حال
آج رباب، عنایا دعا، شیزہ کلاس میں پہنچی تو آدھی کلاس یی ہوئی تھی ۔۔ ان کو پیچھے والی سیٹس ہی ملیں ۔۔
کتنا روکھا روکھا لگ رہا ہے ۔۔ ہانیہ ۔۔۔ کے بغير ۔۔۔
شیزہ بولی ۔۔جس پر سب نے اس کی تائید کی تھی ۔ ۔
سر آ گئے ہیں چپ کر کے بیٹھ جاؤ تم سب اب ۔۔ ہمارا دن نا خراب کرو ۔۔ آگے والے ڈ یسک کے بچے نے ان کو ڈانٹا
اچھا ۔۔ ٹھیک ہے آگے دیکھو ٹینڈ ے یہ نا ہو تمہاری وجہ سے ہم مار کھا رہے ہوں ۔۔۔ شیزہ نے منہ چھڑا کر کہا ۔۔ شیزہ شرم کرو اس کے سر پر چوٹ لگی تھی اس لئے بال کٹوئے ہیں اس نے ۔ دعا نے سمجھتے ہوۓ کہا
ہاں تو کس نے کہا تھا لڑکی کو چھیڑے ۔ شیزہ نے دعا کو جواب دیا ۔۔
ٹکلے اب ٹھیک ہو۔۔ وہ بھی شیزہ تھی اس لڑکے کو تنگ کرتے ہوۓ بولی
یہ سننے کی دیر تھی کہ اس لڑکے کا چہرہ لال ٹماٹر ہو گیا
ابھی ۔۔ وہ لڑکا کچھ کہنے لگا پر دروازے پر سر کو دیکھ کر خاموش ہو گیا
السلام علیکم کلاس ! .۔۔ وجدان نے اندر داخل ہوتے ہوۓ کہا ۔۔۔
واجد ن کا دل کل شام سے ہی بےچین تھا ۔۔
اس نے کلاس کا جائزہ لیا تو ہانیہ کہیں بھی نظر نا آئی ۔۔ دل میں ان کانچ جسی آنکھوں کو نہ پا کر بے چینی مزید بڑھی ۔۔
وہ ۔۔ خوشی جو کچھ دنو ں سے ملی تھی وہ کہیں چھن تو نہیں گئی ۔۔ دل پر ایک خوف ایک دم سے کنڈالی مار کے بیٹھ گیا ۔۔
کہیں اس نے یونیورسٹی تو نہیں چھوڑ دی ۔۔ یا اگلے سیمسٹر سے آنے کا سوچا ہے ۔۔ گئیں وسوسے دل میں اٹھے
کون کون غیر حاضر ہے آج ۔۔۔ اس نے وجہ جاننے کے لئے پوچھا
جس پرعنایا نے ہاتھ اٹھایا ۔۔۔ سر ہانیہ آج غیر حاضر ہے ۔۔۔
کیوں ۔۔ وجہ جان سکتے ہیں ۔۔ابھی سمسٹر کو شروع ہوئے مہینہ بھی نہیں ہوا..
۔ عنایا کے ساتھ بیٹھی شیزہ کے دماغ کی CID نے سر اٹھایا ۔۔۔ بھلا سر کو کیا جس وجہ سے مرضی چھٹی کریں
۔ چپ کرو مار کھانی ہے ۔۔ رباب بولی
سر ۔۔وہ اس کو بخار ہے یہ اس کی لیو ہے ۔۔ دو دن کی ۔۔
لیو دیکھ کر یہ تو اطمينان ہوا کے چھوڑ کر نہیں گئی ۔۔ پر پھر بیماری کا سن کر بے چینی نے آ گہرا ۔۔
تو اس لئے بےچین تھا یہ دل۔۔ یہ میرا کب تھا ۔۔ ہلکی کی زخمی مسکراہٹ اس کے چہرے پر در آئی ۔۔
چلیں کلاس اپنے پچھلے نوٹس نکال کر ایک دفعہ پڑھیں …
پھر اس اس بےچینی کی وجہ سے مختصر کلاس لے کر چلا گیا
۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
تم لوگ مانو نا مانو ۔۔۔ شیزہ مانتی ہے کے سر اور ہانیہ ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے ہیں ۔۔۔ تم لوگوں نے نوٹ تو کیا ہوگا کے سر کا لیکچر میں بھی دھیا ن ہانیہ پر ہی ہوتا ہے ۔۔۔ اور ہانیہ مادام ایسے بے چین ہو رہی ہوتیں ہیں گویا پاؤں پر چیونٹی کاٹ رہی ہو ۔۔ شیزہ نے جاسوسی انداز میں سب کو بتایا ۔۔۔
سر وجدان ۔۔ کا چکر ۔۔ہاہاہا ہانیہ کے ساتھ ۔۔ہاہاہا ۔۔۔ سر وجدان سے پہلے ہانیہ تمہاری تکا بوٹی بنا دے گی۔ دعا نے شیزہ کو بات سن کر جواب دیا
