نوفل جب سے میوزک سینٹر سے آیا تھا تب سے چھپ تھا ۔کلب میں بھی وہ کسی سے زیادہ بات نہیں کر رہا تھا اور کانوں میں ہینڈ فری لگاۓ اپنے اور اپنے دشمن جان کی ساتھ میش اپ کیا ہوۓ چار سال پرانے گانے سن رہا تھا۔۔۔
جب کلب سے واپس آیا تب بھی اسکا یہی حال تھا لبنہ نے ریہرسل کیلئے بلایا تو تب بھی منع کیا۔۔۔یمنا جو کب سے اسکی حالت دیکھ رہی تھی اسے اب کچھ اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔۔
یمنا اپنے کمرے میں تھی اور لبنہ بھی اسکے ساتھ تھی ۔۔دونوں سونے کی تیاری کر رہی تھی کہ یمنا کے موبائل پر اسکی امی یعنی زیبا کی کال آتی ہے جو اپنے اور یمنا کے والد کی آنے کا بتاتی ہے۔۔۔
ھیلو امی کیسی ہے آپ؟؟؟
میں ٹھیک ہوں تم بتاؤ اور نوفل اور باقی سب کیسے ہے؟؟
نوفل کا نام سنکر یمنا کاچہرہ اتر گیا۔۔۔
ٹھیک سب ٹھیک ہے اور آپ بتاۓ ابو کیسے ہے؟
وہ ٹھیک ہے ۔میں نے اسلیے فون کیا کہ میں اور تمھارے ابو کل دبئ آرہے ہیں مگر دو دن بعد ہی واپسی ہوگی ہماری کیونکہ تمھارے ابو کسی بزنس میٹنگ کیلئے آرہے ہے ھیلو !!!ھیلو !!!
کال اچانک کٹ گئ تھی ۔۔۔
اففو ایک تو یہ پاکستانی سمز کہیں بھی نہیں چلتی میں چھت پر جاکر دیکھتی ہوں ۔۔۔۔
یمنا۔ لبنہ کو بتا کر چھت پر آئ تو وہاں نوفل کا حال دیکر اسکی حالت خراب ہونے لگی جو شدید ٹھنڈ میں بغیر جیکٹ اور سویٹر کے ہالف آستین کی ٹی شرٹ پہنے کانوں میں ہینڈ فری لگاۓ کرسی پر سو رہا تھا۔۔۔
یمنا کا برداشت ختم ہوچکا تھا۔۔وہ غم و غصہ کی کیفیت میں نوفل کے قریب گئ اور اسکے کانوں سے ہینڈ فری کھینچ لیے ۔نوفل ایک دم سے اٹھا اور یمنا کی طرف غصہ سے دیکھتے ہوۓ چلایا تھا۔
یہ کیا بدتمیزی ہے یمنا!!!!!
اسکی دھاڑ سنکر لبنہ سمیت اسکی ٹیم کے لڑکے بھی ایک ایک کرکے چھت پر آنے لگے تھے ۔۔
کیاں بات ہے نوفل کیو اسطرح چلا رہے ہو؟؟؟
لبنہ یمنا کے پاس آکر نوفل سے پوچھنے لگی تو نوفل نے لبنہ کو بھی اسی انداز میں دیکھا۔۔
یہ مجھ سے نہیں یمنا سے پوچھو کہ جسنے مجھے چلانے پر مجبور کیا۔۔۔
اب سبکی نظریں یمنا پر تھی ۔۔۔
یمنا اپنے آنسو صاف کرتی ہوئ نوفل کے پاس آئ
نوفل یاد ہے جب انجانی سحر بھری آواز کے ساتھ تمھارا البم بنایا تھا تو لبنہ نے کیا کہاں تھا کہ اس جادوئ آواز میں کوئ ماتم کرتا گانا ہوتا تو البم مزید اچھا ہوتا تو سنو میرے پاس اسکا ماتم موجود تھا جیسے تم نے خود مجبور کردیا تھا کہ وہ مرنے سے پہلے ہی اپنی موت کا ماتم خود کرکے مرے کیونکہ اسکی موت سے کسی کو کوئ فرق نہیں پڑنے والا تھا اور اسے مار کر آج قدرت کا انصاف دیکھو تم بھی پل پل مر رہے ہو اور مجھ سے یہ نہیں دیکھا جا رہا۔۔
یمنا یہ کہہ کر رونے لگی تو لبنہ نے اسے کرسی پر بٹھا دیا ۔۔۔
کیا بکواس کر رہی ہو۔۔؟؟؟؟!!!!!
