سیدہ نسرین نقاش سری نگر کشمیر میں اردو صحافت کے لیے اہم خدمات انجام دے رہی ہیں۔ صحافت کے ساتھ انہوں نے شعرو ادب سے بھی اپنا تعلق قائم رکھا ہے۔ غزلوں کا مجموعہ چھپ چکا ہے اوران کے ادبی مضامین بھی چھپتے رہتے ہیں۔مشاعروں میں بھی ان کانام گونجتا رہتا ہے۔ یوں نسرین نقاش بیک شعروادب اور صحافت کی خدمت کر رہی ہیں۔اردو زبان کی خدمت کر رہی ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے نسرین نقاش نے ماہیا نگاری کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ہندوستان میں جو لوگ اردو ماہیانگاری کی طرف راغب ہوئے ،اپنے اخلاص کے باعث پنجابی زبان سے اور پنجاب کے ثقافتی پس منظر سے واقف نہ ہوتے ہوئے بھی انہوں نے کئی عمدہ ماہیے تخلیق کیے۔ ایسے ماہیانگاروں کی ایک بڑی تعداد کی موجودگی میں نسرین نقاش کی ماہیا نگاری اس لحاظ سے کچھ ہٹ کر ہے کہ کشمیر کی سرزمین سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ماہیے کی لوک لَے از خود ان کی روح میں رچی ہوئی ہے۔چنانچہ انہیں ماہیے کو سمجھنے کے لیے کسی عروضی مہارت کی ضرورت پیش نہیں آئی اور وہ اپنی فطری روانی میں ہی اردو ماہیے کہتی چلی گئیں۔
نسرین نقاش کے ماہیوں میں ایک طرف نسائی محجوبیت ہے تو دوسری طرف والہانہ محبوبیت ہے۔ایک طرف کشمیر کا حسن ہے تو دوسری طرف اس حسن کو گہناتا ہوا بارودی دھواں ہے۔ بنتے ،ٹوٹے ہوئے انسانی رشتے،دکھ،سکھ،خوشیاں اور غم،ملن اور جدائی۔کامیابیاں اور ناکامیاں۔ اس طرح کی متعدد متضاد کیفیات سے گھلتے ملتے ہوئے نسرین نقاش کے ماہیوں میں تخلیقی حسن پیدا ہو گیا ہے۔خوشی کی بات ہے کہ نسرین نقاش نے ماہیے سے اپنی داخلی وابستگی کی بنا پر اتنے ماہیے کہہ لیے ہیں کہ اب ان کے ماہیوں کا مجموعہ چھپ گیا ہے۔میں دلی خوشی کے ساتھ نسرین نقاش کے ماہیوں کے مجموعہ کا استقبال کرتاہوں!
(نسرین نقاش کے ماہیوں کے مجموعہ”روحیں چناب کی“ میں شامل تاثرات)
رائن سے چناب ملا
کوئی حقیقت تھی
یا خواب سے خواب ملا
(حیدر قریشی)