(Last Updated On: )
ہوئی قبول مِری ہر دُعا مدینے میں
میں کیا بتاؤں کہ کیا کیا ملا مدینے میں
میں مانتا ہوں کہ کعبے کی شان ہے اپنی
مگر یہ سچ ہے بڑا دل لگا مدینے میں
میں ایک شام مدینے میں دیکھ آیا ہوں
بڑے ادب سے ہے چلتی ہوا مدینے میں
سکونِ دائمی پوچھا کہاں سے ملتا ہے؟
تو اک فقیر نے مجھ سے کہا، مدینے میں
وہ عیش و عشرتِ دنیا، تمام لہو و لعب
میں چھوڑ چھاڑ کے سب، آ گیا مدینے میں
وہ کاش خواب نہ ہوتا، صغیرؔ سچ ہوتا
خوشا وہ خواب کہ میں مر گیا مدینے میں
***
صغیر احمد صغیرؔ( صادق آباد)
***
صغیر احمد صغیرؔ( صادق آباد)