قابل اعتبار نینا ایسا اعتبار پھر کسی پر کرتے ہوئے بہت سوچنا اپنی تصویر دیتے یہ خیال ذہن میں رکھنا کہ کوئ اسے تمہارے خلاف استعمال کرکے تمہیں رسوا کرسکتا ہے ذوق کا ایک ہونا کسی پر اعتبار کرلینے لے لیے کافی نہیں یہ سوشل میڈیا میک اپ زدہ چہروں کی دنیا ہے لوگ اندر سے کیا ہیں میں اور تم گھر یلو لڑکیاں سوچ بھی نہیں سکتیں
احتیاط لڑکیوں کو کرنی پڑتی ہے کیونکہ نقصان صرف لڑکیوں کا ہوتا ہے ایسی. باتوں پر حرف صرف عورت کی عزت پر آتا ہے جو کہتے ہیں ناں ہمیں زمانے کی پرواہ نہیں زمانہ ان کو روند دیتا ہے. زمانے کی پرواہ کرنی پڑتی ہے اور نینا کل جب تمہاری شادی ہوجائے گی تو تمہاری اور امن کی دوستی تمہارے شوہر کےلیے متنازعے ہوگی
حیا بڑی بہن ہونے کا فرض ادا کررہی تھی پر نینا کے دل اور دماغ میں حیا کے خلاف بغاوت چل رہی تھی
آپی آپ بھی تو امن سے بات کرتی ہیں امن کو اپنی تصویر نہیں بھیجی تو کیا ہوا انباکس میں بات تو کرتی ہیں تب ابلیس اس تنہائ میں مدخل نہیں ہوتا خود امن کو بھائ کہتی ہیں تو یہ بھی اعتبار ہے میرے اعتبار کرنے پر اعتراز ہے اور اگر آپپ اعتبار نہیں کرتیں تو امن کو بھائ کہہ کر منافقت کرتی ہیں
واااہ آپی آپ کا دہرا معیار اپنے لیے کچھ اور میرے لیے کچھ حدود ہیں آپی آپ میرے اور امن کی دوستی میں آگئیں آپ نے امن کو بھائ کہہ کر مان دیا وہ بہن پر اعتبار کرکے سب کہہ بیٹھا آخ نہ بتاتی تو وہ یہ سب کبھی نہ کہتا اپنے جذبوں سے کبھی آگاہی نہ دیتا آپ نے ہمدرد بن کر امن کے درد میں اضافہ کیا ہے آپی میں آپ کو کبھی معاف نہیں کرونگی
حیا جانے کیا کیا کہہ رہی تھی پر نینا حیا کو یک ٹک تکتے مسلسل سوچوں کے گرداب میں پھنسی تھی حیا نے بھی اس کی عدم توجہی کو دیکھتے اس سے مزید کچھ کہنے کا اتادہ ترک کرکے امی کو حیا کی رضا مندی کا عندیہ دینے چلی گئ
اب حیا کو امن کو بھی سمجھانا تھا نینا کے چہرے کے اتار چڑھائو بتاگئے تھے کہ نینا کوحیا کی مداخلت پسند نہیں ْئ حیا نے سوچ لیا تھا وہ اب مزید نینا کو نہیں سمجھائے گی وہ بچی نہیں ہے انا اچھا برا خود سمجھتی ہے
___________
کیسی ہیں باجی ایسی کیا بات ہے جو وارنٹ جاری کیے ہیں بھائ کے
امن کو حیا نے میسج کیا تھا کہ اسے امن سے ضروری بات کرنی ہے
امن پہلے میری پوری بات سننا پھر کچھ کہنا
حیا نے پہلے کی امن باور کروادیا تھا کہ اسے سنے کوئ سوال نہ اٹھائے امن اکثر حیا کو لاجواب کردیتا تھا
جی بولیں میں سن رہا ہوں
امن نے سعادت مندی سے کہا
