ہم نے گاڑی پر جانا ہے؟
ہانیہ نے گاڑی دیکھتے پوچھا ۔۔۔۔۔۔ہاں رخسار نے بھیجی ہے ہمیں اس کے گھر کا کیا پتہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دونوں گاڑی میں بیٹھ گئی تو ڈرائیور نے گاڑی اگے بڑھا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔
مریم نے ہانیہ کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لیا ۔۔۔۔۔
“ہانیہ ” تم مجھے معاف کر سکتی ہو ۔۔۔
کس بات کے لئے؟ ہانیہ نے حیرت سے پوچھا ۔۔۔۔۔۔۔
میری ہر غلطی کے لیے پلیز میں تمہارا بُرا نہیں چاہتی ۔۔۔۔
چھوڑو بھی مریم جو ہو گیا بھول جاؤ اور اتنا تیار ہو کر کون روتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
گاڑی رکتے ہی ڈرائیور باہر ایا۔۔۔ آئیے میں اپکو فلیٹ تک چھوڑ آؤں گاڑی کا دروازہ کھولتے ڈرائیور نے کہا ۔۔۔۔۔
فلیٹ؟ ہانیہ نے مریم کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔
ہا ہاں وہ منگنی کا سارا انتظام یہی کیا ہے تم چلو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈرائیور فلیٹ کے باہر تک چھوڑ واپس چلا گیا ۔۔۔۔۔
مریم نے بیل بجائی پہلی بیل ہونے پر ہی دروازہ کھلا تھا ۔۔۔۔۔۔ہال میں اتے ہی ہانیہ کی نظر مولوی صاحب پر پڑی رخسار کی منگنی ہے یا شادی؟ ہانیہ جھٹ سے بولی ۔۔۔۔۔۔۔
کہا ہے رخسار مریم ساکت تھی وہی تو جانتی تھی سب ۔۔۔۔۔۔۔۔
بولو مریم ۔۔۔۔۔۔
ہانیہ کی اپنی بولتی بند ہوئی جب اسکی نظر کمرے سے باہر اتے وجود پر پڑی ۔۔۔۔
حاتم سگریٹ کا کش لگاتا دونوں کی طرف آرہا تھا ۔۔۔۔
ہانیہ نے مریم کی طرف دیکھا مریم نظریں جھکا گئی ۔۔۔۔۔
حاتم نے سگریٹ نیچے پھینک کر اوپر پاؤں رکھا ۔۔۔۔۔۔
ہاتھ بڑھا کر ہانیہ کا بازوں پکڑا مریم اگے بڑھنے لگی جب حاتم نے ہاتھ کھڑا کر اسے وہی رُکنے کا کہا ۔۔۔۔۔
ہانیہ کا سر چکرانے لگا تھا ۔۔۔۔۔۔
حاتم اسے کھینچتا ہوا روم میں لے آیا لاتے ہی بیڈ پر گِرایا وہ اس پر جھکا تھا ہانیہ کے بال اپنی مٹھی میں لیے کہا تھا میں نے انکار نہیں سُنوں گا ۔۔۔۔
چ چھو چھوڑے پلیز ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے ذہین کو نکاح کے لیے تیار کر لو سویٹ ہارٹ ابھی ہمارا نکاح ہو گا حاتم ایک جھٹکے سے اس کے بال چھوڑ کمرے سے باہر نکل گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نکاح؟ ہانیہ نے نکاح کا لفظ دوہرایا نہ نہی نہیں ہانیہ بیڈ سے اٹھتے ہی دروازے کی طرف لپکی ۔۔۔۔
کھولو دروازہ کھولو مریم دروازہ کھولو ہانیہ نے پورے زور سے دروازہ کھٹکھٹایا تھا ۔۔۔۔۔
حاتم دروازہ کھول غصے سے ہانیہ کی طرف دیکھا اس کی جان لرز رہی تھی ہانیہ نے فوراً حاتم کے اگے ہاتھ جوڑ زمین پر بیٹھی گئی خدا کے لیے جانے دیں مجھے میں اپکے پاؤں پکرتی ہوں ہانیہ حاتم کے پیروں میں پڑ گئی تھی ۔۔۔۔۔