نوفل دوبارہ چلایا تھا تو یمنا نے اپنے موبائل سے ایک ویڈیو چلا کر نوفل کی طرف بڑھائ نوفل نے غصہ سے موبائل لے تو لیا مگر ویڈیو دیکھتے ہوۓ اسکے چہرے پر اب غصہ کے بجاۓ غم و حیرت نے لے لیتی
ویڈیو میں پری اور سنبل تھے جس میں پہلے سنبل کی آواز آتی ہے۔۔
پری کیا ہوا بتاؤ تو سہی نا؟؟
سنبل تم جانے سے پہلے گاناسنانے کو نہیں کہونگی؟؟؟؟پری روتے ہوۓ سنبل کے گلے لگتی ہے اور سنبل کی آنکھیں بھی بھیگ جاتی ہے
سناؤ پری سناؤ میں سننا چاہتی ہوں
دی نہیں دعا بھلے
نہ دی کبھی بد دعا
نہ خفا ہوۓ نہ ہم
ہوۓ کبھی بے وفا
تم مگر کیو خفا ہوگئے
بے وفا ہوگئے
کہ تم سے جدا ہوکے ہم
تباہ ہوگئےتباہ ہوگۓ
نوفل جو دوستوں کے ساتھ کھیتوں کی سیر کو نکلا تھا یہ آواز سنتے ہی اسکا تعاقب کرنے لگتا ہے اور تیز بارش شروع ہو جاتی ہے
سجدہ میں ہم نے مانگا تھا
عمر بھی ہماری لگ جاۓ تم کو
خود سے ہی توبہ کرتے تھے
نظرنہ ہماری لگ جاۓ تم کو
ہم مگر ناگوارہ تمھیں کسطرح ہوگئے
کہ تم سے جداہوکے ہم
تباہ ہوگئے تباہ ہوگئے
پری چلو گھر بارش اب تیز ہوتی جا رہی ہے۔۔
نوفل اب کرسی پر گر سا گیا تھا مگر پھر دوسری ویڈیو چلی۔۔
اور پھر سے سنبل کی آواز
پری یاد ہے تو نے نوفل کیلۓ ایک گانا سنایا تھا مجھے کہ جب نوفل تمھارا ہوجائے گا تو وہ وہی گانا گآتا نظر آۓ گا چلو نہ سناؤ نہ مجھے بہت پسند ہے پلیز پلیز ۔۔۔
پری مسکرانے لگتی ہے۔۔
ہاں وہ وہی گاتا نظر آۓ گا،،،،
تو ہی تو جنت میری
تو ہی میرا جنون
تو ہی تو منت میری
تو ہی روح کا سکون
تو ہی انکھیوں کی ٹھنڈک
تو ہی دل کی ہے دستک
اور کچھ نہ جانوں میں
بس اتنا ہی جانوں
تو میرے دل میں رہتا ہے
یارا میں کیاں کروں
رب کے آگے سر جھکتا ہے
یارا میں کیاں کروں
کیسی ہے یہ دوری
کیسی مجبوری
میں نے نظروں سے
تجھے چھوں لیا
کبھی تیری خوشبو
کبھی تیری باتیں
بن مانگے یہ جہاں پالیا
تو ہی دل کی ہے رونق
تو ہی میری ہے دولت
اور کچھ نہ مانوں میں ۔
بس اتنا ہی مانوں
تو میرے دل میں رہتا ہے
یارا میں کیاں کروں
رب کے آگے سر جھکتا ہے
یارا میں کیاں کروں
رب نے بنا دی جوڑییییییی
گاتے گاتے پری رونے لگتی ہے اور سنبل کے گلے لگ جاتی ہے سنبل کی آنکھیں بھی نم ہوتی ہے
نوفل اب موبائل اپنے گود میں رکھے اپنا سر دونوں ہاتھوں میں تھامے بیٹھا ہوا تھا تو لبنہ یمنا کو لیکر جانے لگی تو یمنا رکی اور پلٹ کر نوفل کے پاس آکر بیٹھ کر اسکے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے تو نوفل کا روتا چہرہ دیکھ کر یمنا کی آنکھوں سے بھی آنسوں نکل پڑے۔۔
