(Last Updated On: )
سب کو رزقِ زمین ہونا ہے
منتظر خاک کا بچھونا ہے
جو بھی کرتے ہیں اس جہاں میں ہم
اس کا آخر حساب ہونا ہے
موت ہے زندگی ہمیشہ کی
کیسے آنسو، یہ کیسا رونا ہے
مفت میں دل فگار کرتے ہو
دل کو آخر تباہ ہونا ہے
جم گئے آنکھ میں کہیں آنسو
برف پگھلی تو سب ڈبونا ہے
پاؤں منزل سے آگے جا نکلے
راستوں کا یہی تو رونا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