امن آخ نینا سے محبت کرتے ہیں تو یہ سمجھ لیں محبت میں طلب نہیں رکھتے جہاں طلب شامل ہو وہ محبت نہیں تجارت بن جاتی ہے امن نینا کو دیکھنے کی طلب مت کریں یہ نینا کی رسوائ کا باعث ہوگا اللہ سے نینا کی رفاقت مانگنے کے بجائے اس کی رضا مانگ لیں رات رات بھر نینا نینا کرتے آہیں بھرنے کے بجائے اللہ کے آگے آنسو بہا کر اس کی رضا مانگ لیں جو اس کی رضا کے طالب ہوتے ہیں وہ اپنی رضا کے ساتھ اپنے بندے کی خوشی بھی اسے بخش دیتا ہے امن مرنے کی باتیں بزدل کرتے ہیں
محبت میں طاقت مت آزمائو قابیل جیسی محبت مت کرو
ہابیل کی پیروی کرو محبت کو اپنی طاقت بنا لو
امن محبت اندر تک سماجانے کا ہنر رکھتی ہے محبت تو ظاہر سے بے نیاز ہے یہ تو صرف باطن میں محو ہوتی ہے یہ تمہیں خود سے متعارف کروادے گی گی جو محبت کی طاقت رکھتے ہیں محبتان میں اعلی وصف پیدا کردیتی ہے وہ اپنی ذات کے حصار میں رہتے ہیں اپنے من کے جھگڑے ختم کرتے کرتے باہر کے جھگڑوں سے دور کردیتی ہے محبت تو من کی آنکھ کو کھول دیتی ہے ظاہر کی طلب ہی نہیں ہوتی محبوب باطن میں سما جاتا ہے تو طلب دیدار بے معنی ہوجاتا ہے امن اپنی محبت کی طاقت کو پہچانوں محبت قربانی مانگتی ہے بظاہر نظر آنے والا نقصان خسارے سے بچالیتا ہے
محبت کرنے والے دل بہت انمول ہوتے ہیں یہ لوگ لڑ کر بھی تعلق نہیں توڑتے زبان بظاہر غصہ بھی کرے دل میں محبت ہوتی ہےحبت کی دوا محبت ہے محبت تو انسان کے فکرو نظر ،دل و جان کی کایا پلٹ کر رکھ دیتی ہے جو لوگ صحیفہ محبت کی تلاوت کرتے ہیں ان کے دل حساس ہوتے ہیں قربانی ، احسان ،اخلاص ان کا شعور ہوتا ہے امن تم محبت کرتے ہو نینا سے تو اس کی محبت میں اپنے جذبوں خواہشوں کی قربانی دے دو اس سے ملنے کی طلب کو قربان کردو نینا کی خوشی عزیز ہے تو اس کی زندگی سے چلے جائو ورنہ نینا امن اور گوہر میں بٹ کر رہ جائے گی
حیا اپنی مکمل بات کہہ کر پر یقین تھی کہ اس نے امن کو قائل کرلیا ہے
واہ واہ حیا باجی کیا خوب بات کہی ہے بہت اچھی تقریر تھی میں تو پہلےہی کہا ہوں آپ اچھی رائٹر ہیں
امن نے حیا کی بات کو ہنسی میں میں اڑا دیا
امن میں مذاق نہیں کررہی تمیں نینا کی عزت کی پرواہ ہے تو اسکی رسوائ کاسبب مت بنو
نینا کو رسوا نہیں کرنا چاہتا بس ایک نظر دیکھنا ہے اسے ان جاگتی آنکھوں سے اور ہاں نینا کی خوشی اس کی عزت اس کی محبت سب نینا کے لیے اور میں کہاں ہوں وہ بہن ہے بہت محبت ہے اس سے اور میرا بالکل خیال نہیں میری خوشی نہ سہی میرے درد اور تکلف کو تو سمجھیں میں کب نینا کو مانگ رہا ہوں میں نے کب کہا وہ میرے سب لیے چھوڑ کر آجائے بس چند پل مانگیں ہیں اس سے ملاقات کا نہیں کہا بس اسے دیکھنے کی خواہش کی ہے آپ کو بس نینا عزیز ہے میں نہیں آپ صرف اس کا سوچتی ہیں کبھی تو میری بہن بن کے میری تکلیف کو سمجھو
ایسی بات نہیں ہے امن تمہارا خیال ہے تبھی تو سمجھارہی ہوں امن آپ کی خوشی پر بہن کی سب خوشیاں قربان پر بات تو وہی ہے آپ کو نینا کی خوشی درکار ہے اس کی خوشی گوہر ہے