نوفل تم اتنے عظیم نہیں ہو جو ہر کسی کی محبت ٹکراؤ مگر اتنے عظیم ہو کہ تم سے محبت ہو جاۓ اور وہ مجھے ہو چکی ہے تم سے ۔۔پہلے تو میں خالہ اور امی کی وجہ سے بس تمھیں پسند کرتی تھی مگر اب مر جاؤنگی اگر تم نے مجھے ٹکرایا ۔۔
یمنا یہ کہہ کر روتے ہوۓ وہاں سے چلی گئ جبکہ لبنہ نوفل کو دیکھکر اسکے پاس آئ ۔۔
دیکھوں نوفل مجھے تمھارے میٹر میں بولنے کا حق نہیں مگر لبنہ میری فرینڈ بن چکی ہے اور میں نے اسے تمھارے لیے ہمیشہ سنسیئر دیکھا ہے اور پتہ ہے زید بھی مجھ سے ہمیشہ کہتا تھا۔۔
محبت اس سے کرو جو تم سے محبت کرے تم ایک محبت کھو چکے ہو پلیز دوبارہ ایسا ہونا مت دینا اوکے سوچو مت جلدی کرو ۔۔
یہ کہہ کر لبنہ اپنے کمرے میں آئ اور زید کو کال کرکے احد کا نمبر مانگنے لگی
مگر نوفل اب یمنا اور لبنہ کی کہی ہوئ باتوں پر غور کر رہا تھا۔
لبنہ زید کو کال کرکے احد کا نمبر مانگ رہی تھی جس پر زید نے حیران ہوکر وجہ پوچھی تو لبنہ نے نوفل اور یمنا کے بارے میں سب بتادیا۔۔۔مگر صرف اتنا کہ یمنا نوفل کو چاہنے لگی ہے پری کا کوئ ذکر نہیں کیا تھا۔۔
اوہ مجھے اچھا لگ رہا ہے کہ تمھیں انکی فکر ہے،،،
زید نے مسکراتے ہوۓ لبنہ سے کہا۔۔۔
پتہ نہیں مگر مجھے شو کی بہت فکر ہو رہی ہے میں دوبارہ ہارنا نہیں چاہتی اور نہ اسٹیج پر اکیلا رہنا چاہتی ہو اچھا شکریہ نمبر کیلئے ۔۔۔۔
لبنہ کال کاٹ کر اب احد کا نمبر ملا کر اسے ساری بات بتاچکی تھی اور احد نےکچھ سوچ کر فہد کو کال کی تھی ۔۔
احد اسپیشل
احد رات کو سو نہیں پا رہا تھا اسے عجیب سی بے چینی نے گھیرا ہوا تھا ۔۔
اس نے اپنا وولٹ نکالا اور اس میں موجود سلونی کی تصویر دیکھنے لگا جو اسنے تب کھینچی تھی جب وہ اکثر سلونی کا گانا سننے کیلئے کھیتوں کی طرف جاتا تھا۔۔۔
وہ اپنے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر موجود اپنی پرانی ڈائری اٹھا کر اسکے صفحے پلٹنے لگا کیونکہ وہ اکثر جب بھی اداس ہوتا یا اسے کسی کی یاد آتی وہ یہی ڈائری پڑھتا جس میں اسنے اپنی زندگی کی سب سے خوبصورت یادیں قید کی ہوئ تھی ۔۔
وہ ڈائری کے اس صفحے کو پکڑا ہوا تھا جب اسنے سلونی کو پہلی بار دیکھا تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بابا آپ نے جو کہا میں نے کیا ڈاکٹر بن کر آیا ہوں تو اب ذرا میری چھوٹی سی خواہش پر اتنا برہم کیو؟؟؟
احد شاہ زمان کے آگے منتیں کر رہا تھا۔۔
یہ کیسی بچکانا خواہش ہے سنگر بننے کی مجھے پسند نہیں اور آج کے بعد اس بارے میں کوئ بات نہیں ہوگی سمجھے !!!!
