(Last Updated On: )
سارے رنگ ادھورے ہیں
سب خوشبوئیں
میرے مشام ذوق کو ترسایا ترسایا رکھتی ہیں
آنکھوں کی اس ناآسودہ بستی میں
روشنیوں نا روشنیوں کی آپس میں یک جہتی ہے
دھوپ ہمیشہ سائے سے سمجھوتا کر کے رہتی ہے
ہریالی سے پیلے پن
اور پیلے پن سے ہریالی کے
گردش کرتے موسم میں ایک تماشا برپا رہتا ہے محدود تغیر کا ایک بخل کے عالم میں
عمر کے اس پیمانۂ کم کیفیت کو
رنگیں کر لیتا ہوں اپنے خوابوں کی آمیزش سے
اگلے دن کی دھوپ میں جو اڑ جاتے ہیں
ان رنگوں کی بخشش سے
***