نینا کی منگنی ہوری ہے گوہر کے ساتھ جلد ہی شادی ہوجائے گی اور نینا کے لیے یہ دوستی آنے والی زندگی میں مسائل پیدا کرے گی
امن جو کہتا تھا اسے نینا کی خوشی درکار ہے نینا نہیں گوہر کا نام نیناکے ساتھ جڑتے ہی لرز گیا تھا
حیا باجی میری بات مانیں گی آپ ساب محبت کو کبھی ختم نہیں ہونے دیں گیں امن اس گروپ کی بات کررہا تھا یا اس سراب کی جس کی کشش اسے کھینچتی رہی تھی یا اس محبت جس میں خود کو فنا کرلیا تھا
امن سراب محبت کبھی ختم نہیں ہوگا یہ آپ کی بہن کا وعدہ ہے
اور باجی دعا کرنا اللہ مجھے بیٹی دے اس کا نام نینا رکھونگا دعا کری گی ناں ہاں آمن میری سب دعائیں میرے بھائ کے لیے ہیں خدا آپ کی سب مرادیں پوری کرے امن جب میں بوڑھی ہوجائونگی ناں جب معاشرہ مجھ پر انگلی نہیں آاٹھائے گا تب آپ سے ملنے آئونگی اپنی پرنسس نینا امن شاہ سے ملنے امن اسے بتائیے اس کی پھپھو ایک دن اس سے ملنے آئے گی
آپ آئیں گی ناں حیا باجی امن نے پھر سے تصدیق چاپی ہاں آئونگی اگر زندگی نے وفا کی
حیا باجی اگر سلمان بھائ منع کریں تو مت آنا آپ کی عزت اور خوشی سے بڑھ کر کچھ نہیں آپکا بھائ آپ کو کبھی پریشان نہیں کرے گاآپ پھر کبھی سلمان بھائ سے جھوٹ نہیں بولیں گیں میری بہنکی نگاہیں ندامت سے جھکیں یہ بھائ کی غیرت کو گنوارا نہیں امن حیا اور نینا کی زندگی سے چلا جائے گا بس ایک بار نینا کو ملنا ہے اس کے سپنے جینے ہیں آپ اجازت دے دیں منع مت کریں آپ کو ناراض نہیں کرسکتا میری آخری خواہش سمجھ کر مان جائیں
اب حیا کے لیے کچھ بھی کہنا دشوار تھا اس نے فیصلہ کرلیا تھا اس معاملے میں خاموش ہی رہے گی امن سے ملنا ہے یا نہیں یہ فیصلہ نینا کو کرنا ہے
آج امن بہت خوش تھا آج نینا کے شہر جانا تھاآئینے میں اپنی تیاری کو کئ بار تنقیدی نگاہوں سے دیکھ چکا تھا ہر بار کوئ کمی نہ ہوتے ہوئے بھی کچھ کم لگ رہا تھا اپنی تصویر حیا کو بھیج کر پوچھا ٹھیک تو لگ رہا ہوں
نینا سے کہہ دیا تھا موبائل چارج رکھے جون کے مزار پر پہنچ کر اسے وڈیو کال کرنا تھی اور ساحل پر لہروں سے قدم ملا کر چلتے ہوئے نینا کو ہم قدم محسوس کرنا ہے وہاںں بھی نینا سے مخاطب رہنا چاہتا تھا امن مت جائو اگر وہ نہ آئ تو امن کی خوشی حیا کو خوفزردہ کررہی تھی آج نینانہیں آئے گی آج تو اس کے خواب اپنی آنکھوں میں سمونے چلا ہوں کل ملوں گا نینا سے اس نے وعدہ کیا ہے وہ ضرور آئے گی
امن نے مرشد ایلیاء کے مزار پر پہنچ کر نینا کو شامل عقیدت کرنا چاہا پر نینا کا موبائل آف تھا جون کے کتبے پر لگے شعر کی تصویر نینا کو بھیج دی اور پھولوں کا خراج چڑھانے لگا میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس.
خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں.
