دیکھا ماہین اُس مامعلے کو کتنی دیر ہوگئی لیکن کچھ نہیں کیا “ہائی فائف”نے تم تو ایسے ہی ڈر رہی تھی بلکے مجھے لگتا ہے ہائی فائف مجھ سے ڈر گیا ہے….سجل نے فخریہ انداز میں کہا آنے والے وقت کے بارے میں سوچھے بغیر…
ہاں سجل صیح کہہ رہی ہو فالتو میں ڈر گئے تھے ہم اگر انِ لوگوں کی اتنی ہی دہشت ہوتی تو ابھی تک چپ نہیں ہوتے….ماہین نے سوچھتے ہوئے کہا…اچھا چھوڑو سجل آؤں لائبریری میں چلتے ہے مجھے کچھ نوٹس بنانے ہیں…
نہیں ماہین تم جاؤ میں ادھر ہی ٹھیک ہو…..
ٹھیک ہے بھئی….
___________________________
سنوُ آپ سجل ہونا… سجل کتاب پڑ رہی تھی جب ایک لڑکی سجل کے سامنے آکر بولی
ہاں میں ہو سجل…..واہ سجل تُو اتنی مشہور ہوگئی ہیں سجل نے فخریہ انداز میں کہا..
وہ آپ کو بیسٹ منٹ کی کلاس میں آپ کی دوست بلا رہی ہیں اُن کے پیر میں موچ آگئی ہے…..لڑکی نے سجل کو خبر دی..
کیا کہاں ہے وہ…..سجل گھبرا کے فوری بیسٹ منٹ میں گئی
سجل کلاس کے اندر داخل ہو ہی تھی کے پیچھے سے دروازہ لوک ہونے کی آواز آئی اور ساتھ ساتھ کچھ لوگوں کے قدموں کی آواز بھی…..کون ہیں…. سجل نے اندھرے میں نظر گھموئی لیکن کچھ دیکھ نہ سکا…..اور ایک دم لائٹ کھلی اور کلاس میں روشنی ہوئی ایکدم آنکھیں بند کر کے کھولی تو سامنے دیکھ کر مامعلہ کچھ کچھ سمجھ آیا اور سجل کے اندر خوف نے جگہ لے لی…
ویلکم جونیئر ہائی فائف کی طرف سے ویلکم ہو اوہ سوری اس وقت ہم چار ہیں وہ کیا ہیں نہ ہمارے ایک ممبر کے پاس اتنا فالتو وقت نہیں ہوتا خیر ہم تو خودُ کسی بکرے کو دیکھ رہے تھے لیکن تم خودُ چل کر ہمارے پاس آئی واہ یار آج کا دن تو بہت اچھا ہے….سامنے کھڑے چار لوگوں میں سے ایک نے کہا اور یہ کوئی اور نہیں بلکہ “ایمن عابد” ہے بولنا شروع ہوجائے تو روکنا مشکل لگتا ہے….
ایمن چوپ تو ہو ہمیں بھی بولنے دو یار تم شروع ہو تو رکنے کا نام نہیں لیتی….رضا شاہ نے کوفت سے بولا….
انِ سب کو چھوڑو یہ بتاؤ تم سجل ہونا پتہ ہیں ہم تم سے بہت ڈرتے ہیں جب تم نے اسُ لڑکے کو بولا تھا نہ کہ کوئی بھی پوچھے تو بولنا سجل نام ہیں…..باسل نے ڈرنے کی ادکاری کی….
دیکھ تم لوگ کون ہو…سجل کو اب خوف محسوس ہورہا تھا….
ارے ابھی تو بتایا “ہائی فائف”ہیں ہم یہ باسل یہ رضا یہ ایمن اور میں حرم اور ایک ممبر ابھی تک نہیں آیا شاید آج نہ آئے یہ تمہاری خوش نصیبی ہے کہ وہ نہیں آیا ورنہ کیا ہوتا تم نے ہائی فائف کے کام میں ٹانگ آڑئی ہیں اور ہائی فائف کسی سے نہیں ڈرتا یہ بھی تم یاد رکھو گی آج کے دن کے بعد…..حرم نے دہشت زدہ نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا….
دیکھوں سوری دوبار ایسا نہیں ہوگا….سجل کا صبح والا دبنگ پن اب ہوا ہوگیا تھا….
