سیار گاہ میں داخل ہوں تو یہ آپ کو سات مقامات کی سیر کرواتی ہے۔ آج آپ کے پاس زیادہ وقت نہیں ہے اِس لیے جلدی سے ہر مقام پر بس ایک نظر ڈال لیں ( پھر کبھی واپس آئے تو اِس کی تفصیلی سیر بھی ہو جائے گی)۔ سیار گاہ کے سات مقامات چاند، عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری، زحل اور آسمانوں سے پرے ایک نامعلوم مقام ہیں۔
چاند جستجو کا سیارہ ہے کیونکہ چاندنی رات میں جب یہ نمودار ہوتا ہے تو کچھ کچھ اُجالا کر دیتا ہے۔ یہی حال انسان کے دل و دماغ کا ہے۔ دُنیا کی اندھیری رات میں ہم اِنہی کی روشنی میں سچائی کی تلاش شروع کرتے ہیں۔
عطارد دریافت کا سیارہ ہے۔ یہ ہر لمحہ رنگ بدلتا رہتا ہے اور ہمیشہ سورج کے قریب رہتا ہے۔ اِسی لیے سورج غروب ہونے کے بعد جلد ہی یہ بھی اُفق کے پیچھے چلا جاتا ہے۔ ہماری دریافت بھی عطارد کی طرح رنگ بدلتی رہتی ہے مگر سچائی سے کبھی دُور نہیں ہوتی جو سورج کی طرح ہے۔
زہرہ چمکدار سیارہ ہے۔ پرانے زمانے میں لوگ اِسے خوبصورتی کی نشانی سمجھتے تھے۔ خوبصورتی بھی سچائی کی طرف لے جاتی ہے اور اِس طرح زہرہ اپنی محدود سوچ سے باہر نکلنے کا مقام ہے۔
سرخ سیارہ مریخ آزادی کی علامت ہے۔ پرانے زمانے میں لوگ اِسے جنگ کی نشانی سمجھتے تھے۔ اُس وقت آزادی حاصل کرنے کے لیے تلوار کا سہارا لینا ضروری تھا مگر اسلام میں جہاد کی دو قسمیں بتائی گئی ہیں۔ ایک خدا کی راہ میں جنگ لڑنا اور دوسری اپنے آپ سے جنگ کرنا۔ مریخ دونوں طرح سے آزادی کی علامت ہے۔
مشتری نہایت روشن سیارہ ہے اور تیزی سے گھومتا ہے۔ یہ حرکت و عمل کا سیارہ ہے۔
زُحل کی رفتار سُست ہوتی ہے اور اِس کے گرد روشن دائرہ دکھائی دیتا ہے۔ یہ پھیلاؤ کی منزل ہے یعنی کائنات میں بکھری ہوئی قوتوں سے رابطہ قائم کرنا۔
آخری مقام آسمانوں سے پرے ہے۔ یہ ایک راز ہے مگر ہمت کریں تو کھل بھی سکتا ہے!
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...