جون کے کتبے پر لکھے شعر کو زیر لب دہراتے ہوئے وہیں بیٹھ کراپنے مرشد کو اپنے جذبات میں شامل حال کرنے لگا آپکی فارحہ سے بھی خوبصورت ہے میری نینا امن نے بھی مرشد جیسی قسمت پائ ہے امن نینا کا ہے پر نینا امن کی نہیں ہے
نینا کو غروب آفتاب کا وقت بہت پسند تھا اور امن نے ساحل پر جانے کے لیے یہی وقت منتخب کیا تھا ڈھلتے سورج کو دیکھ کر وقت کے ڈھلنے کا احسا بھی شدت سےہورہا تھا نینا کا موبائل مسلسل آف تھا وہ یہاں صرف نینا کو محسوس کرنا چاہتا تھا نینا سے دہد باندھنا تھا امن نینا کی عزت اور خوشی کو ہمیشہ معتبر رکھے گا نینا کی محبت امن کے دل میں خوشبو کی طرح بسی رہی گی اور روح کو مہکاتی رہے گی امن کی نینا ہمیشہ امن کے دل میں رہے گی وقت ڈھل گیا تھا امن آدھی رست تک لہروں سے سر پھوڑتا رہا خوشی غم میں ڈھل گئ تھی اور غم نے غصے کی شکل اختیا ر کرلی تھی اب تک جانے کتنے مسجز اور تصویریں نینا کو بھیج چکا تھا
اخر توڑ دیا نہ دل میرا
کتنا مان تھا تجھ پر
امید کا سبب جو تم ہی تھی
سمندر میں اترنے سے پہلے
کچھ وعدےکیے تھے
کیوں ایسا کیا تم نے
کہ
جب بھی جینے لگتا ہوں
جب بھی اڑنے لگتا ہوں
جب بھی ہنسنےلگتا ہوں
تم پکڑ کے
زمین پر پٹخ دیتی ہو
مجھے میری اوقات یاد دلا دیتی ہو
ایسا کر کے ایک انجانی خوشی تو ملتی ہوگی
مجھے ریزہ ریزہ کرکے
جی کر خوش تو ہوتی ہوگی
کانٹوں کے بستر پہ لیٹا کے
چین کے نیند تو اتی ہوگی
امن مایوس ہوکر لوٹ آیا تھا غصہ اب فکر میں ڈھل گیا تھا وسوے ستانے لگے تھے کہ وہ ٹھیک ہو نینا کی خیریتکی فکر ستانے لگی نینا کے لیے متفکر ہوتے ہوئے امن اایک لمحے کے لیے بھی رابطے کی کوشش سے غافل نہیں ہوا تھا اور نینا نے بالآخر کال ریسیو کرلی تھی کیا ہوا نینا ْپ ٹھیک تو ہیں
امن نے بے حد بے قراری سے پوچھا
جی امن میرا موبائل ٹوٹ گیا گر گیا تھا اب امی کے موبائل میں سم ڈالی ہے
امن کو نینا کی بات کا یقین نہیں آ ْیا تھا پر نینا کو حھوٹا کیسے کہہ سکتا تھا بس اسی کو وہم ستاتے ہیں
اچھا نینا کل آئونگا آپ سے ملنے آپ چھٹی کا وقت بتادیں میں آپکو دیکھ کر چلا جائونگا امن نے ابھی بھی یار نییں مانی تھی
امن مجھے نیند آرہی ہے آج ذہنی پریشانی کی وجہ سے سر میں بیت درد ہے
تو سوجائیں نینا جی کہیں تو سر دبادوں امن نے ماحول کے بوجھل پن کو ختم کرنے کے لیے کہا لیکن سچ یہی تھا کہ ان ہروں کو اس لمس کی خواہش جاگی تھی نینا کا سر سہلانے اسے سکون سے سلانے کی اس کو دیکھتے دیکھتے عمر بتادینے کی خواہش نے دل میں انگڑائ لی تھی پر اس نے خود اپنے احساسات کو بے دردی سے رد کردیا تھا اسے محبت میں کچھ طلب نہیں کرنا محبت کے بدلے محبت بھی نہیں اسی لیے تو آج نینا کی بے اعتنائ ہنس کر سہہ لی تھی وہ ان لمحوں کی گرفت سے فوری نکل آیا تھا اور خود کو یاد دہانی کروائ تھی کہ انن نینا کی زندگی سے چلا حائے گا
