٭٭ امریکی سول ایڈمنسٹریٹرجنرل جے گارنربحالی کے نوے روزہ مشن پربغداد پہنچ گئے۔
(۲۲اپریل کی ایک خبر)
٭٭ یادش بخیر۔۔۔ہمارے ایک مارشل لا ایڈمنسٹریٹر جنرل محمد ضیا ءالحق بھی نوے روزہ بحالی ءجمہوریت کے مشن پر پاکستان کے اقتدار پر قابض ہوئے تھے اور ان کی ہلاکت سے پہلے قوم کو ان سے نجات نہیں مل سکی تھی۔اﷲ عراق کے حال پر رحم کرے۔یہ نوے کا ہندسہ کچھ منحوس سا لگنے لگا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اسلامی بنیاد پرستی کے خلاف جدو جہد کرنے کیلئے بال ٹھاکرے کی اپیل(اخباری خبر)
٭٭ یہ تو ایسے ہے جیسے کالی بھینس اعلان کردے کہ وہ دوسری بھینسوں کے ساتھ مل کر کالی دُم والی گائے کی کالک مٹانے کے لئے جدو جہد کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ عراق میں مہلک ہتھیاروں کی تلاش کا بیشتر کام اتحادی افواج کریں گی۔
(اقوام متحدہ میں ا مریکی سفیرجان نیگرو پونٹے کا بیان)
٭٭ جناب آپ لوگ دراصل جو کچھ کرنا چاہتے ہیں اس کے لئے اپنی جان ہلکان نہ کریں ۔پاکستان یا انڈیا کی پولیس کو بتا دیں کہ عراق سے کون کون سے مہلک ہتھیار برآمد کرنے ہیں ۔اور پھر دیکھیں ہماری پاکستانی یا ہندوستانی پولیس کی اعلیٰ کارکردگی۔۔۔۲۴گھنٹے کے اندر اندر آپ کی مطلوبہ فہرست کے مطابق ہر قسم کے مہلک ہتھیاروں کی برآمدگی کرکے دکھا دی جائے گی۔آپ کوخود کوئی ڈرامہ کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ اپوزیشن کا رویہ غیر جمہوری ہے،ضد مارشل لا کی طرف لے جائے گی۔
(مسلم لیگ ق کی خواتین ارکان اسمبلی)
٭٭ در اصل ایم ایم اے والے کوہ قاف کی پریوں کے بجائے جنت کی حوروں پر زیادہ یقین رکھتے ہیں ۔اس لئے وہ تو مسلم لیگ ق کی خواتین اراکین اسمبلی کی بات پر دھیان نہیں گے۔ہم قاف کی پریوں سے لے کر جنت کی حوروں تک سب پر یقین رکھتے ہیں ۔ پھر جنرل پرویز مشرف سے بھی ہمیں انسیت ہے اس لئے اِنہیں دو جذبوں کے تحت ہم بھی ان خواتین ارکان کی حمایت کرتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ غیر مہذب پارلیمنٹ سے خطاب کرنا نہیں چاہتا۔ایل ایف او آئین کا حصہ ہے ۔نہ تبدیل ہوگااورنہ ختم ہوگا۔ (جنرل پرویز مشرف)
٭٭ جنرل صاحب۔یقین کیجئے میں آپ کا ایک مداح ہوں اور یہ باتیں اب آپ کے مداح کرنے لگ گئے ہیں ۔آپ تو گڈ گورنینس کے دعوے کے ساتھ آئے تھے۔کرپشن کے خلاف آپ کی کاروائی کے نتیجہ میں چوہدری شجاعت جیسے سارے صاف ستھرے اور مہذب سیاستدان اسمبلی میں پہنچ گئے۔اب آپ ایسی پارلیمنٹ کو غیر مہذب کہہ رہے ہیں تو آپ کی مرضی۔۔۔جہاں تک ایل ایف او کے بارے میں آپ کے حکم کا تعلق ہے مجھے افسوس ہے کہ جو کام پارلیمنٹ کے ذریعے مہذب آئینی طریقے سے ہو سکتا تھا،آپ اسے امریکی نیو ورلڈ آرڈر کی طرح کرنے پر تُل گئے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پارلیمنٹ کو غیر مہذب کہنے پر قاضی حسین احمد،مولانا فضل الرحمن،مسلم لیگ (نوازگروپ) کا شدید ردِّ عمل۔ (اخباری خبر)