شاہ زمان تنبیہ کرتا وہاں سے جا چکا تھا اور احد غصہ سے حویلی سے نکل کر اپنی جیپ میں بیٹھ کر باہر نکل گیا۔۔
وہ جیپ کو کچھے راستوں پر چلاتے چلاتے تھک گیا تھا۔ کھیتوں کے قریب جیپ روک کر اسٹرنگ پر سر ٹھکا کر آنکھیں بند کرلی تھی اسنے تبھی اسے ایک سریلی آواز آنے لگی تو وہ جیپ سے اتر کر آواز کا تعاقب کرنے لگا۔۔
سلونی اپنی دادی اور باقی عورتوں کے ساتھ شاہ زمان کے ایکڑوں تک پھیلے کھیتوں میں کام کرتی تھی اور اکثر وہ کام کرتے ہوۓ بھی گانے گاتی تو اکثر ساتھ کام کرنے والی عورتوں کے اسرار پر۔۔۔
آج بھی وہ کھیتوں میں کام کرتے ہوۓ اپنی سریلی آواز کا جادو سب طرف پھیلا رہی تھی جس کے سحر میں احد بھی کھنچتا ہوا اسی طرف آرہا تھا۔۔۔
کیوں ہوا آج یوں گا رہی ہے
کیوں فضاء رنگ چھلکا رہی ہے
میرے دل بتا آج ہونا ہے کیا۔
چاندنی دن میں کیوں چھا رہی ہے
زندگی کس طرف جا رہی ہے
میرے دل بتا آج ہونا ہے کیا
کیوں ہوا آج یوں گا رہی ہے
احد نے بہت کوشش کی مگر اسے کھیتوں میں کام کرنے والی عورتوں کے پاس جانا اچھا نہیں لگا مگر سلونی اسے دیکھ چکی تھی اور من ہی من مسکرا رہی تھی وہ پہلی نظر میں اپنا دل احد کو دے چکی تھی
۔۔۔۔۔۔
اب احد کا روز کا معمول بن گیا تھا وہ مخصوص وقت پر کھیتوں کے قریب آتا اور اسکے آتے ہی سلونی گانے لگتی ۔۔
احد اب سمجھ چکا تھا کہ گانے والی کو پتہ چل چکا ہے کہ وہ اسکے گانوں کیلئے آتا ہے اسلۓ اسلیے احد کے آتے ہی وہ گانے لگتی ہے۔۔
احد کا اسے دیکھنے کا تجسس بڑھ چکا تھا۔
ایک دن احد آیا تو کھیتوں میں کوئ نظر نہیں آیا وہ پریشان ہوا کچھ دیر کھڑا رہ کر وہ جانے لگا تو اسے ایک لڑکی کھیتوں کے درمیان سے نکلتی نظر آئ جو شاید احد کو جاتا دیکھکر اب خود بھی جانے لگی تھی تو احد نے اسے آواز دی ۔۔
اے لڑکی سنو !!!
احد کی آواز سنکر وہ بھاگنے لگی تو احد بھی اسکے پیچھے بھاگا ۔۔وہ کافی تیزی سے بھاگ رہی تھی مگر احد نے بھی اسکا پیچھا نہیں چھوڑا یہاں تک کہ بھاگتے بھاگتے وہ کھیتوں سے آگے نکل کر تالاب کے کنارے پہنچ چکے تھے تو اس لڑکی کو رکنا پڑا ۔۔احد بھی اسے رکتا دیکھکر ایک بڑے سے پتھر پر بیٹھ کر اپنا تنفس بحال کرنے لگا ۔
اوہ میڈم کیا مارنے کا ارادہ ہے کیوں بھاگ رہی ہو؟
احد کے سوال پر وہ کچھ دیر خاموش رہی پھر احد کو اسکی سسکیوں کی آواز آنے لگی۔۔تو اٹھکر اسکے قریب گیا ۔۔
کیا بات ہے کیوں رو رہی ہو؟
احد اسکے اتنے قریب تھا کہ وہ مڑتے ہی احد سے ٹھکرا گئ اور چیخنے لگی تو احد نے اسکے منہ پر ہاتھ رکھ دیا۔۔
ارے کیوں چلا رہی ہو کیا میں بھوت ہوں؟۔
وہ اپنی دفاع میں احد سے زور آزمائ کرنے لگی تو احد نے اسے گھما کر اسکی پشت اپنے سینے سے لگا کر اپنا چہرہ اسکی دائیں کان کے اتنے قریب کرلیا تھا کہ اسکی زورآزمائیوں سے بار بار اسکے گال احد کے گال سے ٹکراتے ۔۔۔
