(Last Updated On: )
کون کہتا ہے کہ رشتے ہیں مقدس
کون کہتا ہے کہ ناتے ہیں اُلوہی
تُو نے چہرے کو کبھی ماں باپ کے
ایک پل کیا غور سے دیکھا نہیں؟
کس قدر آلودہ ہیں دکھ سے شکن
اُن کے ماتھے پہ مرقّص نوحہ کن
بلبلاتے ہیں کہ ہو گی کب نجات
یعنی رشتوں سے تعلق سے نجات
خود غرض بچے اور بچیوں سے نجات
ہم بھی فارغ بال ہوں اِن سے کبھی
دکھ گزیدہ یہ ہنگامے زیست کے
سونپ دیں ہم اِن کو بھی
اِک دن کبھی
درد وہ جن کی اِنہیں کچھ سُدھ نہیں
دکھ وہی جس سے یہ
اب تک تھے فراغ
کون کہتا ہے کہ ہیں دکھ سے بری
وہ جو ہم جن کو ہیں کہتے ہمسفر
یہ تعلق تو ہے پس اُس وقت تک
خوب ڈھنکا بجتا ہے جو جب تلک
جب تلک ہے تاباں تیری آن بان
تب تلک ہیں لوگ
اپنے سب یہاں
تب تلک ہمدم ہوا
جاتا ہے ہر ایک
مفلسی میں کون ہے کس کا رفیق
ہو پرایا یا کوئی اپنا عزیز
٭٭٭