عنایا میری بات سنانا ۔۔۔ شاہ زین نے عنایا کو بلا یا
جی میں آتی ہوں ۔۔ عنایا کے یوں کہنے پر سب کے ساتھ دعا کے چہرے پر بھی مسکان آئی تھی ۔۔ لگتا ہے دعا تمہیں اپنی اماں سے اب بھائی کو سہرا بند ھنے کے لئے بات کرنے چاہیے ۔۔۔ رباب بولی
ٹھیک کہ رہی ہو کچھ تو کرنا ہی پڑے گا ۔۔۔ دعا نے بھی ہاں میں ہاں ملاتے ہوۓ کہا ۔۔
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں ۔۔۔ زین بولو کیا بات ہے ۔۔ عنایا نے گراؤنڈ کے پاس لگے بنچ پر بیٹھتے ہوئے کہا
عنایا انسان حال ہی پوچھ لیتا ۔۔۔ ہے ۔۔ زین شکوہ کیا
لو ۔۔۔اب میں پوچھے پوچھا ئے سے کیا پوچھوں ۔۔۔ عنایا نے الٹا اس کو سنا دی ۔۔
اچھا ۔۔خیر چھوڑو تم سے اچھے کی امید نہیں رکھی جا سکتی ۔۔ یہ بتاؤ اب زبیر تمہیں تنگ تو نہیں کر رہا ۔۔۔ میں نے اس کو سمجھا تو دیا تھا پر پھر بھی تم سے پوچھ رہا ہوں ۔۔۔ زین نے اس کو غور سے دیکھتے ہوۓ بولا ۔۔۔
نہیں ۔۔۔ اب اس نے کچھ نہیں کہا ۔۔۔ اب تو کافی تمیز سے بات کر رہا تھا ۔۔۔ بیچارے کے ساتھ کل اتنا حادثہ پیش آیا ہے ۔۔ بائیک بجی ہے اس کی کسی گاڑی والے کے ساتھ ۔۔۔ عنایا نے افسوس کرتے ہوۓ زین کی معلومات میں اضافہ کیا
ہاں ٹھیک ہے اب وہ تمھیں تنگ نہیں کرے گا ۔۔۔ زین نے اطمينان سے کہا
جس پر عنایا نے اپنی آنکھیں چھوٹی کر کے اس کو دیکھا ۔۔۔ یہ تمہاری کرتو ت ہیں نہ ۔۔۔
جی ۔۔بلکل میرے ہی کرتو ت ہیں ۔۔ اور اگر میری کسی چیز پر کو نظر رکھے گا میں اس کی آنکھیں نکال دوں گا ۔۔۔ اور گھر کی عورتوں کی حفاظت کرنا بھی میری ذمداری میں شامل ہے ۔۔۔ زین نے عنایا کو بتایا۔ اس کی آنکھیں اور لہجہ عنایا کو بہت کچھ باور کروا گیا تھا ۔۔۔
وہ ایک پل میں کھڑی ہوئی ۔میں ” میری کوئی چیز “ نہیں ہوں جیتا جاگتا انسان ہوں ۔۔ کیا ہو گیا ہے سب کو ۔ عنایا پیر پھٹکتی ہوئی وہاں سے چلی گئی
کوئی چیز کا تو پتا نہیں پر” میری“ تو ہو ۔۔۔ ارے واہ اتنا بڑا کام کیا بندے کو کٹ لگوائی ۔۔ اور اس نے میرا شکریہ بھی ادا نہیں کیا ۔۔چلو کوئی بات نہیں پوری زندگی پڑی ہے ۔۔۔
کبھی تو پاس میرے او کبھی تو نظریں مجھ سے ملاؤ ۔۔ او جاناں ۔۔ زین وہاں بنچ پر ہی بیٹھا گا رہا تھا ۔۔ جب تھپ سے اسے کندھے پر ایک تھپڑ سے نوازا گیا ۔۔
افف ۔۔ اب کس کو مصیبت آن پڑی ہے ۔۔۔ زین نے کندھے کو مسلتے ہوۓ کہا ۔۔
مجھے تو کوئی مصیبت نہیں پر تم پر آ سکتی ہے ۔۔ اگر تم نے عاطف اسلم سمجھنا بند نہ کیا تو ۔۔۔ چھچو رے پن کے ٹیگ نہ لگ جایئں ۔۔۔ارباز نے پاس بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔
تو میری زندگی ہے میری مرضی میں گاؤں یا ناچوں ۔۔
ابھی میری جگہ کوئی لڑکی تمہارے سر پر اپنا جوتا پیش کرتی تو پتا لگتا ۔۔ تو ادھرالگ رقص تم نے پیش کر رہا ہونا تھا..
