روحاب رات کو بڑے پاپا کے ساتھ کسی کام کے لئے چلا گیا تھا۔
اس لئے سجل کو لے کر ڈنر پر نا جا سکتا۔جب واپس آیا تب رات کے گیارہ بج رہے تھے اس نے سجل سے کہا کہ چلو ڈنر نا سہی مگر شوپنگ کے لئے تمہیں لے جاتا ہوں مگر سجل نے منع کر دیا اور بولی۔
روحاب کوئی بات نہیں ہم کل چلے جائیں گے۔
۔****************
سجل تم کہاں جا رہی ہو۔
ثانیہ نے سجل اور روحاب کو ایک ساتھ باہر جاتے دیکھا تو پوچھنے لگی۔
ثانی آپی میں روحاب کے ساتھ ڈنر پڑ جا رہی ہوں اور پتا ہے پھر ڈنر کے بعد یہ مجھے شاپنگ بھی کروانے والے ہیں۔
سجل ہونٹوں پڑ مسکراہٹ سجاۓ اسے بتانے لگی جبکہ ثانیہ کو اس وقت سجل کی مسکراہٹ زہر لگ رہی تھی۔
سنو سجل میرا بھی بہت دل چاہ رہا ہے باہر جانے کو پتا نہیں کیوں گھر میں رہ رہ کر میرا تو دم ہی گھٹنے لگا ہے۔
دل چاہ رہا ہے کچھ دیر کھلی فضا میں سانس لینے کو۔
ثانیہ نے ایسا منہ بنا کر کہا جیسے واقعی میں ابھی اسکا سانس بند ہو جاۓ گا۔
سجل کی مسکراہٹ ایک دم غائب ہوگئی۔
کچھ دیر تو وہ کچھ بھی نا بولی مگر پھر دوبارہ مسکرا دی۔
کیوں نہیں آپی آپ بھی چل سکتی ہیں ہمارے ساتھ۔میں سمجھ سکتی ہوں کہ آپ کتنا بور ہو جاتی ہونگی گھر میں رہ رہ کر۔
سجل نے اسے اپنے ساتھ آنے کی اجازت دی تو ثانیہ کے ہونٹوں پڑ فاتحانہ مسکراہٹ پھیل گئی مگر یہ مسکراہٹ صرف چند پل کی تھی۔
سجل کو بیوقوف بنانا آسان تھا مگر روحاب کو نہیں۔سجل چپ ہوئی تو روحاب بول پڑا۔
مس ثانیہ آپکو شائد اتنی بھی سینس نہیں ہے کہ اگر ہسبنڈ اینڈ وائف باہر اکیلے جانا چاہتے ہوں تو کسی تیسرے کو ان کے ساتھ چل کر ان کی پرائیویسی میں ٹانگ نہیں اڑانی چاہیے۔
اور رہی بات کھلی فضا میں سانس لینے کی تو گھر کا لان اور چھت کس لئے ہیں وہاں جائیں اور جی بھر کا سانس لیں اوکے۔
چلو سجل ہم تو چلتے ہیں۔
روحاب ثانیہ کو مسلے کا حل بتا کر سجل کا ہاتھ تھامتے ہوئے آگے بڑھ گیا۔
جبکہ سجل چل تو آگے رہی تھی مگر چہرہ اسکا پیچھے تھا۔
وہ ثانیہ کو دیکھ رہی تھی جو کہ روحاب کی پشت کو آگ بگولا نظروں سے گھور رہی تھی۔
ہونہہ بڑا پیار دکھا رہے ہو ناں سجل کے لئے تمہارا پیار سراسر جھوٹا ہے یہ تو میں کچھ ہی دنوں میں ثابت کردوں گی سجل پڑ۔
پھر دیتے رہنا اپنے جھوٹے پیار کی صفائیاں کیوں کہ سجل تو صرف وہی سنے گی جو میں کہوں گی۔
ثانیہ اپنے دل کو اس پلان کے ذریعے تسکین پہنچاتی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ایک وہی تو اس کا ٹھکانہ تھا جہاں سارا دن پڑے وہ تمام رشتوں میں دراڑیں پیدا کرنے کے پلان ترتیب دیتی رہتی تھی اور اسکا سب سے بڑا ٹارگٹ سجل تھی۔
سجل کو روحاب سے دور کر کے روحاب کو خود سے قریب کرنا اسکا مین مقصد تھا۔
۔************************
موحد بڑے پاپا کی اس بات کو بھولے بیٹھا تھا کہ پیپرز کے بعد تم مجھے آفس نظر آؤ۔
