(Last Updated On: )
مقبول احمد مقبول(اودگیر)
سفر کہاں میری سانسوں کا آکے ٹھہرا ہے
کہ اس دیار کا ہر شخص گونگا،بہرا ہے
کسی کی آنکھ نہیں دیکھ پائے گی ہر گز
ہمارا زخمِ دل و جاں بہت ہی گہرا ہے
میں کب سے چیخ رہا تھا کہ ایک پَل تو ٹھہر
مگر پتہ یہ چلا اب کہ وقت بہرا ہے
یہ کیا ضرور کہ ہو متن بھی بڑا رنگین
کتابِ زیست کا عنوان تو سنہرا ہے
یہی سبب ہے جو میں آج تک سلامت ہوں
مِرے وجود پہ تیرے کرم کا پہرا ہے
غمِ جہاں کہ غمِ زندگی جو ہو مقبولؔ
ہر ایک غم سے مِرا ربط ضبط گہرا ہے