اچھااچھا..چلو اب کلاس میں لیٹ ہوئے تو تمھیں ڈانٹ پڑھواں گا ۔۔۔ زیں ارباز سے بولا
.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج سردی کچھ زیادہ ہی تھی ۔۔ تھوڑی دھوپ نکلی تو وجدان باہر لان میں لیپ ٹاپ لئے آ بیٹھا تھا ۔۔ ۔۔ ۔۔ وہ اپنے کم میں مگن تھا کے شہروز ، زین ، زمان اور ارباز آتے ہوۓ دکھائی دیے ۔۔۔
وہ اپنا لیپ ٹاپ بند کر کے سیدھا ہو کر بیٹھ گیا ۔۔۔
وجی بھائی اکیلے اکیلے ہی دھوپ کے مزے لے رہے ہیں ۔۔۔ زین نے پاس پہنچتے ہی وجدان سے کہا
پہلی بات کے میرا نام وجی نہیں وجدان ہے ۔۔۔ دوسری یہ کہ میں نے کیاتمہارے سر پر چھتری رکھ کے تمہاری دھوپ روک لی ہے
وجی بھائی میں مذاق کر رہا تھا ۔۔۔ زین نے آنکھوں میں شرارت لئے ہوۓ کہا
تمہارا کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔وجدان اس کے وجی کہنے پر بولا ۔۔جس سے اس کو سخت چڑ تھی
وجی ۔۔میرا مطلب وجدان بھائی آپ شادی کب کر رہے ہے 31 سال کے ہو گئے ہیں ۔۔۔ زمان نے پوچھا
کیوں میری شادی سے تمہارا کیا تعلق ۔۔ وجدان نے چہرے پر مسکراہٹ لئے پوچھا جس پر زمان گڑ بڑا گیا ۔۔
ووہ ۔۔وہ ۔۔۔۔۔۔ میں تو اس لئے پوچھ رہا تھا کے اب آپ کی عمر ہے تو ۔۔گھر میں بھی ہلا گلا ہو جائے گا ۔ کتنے عرصے سے کسی کی شادی ہی نہیں ہوئی.
زمان ۔۔۔ وجدان نے شرارت سے مسکراتے ہوۓ نام لیا
بھائی ۔۔۔۔۔ وہ آپ نے ساری ٹریفک بند کی ہوئی ہے ۔۔ آپ آگے چلیں گے تو ہمیں کوئی پوچھے گا ۔۔ بی جان نے کہا ہے کم سے کم آپ کا نکاح ہو گا پھر ۔ ہم غریبوں کا بھی نمبر آئے گا ۔۔ زمان نے دل موسوس کر کہا
جس پر سب کا کہکہ بلند ہوا ۔۔۔
تم پریشان مت ہو ۔۔۔ بہت جلد ٹریفک کھول دی جائے گی ۔۔۔ وجدان نے ان کو بتایا
ارے ۔۔یار ۔۔سچ بتا ؤ ۔۔ واقعے ہی میں ۔۔۔ ۔۔ زمان کی خوشی چہرے سے آیاں تھی
ہاں ۔ یار ۔سچ ۔۔ وجدان مسکرایا ۔۔
یاہو ۔۔۔۔ ویر میرا گھوڑی چھڑے گا ۔۔
بئی ویر میرا گھوڑی چھڑے گا
۔۔ زمان نے نے بھنگڑا ڈالنا شروع کر دیا ۔۔ اس کی دیکھا دیکھی وجدان کو چھوڑ کر سب شروع ہو گئے ۔۔
چپ کرو تم سب لوگ آواز نہ آئے تم لوگوں کی– پہلے میری بات سنو ۔۔ وجدان نے ان کو بے قابو ہوتے دیکھ اونچی آواز میں بولا جس پر سب کو بریک لگ گئے کے ہاتھ اوپر ہیں تو کوئی کسی کے سر پر طبلہ بجا نے کی کوشش کر رہا ہے ۔۔
یہ بات کسی کو پتا نہیں لگنی چاہیے ابھی ۔۔۔ نہیں تو پتا ہے نا زمان کے ٹریفک ۔۔ وجدان نے تنبیہہ کرتے ہوے کہا
جی سر بلکل پتا نہیں لگے ۔۔۔ زین بولا اور پھر بھنگڑا ڈالنے لگا
ان لوگوں کا کچھ نہیں ہو سکتا. . وجدان اپنآ لیپ ٹاپ سمبھلتے ہوۓ اندر کی جانب بڑھ گیا ۔۔
ارے بیٹا یہ باہر کیسا شور ہے زرینہ بیگم نے دروازے پر پوچھا ۔۔
کچھ نہیں چچی ۔مذاق کر رہے ہیں ۔۔۔
کیا مذاق ہے ۔۔میرا تو شور سن کر دل ہی بیٹھ گیا ۔۔ ابھی بی جان اٹھتیں ہیں تو ان سب کا علاج کرواتی ہوں ۔۔
کیوں نہیں۔۔ وجدان مسکرا کر اندر بڑھ گیا ۔۔۔
.۔۔۔۔۔۔۔