احد گھر آچکا تھا مگر اسے اپنے آپ سےشرم آ رہی تھی کہ وہ کس طرح سب کا سامنا کر سکے گا اسکا مزاق اس کی اپنی زندگی کے ساتھ ساتھ کسی اور کی زندگی بھی برباد کر چکا تھا۔
وہ انہی سوچو میں تھا کہ کمرے کا دروازہ بجا اور فہد ہاتھ میں کچھ سامان لیے اندر آیا ۔۔۔
جلدی کرو احد تیار ہو جاؤ اور ملازموں کو کمرہ بھی ٹھیک کرنا ہے۔۔۔۔فہد یہ کہہ کر مڑا ہی تھا کہ احد کی آواز پر رک کر اس کی جانب مڑا۔۔
بھائ میں شرمندہ ہوں مجھے سمجھ نہیں آرہا میں کیا کروں ۔۔۔یقین جانے میں نہیں جانتا یہ سب کیسے ہوا۔۔۔یہ کہتے ہی احد
بیڈ پر سر جھکاۓ بیٹھ جاتا ہے۔۔
فہد بھی اسکے برابر میں آکر بیٹھ جاتا ہے اور اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسے اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔۔۔۔
ہمیں پتہ ہے احد کہ تم نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا مگر آیندہ کیلۓ plz bata careful ہمیں دوسروں کا برا کریگا تو ہمارے ساتھ بھی وہی ہوگا اکے مزاق اور دیکھو مگر ہمیں تمھارے اور سلونی کے ساتھ ہے ابھ چلو جلدی کرو اور فکر مت کرو آجاۓ زیادہ لوگ نہیں بلاۓ ہیں مگر ولیمہ خاص ہوگا پتہ ہے کیوں ارے کیونکہ اسی دن چھوٹا شاہبیگم بھی آۓ گاءیں گھر پہ جیسے سبھی بھول گۓ ہیں۔۔۔۔فہد مصنوعی ناراضگی سے کہتا ہے۔۔
اوہ sorry بھائ اس طرف تو دھیان ہی نہیں گیا کیسے ہیں بھابھی اور چھوٹو۔؟؟؟احد ہلکا ساتھ مسکرانے کر کہتا ہے۔۔۔
دونوں ٹھیک ہے بس ابھ تم تیاریوں ہو کر جلدی آجاؤ۔۔۔فہد احد کو کہہ کر کمرےیں سے باہر چلاتا جاتا ہے اور احد بےدلی سے ڈریسنگ روم کی جانب بڑھتا ہے۔۔۔
سلونی اور اسکی دادی کو ایک کمرے میں بٹھا کر تارہ آپا جو شاہ بیگم کی بہت پرانی اور خاص ملازمہ ہے وہاں سے چلی جاتی ہے
دادی مجھے ماردیں میں مرنا چاہتی ہوں دادی مجھے اپنے آپ سے گھنپ آرہی ہے یہ کیاں ہوگیا دادی میں ۔۔۔۔میں یہآں رہنے کے لائق نہیں ہوں دادی یہ لوگ بڑے لوگ مجھے پسند نہیں کریگے چلے یہاں سے۔۔سلونی جولی کب سے کسی قرب سے گزر رہیگی تھی آخر رو رو کر اپنی دادی سے التجا کرنے لگی۔۔
نہیں بیٹا اب تم یہاں سے کہیں نہیں جاؤن گی تم ابھ شاہبیگم خاندان کا ایک اہم رکن بن چکی ہو۔۔یہ شاہ بیگم تھی جو دو ملازماؤں کے ساتھ کمرے میں داخل ہو رہی تھی تو انھوں نے سلونی کی باتیں سن لی۔۔
آپ لوگ یہ سامان یہاں رکھ کر چلی جاءیں اور تارہ کو بھیج دیں۔شاہ بیگم نے ان ملازماؤں سے کہا تو وہ کمرے سے چلی گءیں اور شاہ بیگم خود سلونی کے پاس بیٹھ گئ ۔انھوں نے سلونی کا چہرہ اپنے ہاتھوں میں لیکر اسکی پیشانی پہ بوسہ دیا اور جو چیزیں ملازمہ رکھ کر گئ تھی ان میں سے ایک بھرکیلے کام والی چادر اٹھا کر سلونی کی دادی کی جانب دیکھ کر مسکرا کر پوچھا ۔۔۔بڑی بی مجھے اجازت دیں ؟
