص کو دیکھ کر حیران رہ گئی۔
تم اس وقت یہاں کیا کررہے ہوں۔ لائبہ پریشانی سے کہنے لگی۔ تمہیں کچھ بتانا تھا سمیر اسکی طرف بڑھا۔پہلے تم مجھے تھوڑے پاگل لگتے تھے اب پورے کے پورے پاگل ہو گئے۔لائبہ منہ بنا کر کہنے لگی۔ اے پاگل مت بولوں۔سمیر اسکی طرف بڑھا۔ تم کیوں آئے ہو وقت دیکھا ہے تم نے۔لائبہ کا لہجہ سرد تھا
۔میں تمہیں بتانے آیا ہوں کہ میں اس لڑکی کے ساتھ نہیں تھا تم نے جو بھی دیکھا غلط دیکھا۔ سمیر نے اس کے چہرے پر آئی لٹھ کو پیچھے کیا۔ دور رہوں اور مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا تم کس کے ساتھ ہو یا کس کے ساتھ نہیں ۔لائبہ چہرہ موڑ گئی۔لیکن مجھے پڑتا ہے میں چاہتا ہوں تم مجھے کسی بھی لڑکی کے ساتھ دیکھو پاگل ہوجاؤ۔ سمیر نے اسے بتایا
۔دیکھو سیم ہم دونوں کے بیچ ایک ہی رشتہ ہے تکرار کا۔لائبہ نے بتایا۔تمہارے منہ سے سیم سن کر کتنا اچھا لگا ہے کبھی کسی کے منہ سے نہیں سن کر لگا۔سمیر مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔ شیٹ ایپ فضول مت بولوں ایک بجنے والی ہے مہوش آتی ہی ہو گی تم یہاں سے جاؤ۔لائبہ نے اسے بولا۔ میں نہیں جاؤ گا جب تک تم یہ نہیں کہوں گی تمہیں فرق پڑتا ہے۔ سمیر کا لہجہ اب سخت تھا۔ اب تو علاج کروانا لازمی ہو گیا ہے کیا بھرا ہے اس دماغ میں کوئی اتنا ڈھیٹ کیسے ہو سکتا ہے۔لائبہ کو اب حد سے زیادہ غصہ آیا۔میں نہ تو ٹھیٹ ہوں نہ یہ پاگل میں تو تم سے پیار کرنے لگا ہوں۔ سمیر نے بتایا
۔واٹ میں تم سے کوئی پیار ویار نہیں کرتی پیار اور وہ بھی تمہیں کبھی نہیں۔ لائبہ باقاعدہ منہ بنا کر کہنے لگی۔ کیوں اچھا خاصا ہوں اور تمہیں خوش ہونا چاہیے سمیر قیصر چوہدری تم سے پیار کرنے لگا۔ سمیر نے اترا کر کہا۔ خوش ہونے بجائے مجھے زہر کھا لینا چاہیے ایک پاگل مجھ سے پیار کرتا ہے۔ لائبہ نے بتایا۔پاگل مت بولو۔ سمیر کو غصہ آیا پاگل پاگل پاگل لائبہ نے وہی الفاظ کہیں۔سائیکو سائیکو سائیکو۔ سمیر نے بھی انگلی اٹھا کر کہا لائبہ منہ پھیر گئی
۔پلیز سمیر چلے جاؤں آج لائبہ بلوچ اپنی آنا کو سائیڈ پر رکھ کر اپنی عزت کے لیے ہاتھ جوڑے کھڑی ہے چلے جاؤں۔ لائبہ پانچ منٹ کے بعد خود ہاتھ جوڑ کر دوبارہ کہنے لگی نہیں تم یوں مجھے نہیں پسند تم مجھے وہی مرچ کی طرح تیکھی پسند ہو جارہا ہوں بس صفائی دینے آیا تھا اپنی۔ کہتے ساتھ جانے لگا لائبہ کے چہرے پر بے حد غصہ تھا اچھا سنو سمیر نے اسے مڑ کر دیکھا لائبہ نے بھی دیکھا۔آئی لو یو کہتے ساتھ۔ چلا گیا۔اسکی تو۔لائبہ کا دل کیا اسے کوئی چیز دے مارے
