بھورا کھردرا میلا کچیلا کمبل اس کو کاٹنے لگا تھا۔
مگر پھر بھی اس نے کمبل چاروں طرف سے لپیٹ لیا…ہٹ جانے پر مچھر بری طرح بھنبھوڑنے لگتے نیند نہ پوری ہونے سے اسے چکر آتے اور پھر رات کی ڈیوٹی سے ہاتھ ٹوٹنے لگتے پیروں میں جان نہیں رہتی…اس لئے وہ چاہتا تھا کہ کسی طرح انہیں نیند کو ان مچھروں سے بچا لے وہ بار بار اپنا کمبل پیروں پر برابر کرتا اور اس کے پھٹے ہوئے ٹکڑے سے پھر مچھر آنے لگتے …ایک عجب سی بے بسی اس پر طاری ہوئی اور تبھی اک خیال اچانک اسے چھو گیا کل اس کی قید کا آخری دن ہے اور پھر آزادی…نہ جان توڑ محنت نہ مچھر نہ بھوک نہ نیند کا غم…آہ…اس نے پھر کراہ کر کروٹ بدلی…آخر نیند آ کیوں نہیں جاتی…وہ کمبل جھٹک کر بیٹھ گیا…کل سے یہ سب ختم…یہ تکلیف دہ راتیں اور دن…بیکار کی جھڑکیاں …ڈانٹ پھٹکار…سب کچھ ختم… وہ اٹھ کر ٹہلنے لگا رات کا آخری پہر سست روی سے گزر رہا تھا سارے قیدی نیند میں ڈوبے ہوئے تھے …اپنی اپنی تکلیفوں سے آزاد سبھی نیند کے مزے لوٹ رہے تھے …اک وہی تھا جس کا دل بے چین تھا جسے کسی صورت قرار نہ تھا۔ اس کے سامنے وہ سارے دن اپنی تقدیر کی سیاہیاں لئے کھڑے تھے جنہیں چھوڑ کردہ یہاں آیا تھا…دن بھر ادھر اُدھر گھومنا شام ڈھلے خالی ہاتھ لئے گھر آنا بیوی کی جھنجھلاہٹ بچوں کی رحم کی بھیک مانگتی آنکھیں پھیلے ہاتھ ٹھنڈا چولھا۔ ۔ اُف…کہاں تک کہاں تک چھوٹی موٹی چوریاں کرنے سے بھی کچھ نہ ملا…اور ملی تو یہ جیل ملی وہ بھی جب ایک سیٹھ کی جیب کاٹتے وقت اس کے چیخنے چلانے سے پولیس آ گئی اور وہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا مار بھی خوب پڑی…جیل بھی ہوئی تین ماہ کی جیل ہوئی۔ ایک ماہ بعد جب جگو بھی جیل میں آ گیا جو اس کا جگری دوست تھا تو معلوم ہوا بیوی کو اس کا بھائی لے گیا بچے ماموں کے پاس گاؤں گئے گھر پر مالک مکان کا قبضہ ہو گیا…اب کیا بچا…کچھ بھی نہیں …بس وہ اور اس کی حسرتیں گھر میں آسودگی کا خواب…اور اب جیل سے چھٹی ہو رہی تھی تو…کہاں جانا ہے …روٹی کے لئے ترسناکام نہ ملناسب کی جھڑکیاں …جیل سے نکلنے کا لیبل چور کا لیبل ماتھے پر سجا کرکام کا ڈھونڈنا…
صبح کا اجالا اپنا اثر دکھا رہا تھا اس نے ایک گلاس پانی پیا…چاروں طرف چڑیوں کی چہکار تھی…اب قیدی کام کے لئے جگائے جا رہے تھے …ایک…گارڈ ڈنڈے سے مار مار کرسب کو جگا رہا تھا…اس نے نہ جانے کیاسوچ کر پاس پڑی لوہے کی راڈ اٹھا لی اور گارڈ کے سرپر بھرپور وار کر دیا…وہ چکرا کر گرا…شاید وہ مر چکا تھا ہر طرف شور ہو گیا قیدیوں نے اسے گھیر لیا تھا گارڈ اس کو مارتے ہوئے جیلر کے پاس لے جا رہے تھے۔ مگر اس نے اپنے سرچھپانے کا اور روٹی کا انتظام کر لیا تھا۔
٭٭٭
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...