آداسی نے گھیرے میں لینا شروع کیا تو وہ نینا سے ملنے کے خواب سجاتے سجاتے کب سوگیا پتہ ہی نہیں چلا صبح پھر سے امن کی تیاری دیدنی تھی کچھ پسند نہیں آرہا تھا کتنی شرٹس بدل لیں تھیں سب میں ایک ایک تصویر حیا کو بھیء دی تھی کہ وہی بتائے کہ کونسی شرٹ پہنوں نینا کی پسند کے مطابق مشورہ دے
حیا کو ہنسی آرہی تھی امن کے بچپنے پر اور اس نے لافنگ ایموجی بھیج دیا تھا امن اور کنفیوز ہوگیا کیا ہوا جوکر لگ رہا ہوں جو ہنس رہی ہیں بتاائیں ناں کیا پہنوں
امن نے اپنی مشکل کا حل طلب کیا
ڈریسس تو سبھی اچھے ہیں پر۔۔۔😂
حیا نے بات ادھوری چھوڑ دی امن اس کی شرارت کو بھانپ گیا تھا
مطلب سب میں اچھا لگ رہا ہوں تعریف اسلیے نہیں کررہیں کہ نظر نہ لگ جائے بہن ہیں ناں تو فکر ہورہی ہوگی
امن نے بھی محظوظ ہوتے ہوئے جواب دیا
حیا امن کو خوش دیکھ کر خود بھی مسرور تھی پر خدشات بھی ستا رہے تھےوہ ڈر رہی تھی کہ اگر نینا امن سے ملی اور کسی نے دیکھ لیا تو کتنی رسوائ یوگی۔اووور جو نینا نہ آئ تو امن سہہ سکے گا یا نہیں
چاۓ کے دو کپ
سامنے رکھے
میں سوچ رہا ہوں.
کاش,ابھی آہٹ ہو
اور تم آ جاؤ
پھر ہوں بہت سی باتیں
ہونٹوں میں دبی مسکراہٹ
کاش_
امن نینا کے فیورٹ ریسٹورنٹ Tea house میں چائے کے دو کپ ایک ساتھ سامنے رکھے بیٹھا تھا
جو ایک کپ نینا کے لیے تھا نینا کے تصور کے ہاتھ تھمادیا اور اپنی چائے تھامے تصور کی آئینہ میں نینا کی شبیہ دل کی باتیں کرنے لگا آج امن نے جی بھر کر نینا سے دل کی باتیں کیں اور خود ہی اپنی بے وقوفی پر ہنس دیا ہنستے ہوئے حیا کو تصویر بھیجی دیکھیں باجی میں اور نینا چائے پی رہے ہیں
امن کے ٹیبل پر چائے کے دو کپ دھرے تھے چہرے پر خوشی سجی تھی جیسے نینا واقعی اس کے پہلو میں بیٹھی ہو خوشی کے رنگ امن کے چہرے کو روشن کیے ہوئے تھے
حیا نے دل ہی دل میں ماشاء اللہ کہتے سوچا وہ ضرور صدقہ دے گی امن کے چہرے پر سدا ایسے ہی خوشی کے رنگ بکھرے رہیں خدا امن کی خوشیوں کو سلامت رکھے خدا امن کو سلامت رکھے آمین
اچھا امن جب مل لو گے نینا سے پھر بات کریں گے حیا نے نینا سے دانستہ رابطہ نہیں کیا تھا وہ نینا کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوناچاہتی تھی اور خود ذہن کسی ایک نقطہ پر ٹک نہیں رہا تھا
امن کے لیے ایک ایک پل صدیوں کے مترادف گزر رہا تھا انتظار کی طوالت اسے کوفت میں مبتلا کرنے کے بجائے مسرور کررہی تھی کہتے ہیں
جب آنکھوں کو پڑجائے مزہ انتظار کا
اور پھر
جو مزہ انتظارِ یار میں ہے
وہ مزہ کہاں انتظارِ وصال میں۔🙃
نینا کا دیا وقت گزر چکا تھا اس نے بتایا تھا آف ہوتے ہیں سیل آن کرے گی امن مسلسل کال کررہا تھا اور جیسے ہی کال ملی خوشی سے چند لمحے سانس لینا بھول گیا تھا
نینا کہاں ہو امن کی آواز میں خوشی اشتیاق اضطراب کی ملی جلی کیفیت تھی آنکھیں منتظر گیٹ پر سجی تھیں
امن میں جلدی گھر آگئ تھی
نینا نے امن کے کانوں میں سور پھونکا تو امن کے جسم وجان پر قیامت برپا ہوگئ تھی
آج اکیڈمی جلدی بند ہوگئ تھی اس لیے جلدی آگئ
نینا نے بہانہ بنایا