سنو اگر تم ایسے چلاؤ گی تو لوگ مجھے غلط سمجھے گے میں احد ہوں شاہ زمان کا بیٹا پلیز چیخنا بند کرو ورنہ میں تمھارا منہ ایسے ہی پکڑے رہوں گا پلیز مجھے بات کرنی ہے تم سے
اب بتاؤ چھپ ہوگی نا۔۔۔۔
احد کی بات سنکر وہ احد کی جانب دیکنھے لگی وہ اسے کسی سلطنت کا شہزاده لگا اور احد بھی اب اسے غور سے دیکھ رہا تھا سانولی رنگت اور چہرہ کا ہر نقش ایسا کہ جو دیکھے وہ دوبارہ دیکھنے کی چاہ کرے۔
وہ دونوں ایک دوسرے کو بغیر پلکیں جھپکاۓ دیکھتے رہے تو وہ احد کی نظروں کی تاب نہ لاتے ہوۓ پلکیں جھکا گئی تو احدنے بھی اب اسکے منہ کے گرد اپنے ہاتھوں کی گرفت ڈھیلی کردی ۔
کیا نام ہے تمھارا ؟؟
احد نے اب بھی اسے چھوڑا نہیں تھا بس منہ کے گرد کا گھیرا ہٹا دیا تھا۔۔
ہم لوگوں میں لڑکا لڑکی بہاۓ بنا بات نہیں کرتے !!!
احد اسکی اس بات پر حیران ہوا اور اسے ہنسی بھی آئی تو اسے شرارت سوجھی۔۔
۔
اچھا !!مگر مجھے تو بات کرنی ہے تو پھر بات کرنے کیلئے چلو نکاح کر لیتے ہیں ۔۔
احد کی اس بات پر وہ چونکی اور اسکی طرف معصوميت سے دیکھتے ہوۓ کہنے لگی ۔۔
نکاح !!!! مگر کیسے مطلب چھوڑو مجھے !!مجھے جانا ہے ۔۔۔
وہ اب احد کے ہاتھ ہٹانے لگی تھی تو احد نے اپنی گرفت اور مضبوط کردی ۔۔
ہاں چھوڑتا ہوں پہلے کہو کیا تمھیں مجھ سے نکاح قبول ہے تین بار قبول کہو جلدی سے ورنہ وہ دیکھو سامنے سے کوئ آرہا ہے چلو جلدی کروجلدی وہ آرہا ہے!!!!
احد نے جھوٹ بول کر اسے ڈرا دیا اور وہ ڈر چکی تھی۔۔۔
مجھے تم سے نکاح !!!
قبول ہے!!!
قبول ہے۔!!!!
قبول ہے !!!!!!!!
وہ ڈر کے مارے ایک ہی سانس میں بول بیٹھی تو احد مسکرانے لگا ۔۔
مجھے بھی
قبول ہے۔
قبول ہے۔
قبول ہے۔۔
احد نے اسے آزاد کردیا تو وہ جلدی سے اس سے دور ہوئ ۔
چلو اپنا نام بتاؤ؟؟
سلونی !؛
ہممممم اچھا نام ہے تم ہو نا وہ جو گاتی رہتی ہے ۔۔۔
جی،۔
سلونی نے دھیمے سے جواب دیا ۔
تم تو بڑا غضب گاتی ہو میں تو تمھارا fan ہوگیا ہوں۔۔۔
فین کیا ہوتا ہے ؟؟
فین مطلب تمھارے گانوں کو پسند کرتا ہوں ۔اچھا یہ بتاؤ کیو رو رہی تھی! مجھ سے ڈر کر ۔۔؟؟؟
احد کے اس سوال پر سلونی کی آپلکیں بھیگ گئ ۔۔
نہیں وہ شیرین کے ساتھ کسی نے غلط کرکے اسے جنگل میں پھینک دیا تو چاچا جمشید نے ڈاکٹر سے کہہ کر اسے زہر کا ٹیکہ لگوادیا اور پھر سارے گھر والوں نے زہر کھا لیا کوئ نہیں بچا سب مرگۓ ۔۔
سلونی یہ کہتے کہتے رو پڑی اور وہی نیچھے بیٹھ گئ تو احد اسکے قریب آیا تو وہ ڈر کے پیچھے ہٹنے لگی ۔۔
شہزادے تم تو ایسا کچھ نہیں کروگے نا !!دور ہٹو مجھے ڈر لگ رہا ہے۔۔
احد کو سلونی کی یہ بات بہت بری لگی مگر اسکا اس وقت ایسی باتیں کرنے کی وجہ اور اسکا ڈر آحد سمجھ گیا تھا
سلونی اگر کبھی ایسا سوچا بھی تو خود کو تنہا کردوں گا ۔۔