۔ تبھی مہوش آئی کمرے میں لائبہ کہ شکل دیکھ کر پریشان ہوئی۔سب ٹھیک ہے باجی۔۔اسنے پوچھا۔ ہاں سب ٹھیک ہے۔ لائبہ ہنستے ہوئے کہنے لگی ۔ کل منگنی ہے آپکی۔ اس نے یاد دلایا لائبہ پھیکا سا مسکرائی۔میں نہ پاگل ہوں نہ ڈھیٹ میں تم سے پیار کرنے لگا ہعں۔لائںہ کے کانوں میں سمیر کی آواز گونجی لائبہ کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔سمیر گھر مسکراتے ہوئے آیا قیصر صاحب کی نظر اس پر گئی۔بیٹا سب ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا سمیر ہوش میں آیا۔یس ڈیڈ۔ سمیر نے کہتے ساتھ انہیں گلے لگایا۔ کیا ہوا ہے کیا چاہیے۔ انہوں نے پوچھا۔کچھ بھی نہیں۔سمیر کہتے ساتھ چلا گیا ۔لائبہ بلوچ۔ کہتے ساتھ چہرے پر مسکراہٹ آئی۔
سب لوگ تیاریوں میں لگے ہوئے تھے لائبہ گم سم تھی شاید وہ خوش نہیں تھی مگر اب وہ کیا کرتی خاموش رہنے کے علاوہ اور کر بھی کیا۔ سکتی تھی ساری تیاریاں مکمل ہو چکی تھی مہوش شہناز فیاض سب تیار تھے لائبہ بھی تیار تھی سمیر کی فیملی میں صرف ندا سمیر اور مہد آئے تھے سمیر تو بس لائبہ کو دیکھنے آیا تھا جواد کی فیملی بھی آ گئی تھی سب لوگ بیٹھ کر باتیں کررہے تھے۔منگنی کی رسم کر لیتے ہیں۔ جواد کی ماں نے کہا۔ جی کیوں نہیں مہوش لائبہ باجی کو لاؤ۔شہناز نے کہان جی امی ۔مہوش کہتے ساٹھ کمرے میں گئی اور لائبہ کو لے کر آئی لائبہ جب باہر آئی تو نظر سمیر پر گئی جو مسکراتے ہوئے دیکھ رہا تھا مہوش نے اسے جواد کیساتھ بٹھایا۔فاصلہ رکھو ابھی نکاح نہیں ہوا۔سمیر نے مہوش کو کہا۔کاں فاضلہ رکھو۔ مہد نے ساتھ دیا لائبہ چپ چاپ تھوڑا دور ہوئی ۔ماشاء اللہ بہت پیاری لگ رہی ہے ندا نے اسے پیار سے کہا لائبہ پھیکا سا مسکرائی۔
وہ گلابی کلر کے کام والے جوڑے میں بیٹھی سر پر ڈوپٹہ کیے لائٹ سے میک ایپ بہت پیاری لگ رہی تھی سب لوگ اسے دعائیں دے رہی تھی مگر اس کے چہرے سے صاف واضح ہورہا تھاوہ اس منگنی سے بلکل بھی خوش نہیں ہے اور اسکا بات کو صرف اسکی چھوٹی بہن مہوش محسوس کیا تھا
