(Last Updated On: )
سجی ہے بزم کہ یاروں کی آمد آمد ہے
چمن میں سینہ فگاروں کی آمد آمد ہے
ہمارے شہر میں پہنچے گی روشنی کی چمک
کہ رفتہ رفتہ ستاروں کی آمد آمد ہے
تمام زیست گزاری اداس روتے ہوئے
کھلیں گے پھول بہاروں کی آمد آمد ہے
اسی غبار سے رخ کا جمال چمکے گا
نئے سفر کے اشاروں کی آمد آمد ہے
رشید پھول چنیں ہم گلاب پاشی کو
جنوں کے عشق کے ماروں کی آمد آمد ہے