نہیں شہزادےبلکہ کبھی بھی اپنا چہرہ مجھے مت دکھانا۔۔۔
اب اکثر سلونی اور احد ملتے تھے احد اس کے گانے سنتا اور سلونی
بھی اس سے ملکر خوش ہوتی ۔۔
u dont know how i m crazy for u girl
i will never leave u r adorable girl
احد اسے کچھ سنا رہا تھا مگر سلونی کے سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تھا۔۔
یہ کیا گا رہے ہیں بتاۓ تو ؟؟؟
نہیں پہلے جو تم مجھے ایک الگ سا کبھی کبھار گانا سناتی ہو اسکا مطلب بتاؤ ۔۔۔؟؟؟
نہیں پہلے آپ ؟؟
میں تو نہیں بتاؤ گا چلو تم آج گاؤ میں لکھ لیتا ہوں پھر کسی سے پوچھ لونگا
احد یہ کہہ کر اپنی ڈائری نکالی اور سلونی کے بول اس میں لکھنے لگا۔
میرے دل چہ اک ریج ہے۔
ریج کردے پوری میری
میں ساری عمر لئ بن کے رہنا
رہنا اے گری تیری
وے کت تے رہنے اے ۔
وے کینا بینے اے
اک واری دسجا سانوں
احد اپنی اور سلونی کی ہر ملاقات ڈائری میں محفوظ کرتا۔۔
احد یہ ا آپکو کیا ہوگیا ہے
آپ کیا کر رہے ہے دور رہے مجھ سے !!!!!!!
آپ انسان نہیں درندے ہیں آج کے بعد اپنی شکل مجھے مت دکھانا جھوٹے !!!
سلونی چیختے ہوۓ شاک میں چلی گئ تھی۔۔۔
لو سلونی بیٹا احد سے بات کرلو
ھیلو !!!
سلونی مبارک ہو ہماری بیٹی کس کی طرح لگتی ہے ؟؟
ہماری نہیں !!!وہ صرف میری بیٹی ہے اور آپ اس سے دور رہیے گا جب تک وہ خود آپکے پاس نہ آۓ ۔۔۔
احد پری کو ریڈیو دینے کیلئے اور جی بھر کر دیکھنے کیلۓ گاڑی میں بیٹھا اسکا انتظار کر رہا تھا۔۔
آپ یہاں پری کیلۓ کھڑے ہے نا؟
سلونی!!! کیسی ہو ؟؟؟؟
احد سلونی کو دیکھکر گاڑی سے اترنے لگا تو سلونی نے گاڑی کا دروازہ بند کر دیا ۔۔
احد آپ پری کو بے شک یہ ریڈیو دے دیں مگر اسکے علاوہ اور کچھ نہیں کوئ بات بھی نہیں ۔۔
سلونی کی بات پر احد افسردہ ہوا ۔۔
آپکی وہ نکاح والی انگھوٹی دے مجھے یہ کھڑا نکالنا ہے ۔۔
احد اسکی اس بات پر چونکا تھا
حیران ہونے کی ضرورت نہیں میں یہ
کڑھا پری کو پہناؤ گی اور تمھاری انگھوٹھی تم اپنے پاس رکھنا تاکہ تمھیں یاد رہے کہ تم اک حیوان ہو ۔۔
وہ کڑھا اتار کر اسے انگھوٹی دیکر چلی گئ ۔۔۔۔
احد ڈائری بند کرچکا تھا مگر اسکی پلکیں آنسوؤں کا وزن سہہ نہیں پا رہی تھی ۔۔۔۔۔
سلونی اور پھر پری اسکا سب کچھ اس سے چھن چکا تھا۔تھا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اینجل اپنے کمرے میں تھی تبھی جولی آئ۔
اینجل وہ زید پوچھ رہا تھا کہ ریہرسل کرنے کب آؤگی ۔ابھی چلو نا کیونکہ مجھے نیند آنے والی ہے ۔۔
جولی نے آنکھیں ملتے ہوۓ تو اینجل اسکے ساتھ زید کے کمرے میں آئ اور زید اسے دیکھکر بہت خوش ہوا۔
گریٹ اینجل ورنہ میں تو ڈر گیا تھا کہ میں اس شو سے نکالا نہ جاؤ ۔اچھا تم نے سونگ چیک کیے ہے تو ذرا سنا دو میں لیپ ٹاپ پر بیک میوز ک آن کرتا ہوں تم سنگ کرنا یہ کو مائیک پہنو میں اسپیکر آن کر لیتا ہوں۔