امن کی قوت گویائ سلب ہوچکی تھی بس دماغ میں آندھی چل رہی تھی دل میں طوفان برپا تھا
امن کیا ہوا ناراض ہوگئے میں مجبور تھی
آاور امن کو ایک دم شدید غصہ آیا تھا مجبور تھی کیا مجبوری تھی ایک کال نہیں کرسکی تم جانتی تھی ناں میں یہی موجود ہوں کتنا وقت لگتا مجھے آنے میں ملنا نہیں تھا تو جھوٹ کیوں بولا صاف کہہ دیتی امن مجھ سے کوئ توقع مت رکھو نینا امن کے لیے کچھ نہیں کرے گی کل تم نے سیل آف کردیا کیا مجبوری تھی پہلے بھی تو ہم بات کرتے ہیں میں ہی بے وقوف ہوں اعتبار کیا بہت مزہ آرہا ہوگا ناں مجھے بے وقوف بنا کے اگر ضمیر زندہ ہے تو جواب دو کیوں کیا ایسا کیوں امید دلا کر سانسیں چھین لیں کیوں کیا نینا ایسا کیوں پر میرا وعدہ ہے نینا امن جب تک زندہ ہے ہر سال تمہارے شہر آئے ہر سال تمہارے دیے ہوئے درد کے تحفے کو جیے گا اور سکون سے تم بھی کیسے رہوگی نینا یہ تاریخ یاد کرلو 21 مارچ تمہاری زندگی کا احتساب کا دن ہوگا ضمیر کی عدالت میں پیشی ہوگی
امن بہت غصے میں تھا اکیڈمی کے سامنے جہاں روڈ پر کھڑا تھا وہی بیٹھ چکا تھا جسم میں طاقت نہیں تھی کھڑا رہنا دشوار ہوگیا تھا
نینا سے امن کی باتیں مزید سننا مشکل تھا اسے امن پر غصہ بہت غصہ آیا تھا نینا نے امن کو بلاک کردیا تھا امن کو جب احساس ہوا تب تک نینا تک رسائ اس کی پہنچ سے دور ہوچکی تھی حیا کو کال کردی امن نے پہلی بار حیا کو کال کی تھی حیا پہلے ہی الجھی ہوئ تھی کہ کیا ہونے والا ہےپہلی ہی رنگ پر امن کی کال ریسیو کرلی
باجی
اس سے آگے امن سے بولنا دشوار تھا امن کے سب بند ٹوٹ گئے تھے اور بے تحاشہ رونے لگے اخنے آس پاس کی دنیا کی کیا خبر ہوتی وہ تو خود سے بھی غافل تھا حیا کو کوئ سوال پوچھنے کی ضرورت نہیں تھی امن کے آنسو سب کچھ بیان کررہے تھے اس وقت امن کو ہمدردی اور خلوص کی ضرورت تھی یہ وقت سمجھانے کا نہیں تھا دوست بن کر درد بانٹنے کا تھا اور یہیں حیا سے چوک ہوگئ
اب کہاں ہو امن
وہی بیٹھا ہوں باجی اٹھا نہیں جارہا
درد ہی درد بول رہا تھا امن کب بول رہا تھا
امن تمہیں سمجھایا تھا ناں نینا نہیں ملے گی تم سے اٹھو واپس چلے جائو
امن دوست کی بائیک لے کر آیا تھا حیا کے کہنے پر کسی معمول کی طرح بائیک اسٹارٹ کی اور چلانے لگا
بَھلا تم کب چلے تھے یوں سنبھل کر
کہاں سے اُٹھ کے جایا جا رہا ہے
امن تمہیں خود سوچنا چاہیے یوں سرعام ملنا کسی لڑکی کے لیے مناسب ہے کیا میں نے تمہیں بھی سمجھایا تھا اور نینا کو بھی پر تمہیں میری بات سمجھ نہیں آئ
حیا آگے جانے کیا کہنے والی تھی پر امن نے اس کی بات دہرائ میں نے حیا کو بھی سمجھایا مطلب آپ نے اسے منع کیا دھوکہ دیا مجھے اس نے بھی اور آپ نے بھی آپ دھوکے باز ہیں اب کبھی کسی پر اعتبار نہیں کرسکوں گا کیسے اپنا بن کر وار کیا ہے ویسے ہی کہتیں امن مر جائو امن مر جاتا پر پر آپ نے تو اسے جیتے جی مار ڈالا
میں تیرے شہر سے گزرا تو ۔۔۔۔۔
میں تیرے شہر سے گزرا تو کچھ عجب سا لگا !