مگر آج وہ اسے کھینچ کھانچ کر اپنے ساتھ لے ہی گئے اور موحد برے سے منہ بناتا ان کے ساتھ چل پڑا۔
سب ڈنر کے لئے ٹیبل پڑ موجود تھے۔
پڑے پاپا آپکو معلوم ہے کہ آج موحد مجھ سے کیا کہہ رہا تھا۔
یہ کہہ رہا تھا کہ اب تو میں نے بزنس بھی جوائن کر لیا ہے اب تو پاپا کو میری شادی کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔
سجل نے کھاتے کھاتے بڑے مزے سے بڑے پاپا سے کہا۔جبکہ موحد اس بات کے لئے جو اس نے سجل سے کہی ہی نہیں تھی اسے آنکھیں دکھانے لگا۔
ہوگئے ہیں تمہیں کوئی دس بارہ مہینے آفس جوائن کیے میرے خیال سے تو آج پہلی دفعہ تم نے آفس میں شکل دکھائی ہے۔
جب ڈھنگ سے کام سیکھ لو گے ناں اور جب مجھے بھی معلوم ہو جائے گا کہ اب تم اپنے پیروں پڑ کھڑے ہو چکے ہو تو سوچوں گا اس بارے میں۔
ابھی شادی کے خیالات چھوڑ کر اپنا دھیان صرف اور صرف کام پڑ رکھو۔
ہاں تو ابھی بھی تو میں اپنے پیروں پڑ ہی کھڑا ہوں ناں بلکہ جہاں تک مجھے بتایا گیا ہے میں ایک سال کا تھا جب سے اپنے پیروں پڑ کھڑا ہوں۔
موحد نے بیوقوفانہ بات کہی۔
تو تمہارا کیا مطلب ہے کہ تب ہی تمہاری شادی کر دیتے۔
بڑے پاپا کی بجاۓ سجل نے جواب دیا۔
موحد تو چپ ہی ہوگیا۔
ویسے بتاؤ گے نہیں بڑے پاپا کو کہ وہ کون ہے جس سے شادی کے لئے تم مرے جا رہے ہو میرا مطلب ہے کہ جلدی میں ہو۔
چلو کوئی بات نہیں اگر تم نہیں بتا رہے تو میں بتا دیتی ہوں۔
سجل نے اس کے بولنے کا انتظار کیے بغیر کہا۔
سجل کی اس بات پڑ موحد نے انعم اور انعم نے سجل کی طرف دیکھا اور آنکھوں ہی آنکھوں میں اسے چپ رہنے کا اشارہ کیا۔
سجل اس کے اشاروں کو نظر انداز کرتی ہوئی بولی۔بڑے پاپا وہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ۔۔۔
موحد کی۔۔۔
دلکش و حسین۔۔۔۔
حسینہ ہے۔۔
“کیا”
سجل کے ساتھ والی کرسی پڑ بیٹھا موحد ایک دم چلایا جبکہ سجل نے جلدی سے اپنے کانوں پڑ ہاتھ رکھ لئے۔
سجل تمہارا دماغ اور آنکھیں خراب ہوگئی ہیں کیا جو تم میرے لئے اس حسینہ عرف “نرا ہاسا” کی بات کر رہی ہو۔
موحد سجل سے کہتا ہوا بڑے پاپا کی طرف ہوا کہ کہیں وہ سجل کی اس بات کو سچ ہی نا سمجھ لیں مگر بڑے پاپا سر جھکائے ہولے سے مسکرا رہے تھے۔موحد نے ان کی مسکراہٹ دیکھی تو سمجھ گیا کہ حسینہ کے دماغی فتور کے بارے میں وہ بھی جانتے ہیں۔
ویسے موحد اس بات پڑ تو تم مجھے ضرور شاباشی دوگے کہ میں نے بڑے پاپا اور بڑی ماما سے تمہارے اور انعم کے بارے میں بات کر لی ہے۔سجل نے اس کے کان میں کہا۔
کیا تم سچ کہہ رہی ہو یہ کارنامہ تم نے کب سرانجام دیا لڑکی۔
موحد نے بے یقینی سے پوچھا۔بس آج صبح ہی۔ارے واہ بہت بہت شکریہ بھئی داد دیتا ہوں تمہیں۔
موحد کی اس بات پڑ سجل نے فرضی کالر اچکائے اور مسکرا دی۔