٭٭یادش بخیر ۔۔جنرل ضیاءالحق نے جب اپنے وعدوں سے مکرنے کا تہیہ کر لیا تھا،تب انہوں نے بڑے صاف لفظوں میں ایک بیان دیا تھا۔کہ آئین کیا ہے؟بیس،تیس صفحات کی ایک کتاب جسے میں جب چاہوں پھاڑ کر پھینک سکتاہوں۔ اور یہ سیاستدان کیا ہیں ؟میں جب چاہوں یہ میرے پیچھے دُم ہلاتے چلے آئیں گے۔۔۔۔جنرل ضیاع الحق کے کہے ہوئے ان الفاظ کو بعد میں انہیں لیڈروں اور ان کی پارٹیوں نے خود اپنے عمل سے سچ ثابت کیا تھا۔اب جنرل پرویز مشرف نے جو کچھ کہا ہے جنرل ضیاع الحق کے مقابلہ میں بہت نرم اور بہتر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ چناؤلاپٹی ضلع سالم(تمل ناڈو)کے مریا من مندر میں منعقدہ ایک میلہ میں ۵خواتین سمیت دس افراد نے بالکل (”بالکل “پر زیادہ زور رکھیں)عریاں رقص کیا۔بعد میں پولیس نے ان کو گرفتار کر لیا۔ (اخباری خبر)
٭٭ پریاں صرف قصے کہانیوں میں ہوتی ہیں اور حوروں کا تعلق اگلی دنیا سے ہے۔ یہ پانچ خواتین کا رقص اسی دنیا کی چیز ہے۔مغرب میں بھی اس قسم کے تماشے ہوتے رہتے ہیں ۔ اسٹرپ ٹیز اسی سلسلے کا ایک کھیل ہے ۔اسٹرپ ٹیز میں رقص کا اختتام جس مقام پر آتا ہے، مندر کی دیوداسیوں نے اس مقام سے اپنے رقص کا آغاز کیا۔ویسے خبر سے یہ پتہ نہیں چلا کہ پولیس نے رقص ختم ہونے کے فوراً بعد گرفتاریاں کیں یا تب گرفتاریاں کیں جب ان خواتین نے کپڑے زیب تن کرلئے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ بغداد میں نایاب اسلامی کتب خانہ اورثقافتی میوزیم کو امریکی افواج کی سرپرستی میں لوٹ لیا گیا،اجاڑ دیا گیا۔ (اخباری خبر)
٭٭عراق کی صدیوں کی عظیم ثقافتی وراثت اور علمی خزانوں کی بربادی کے بعد اب امریکہ کے وہ ”مہذب“ کیا فرماتے ہیں جو بامیان میں طالبان کی طرف سے عظیم بدھا کے مجسمہ کی تباہی پر انتہائی غیض و غضب میں آئے ہوئے تھے۔طالبان کو غیر مہذب اور اجڈ کہہ کر شدید غم غصہ کا اظہار کرنے والے ”مہذب“امریکی اب کہاں ہیں ؟اپنے دامن میں کوئی ثقافتی سرمایہ نہ رکھنے والے امریکہ کو شاید عراق کی عظیم ثقافت کے نقوش برباد کرکے کوئی نفسیاتی تسکین ملی ہے۔ کسی داخلی احساس محرومی کی تسکین۔لیکن کیا واقعی تسکین مل گئی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ لکھنؤریلی میں مایا وتی نے ہندو دھرم ترک کرکے بدھ دھرم اختیار کرنے کی دھمکی دینے کے ساتھ دلت عوام کی رائے لی تو لاکھوں کے مجمع نے باقاعدہ ہاتھ کھڑے کرکے ان کی تائید اور حمایت کا اعلان کیا۔ (۱۴اپریل کی ایک خبر)
٭٭ لگتا ہے انتہا پسند ہندوؤں کا غیر انسانی طرزِ عمل مسلمانوں ، مسیحیوں اور دیگر ہندوستانی اقلیتوں کے ساتھ ساتھ اب اپنے ہندو دلتوں کے لئے بھی پہلے سے زیادہ تکلیف دہ ہوتا جا رہا ہے۔یہ طرز عمل ہندو دھرم کو خود ہندوستان میں شدید نقصان پہنچائے گا۔کاش انتہا پسند ہندو ابھی بھی اعتدال کی راہ اختیار کرلیں !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات پر ہمدردانہ غور نہیں کیا جا سکتا۔اُنکے خلاف بارہ مقدمات ہیں ۔(جنرل پرویز مشرف کی اخبارات کے مدیران اور سینیئر صحافیوں سے گفتگو)
٭٭ اگر آصف علی زرداری واقعی کرپشن میں ملوث ہیں تو اُنکے خلاف مقدمات کا فیصلہ ہونا چاہئے۔اگرچہ یہ سوال اپنی جگہ بہت اہم ہے کہ کیا صرف ایک اسی شخص نے ہی کرپشن کی ہے اور جنرل پرویز مشرف کی سیاسی ٹیم کے سارے ممبران پاکدامن ہیں ؟تاہم جنرل صاحب سے گزارش ہے کہ اگر وہ پی پی پی کے پنجاب سے تعلق رکھنے والے کرپشن کے مقدمات میں ملوث ارکان کو وزارت پر فائز کریں گے۔