وہ پیچھے پلک چھپکائے یک ٹک اسے دیکھنے میں مصروف تھا لائبہ کی نظر اس پر گئی تو آنکھوں میں نمی آئی مگر اسی لمحے وہ اپنی نظریں جھکا گئی۔بھائی گھر چلتے ہیں آپ نہیں دیکھ سکوں گے۔مہد سے اپنے بھائی کو اداس دیکھا نہ گیا۔نہیں میں دیکھ لوں گا ۔سمیر نے اسے دیکھ کر کہا۔بھائی کیوں خود کو تکلیف دے رہے ہو۔ مہد افسردگی سے کہنے لگا۔پاگل تکلیف نہیں سکون مل رہا اسے دیکھ کر۔ سمیر نے مسکرا کر لائبہ کو دیکھا جو اسے نہیں دیکھ رہی تھی۔
منگنی کی رسم کر لیتے ہیں۔جواد کی ماں نے کہا ہاں جی ہاں وائے ناٹ۔شہناز نے کہا تو اس لائبہ سے ہاتھ مانگا لائبہ نظر اٹھا کر سمیر کو دیکھنے لگی جو اسے ہی دیکھ رہا تھا لائبہ نے اپنا ہاتھ جواد کی طرف بڑھایا جو جواد نے تھام لیا سمیر نے ہاتھوں کی مٹھیاں بھینچی اور غصہ ضبط کرنے لگا اس نے لائبہ کی انگلی میں انگوٹھی پہنائی سب نے تالیاں بجائیں اور لائبہ اگلے ہی پل اسکے ہاتھ سے اپنا ہاتھ نکال لیا ۔سب نے ان کا منہ میٹھا۔سمیر بیٹاآپ بھی کروں۔شہناز نےسمیر کو کہا۔ جی۔سمیر نے کہتے ساتھ مٹھائی اٹھائی اور اسکی طرف بڑھا لائبہ جو پریشانی سے اسے دیکھنے لگی تھی اس نے گلاب جامن اسکی طرف بڑھایا لائبہ ہاتھ سے توڑنے لگی سمیر نے اسکا پکڑا ۔نہیں میرے ہاتھ سے۔ سمیر نے پیار سے کہا لائبہ کی آنکھیں پھیل گئی جواد یہ دیکھ رہا تھا سمیر نے اسکے منہ میں گلاب جامن ڈالا اور اسکا ہاتھ چھوڑتا وہاں سے چلا گیا
۔سیم بھائی۔نہد اسکے پیچھے گیا۔اسے تو ذرا فرق نہیں پڑا نامرد کہیں کا۔ لائبہ غصے سے کہنے لگی۔سمیر باہر گاڑی کے پاس کھڑا ہو گیا۔ بھائی کو کچھ دیر اکیلا ہی رہنے دیتا ہوں۔ مہد کہتے ساتھ مڑا مہوش کے ہاتھوں میں پھولوں کی نوکری تھی وہ گر گئی اندھے کہیں کے۔ مہوش کو حد سے زیادہ غصہ آیا۔ میں نے نہیں دیکھا۔ مہد نے بتایا۔ ان آنکھوں پر اصل آنکھیں لگواؤ یہ ٹچ بٹن ہیں۔ مہوش غصے سے کہنے لگی ۔ ہاہاہا آندھی تم ہو غور سے دیکھو یہ آنکھیں ہی ہیں مہد پہلے ہنستے ہوئے پھر غصے سے کہنے لگا۔شیٹ ایپ مسٹر مہد چوہدری۔ مہوش نے منہ بنا کر کہا۔ یو شیٹ ایپ مس واکی ٹاکی۔ مہد غصے سے کہتے ساتھ اندر چلا گیا۔
مہوش سمیر کے پاس گئی۔ لائبہ باجی سے محبت کرتے ہیں۔مہوش پیچھے کھڑی کہنے لگی سمیر مڑا ۔ نہیں۔ سمیر نے جھوٹ کہا۔ ارے جانتی ہوں وہ بھی کرتی ہیں کل جب آپ رات کو ملنے آئے تھے آپ کی باتیں یاد کرکے مسکرا رہی تھی۔ اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔تمہیں کیسے پتہ۔ سمیر پریشانی سے پوچھنے لگا۔ آپ دونوں کی آوازیں آگئی تھی مجھے۔مہوش نے بتایا۔ ڈیٹ فکس ہو گئی ہے پڑسوں مہندی ہے۔ مہوش نے بتایا۔ ہممم۔ وہ بس سر ہلاسکا۔ بس ہممم کرتے رہنا اور کوئی انہیں لے جائیں گا۔مہوش نے بتایا۔ کیا مطلب۔ سمیر کو سمجھ نہ آئی۔کیسے عاشق ہے آپ یار آپکی دلہنیا کوئی اور لے کر جارہا ہے کچھ سوچیں۔ مہوش نے اسے منہ بنا کر بتایا۔ میں نے کل اس جواد کو کسی اور لڑکی کیساتھ آئسکریم کھاتے دیکھا تھا۔سمیر نے اسے بتایا۔یہ تو مجھے شکل سے ہی گٹھیا لگتا ہے۔مہوش نے بتایا
۔ لائبہ مہوش کو بلا کر آؤ۔شہناز نے کہا۔ جی۔ کہتے ساتھ لائبہ باہر کی طرف بڑھی مہوش۔ لائبہ نے اسے پکارا۔یہاں ہوں۔میوش نے اسے بتایا وہ سیڑھیاں اتر کر نیچے آئی۔ کہاں ہو چاچی بلارہی ہیں میری آج منگنی ہے اور تم آج بھی مجھے کام کروانے کے چکر میں ہوں۔ لائبہ اپنا فراک اوپر کرتی اسے کہنے لگی اور تبھی نظر سمیر پر گئی۔سوری میں سمیر بھائی سے بات کررہی تھی ۔ مہوش نے بولا۔ چلوں ۔ مہوش اندر چلی گئی اور لائبہ جانے لگی تبھی اسکا ڈوپٹہ اٹکا
۔سمیر مت کرو۔ لائبہ نے اسے کہا سمیر اسے دیکھنے لگا۔ میں نے نہیں پکڑا گرل میں اڑا ہے۔ سمیر نے بتایا۔ لائبہ مڑی تو واقع میں گرل میں اٹکا ہوا تھا لائبہ شرمندگی سے ڈوپٹہ نکالنے لگی سمیر کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔لائبہ منہ بناتی جانے لگی۔تم تو بہت خوش ہوگی میرے جیسے بدتمیز گٹھیا پاگل انسان سے چھٹکارا مل رہا ہے۔سمیر نے کہا لائبہ کے قدم رکے لائبہ مڑی۔ باقی سب ٹھیک ہے ایک بات کہنا بھول گئے تم اپنے بارے میں ڈھیٹ بھی تو ہو فم۔لائبہ نے اپنی تکلیف اور آنسو اندر ضبط کرکے مسکراتے ہوئے کہا۔ تم سے زیادہ میں خوش یوں۔سمیر نے اسے بتایا۔وہ کیوں۔ لائبہ اسے دیکھنے لگی۔ تم جیسی سائیکو تھیکی مرچ کی شکل ہر دن نہیں دیکھنی پڑے گی۔سمیر نے بتایا۔ ہممم گڈ اچھی بات ہے ۔لائبہ منہ بسورتی چلی گئی ۔اگر یہ آپ سے پیار کرتی ہے تو پلٹے گی۔مہد آتا کہنے لگا سمیر نے اسے دیکھا۔ایک دو تین بھائی پلٹ بولو۔ مہد نے کہا۔پلٹ۔سمءر نے بولا لائبہ پلٹی اور اسے منہ چڑھایا اور دوبارہ مڑ گئی کرتی ہے سو فیصد کرتی ہے۔مہد نے خوشی سے بتایا سمیر کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔
دن گزرتے گئے اور آج کے دن لائبہ کی مہندی لائبہ بہت اداس تھی مہوش اسکے پاس آ کر بیٹھے۔ میں بتارہی ہوں جواد بھائی کی ہو کر مجھے نے بھولیے گا ورنہ میں گھر پہنچ گئی آپ کے۔میوش نے اسکا موڈ ٹھیک کرنا چاہا۔ میں تمہیں بھول ہی نہیں سکتی۔ اس نے بتایا۔ سب یہی کہتے ہیں اور سب ہی بھول جاتے ہیں۔ مہوش منہ بنا کر بولی۔ تمہیں مجھ پر ذرا بھی یقین نہیں ہے۔ لائبہ نے منہ بنا کر پوچھا۔بلکل بھی یقین نہیں ہے۔اس نے بتایا۔ مرو تم جا کر اب تو میں بھول جاؤ گی لائبہ غصے سے کہتی جانے لگی ۔ارے میری پیاری باجی آپ کبھی نہیں بھولیں گی مجھے مجھے بہت پسند ہیں آپ اور بہت زیادہ یاد بھی آئے گی۔ اس نے بتایا۔ مجھے بھی۔ لائبہ نے اسے گلے لگایا
تبھی سمیر اس کے گھر آیا اسلام و علیکم انکل آنٹی مجھے دادی نے بھیجا ہے آپ کی مدد کے لیے وہ لائبہ کو دادی نے بیٹی مانا ہوا اسلیے۔ سمیر نے بتایا۔ہمیں تو کوئی کام نہیں ہاں تم شہناز سے یا لائبہ سے پوچھ لو۔فیاض صاحب مسکرائے سمیر مسکراتے ہوئے اندر کی طرف بڑھا۔مہوش میری مہندی کا سوٹ نکالو
لائبہ دوسری طرف دیکھ کر کہ رہی تھی اور سمیر سے ٹکر ہو گئی لائبہ نے اسکی طرف دیکھا جو مسکراتے ہوئے اسے دیکھ رہا تھا لائبہ اسکی نظروں سے کنفیوز ہوتی دور ہوئی۔دی۔۔۔ دیکھ کر نہیں چل سکتے۔لائبہ نے خود کو نارمل کیا۔ جب سامنے اتنا حسین چہرہ ہو گا تو کون پاگل کہیں اور دیکھےگا۔ سمیر نے بتایا لائبہ نے ایک بے بس نظر اس پر ڈالی لیکن اگلے ہی لمحے خود کو نارمل کیا۔ تم پھر سے فلرٹنگ کررہے ہو۔ لائبہ نے گھورا۔ ہاں کروں گا کیا کروں۔ سمیر نے اسکی طرف بڑھائے ۔میں بتارہی ہوں میں۔لائبہ نے انگلی دیکھائی سمیر نے اسکی انگلی اپنی انگلی میں پکڑی ۔ بتاؤں نہ۔ سمیر اور پاس ہوا۔سمیر دور رہو۔ لائبہ گھبرا رہی تھی۔ سمیر مسکرانے لگا۔ چاچی۔ لائبہ نے کہا سمیر فوراً پیچھا ہوا اور لائبہ وہاں سے فرار ہو گئی۔
ہیرو۔مہوش کی آواز سے وہ مڑا۔ کوئی پلین سوچا ہے۔ اس نے پوچھا۔ ابھی تو مہد کو اس جواد کے گھر بھیجا ہے دیکھو کیا ہوتا ہے۔سمیر نے بتایا۔ اچھا جی دیکھتے ہیں۔مہوش کہتے ساتھآگے بڑھ گئی مہد جواد کے کمرے کی کھڑکی کے باہر کھڑا اسے دیکھ رہا تھا جواد کھڑکی سے تھوڑا فاصلے پر کھڑا۔ جان آپ سمجھیں میں جلد ہی رشتہ لاؤ گا ۔ جواد نرم لہجے میں بتانے لگا۔اللہ جھوٹا آج مہندی ہے یار میں سمجھتا صرف میں ہی ٹھرکی یوں یہ تو مجھ سے بھی بڑا ٹھرکی نکلا۔ مہد سوچنا۔اففف اب اس اس کنزا کی کال آ گئی ہے یار۔ وہ غصے سے کہنے لگا۔مہد کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا۔ ہمیں ایک نہیں ملتی اور اسکو تین تین واہ یار لعنت ہو پھر مجھ پر لڑکیاں بھی اندھی ہوتی ہے۔مہد نے خود پر لعنت بھیجی۔چل مہد اتنی انفارمیشن کافی ہے۔ مہد کہتے ساتھ چلا گیا
