(Last Updated On: )
رزق کی میرے گھر میں فراوانی ہے
ہر گھڑی رونے کی مجھ کو آسانی ہے
یادوں کا میرے دل میں ہے میلا کوئی
ایسی رونق ہے ہر سو کہ حیرانی ہے
میرے دل میں خیال آتا ہے سادہ دل
کیوں خرابے میں جل جانے کی ٹھانی ہے
تیرے آنے سے کھلتی ہیں کچھ کلیاں
ورنہ کانٹوں کی چمن میں ارزانی ہے
دشت کی دھوپ میں اس طرح زندہ ہوں
دانہ مجھ کو میسر نہ ہی پانی ہے