ندیم صدیقی (بمبئی) ہمارے ایک بزرگ کہا کرتے تھے کہ کہنے کو تو لوگ اپنی بیوی کو شریکِ حیات کہتے ہیں مگر حقیقتاََ شریکِ حیات کا مفہوم اس وقت سمجھ میں آتا ہے جب جذبات سرد پڑ جاتے ہیں اور جب عمر کا تیسرا دور شروع ہوتا ہے اور اس دور میں ان میں سے کوئی ایک بچھڑ جائے اور بالخصوص بیوی اگر رخصت ہو جائے تو پتہ چلتا ہے کہ شریکِ حیات کے کیا معنی ہیں؟
بی بی رضوانہ نے خوب لکھا۔۔۔۔اللہ مرحومہ کی مغفرت فرمائے۔آمین۔
سعدیہ تسنیم سحر(جرمنی) بھابی کا مضمون بہترین ہے۔یادداشتیں بھی بڑی بیٹی ہونے کی وجہ سے زیادہ ہیں اور ان یادوں کو پرویا بھی خوب ہے۔ادبی چاشنی بھی ہے اور یادوں کا میٹھا سادرد بھی جھانک رہا ہے۔اللہ تعالیٰ آنٹی کو اپنے جوارِ رحمت میں ڈھانپ لے اور ان کی نیکیاں ان کی اولاد میں بھی قائم کرے۔آمین۔
ہانی السعید(مصر) ماشاء اللہ۔اس طرح شاید آپ لوگ خاندانی یادیں لکھنے کی ایک قابلِ تحسین روایت کی بنیاد ڈال رہے ہیں۔
امتہ الباسط (کینڈا) Very Nice, May Allah give you straight to bear this sadness.
طاہر عدیم (جرمنی) محبت کی اس جدید داستان کے ہم بھی عینی گواہ ہیں۔
فرحت نواز (رحیم یار خان) سب بچوں کے تاثرات پڑھے ہیں،اچھی تحریریں ہیں،سادہ لفظوں میں ماں کی یادوں سے مزیّن۔۔۔۔رومال والی بات سے تو اپنا بچپن یاد آگیا۔
نوٹ از مرتب: یہ جان کر خوشی ہوئی کہ آپ بھی بچپن میں ایسا کیا کرتی تھیں۔آپ کی بات سے یاد آگیا۔اڈہ شیخ واہن سے تھوڑے فاصلے پر بستی کوٹ شہباز ہے۔وہاں ہماری قریشی برادری کے بہت سارے خاندان آباد ہیں۔وہاں ہماری ایک عزیزہ اشفاق بی بی ہیں۔وہ مبارکہ کی اچھی سہیلی تھیں۔وہ اپنے دونوں ہاتھ کمر سے پیچھے لے جاتیں،دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کوایک دوسرے میں پیوست کر کے جکڑلیتیں اورپھر اسی حالت میں سر کے اوپر سے ہوتے ہوئے آگے لے آتیں۔ شاید یہ آپ سب کی خداداد صلاحیت تھی۔
سجیلہ ناصر(جرمنی) ماشاء اللہ بہت پیاری تحریر ہے۔
شبیلہ (جرمنی) مجھے نہیں پتہ تھا کہ آپ اتنا اچھا لکھتی ہیں۔
ڈاکٹر رضیہ حامد (بھوپال) بیٹی رضوانہ کوثر جیتی رہیئے۔ماشاء اللہ آپ کی یاد داشت بہت اچھی ہے۔تحریر میں روانی ہے۔بیٹی داستان جدید محبت تشنہ ہے۔ذرا اپنے ذہن کے نگار خانہ میں جھانکیں،داستان کا لطف دوبالا ہو جاے گا۔
قمر النساء (گلبرگہ) ماشاء اللہ، بہت خوب۔مضمون کسی کا بھی ہو،آپ کے اور مبارکہ آنٹی کے
کے رشتے کی گہرائی الگ الگ زاویے سے سامنے آ رہی ہے۔بہت گہرا رشتہ تھا آپ دونوں کا۔
بہت کم ہوتے ہیں ایسے رشتے سر۔۔۔بہت اچھا لگتا ہے جان کر کہ ایسی بھی محبت ہے۔
لیاقت علی (دہلی) ماشاء اللہ عمدہ مضمون ہے۔بہت ذہین بچے ہیں آپ کے۔ماشاء اللہ۔
عظیم انصاری (کلکتہ) دل کو چھو لینے والی تحریر۔۔۔اس مضمون کے لیے رضوانہ کو ڈھیروں مبارکباد اور دعائے سلامتی۔
کرن (مائنٹال،جرمنی) بہت اچھی یادیں ہیں۔میں نے پہلے والی سائٹ بھی پڑھی تھی۔
عظمیٰ رانا (جرمنی) بہت اچھا
مبارکہ (جرمنی) بہت اچھا لکھا ہے۔
نذیر بزمی (خان پور) بہت خوب ہے۔
ثمینہ (مائنٹال،جرمنی) بہت زبردست اور افسردہ کرنے والا بھی۔
ڈاکٹر عزیزالرحمن(آسٹریلیا) Excellent, thanks.اچھا مضمون ہے۔شکریہ۔
کاشف حباب(اوکاڑہ) واہ۔۔ماشاء اللہ۔۔۔بہت خوب سر!
آپ کی نگارشات خواہ ان کا تعلق کسی بھی ادبی صنف سے ہو ،دنیائے ادب میں ایک مستند حوالہ ہیں۔میرا آپ سے رابطہ اردو ماہیا نگاری اور ڈاکٹر محمد افتخار شفیع دونوں کی وساطت سے ہوا۔اردو ماہیا کے تحقیقی کام پر میری ہر ممکن معاونت فرمانے کے علاوہ مجھ پر آپ کی شخصیت کے مختلف پہلو عیاں ہوئے۔جن میں خوش اخلاقی اور جذبۂ خدمت و رہنمائی نمایاں ہیں۔خدمت خواہ ادب کی ہو یا انسانیت کی،آپ نے حق ادا کیا ہے۔گاہے بگاہے آپ کی جرمنی سے ارسال کی ہوئی کتب پڑھنے کو مل جاتی ہیںاور خوشی ہے کہ چراغ تلے اندھیرا نہیں۔۔۔۔کہ آپ کی صاحبزادیاں اور صاحبزادے بھی سخنوری سے شغف رکھتے ہیں۔بہت سی نیک تمنائیں قبول کیجیے۔
امتہ الرحمن ڈولی(جرمنی) بہت پیاری یادیں ہیں۔
سہیل اقبال (کینڈا) محترمہ رضوانہ کو ثر صاحبہ نے بڑا زبردست مضمون لکھا ہے۔کئی باتیں جو پہلے نہیں پڑھی تھیں،اب پڑھنے کو ملیں۔بہت بہت مبارکباد!
فیصل عظیم (کینڈا) بہت اچھا لکھا ہے آپ کے بچوں نے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