حاتم خوش تھا جس کا انکار اسے تکلیف دے رہا تھا وہ اسکے پیروں میں بیٹھی بھیک مانگ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
پلیز ۔۔۔۔۔۔۔۔حاتم نے ہانیہ کو بالوں سے پکڑ کھڑا کیا ۔۔۔
آآآآآ ۔۔۔۔۔چپ کر کے میری بات سُنو اگر یہاں سے جانا چاہتی ہو تو چپ کر کے نکاح کرو ورنہ ساری زندگی یہی گزارو گی اگے تم خود سمجھ دار ہو 5 منٹ ہے تمہارے پاس اپنا فیصلہ بتا دو ویسے اگر نکاح کے بغیر بھی رہنا چاہو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہانیہ دو قدم پیچھے ہوئی ۔۔۔
حاتم مسکراتے ہوئے کمرے سے چلا گیا تھا ۔۔۔۔۔
ہانیہ کو لگ رہا تھا جیسے کسی نے اس کے پاؤں زنجیر میں جھکڑ لیے ہو دماغ ماؤف ہو گیا اللہ تعالیٰ میری مدد کرے پلیز ۔۔۔۔۔
کیا سوچا پھر تم نے؟
ہانیہ نے خالی انکھوں سے حاتم کی طرف دیکھا پلیز ۔۔۔۔۔
فیصلہ بتاو؟
نکاح ۔۔۔۔۔۔
ہاہاہاہا اچھا فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔۔۔
نکاح ہو چکا تھا ہانیہ وہی گھٹنوں میں سر دیئے رونے میں مصروف تھی جب اُسے دروازہ بند ہونے کی آواز آئی حاتم کو دیکھتے ہی کھڑی ہوئی ۔۔۔۔کیا ہوا ڈر کیوں رہی ہو؟
حاتم صوفہ پر بیٹھا میں تمہاری غلط فہمی دور کرنے آیا تھا ۔۔۔۔۔
تم یہ مت سوچنا میں تمہارے پیار میں پاگل ہوں یا محبت کرتا ہوں تم سے ۔۔۔۔
ہانیہ کھڑی حاتم کی بات غور سے سن رہی تھی دل تیزی سے دھڑک رہا تھا یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے دل باہر آجائے گا ۔۔۔۔۔
میں نے نکاح کیا تم سے۔۔ اپناؤں گا نہیں اور طلاق کا سوچنا بھی مت وہ نہیں دوں گا ساری زندگی میرے نام پر گزارو گی “اپنے گھر میں ”
تم بلکل اپنے نام جیسے ہو بے حِس ظالم خدا کا خوف کرو حاتم ۔۔۔
ہاہاہاہا ۔۔۔” خوف ” تمہیں کیا لگتا ہے مجھے خدا کا خوف نہیں ہے ۔۔
مجھے خوف ہے تو اس ٹائم تم میرے نکاح میں ہو ورنہ تم اس لائق نہیں ۔۔
یہ تم کیا کر رہے ہو ؟حاتم کو شرٹ کے بٹن کھولتے دیکھ ہانیہ اُچھلی تھی ۔۔۔
کیوں تمہارا شوہر ہوں کیا ایسے جانے دوں گا تمہیں؟
ہانیہ کے ہاتھ پاؤں پھولے گئے وہ اندر تک کانپ گئی تھی ۔۔۔
اگر تم نے ایسا کچھ کیا تو میں تمہیں ۔۔۔نہیں میں خود کو ختم کر لوں گی ۔۔
تم یہاں سے جانے کے بعد کچھ بھی کرنا مجھے فرق نہیں پڑتا ۔۔۔۔۔
وہ جیسے جیسے ہانیہ کی طرف بڑھ رہا تھا ہانیہ کی سانس رک رہی تھی۔۔۔۔
رکو رکو پلیز خدا کے لیے ۔۔۔۔۔
حاتم نے ایک نہیں سُنی ہانیہ کی کمر کو جھکڑ کر ہانیہ کو اپنے قریب کیا ۔۔۔۔
پ پلی پلیز ۔۔۔۔۔۔۔۔
ششششششش۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حاتم نے اپنی انگلی اسکے ہونٹوں پر رکھ دی ۔۔۔۔۔۔۔
کتنا انتطار کیا تھا اس لمحے کا میں نے ۔۔۔۔
ہانیہ کسی چڑیا کی طرح پھڑپھڑا رہی تھی ۔
تھی تو ایک کمزور سی لڑکی جو اپنی ابرو بچانے میں ناکام ہو گئی تھی ۔۔۔۔