ہاں واقعی دوبارہ ایسا ہوگا بھی نہیں…..باسل نے دیکھتے ہوئے بولا حرم اور ایمن سجل کے خوف زدہ چہرہ دیکھ کر خوش ہورہی تھا رضا اپنی پہلی محبت فرائز کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے فلم کی طرح انجوئے کر رہا تھا اور…..
حرم اب چلتے ہے یار…….باسل نے حرم کو دیکھتے ہوئے کہا….
ہاں چلو سب چلے….حرم نے فورن کہا اور سجل کا خوف زدہ چہرہ کھل اٹھُا اور فورن بولی….ہاں چلو….
او ہیلو تم کہا اس کلاس سے صرف ہم جائے گے تم تو ادھر ہی رہوگئی تم نے ہائی فائف کے کام میں ہاتھ ڈالا تھا نہ اب رہو یہاں اپنی سزہ پوری کرو یہ کہتے ہی وہ لوگ جلدی سے باہر نکل گئے اور باہر سے دروازہ بند کردیا….
سجل کو اب اپنے دبنگ پن پر غصہ آرہا تھا اور سوچھ رہی تھی کہ باہر کیسے نکلے گی کیونکہ بیسٹ منٹ میں زیادہ لوگ نہیں ہوتے….
اگر کسی نے یہ دروازہ کھولا تو وہ ہم لوگوں سے نہیں بچہ گا سمجھے…..باسل نے سب اسٹوٹنٹ کو دیکھتے ہوئے کہا اور وہاں سے سب چل دیئے….
___________________________
یار یہ سجل کہا رہے گئی گھر جانے میں دیر ہورہی ہے ہر جگہ دیکھ لیا کہیں گھر تو نہیں چلی گئی خودُ ہاں یہ ہی ہوا ہوگا چھوٹی چھوٹی باتوں پر تو منہ بن جاتے ہیں اُس کے کل میں بھی خودُ آؤں گئی یونی اور بات بھی نہیں کروں گئی مطلب انسان کو جانا ہی تھا تو بتا دیتی میں نے کون سہ روکا تھا اُسے اس ہی وجہ سے وہ لائبریری نہیں آئے….ماہین نے اپنے دماغ سے سوچتے ہوئے بیگ اٹھایا اور گھر کہ لیئے نکل گئی…
___________________________
سجل نے دروارہ بہت بار پیٹا لیکن کوئی بھی دروازہ نہیں کھول رہا تھا کیونکہ سب کو اپنی جان پیاری تھا اب 3 گھنٹے گزر چگے تھا اب بھوک اور پیاس کی شدت محسوس ہورہی تھی اور اُس وقت کو کوس رہی تھی جب اُس نے ہائی فائف سے پنگا لیا اور اب سوچ لیا تھا کسی بھی کام میں ہائی فائف سے کبھی پنگہ نہیں لے گی چائے کچھ بھی ہوجائے ابھی سوچھ ہی رہی تھی کہ دروازہ کھلا اور ہائی فائف کے وہ چاروں اندر داخل ہوئے اور حرم بولی….
اب تمہیں سزہ ختم امید ہے دوبارہ ایسا نہیں ہوگا جو تم نے صبح کیا تھا….
ہاں اب کبھی ایسا نہیں ہوگا….سجل فوری بولی….
گڈ اچھا ہے اب جاؤ….حرم نے احسان کرنے والے انداز میں بولا…
سجل تیزی سے باہر نکلی اور پیچھے انِ لوگوں کا زور دار قہقہ سنائے دیا….
___________________________
ہیلو اسلام و علیکم کرنل عمران….
وعلیکم اسلام میجر!کیا رپوٹ ہے کیس کی….کرنل نے سنجدے لہجہ میں پوچھا….
کرنل کام جاری ہیں ابھی تو امید ہے جلد خوش خبری ملے…میجر نے امید بھرے لہجہ میں کہا…
ٹھیک ہے میجر ہمیں تم پر پورا بھروسہ ہے….کرنل نے بھروسے سے بھر پور لہجہ میں بولا…
جی کرنل میں اب تک کی رپوٹ سینڈ کرتا ہو خدا حافظ…..
___________________________
فیصو صاحب وہ مال اڈے پر پھوچھ گیا ہے…..نوکر نے فیصو کے آگے سر جکھا کر جواب دیا….
گڈ اچھا ہوا وقت پر کام ہوگا ورنہ اکرم کی آج آخری رات ہوتی جاؤ تم اب….فیصو نے خوشی سے کہا….