جبکہ انعم کان لگانے کے باوجود بھی ان دونوں کی باتیں نا سن سکی اور مایوس ہوتی ہوئی دوبارہ کھانے کی پلیٹ پڑ جھک گئی۔
۔**********************
سب کھانے سے فارغ ہوگئے تو سجل انعم کے پاس آئی اور بولی کہ اس نے انعم کے لئے بڑے پاپا اور بڑی ماما سے بات کی تھی اور وہ فوراً مان گئے۔
انعم یہ بات سن کر بہت خوش ہوئی مگر پھر بولی۔مگر سجل آپی یہ بات تو ماما پاپا کو کرنی چاہیے تھی ناں انکا بات کرنا ہی زیادہ مناسب لگتا۔
ہاں کہہ تو تم ٹھیک رہی ہو مگر تمہیں پوری بات کا نہیں پتا۔
بڑے پاپا نے مجھ سے پوچھا کہ یہ موحد ہر بات میں شادی کا ذکر کرتا رہتا ہے میں جانتا ہوں کہ وہ مذاق کرتا ہے مگر پھر بھی اگر وہ کسی لڑکی کو پسند کرتا ہے تو ہمیں بھی بتا دو اس نے تم سے تو ذکر کیا ہی ہوگا۔
بس انکا یہ پوچھنا تھا کہ میں نے یہ سوچتے ہوئے کہ سجل یہی موقع ہے بتا دے اور کروا دے ہیر رانجھا کا ملن تو بس بتا دیا میں نے۔
اب بتاؤ میں نے ٹھیک کیا ناں۔
معلوم نہیں آپی۔
انعم شرماتی ہوئی وہاں سے اٹھ گئی۔
ارے جاتے جاتے سچ تو بول جاتی۔
سجل نے اسے آواز دی اور پھر خود بھی ہنس دی۔
۔********************
سجل مجھے تم سے کچھ ضروری بات کرنی ہے۔ثانیہ سجل کے کمرے میں آئی۔
روحاب ابھی تک گھر نہیں آیا تھا اور یہی موقع تھا تھوڑا سا دکھاوا کر کے سجل کو روحاب کے خلاف کرنے کا۔ہاں آئیں ناں ثانی آپی بیٹھیں۔
سجل روحاب کے کپڑے ہینگ کر رہی تھی انہیں واپس رکھتی ہوئی ثانیہ کو بیٹھنے کا کہہ کر خود بھی اس کے پاس بیڈ پڑ بیٹھ گئی۔
سجل تمہیں کتنا یقین ہے کہ روحاب تم سے واقعی میں محبت کرتا ہے۔
یہ کیسا سوال ہے آپی۔
سیدھا سا سوال ہے سجل مگر شائد تمہارے پاس اسکا جواب نہیں ہے۔
ایسا بلکل بھی نہیں ہے روحاب مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ میں انکا جنون ہوں اور انکے لئے جنون محبت کی انتہا ہے۔
جھوٹ بولتا ہے وہ سجل۔
وہ تم سے کوئی محبت وہبت نہیں کرتا صرف دکھاوا کرتا ہے محبت کا۔
ثانی آپی پلیز یہ بات مت کہیں وہ مجھ سے محبت کرتے ہیں بس اس سے آگے میں کوئی بحث نہیں کرنا چاہتی۔میں جانتی تھی کہ تم میری باتوں پڑ یقین نہیں کرو گی مگر اس بات کا ثبوت بھی ہے میرے پاس کہ وہ تم سے صرف دکھاوے کی محبت کرتا ہے۔ثانیہ اٹھی اور روحاب کی الماری کے بڑے دراز کی طرف بڑھی۔
اس کی چابی کہاں ہے سجل۔
وہ تو روحاب نے رکھی ہے انہی کے پاس ہوتی ہے۔کیا مطلب کہ اسی کے پاس ہوتی ہے وہ ساتھ لے کر جاتا ہے کیا اسے۔
میرا مطلب تھا کہ وہ چابی انہوں نے ہی رکھی ہے۔کہاں رکھی ہے دینا پسند کرو گی۔
لیکن آپی اس دراز میں ان کی پرسنل چیزیں ہونگی میں نہیں دے سکتی آپ کو۔
سجل نے چابی دینے سے انکار کر دیا۔
اگر تم مجھے چابی نہیں دوگی تو میں تم پڑ ثابت کیسے کروں گی کہ روحاب کی تمہارے لئے محبت سچی نہیں بلکہ جھوٹی ہے۔