۔ سمیر کہاں ہیں سمائیا نے پوچھا۔ لائبہ کے گھر گیا ہے میں نے بھیجا ہے ندا نے بتایا افف کیوں پہلے وہ لڑکی سمیر کے دل میں آ گئی اور اب آپ نے اسے اسکے گھر بھیج دیا۔سمائیا کو بے حد غصہ آیا ۔بھائی وہ ایک نمبر کا کمینا گٹھیا شخص ہے لائبہ کو اسکی اصلیت کا پتہ لگ گیا منہ توڑ دے گی۔ اس نے بتایا۔تمیز سے بات کر بھابی ہے تیری۔سمیر نے گھورا۔ سوری لائبہ بھابی۔ مہد شرمندگی سے کہنے لگا۔گڈ۔ سمیر نے کہتے ساتھ گاگلز لگائے اور صوفے پر بیٹھا۔ارے مہد بیٹا تم کب آئے اچھی بات ہے آ گئی مہوش مہد کے لیے پانی لا۔ شہناز نے خوش ہوتے ہوئے کہا ۔ مہد فوراً ٹھیک ہو کر بیٹھا مہوش پانی لائی اور سامنے مہد کو دیکھ کر غصہ آیا۔پانی دے اسے شہناز نے کہا۔جی۔ مہوش نے کہتے ساتھ اسے دینے کے بجائے اس پر گرا دیا۔غلطی سے گر گیا۔ مہوش نے معصوم بننے کی ایکٹنگ کوئی بات نہیں میں لے کر آتی ہوں۔شہناز کہتی چلی گئی ۔باجی آپ کہاں گھوم رہی ہے۔ مہوش نے لائبہ سے پوچھا۔ جواد کی کال آئی تھی مگر جیسے ہی اٹھائی اس نے کاٹ دی۔ لائبہ پریشانی سے بتانے لگی چھوڑیں اسے یہ ڈوپٹہ سر پر لے کر دیکھے کیسا لگتا ہے۔ اس نے بتایا۔ لائبہ اسکے پاس بیٹھی مہوش اس کے سر پر دوپٹہ اوڑھا تبھی شہناز آئی پانی لے کر لائبہ کو دیکھا چہرے پر مسکراہٹ آئی۔ماشاء اللہ بہت پیاری بچی ہے اتنا تو کوئی بھی ماں کیساتھ نہیں کرتا جتنا تو نے میرے لیے کیا ہے فوراً ہامی بڑھ دی شکریہ۔ شہناز نے اسے گلے لگایا لائبہ کی آنکھوں سے آنسو نکل آئے ۔ سمیر اور مہد پریشانی سے دیکھنے لگا۔ ایک بات بتانا چاہتا ہوں تمہیں برا لگے گا مگر اب میں اصلیت نہیں چھپا سکتا۔ فیاض صاحب آتے کہنے لگے۔کیسی اصلیت شہناز نے حیرانگی سے پوچھا۔ کسی بھائی کی بیٹی نہیں ہے لائبہ لائبہ میری اپنی اولاد ہے میری پہلی بیوی کی میں جب کراچی آیا تب تمہیں دیکھا تم مجھے پیسے والی لگی تھی اپنے گھر کو خوش کرنے کے لیے دوسری شادی کی تھی تم مگر شادی کے بعد مجھے تم اچھی لگنے لگی تھی اور رباغہ کو پتہ چل گیا تھا اس نے مجھ سے رشتہ ختم کردیا میں ترس سا گیا تھا اپنی بیٹی کو دیکھنے کے لیے۔ فیاض صاحب بےبسی سے بولے لائبہ فوراً گلے لگ گئی۔ یہ میری بھی بیٹی ہے ۔ شہناز نے اسے گلے لگایا مہوش فیاض کے گلے لگی سمیر اور مہد بھی مسکرائے۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...