(Last Updated On: )
او ٹُر گئے ساڈے دل دے محرم اسی کس نوں سینے لایئے
او ہنجواں دے نال بجھیاں پلکاں اسی ہوکیاں نال سُکھایئے
او شام سویرے رُسیاں خوشیاں اسی ہنجواں نال منایئے
او صادقؔ ٹُر گئے سجنٹر آ ساڈے اساں کس نوں سینے لایئے
سجن میرے مل کے بچھڑے اجڑی جاگیر بنا میں دکھ کی تصویر بنا میں
ہنستے تھے چاند ستارے وہ روٹھا جب راتوں کو بھول نہ پایا دل وہ پہلی ملاقاتوں کو
روٹھے وہ زلف کے سائے نہ وہ دن لوٹ کے آئے سجن میرے مل کے بچھڑے
سایہ بن کے میرا ساتھ میرے رہتا تھا تیرے بن نہیں جینا روز مجھے کہتا تھا
آج مکھ موڑ گیا ہے راہوں میں مجھے چھوڑ گیا ہے سجن میرے مل کے بچھڑے
میں عاشق ہو جاناں میں غم تیرے سہ لوں گا صادقؔ رب سے جا کے میں دکھ سارے کہہ لوں گا
بنی نہ اپنی جوڑی پیار کی عمر تھی تھوڑی سجن میرے مل کے بچھڑے