“باجی روٹی دے دو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ” وہ پھر آج صبح صبح دروازے پر آ کھڑی ہوئی۔ میلا کچیلا سا شلوار سوٹ بالوں کی میلی لٹیں چہرے پر بکھری ہوئی، تیرہ، چودہ برس کا سِن، ذہین معصوم آنکھیں۔ اور یہ لا چاری۔
ایک دفعہ تو میں نے بھی منع کر دیا تھا۔
“جاؤ ابھی روٹی نہیں پکّی۔ ۔ ۔ “وہ سر جھکائے اگلے گھر کی طرف مڑ گئی مگر مجھے اچانک بے حد رنج ہوا کچھ اور دے دیتی۔ بسکٹ یا ڈبل روٹی کچھ بھی۔ ۔ ۔ ۔ روز تو نہیں آتی تھی وہ۔ ۔ ۔ محلّہ میں اکثر لو گوں نے منع کیا تھا کہ یہ لڑ کیاں چور ہوتی ہیں کبھی گھر کے اندر نہ بلائیے گا۔ آنکھوں کا کاجل چراتی ہیں آپ کو پتہ بھی نہیں چلے گا، اپنا کام کر جائیں گی۔
آج جب وہی آواز پھر سنائی دی۔
“باجی روٹی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ “تو ایک لڑکی اور ساتھ کھڑی تھی۔ ۔ ۔ ۔
“اچھّا ایسا کرو۔ ۔ یہ زینہ کے ساتھ بہت کو ڑا ہے جھاڑو لے لو اور دونوں مل کر یہاں صفائی کر دو پھر لے جا نا روٹی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ”
گھر کے پیچھے کا دروازہ کھول کر میں نے جھاڑو دینے کے لیے اندر بلا یا۔ وہ اندر آئی تو گملے دیکھنے لگی۔ ۔ ۔ ساتھ والی لڑکی سے بولی۔
“دیکھ کیسا بڑا سا گلاب کا پھول ہے۔ ۔ ۔ “وہ دونوں دوسرے پھو لوں پر بھی تبصرہ کر تی جا رہی تھیں۔ میں نے جھاڑو دے کر انہیں باہر بھیجا اور خود بھی کچھ دیر ان گلابوں کو دیکھتی رہی۔
کا فی دیر تک دونوں مل کر صفائی کر تی رہیں۔ میں نے ایک پو لیتھین میں کئی روٹیاں اور رات کا سالن لپیٹ کر رکھ دیا پھر دس روپیے بھی ساتھ ہی رکھ دیے۔ وہ بڑی دلجمعی سے صفا ئی میں جٹی ہو ئی تھیں میں نے غور سے اس کا چہرہ دیکھا بھولا سا چہرہ، گو را رنگ جو کہ دھبوّں اور میل کی وجہ سے کم ہی نظر آ رہا تھا، میلے میلے ہاتھ پاؤں جمپر کی آستنٹ پھٹ کر لٹک رہی تھی۔ پرا نا سا کڑھائی والا کرتا شلوار جو کسی نے از راہ ہمدردی دیا ہو گا۔
اسے بھی پھول اچھّے لگتے ہیں ؟؟ کتنی خوشی سے کہہ رہی تھی وہ۔
کو ئی بات نہیں میرے پاس تو بہت سارے پھول ہیں یہ گلاب اس کو دے دوں گی۔ میں نے بڑی احتیاط سے گلاب کو شاخ کے ساتھ نکالا۔ وہ پیچھے جھاڑو رکھنے آئی۔
“یہ لو۔ ۔ ۔ ۔ ” میں نے گلاب کا بڑا سا سرخ پھول اس کی طرف بڑھا یا۔ اس کا چہرہ خطر ناک حد تک سفید ہو گیا۔ ۔ ۔
“ہم کو روٹی دے دو باجی۔ ۔ ۔ ۔ ” وہ ہکلائی۔ ۔ میں نے دوسرے ہاتھ میں لیا ہوا پولیتھین آگے کیا، اس نے جھپٹ کر پو لیتھین میرے ہاتھ سے لیا اور بھاگتی ہوئی باہر نکل گئی۔
اور میں گلاب کا پھول انگلیوں میں تھامے کھڑی ہوں۔ ۔ کہتے ہیں دُکھ غیب کی آنکھیں کھول دیتے ہیں۔
٭٭٭
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...