ہر ایک موڑ پہ ناکام حسرتوں کا ہجوم
ہر ایک راہ میں مقروض خواہشوں کی قطار
ہر اِک قدم پہ شکستہ ندامتوں کے مزار
ہر ایک آنکھ میں مرگِ تعلقات کا سوگ
ہر ایک روش پہ رواں جستجوےٓ رزق میں لوگ
تمام لوگ وہی لوگ تھے کہ جن سے کبھی
نظر چُرا کے گزرتا تھا میں ہَوا کی طرح
تمام ساےٓ میری آنکھ میں بکھرتے رہے
کِسی قریب کی بستی کے آشنا کی طرح
میں تیرے شہر سے گزرا تو کچھ عجب سا لگا
کہ جیسے شہر وہی ہے ، وہی نہی ہے مگر
کوئی گلی ، کوئی منظر ،کسی روش کا مزاج
جبینِ خاک میں پیوست ہیں فراق کے داغ
فضائے زرد کے ساۓ میں احتیاط کے ساتھ
اُجاڑ بام پہ جلتا ہوا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اُداس چراغ
ہَوا سے پوچھ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اِک اجنبی کی طرح
میرے سفر کا سبب ،تیرے ہمسفر کا سُراغ !z
ہر اِک سوال مجھے کتنا بے سبب سا لگا
میں تیرے شہر سے تتو کچھ عجب. سالگا
حیا دنگ رہ گئ تھی امن کیا کہے جارہا ہے اس سے پہلے حیا کچھ بولتی اس کے کانوں نے جو شور سنا تھا اس سے شاید قومے کی کیفیت میں چلی گئ تھی شاید موبائل گر چکا تھا موبائل آن تھا لوگوں کا شور تھا ایمبولینس کی آوازیں تھی اور حیا کو امن کے الفاظ یاد آرہے تھے حیا باجی میری موت کی ذمہ دار آپ ہونگی یہ احساس جرم آپ کو کبھی سکون نہیں لینے دے گا حیا چلانا چاہتی تھی بھاگ کر امن تک جانا چاہتی تھی پر شاید وہ خود بھی مر چکی تھی
_____________
آج 21 مارچ تھی ایک سال بیت گیا تھا حیا نے امن کی کہانی مکمل کرلی تھی اس کہانی میں امن کی محبت تھی نینا گوہر کی محبت تھی اور درد صرف حیا کا تھا حیا کا قلم خون رویا تھا یہ سب حیا نے امن کی خوشی کے لیے لکھا تھا ہر لمحے کا درد دوبارہ سہا تھا ایک ایک یاد عذاب بن کر اتری تھی نینا کی شادی تھی اسے امن کی کہانی نینا کو دینی تھی
نینا اور حیاا کا دکھ سانجھا تھا نینااور حیا امن کی وجہ سے پھر نزدیک آگئیں تھیں
________________
نینا نینا
کہاں ہو امن نینا کو تلاش کرتے آواز دینے لگا آج امن کو کراچی جانا تھا نینا سے ملے بغیر کیسے جاتا
نینا نے جلدی سے آنسو پہنچے
جی بابا جانی ابھی آئ اس کی آواز سے پہلے ہی امن اپنی لخت جگر تک پہنچ گیا تھا اور سامنے دھری حیا کی ڈائری دیکھ کر ساکت رہ گیا تھا
امن اور نینا دونوں ہی نظریں چرا رہے تھے پھر نینا آگے بڑھ کے باپ کے سینے سے لگ گئ تھی
امن آج برسوں بعد کسی کے سامنے رویا تھا اس نے اپنی۔سب ذمہ داریں نبھائیں تھیں زرنش کا ہر طرح خیال رکھا تھا اپنی فیملی کا ہر طرح ساتھ نبھایا تھا نینا کی محبت سے کبھی غفلت نہیں برتی تھی اس کی خوشی کے لیے اسے چھوڑ آیا تھا امن حیا اور نینا کی زندگی میں مر گیا تھا امن کی زندگی میں حیا اور نینا زندہ تھیں سراب محبت زندہ تھا تو امن حیا اور نینا سے کیسے غافل ہوتا اپنی شناخت گم کردی تھی پر وفاداری نہیں اس کے ایکسیڈنٹ سے ایک سال بعد اسے یہ ڈائری ملی تھی یہ نینا نے بھیجی تھی نینا بھی امن کو کبھی نہیں بھولی تھی