ایم کیو ایم کے سنگین مقدمات میں ملوث شخص کو سندھ کا گورنر بنا دیں گے، تو خیال رکھیں کہ اُنکے رویے پی پی پی کو وفاق کی بجائے سندھ کی سیاست کی طرف دھکیل رہے ہیں اور وہ اس اقدام کے جملہ سنگین مضمرات کو جنرل یحییٰ خان کی طرح نظر انداز بھی کر رہے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ کانگریس یو پی کی جانب سے سونیا گاندھی سے کہا گیا ہے کہ پریانکا وردا اور راہول گاندھی کوسرگرم سیاست میں لایا جائے۔یوپی کی کانگریس کا خیال ہے کہ راجیو گاندھی کے دونوں نوجوان بچے اگر سرگرم سیاست میں آگئے تو اس سے کانگریس کا نوجوان طبقہ متحرک ہو جائے گا۔،جبکہ اس وقت یوتھ کانگریس زیادہ پرجوش نہیں ہیں ۔(ایک خبر)
٭٭ اس مطالبے کے نفسیاتی پس منظر کی اپنی جگہ دلچسپ اہمیت ہے تاہم اس میں شک نہیں کہ پریانیکا اور راہول کے آگے آنے سے صرف نوجوان ہی متحرک نہیں ہوں گے، خود کانگریس کی عوامی مقبولیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔یہ دونوں نوجوان اپنی والدہ سونیا گاندھی سے زیادہ کانگریس کے لئے مفید ثابت ہو سکتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ پورے ہند میں گاؤکشی پر پابندی عائد کرنے کی تجویز زیر غورہے۔
(راجیہ سبھا میں مملکتی وزیر زراعت حکم دیو نارائن یادو کا بیان)
٭٭ اگر قوم کے اتحاد کے جذبے کے تحت اکثریت کے جذبات کا پاس کرتے ہوئے ایسی پابندی عائد کی جائے تو اس کیلئے خود ان مذاہب کے افراد کی رضامندی لی جائے جو اپنے مذہب کی رُو سے گائے کا گوشت کھاسکتے ہیں ،تو زیادہ بہتر ہے۔ویسے ایک بات کی آج تک سمجھ نہیں آ سکی کہ گائے ذبح کرنے پر ہندوستان میں صرف مسلمانوں پر ہی سارا عتاب کیوں آتا ہے؟ جبکہ مسیحی برادری سمیت اور کئی مذاہب کے ہندوستانی بھی گائے کا گوشت اتنے ہی شوق سے کھاتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
٭٭ قومی اسمبلی کے ایوان میں ایم ایم اے کے رُکن اسمبلی مولانا حافظ حسین احمد نے اپنے سینے پر”ایل ایف او نامنظور“لکھ کر نمایاں کر رکھا تھا۔قاف لیگ کی رکن اسمبلی محترمہ کشملہ طارق نے انہیں دیکھ کر کہا :مولانا صاحب اس تحریر میں سے ”نا“کا لفظ ہٹا دیں ۔اس پر مولانا حافظ حسین احمد نے برجستہ کہا کہ :بی بی آپ ”ہاں“کریں ،میں ”نا“کو ہٹا دیتا ہوں۔ (اخباری رپورٹ)
٭٭ مولاناحافظ حسین احمد کے ذومعنی جواب سے جہاں ان کی ذہانت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے،وہیں یہ بھی معلوم ہوجاتا ہے کہ وہ زاہدِ خشک نہیں ہیں ۔ باغ و بہارشخصیت کے مالک ہیں ۔اﷲ کرے زورِ بیاں اور زیادہ! ۔۔۔۔۔اس خبر کے ساتھ ایم ایم اے کے سربراہ مولانا شاہ احمد نورانی کی ایک پرانی بات یاد آگئی۔ذوالفقار علی بھٹو کے عہد میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہورہا تھا۔ خواتین کے سال کی نسبت سے ایک خاتون رکن اسمبلی تقریر کر رہی تھیں۔اس دوران اجلاس کا وقفہ ہوا۔وقفہ کے بعد اجلاس شروع ہوا تو صرف مقرر خاتون اسمبلی میں موجود تھیں۔انہوں نے اپنی ادھوری تقریر شروع کی تو مولانا شاہ احمد نورانی نے مشورہ دیا کہ بے شک کورم پورا ہے لیکن خواتین کے سال کی نسبت سے باقی خواتین ارکان کی آمد کا انتظار کر لیا جائے۔اس پر مقررہ رکن اسمبلی نے روانی میں کہہ دیا:میں اکیلی ہی پورے ایوان کے لئے کافی ہوں۔مولاناشاہ احمد نورانی نے فوراً کھڑے ہو کرکہا:
جنابِ اسپیکر!نوٹ کیجئے یہ کہہ رہی ہیں میں اکیلی ہی سارے ایوان کے لئے کافی ہوں۔
٭٭