ثانیہ نے اس انداز سے بات کہی کہ سجل کو چابی دینی ہی پڑے۔
کیا مطلب کیا آپکو معلوم ہے کہ اس دراز میں کیا ہے۔ہاں مجھے معلوم ہے آج سے نہیں بلکہ بہت پہلے سے اب چابی دو مجھے۔
سجل نے الماری میں لٹکے روحاب کے بلیو کوٹ میں سے چابیوں کا بنڈل نکل کر ثانیہ کو تھما دیا۔
ثانیہ کو شائد پہلے سے ہی معلوم تھا کہ اس دراز کی چابی کون سی ہے اس لئے پہلی ہی چابی سے دراز کھل گیا۔
ثانیہ نے اس میں سے کچھ چیزیں نکال کر سجل کو تھما دی۔
یہ کیا ہے۔
تم دیکھو گی تو معلوم ہو جاۓ گا۔
سجل نے ان چیزوں کو بیڈ پڑ رکھا اور دیکھا کہ ان میں سے ایک وہی سرخ ڈائری تھی جس پڑ اس نے ثانیہ کا سکیچ بنا دیکھا تھا۔
اور شائد اور بھی بہت کچھ تھا اس ڈائری میں جو ثانیہ کے لئے لکھا گیا تھا۔
اس کے علاوہ کچھ تصویریں تھیں جو ثانیہ کی تھیں۔
سجل نے انہیں اٹھا کر دیکھا ہر تصویر کے پیچھے لکھا گیا تھا
“My True Love”
دو تین مرجھاۓ ہوئے گلاب کے پھول تھے۔
روحاب کو گلاب سے الرجی تھی وہ انہیں چھونا تو دور کی بات ان کے پاس بھی نہیں جاتا تھا مگر پھر بھی اس نے وہ پھول ثانیہ کو دیے اور ابھی تک سنبھال کا کیوں رکھے۔
اس کے علاوہ ایک سرخ رنگ کی چھوٹی سی ڈبیہ تھی جس میں ایک نگ والی خوبصورت رنگ موجود تھی۔
سجل یہ وہ تمام چیزیں ہیں جو روحاب نے مجھے دی تھیں۔
یہ پھول تصویریں انگوٹھی اور یہ ڈائری اس نے میرے لئے لکھی۔
یہ تصویریں اسے بہت پسند تھیں اور اس نے مجھے بہت ہی خوبصورت سے فریم میں لگا کر گفٹ کی تھیں مگر مجھ سے وہ فریم ٹوٹ گیا۔
میں نے تو یہ تمام چیزیں اسے واپس کر دیں مگر تم کیا بتا سکتی ہو کہ اس نے ان چیزوں کو پھینکنیے کی بجاۓ انہیں ابھی تک اس لاکر میں سنبھال کر کیوں رکھا ہوا ہے۔
وہ تو نفرت کرتا ہے ناں مجھ سے اور محبت کرتا ہے تم سے تو پھر اسکو کیا ضرورت پڑی ان کو تم سے چھپانے کی۔
تم صاف نا سہی مگر کچھ کچھ تو سمجھ ہی گئی ہوگی کہ وہ ایسا کیوں کر رہا ہے۔
اگر ابھی بھی نہیں سمجھی تو میں بتا دیتی ہوں اس نے یہ سب چیزیں اس لئے سنبھال کر رکھیں کیوں کہ وہ مجھ سے نفرت نہیں کرتا بلکہ ابھی بھی محبت کرتا ہے۔
تمہارا یہ خیال سراسر غلط ہے کہ وہ تم سے محبت کرتا ہے۔
تم بہت معصوم ہو سجل اور بہت بیوقوف بھی تمہیں تو وہ آسانی سے بیوقوف بنا سکتا ہے۔
تم کیا سمجھتی ہو کہ اس نے تمہیں بچے سمیت قبول کر لیا ہے تو اسکا مطلب یہ ہوا کہ وہ تم سے محبت کرتا ہے۔
نہیں سجل بی بی اسکا اصل مقصد تو یہ سب کر کے زارون کو نیچا دکھانا تھا اسکو شکست دینا تھا۔اور دیکھنا اب جلد ہی وہ تمہیں چھوڑ دے گا۔
اور پھر واپس میرے پاس لوٹے گا کیوں کہ پہلا پیار کبھی نہیں بھولتا پہلے پیار کی کسک ہمیشہ باقی رہتی ہے۔
اور تم دیکھنا یہ پیار اسے تب تک چین نہیں لینے دے گا جب تک وہ میرے پاس واپس نہیں لوٹ آتا۔