آنسو امن کے چہرے سے داڑھی میں جذب ہوگئے تھے اتنے برس وہ صرف سجدے میں رویا تھا اپنا درد اپنے اس دوست سے بیان کیا تھا جو بنا سنے حال جانتا ہے جو من میں بسا ہے اسی نے امن کو سکون بخشا تھا طاقت دی تھی نینا کی محبت کے ساتھ جینے کا حوصلہ دیا تھا امن نے محبت کو طاقت بنا لیا تھا
_________________
اب میری راہ میں حائل نہیں ہوتی یادیں
اب تیرے شہر سے گزرو تو گزر جاتا ہوں
امن نینا کے شہر میں تھا اسی جگہ جہاں اس پر قیامت آکر گزری تھی اسی جگہ بیٹھ کر حیا کو فون کیا تھا نینا سے رابطہ کیسے کرتا کہ اسکی رسوائ کا سبب نہیں بن سکتا تھا 20 سال اس نے یہ عہد محبت نبھایا تھا اب بھی کیسے توڑ سکتا تھا حیا امن کے نمبر سے کال دیکھ کر دنگ تھی کال ریسیو کرکے بھی بولنے کی سکت نہیں تھی
حیا باجی کیسی ہیں آپ
20 سال کا فاصلہ 20 سیکنڈ میں کہیں گم ہوگیا تھا
امن حیا نے امن کا نام حیرت اور خوشی سے لیا تھا کیسے بھول سکتی تھی اس آواز کو آج بھی امن کی آواز اس کے دل و دماغ میں گونجتی تھی حیا کو احساس جرم میں مبتلا کرتی تھی
کہاں تھے آپ امن میں نے کچھ نہیں کیا آپ کی بہن بے قصور ہے آپ نے صفائ کا موقع بھی نہیں دیا کوئ ایسے بھی کرتا ہے
حیا باجی آپ نے کہا تھا کہ قربانی دینی ہے محبت میں تو آپ کا حکم کیسے نہیں مانتا باجی امن نے عہد نبھایا ہے اب آپ کی باری ہے امن بہن کا منتظر ہے آج آپ کے شہر میں ہوں آپکی پرنسس نینا آپکی منتظر ہے
امن کا دل کسی انہونی کی خبر دے رہا تھا
اب ترے شہر کا موسم نہیں پہلے جیسا،
اپنے جذبات میں بھی دم نہیں پہلے جیسا۔
اُس کی آنکھوں میں بھی مستی نہیں ماضی والی۔
دل پہ بھی جذب کا عالم نہیں پہلے جیسا۔
قامت و رنگ تو خیر اب بھی وُہی ہیں لیکن،
کاکلِ یار میں وُہ خم نہیں پہلے جیسا۔
اُس سے اب شکوۂ بیدادِ تغافل کیسا؟
جب کوئی ربط ہی باہم نہیں پہلے جیسا۔
تُو بھی اب مارِ محبت کا ڈسا لگتا ہے،
تیرے لہجے میں بھی وُہ سم نہیں پہلے جیسا۔
اب تلک مجھ سے گریزاں ہے مرا شوخ مگر،
یہ بھی سچ ہے کہ وُہ برہم نہیں پہلے جیسا۔
چارہ گر! تیری مسیحائی وُہی ہے، پھر کیُوں؟
گھاؤ کہتے ہیں کہ مرہم نہیں پہلے جیسا۔
امن نینا کے شہر سے واپس ہی نہیں لوٹ سکا ساحل پر غروب ہوتے سورج کے ساتھ امن بھی اس دنیا سے غروب ہوگیا
ڈاکٹر کا کہنا تھا دل کے رک جانے سے امن کی موت واقع ہوئ پر امن نے سب عہد نبھادیے تھے آخری وعدہ نبھانے کا وقت آگیا تھا اور
اس نے عہد نبھادیا تھا نینا کے شہر میں ہی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دفن ہوکر
اک روز تو سنے گا کہ تیرے ہی شہر میں
تو جس سے تھا بدگمان وه دیوانا مر گیا
The End
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...