دادی نے نم آنکھوں سے اثبات میں سر ہلایا تو شاہ بیگم نے سلونی کو چادر اوڑھ کر ایک مخمل کی ڈبیا بھی اٹھائ اور سلونی کی جانب
دیکھ کر کہنے لگی۔۔
شاہ خاندان میں جب کوئ بہو آنے والی ہوتی ہے تو منگنی میں اس قسم کی چادر اور یہ کڑھا پہنایا جاتا ہے ۔۔وہ مخملی ڈبے سے ایک نہایت ہی خوبصورت کڑھا ڈبہ سے نکال کر سلونی کو پہنانے لگتی ہے۔۔
اسٹ کڑھے میں ایک انوکھی بات ہے اسکا لاک جو اس چاندی کی انگھوٹی سے کھلتا ہے جو نکاح کے وقت احد کو پہنائ جائ گی
یہ دیکھو میں نے بھی پہنی ہے اور تمھاری جیٹانی ثناء کو آج ہی بیٹا ہوا ہے اسلۓ وہ ہسپتال میں ہے ۔۔۔چلو اب تارہ آگئ ہے وہ تمھیں تیار ہونے میں مدد کرے گی جلدی تیار ہو جاؤ ٹھیک ہے۔۔۔
یہ کہہ کر شاہ بیگم اٹھ کر جانے لگتی ہے پھر مڑ کر سلونی کی جانب مسکرانے ہوۓ کہتی ہے۔۔۔
بیٹا تم میری بیٹی جیسی ہو اور خود کو اکیلا مت سمجھو اب تو تم شاہ خاندان کے وارث کو بھی اپنے ساتھ رکھی ہوئی ہو تو اپنا خیال رکھو اور الٹا سیدھا مت سوچو۔
یہ کہہ کر شاہ بیگم تو چلی جاتی ہے مگر سلونی کو تو یو لگتا ہے جیسے اب وہ سانس نہیں لے پاۓ گی
دادی یہ کیا کہا شاہ بیگم نے کیا میں ۔۔میں ۔۔۔۔نہیں نہیں دادی جواب دیں نہ دادی مہربانی کرکے بتاۓ نہ ۔۔۔سلونی پھر سے رونا شروع کر دیتی ہے تو اسے روتا دیکھ کر اسکی دادی بھی رونے لگتی ہے
تارہ کو دکھ ہونے لگتا ہے تو وہ دادی کو اسی کمرے میں موجود اندرونی بیڈروم میں آرام کرنے کا کہہ کر وہاں چھوڑ کر سلونی کی طرف آکر اسکے قریب ایک چھوٹی کرسی پر بیٹھ جاتی ہے تو سلونی اسکی طرف دیکھ کر چھپ ہو جاتی ہے تو تارہ اس سے کچھ کہنے لگتی ہے۔۔
دیکھو بیٹا تم رو رہی ہو تو میں منع نہیں کرونگی تاکہ تمھارے دل کا بوجھ ہلکا ہوا مگر تم اچھے لوگوں کے بیچ ہو یقین کرو شاہ بیگم ہو یا شاہ صاحب یا انکے دونوں بیٹے سب اچھے ہے بس ثناه زرا الگ مزاج کی ہے مگر تمھیں اس سے گبھرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ زیادہ کسی سے بولتی نہیں ہے اور میں ہوں تارہ کافی وقت سے یہاں ہوں اور شاہ بیگم کی خاص ملازمہ ہوں اور آج سے انھوں نے مجھے آپکے ساتھ رہنے کا کہا ہے تو شروع کریں وقت بہت کم ہے
تارہ سلونی کو تیار کرنے لگتی ہے اور اسے کمرے میں ہی موجود ڈریسنگ روم کی جانب لیکر جاتی ہے
احد تیار ہو کر آجاتا ہے تو کچھ آۓ ہوۓ مہمان اس سے گلے ملتے ہے جو شاہ زماں اور فہدکے ساتھ باہر گارڈن میں بیٹھے ہوتے ہیں جہاں نکاح کا انتظام کیا ہوتا ہےپھر وہ شاہ بیگم سے ملنے گھر کے اندرونی جانب جانے لگتا ہے
چلتے ہوۓ کسی کی آواز سنبھلنے کر وہ رک جاتا ہے۔۔۔
!!!!!!!!!!!!!!!!؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!