مریم کب سے دروازہ کھٹکھٹا رہی تھی حاتم نے دروازہ کھولا تو مریم اسے دھکا دے کر ہانیہ والے روم کی طرف لپکی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہانیہ بیڈ پر بیٹھی بلک بلک کر رو رہی تھی مریم دروازے میں ہی رک گئی تھی ہانیہ کا دوپٹہ زمین پر پڑا دیکھ اسکا رونا اسکی حالت دیکھ مریم سمجھ گئی تھی مریم وہی زمین پر بیٹھ رونے لگی ۔۔۔۔۔
یہ ڈرامے بند کرو دونوں۔۔۔ نیچے گاڑی کھڑی ہے چلی جاؤ اس سے پہلے میرا ارادہ بدلے ۔۔۔
یہ سنتے ہی مریم اُٹھ ہانیہ کی طرف بھاگی ۔۔۔
ہانیہ ہانیہ اُٹھو چلو گھر چلے ۔۔۔۔
مجھے نہیں جانا یہ سُنتے ہی مریم نے حاتم کی طرف دیکھا ۔۔۔۔
تو ٹھیک تم چلی جاؤ میری بیوی میرے پاس رہنا چاہتی ہے حاتم نے پانی کا گلاس منہ کو لگاتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔۔
نہیں ہانیہ میری بہن اُٹھو پلیز چلو یہاں سے پلیز اُٹھو مریم جیسے تیسے ہانیہ کو لیے گاڑی میں آ بیٹھی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہانیہ پلیز خود کو سنبھالو خالہ کو کیا کہوں گی ۔۔۔۔۔۔
امّاں؟ ماں کا سوچتے ہی ہانیہ کے رونے میں اور تیزی ائی ۔۔۔۔۔۔
خالہ گھر نہیں ہے شاید مریم ہانیہ کو گھر چھوڑنے آئی تو کنیز گھر نہیں تھی ہانیہ تم اپنی حالت درست کر لو پلیز اس سے پہلے خالہ اجائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہانیہ کی حالت سنبھلی تو مریم اپنے گھر چلی گئی ہانیہ وہی لیٹ سو گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔
یار نکاح تو پلین میں شامل نہیں تھا پھر اچانک؟
ہاہاہا اسنے میری بات نہ مان کر اچھا نہیں کیا اب میں اسے گھر نہیں لاؤں گا اور وہ کسی اور سے شادی بھی نہیں کر سکے گی ….
اس میں تمہارا کیا فائدہ؟
ہاہاہا یہی تو تمہیں پتہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہانیہ پُتر تو اُٹھ گئی؟
جی امّاں…. بھوک تو نہیں لگ رہی..
نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہانیہ تیری انکھیں کیوں اتنی سوجی ہوئی ہے کچھ نہیں امّاں سو کر اُٹھی ہوں نہ اس لیے ۔۔۔۔۔۔
صبح کے لیے کپڑے استری کردوں؟
نہیں امّاں مجھے چھٹیاں ہو گئی ہیں ۔۔۔۔۔۔
اچھا ۔۔۔۔؟
امّاں اپکو روٹی بنا دوں؟
نہیں میری بچی میں پکا لوں گی تو اب پڑھ لے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمہاری دوست کہا ہے؟ مریم گھاس پر بیٹھی پڑھ رہی تھی جب حاتم نے اکر پوچھا ۔۔۔
مریم نے کوئی جواب نہیں دیا اُٹھ کر جانے لگی ۔۔۔۔۔
اچھا سُنو یہ بھی دیکھتی جاؤ حاتم نے ایک لفافہ مریم کی طرف بڑھایا ۔۔۔
یہ؟
دیکھ لو ۔۔۔۔۔
مریم نے لفافہ کھولا تو اس میں نکاح سے لے کر بعد تک کی تصویریں تھی ۔۔۔۔۔۔
کیا چاہتے ہو تم رشتہ بھیجو اب نہیں انکار کرے گی وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاہاہا اب اسکی کیا ضرورت ہے؟
پاس کھڑا رحمان ساری بات بہت غور سے سن رہا تھا
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...