ثانیہ اتنا کچھ بول رہی تھی جبکہ سجل کی نظریں ابھی بھی تصویر کے پیچھے لکھے
“My True Love”
پڑ ٹکی ہوئی تھیں۔
آنکھوں کا پانی بس دھوا دار بہنے ہی والا تھا۔
ثانیہ یہی تو چاہتی تھی وہ اسے چپ کروانے کے موڈ میں بلکل بھی نہیں تھی اس لئے اپنے پلان کے کامیاب ہونے پڑ خود کو شاباشی دیتی ہوئی کمرے سے باہر نکل گئی۔
۔*********************
ارے سجل تم ابھی تک جاگ رہی ہو لگتا ہے میرا ہی انتظار کر رہی تھی۔
رات کا ایک بج رہا تھا اور روحاب ابھی آیا تھا۔
ایسا کچھ نہیں ہے میں ناول پڑھ رہی تھی اس لئے جاگ رہی تھی۔
اچھا تو پھر ایسا کرتے ہیں ایک ساتھ پڑھتے ہیں کیوں کہ نیند تو آج مجھے بھی نہیں آرہی۔
جی نہیں آپکو پڑھنا ہے تو اکیلے پڑھیں مجھے نیند آرہی ہے میں سونے لگی ہوں اور ہاں آپ پلیز مجھے کسی چیز کے لئے مت اٹھانا اور لائٹ بھی مہربانی کر کے جلد ہی بند کر دیجئے گا۔
سجل روحاب کی طرف سے منہ پھیر کر لیٹ گئی۔جبکہ روحاب سوچنے لگا کہ اتنا روڈ رویہ آخر آج اسے ہوا کیا ہے۔
مگر خیر یہ سوچتے ہوئے کہ شائد اسے واقعی میں نیند آئی ہے اسے دوبارہ بلانے کا ارادہ ترک کرتا ہوا کپڑے چینج کرنے کے لئے واش روم چلا گیا۔
۔*********************
سجل میری یہ والی شرٹ ذرا جلدی سے پریس کر دو۔روحاب نے اسے لائٹ گرین شرٹ پکڑاتے ہوئے کہا۔
سجل نے خاموشی سے شرٹ پکڑی اور پریس کرنے لگی۔
خیر ہے پہلے تو روز میرے کہنے سے پہلے ہی میری ہر چیز ریڈی ہوتی تھی تمام شرٹس پریس ہوتی تھیں اور آج ایک بھی اس حالت میں نہیں۔
مجھے اور بھی بہت سے کام ہوتے ہیں۔
سجل نے روکھے انداز میں کہا۔
روحاب دو دن سے اس کی بجھی ہوئی صورت اور روڈ رویہ نوٹ کر رہا تھا۔
پہلی بات تو یہ سجل کہ تمہیں کوئی بھی کسی کام کو ہاتھ نہیں لگانے دیتا۔
اور دوسری بات اگر کام ہوتے بھی ہیں تو میرے ہی ہوتے ہیں ناں اور وہ تم روز ہی بغیر کہے کرتی ہو۔مگر دو دن سے دیکھ رہا ہوں تم میرا کوئی کام نہیں کر رہی ہر کام جو تم بہت شوق سے کرتی تھی اب دور بھاگ رہی ہو۔
ٹھیک ہے تمہیں نہیں کام کرنے تو کوئی مسلہ نہیں مگر کم از کم وجہ تو بتاؤ کہ اچانک ہی ایسا کیوں۔نا ہی مجھ سے بات کر رہی ہو میں بلا لیتا ہوں تو جواب دے دیتی ہو ورنہ چپ ہی رہتی ہو آخر ہوا کیا ہے تمہیں جو ایسا رویہ اپنا لیا ہے تم نے۔
کچھ نہیں ہوا ہے مجھے اور میرے خیال سے آپ شائد شاور لینے جا رہے تھے شرٹ پریس ہوگئی ہے یہ پکڑیں اور جائیں۔
سجل نے پریس ہوئی شرٹ اس کی طرف بڑھائی اور اسے یہاں سے بھیجنا چاہا۔
روحاب نے اس کے ہاتھ سے شرٹ لے کر بیڈ پڑ پھینکی اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے بھی بیڈ کی طرف کھینچا۔
۔*********************
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...