فیصل ارف فیصو ایک خوبورو نوجوان میں سے ایک ہے اس کی خوبصورتی پر لڑکیاں مرتی ہیں وہ ایک جرم کی دنیا کا سب سے بڑھا بادشاہ ہے ہر کوئی اس کے نام سے ڈرتا ہے اور اُس کو یہ ہی پسند ہیں سب اُس سے ڈرے اُس کے آگے جکھے اُسے دنیا میں مطلب تھا تو بس پیسہ پر اور اُس کو اپنی خوبصورتی پر غرور ہے کوئی بھی اس کو دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ یہ ایک گینگ سٹر ہے ہر غلط کام میں اس کا ہاتھ ہوتا ہیں ڈرگز اسمگلر وغیرہ ایک انُا پرست انسان ہے کسی کی زندگی سے کوئی سروگار نہیں اپنے آپ میں جیتا انسان کسے کو مارنا اس کے لیئے مکھی مارنے کے برابر ہوتا ہے اپنی خوش کے لیئے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار لیکن وقت ایک جیسا نہیں ہوتا…..
___________________________
ماہین اور سجل کی کوئی بات نہیں ہوئی تھی لیکن ہاں ماہین نے یہ میسج سجل کو ضرور کیا تھا کہ وہ کل خودُ یونی جائے گی اور تم خودُ آنا جس طرح آج آئے تھی سجل نے جب میسج پڑھا تو کوئی جواب نہیں دیر وہ کل اُسے فیس ٹو فیس ساری بات بتانا چاہتی تھی اس لیئے کل کا انتظار کیا…
___________________________
رات کا آخری پہر تھا وہ یونی کے اندر کا صیح طرح سے جاہزہ لے رہا تھا پھر دبے دقموں پرنسپل کے روم میں داخل ہوا اور چھوٹی سی چپِ پرنسپل کی ٹیبل کے نیچے لگادی اور واپس دبے قدموں سے نکل گیا….
___________________________
یار کل تو مزہ ہی آگیا تھا تم نے اُس سجل کا منہ دیکھا تھا خوف کے مارے کیسا ہورہا تھا اس وقت ہائی فائف یونی کی کینٹین میں بیٹھے ہوئے کل کی کاروائی حیدر کو بتارہے تھے….
یار حیدر کل کا سین مس کردیا تُو نے….باسل نے حیدر کو افسوس سے دیکھا….
اچھا اچھا ٹھیک ہے میں نہیں تھا تو کیا ہوا تم لوگوں نے تو انجوئے کیا نہ….حیدر نے سب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا اور سب نے ہاں میں گردن ہلائی اور زور دار قہقہ کینٹین میں گونجہ….
___________________________
سجل تم نے اچھا نہیں کیا تھا کل بغیر بتائے گھر چلی گئی…..ماہین نے سجل کو دیکھتے ہوئے خفی سے بولا….
یار میں گھر نہیں گئی تھی تم پہلے چلی گئی تھی میں یونی میں ہی تھی…..سجل نے نظریں جکھا کر بولی….
جھوٹ میں نے تمہیں سب جگہ دیکھا تم کہیں یں تھی یہ تم اتنی اپ سیٹ کیوں لگ رہی ہو کوئی بات ہے کیا بتاو مجھے…..ماہین بغور سجل کو دیکھتے ہو بولی…
ماہین میں یہی تھی مجھے ہائی فائف نے بیسٹ منٹ کی کلاس میں بند کردیا تھا 3 گھنٹہ کل والے واقعہ کی وجہ سے…..سجل نے ماہین کے سر پر بم پھوڑا….
کیا……اور تم مجھے اب بتا رہی ہو…..ماہین سجل کی بات سن کر غصہ میں کھڑی ہوگئی….
ماہین اب بیٹھو اور چھوڑو اُس بات کو اب ہائی فائف کے مطالق کوئی بات نہیں کرو گی….سجل نے خوف سے کہا….
ایسے کیسے وہ لوگ تمہیں بند کر سکتے ہیں میں انہیں چھوڑوں گی نہیں…..ماہین ہائی فائف گروپ کی طرف قدم بڑاتی ہوئے بولی…….اس بات سے انجان کے اس کے بڑتے قدم کسی طوفان کو دعوت دے رہے ہیں اور اس طوفان سے اس کی آگے کی زندگی لپیٹ میں آئے گی….
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...