دنیا کے سب سے تیزی سے بڑھنے والے بڑے شہر ساحلوں پر عالمی تجارت کی بندگاہیں ہیں۔ شنگھائی، لاس اینجلس، ممبئی جیسے شہروں میں آبادی اور معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اور آئندہ آنے والی دہائیوں میں اس کا بڑھنا زیادہ تیزرفتار ہو گا۔
ایشیا کے بہت سے بڑے شہر “میگا ڈیلٹا” پر واقع ہیں۔ یہ کیچڑ اور مٹی کے بڑے میدان ہیں جو ان علاقوں پر ہیں جہاں بڑے دریا سمندر میں ملتے ہیں۔
دریا اپنے ساتھ پتھر، مٹی، کیچڑ اور تلچھٹ لاتے ہیں۔ سمندر کی لہریں ان پر حملہ آور ہوتی ہیں لیکن دریا یہ ساتھ لاتے جاتے ہیں۔ جیسے سیمنٹ کی دیوہیکل کنوئیر بیلٹ چل رہی ہے، ویسے ہی ہزاروں میل سے آنے والے دریاوں کا میٹیریل سمندر کا دفاع توڑ کر اس سے زمین حاصل کرتا ہے۔ صدیوں اور ہزاروں سالوں میں یہ عمل خشکی کا علاقہ زیادہ کرتا ہے۔
اس وجہ سے یہ ڈیلٹا ہمیشہ سے انسانوں کے لئے پرکشش رہے ہیں۔ یہاں زرخیز مٹی کی موٹی تہہ بنتی ہے جو پتھریلی نہیں ہوتی۔ یہاں پر بحری جہاز سمندر سے آ کر دریاوں پر تیرتے اندرونِ ملک کا رخ کر سکتے ہیں۔ اور یہاں پر موجود جنگل اور دلدل جانوروں اور مچھلیوں سے لبریز ہوتے ہیں۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ ڈیلٹا کا وجود سیلاب سے ہونے والی مسلسل sedimentation پر انحصار کرتا ہے۔ اور دوسرا یہ کہ ڈیلٹا نشیبی علاقوں سے بھرے ہوتے ہیں جو آسانی سے زیرِآب آجاتے ہیں۔ جب انسانی آبادی بڑھتی ہے تو ان خطرناک علاقوں میں آبادکاری کر لینے کا پریشر ہوتا ہے۔ اور یہ وجہ ہے کہ آنے والی قدرتی آفات تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نیو اورلینز میں جب کیٹرینا طوفان نے تباہی مچائی تو اس شہر کا تاریخی علاقہ (فرنچ کوارٹر) اس سے محفوظ رہا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ یہاں پر جب 1718 میں شہر بسایا گیا تھا تو لوگ جانتے تھے کہ محفوظ آبادکاری یہاں پر ہلال کی شکل میں بنے قدرتی بند پر محفوظ ہے جو قریبی نشیبی علاقے سے بلند ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ساحلی ڈیلٹا کے شہر بڑھتے ہیں، دریا آلودہ ہوتے ہیں یا ان سے پانی زیادہ نکالا جاتا ہے تو ایک اور فیکٹر بھی شامل ہو جاتا ہے۔ یہ زیرِ زمین پانی کو استعمال کے لئے پمپ کرنا ہے۔ زمین کے نیچے پانی کو نکالنے سے ڈیلٹا کی تلچھٹ بیٹھتی ہے اور یہ ڈیلٹا کی سطح کو مزید نیچا کر دیتی ہے۔ اس تلچھٹ کا بیٹھ جانا نارمل ہے۔ لیکن قدرتی طور پر دریا اپنے ساتھ جو تازہ مٹی کا بہاوٗ لے کر آتے ہیں اور اپنے ارد گرد سے جو مٹی آتی ہے، وہ اس کے اوپر تہہ بناتی ہے۔ لیکن شہر کو بچانے کے لئے جو بند ہیں، وہ اپنے ارد گرد سے مٹی کا آنا روک دیتے ہیں۔ اور دریا کے اوپر جو بند بنائے جاتے ہیں، وہ ڈیلٹا کے لئے آنے والے اہم سیڈیمنٹ کو روک دیتے ہیں۔
ڈیم بنانے والوں کے لئے یہ سیڈیمنٹ مصیبت ہے۔ اور اس کو بھاری بجٹ سے صاف کیا جاتا ہے لیکن اس سے یہ کنوئیر بیلٹ کٹ جاتی ہے۔ یہاں سے سینکڑوں میل دور دریا اور سمندر کی جنگ میں سمندر حاوی ہونے لگتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دنیا بھر میں ڈیلٹا کے اہم شہر آباد ہیں۔ ان کو تہرے خطرات کا سامنا ہے۔ بلند ہوتے سمندر، غرق ہوتی زمین اور سیڈیمنٹ کے بغیر ساحل۔ اور اس کمک کی آمد کے بغیر ساحل گھل جاتے ہیں، سمندر کی لہریں اور طوفان شہروں کے قریب آتے ہیں۔ اور تین طرف سے ہونے والا یہ حملہ دنیا کے آباد ترین اور خوشحال شہروں کو خطرات کا شکار کر رہا ہے۔
او ای سی ڈی کے سٹڈی کے مطابق جو شہر اس خطرے کا شکار ہیں، ان میں ممبئی (انڈیا)، گوانگ ژو (چین)، شنگھائی (چین)، میامی (امریکہ)، ہو چی منہ (ویتنام)، کلکتہ (انڈیا)، نیویارک (امریکہ)، اوساکا (جاپان)، سکندریہ (مصر)، نیو اورلینز (امریکہ)، ٹوکیو (جاپان)، بنکاک (تھائی لینڈ)، تیناجین (چین)، ڈھاکہ (بنگلہ دیش)، ایمسٹرڈیم (نیدرلینڈز)، روٹرڈیم (نیدرلینڈز)، ناگویا (جاپان)، آبدجان (نائیجریا) ار ہائے فونگ (ویتنام) سرِفہرست ہیں۔
ساتھ لگی تصویر اس جگہ کی ہے جہاں دریائے یانگ زی سمندر میں گرتا ہے۔ اس ڈیلٹا پر بسا شہر شنگھائی ہے۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...