۔
زید اسے مائیک دیکر ساری سیٹنگ کے بعد میوزک چلانے لگا اور اینجل گانے ۔۔
اسی وقت آھل بھی گھر کے اندر آکر ہال کے صوفہ پر سستانے کیلئے بیٹھا اور اپنا کوٹ نکال کر سائیڈ پر رکھ کر سر صوفہ کی پشت پر ٹھکایا ہی تھا کہ اسے اینجل کے گانے کی آواز آئ۔۔
میری باتوں میں تیرا ذکر سدا
میری یادوں میں تیری فکر سدا۔
میں جو بھی ہوں تم ہی تو ہو ۔
مجھے تم سے ملی اپنی ادا۔ ۔۔۔۔
تم ہی ہو
تم ہی ہو
قرض بھی
میرا مرض بھی
چین بھی
میرا درد بھی ۔
میری عاشقی اب تم ہی ہو۔
واؤ اینجل اب نیکسٹ اوکے ریڈی ۔اسٹارٹ۔۔۔
زید نے میوزک آن کیا تو اسکا فون بجا وہ اینجل کو گانے کا اشارہ کرکے سائیڈ پہ آکر کال اٹھالی جو لبنہ کی تھی ۔۔
ھیلو لبنہ کیسی ہو آج کیسے یاد کیا؟؟
زید نے مسکراتے ہوۓ پوچھا۔۔
یاد نہیں اکیلی تھی اسی لیے وہ یمناکے پیرنٹس کے ساتھ نوفل کے پیرنٹس بھی آۓ ہوۓ تھے تو دونوں ریہرسل کے بعد یمنا کے گھر چلے گۓ تم بتاؤ تمھاری ریہرسل کیسی جا رہی ہے۔۔
لبنہ نے پوچھا مگر جیسے ہی زید اسے جواب دینے لگا اینجل نے گانا شروع کردیا تھا تو لبنہ نے نوفل کو خاموش رہنے کا کہا ۔۔۔
اب اینجل گا رہی تھی اور جولی نیند آنے کی وجہ سے وہاں سے جاچکی تھی مگر تین لوگ اس گانے سنکر مدہوش ہو رہے تھے ۔۔
When there’s no hope hiding
No chance consealing
What deep down i felt for you
I regert for losing
The one who loved me
For whom i cant go back too
Walking through all the dust
Memories in frames
A past we simply led fade
But i don’t close the door
Waiting the chance
For when we’ll be back again
You make me feel so crazy
Still in love with you
You make me feel amazing
When i am next to you
You make me feel so crazy
My hearts breaks for you
Can’t help but knowing
That im still in love with you
اینجل گاتے گاتے رک گئ تھی اور زید کے کچھ کہنے کا انتظار کر رہی تھی اور زید جو لبنہ سے بات کر رہا تھا اسکے بولنے کا انتظار کر رہا تھا جس نے اسے گانا سنتے ہی خاموش رہنے کا کہا تھا مگر اس پر گانے کے بول ایسا کر گۓ تھے کہ وہ زید سے آج اپنی دوری پر پچھتا رہی تھی اسکے منہ سے بے اختيار وہ نکلا جسے سنکر زید کا چہرہ کھل گیا۔۔
زید میں اب بھی تم سے پیار کرتی ہوں۔۔
لبنہ نے یہ کہہ کر فون کاٹ دیا تھا مگر زید پھر بھی فون تھامے ویسے ہی کھڑا تھا اسے یقین نہیں ہو رہا تھا ۔
اینجل زید کو مسلسل فون کے ساتھ لگا دیکھ کر اسکے کمرے سے باہر آئ وہ جیسے ہی اپنے کمرے کی طرف جانے لگی کسی نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے طرف کھینچ لیا تھا اور اینجل اسکی چوڑی چھاتی سے ٹکرا کر اب اسکی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