آھل اپنے کیبن میں بیٹھا ہوا اگلے کانفرس کے شروع ہونےکا انتظار کر رہا ہے جس میں مختلف ممالک سے آۓ plastic surgion کے ساتھ مل کر آگے کا پلان تیار کیاں جاۓ گا اور انکی reserch کا بھی ڈسکشن کرنا تھا جو جدید plastic surgery سے ہی منسلک ہے اور وہ reserch کامیاب ہونے پر اسے تمام دنیا میں متعارف کرناتھا
تبھی intercome پہ کال آتی ہے
yes۔۔۔۔آھل کہتا ہے مگر آگے سے recieptionist کی بات سن کر آھل کے چہرے کے تاثرات بھگرنے لگتے ہے
ok let him in but just in guest room understand
یہ کہتا ہوا آھل فون رکھتا ہے اور اٹھ کر guest room کی طرف جاتا ہے
دروازہ کھول کر وہ اندر داخل ہوتا ہے جہاں ایک تری پیس سوٹ پہنے ہوۓ سلجے اور رعب دار شخص جو عمر میں آھل سے بڑا ہوکر بھی charming لگ رہا ہے آھل کو دیکھوں کر کھڑا ہوکر مصافحہ کیلۓ ہاتھ بڑھاتا ہے
hello Dr Aahil
جواب میں آھل مسکراتے ہوۓ ہاتھ ملاتا ہے
im fine wt about u mr A۔S Meer
مجھے کیا ہونا ہے بتاؤ کیا چل رہا ہے آجکل آھل بیٹا۔۔
بس وہی مریض اور تیٹھر اور کیا آپ سناۓ کیسے آنا ہوا۔۔۔
بس یونہی سوچا مل لوں تم سے اور کوئ نئی ریسرچ کی ہے ۔۔۔
نہیں فلحال تو نہیں ۔۔۔
تو یہ سرجنوں کی ٹیم جو بلائ ہے وہ کس لۓ۔۔۔
بس کچھ تھیوری revise کرنے۔۔۔
دیکھوں آھل جو کرنا ہے کرو مگر illegle نہیں ہونا چاہیۓ اور مجھے بتاکر کیونکہ مت بھولنا میں بھی اس ہاسپٹل پر اتناحق رکھتا ہوں جتنا تم باقی تم سیانے تو ہو ہی ۔۔۔
dont worry dr meer آپ ہمیشہ بےیقینی کی باتیں ہی کرتے ہیں تو partnership ختم کر سکتے ہیں ۔۔
سوچو گا تو ضرور بتا دوں گا فلحال یہ file دینے آیا تھا میں نے sign کرلی ہے اچھا میں چلتا ہوں میری uk کی فلاءٹ ہے۔
ok bye dr meer
bye Aahil
!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!؟؟؟؟؟؟؟!!!!!!!!!!!!!تین سالوں کے بعد۔۔۔۔۔۔
آھل اور کچھ ڈاکٹر ایک روم میں موجود خوش تھے
finally we did it we acheive our goal
ان میں سے ایک ڈاکٹر بولا
ہاں بس اب وہ خود اپنے آپ کو آءینہ میں دیکھے گی تو۔۔۔ایک اور ڈاکٹر نے کہا
وہ میرا مسءلہ ہے dont worry
تبھی کمرے کا دروازہ زور سے کھلتا ہے اور کوئ غصہ اور تیش سے چلاتا ہے۔
آھل۔!!!!!!!!!!!!
سلونی تیار ہونے کے بعد بہت پیاری لگ رہی تھی کام دار بھرے ہوۓ لہنگے میں آج اسکا الگ ہی سراپا لرزتا دکھ رہا تھا یا شاید زندگی میں پہلی بار اسطرح تیار ہوئ تھی اسلۓ ۔۔۔
تارہ آپا سلونی کو کمرے میں بٹھا کر شاہ بیگم کو بلانے جانے لگی تو سلونی نے اسے روکا ۔۔۔
آپا آپ مجھے غلط مت سمجھنا مگر کیا میں مطلب جو شاہ بیگم کہہ رہی تھی وہ !!!!!
تارہ آپا اسکی بات سمجھ گئی تھی
دیکھو سلونی بیٹا میں احد کو تب سے جانتی ہوں جب سے وہ پیدا ہوا ہے بڑا اچھا بچہ ہے اس دن جو ہوا اس میں اسکی کوئ غلطی نہیں ہے وہ تو اسے کوئ ایسی چیز پلا دیتی کہ وہ تو اپنے حواس کھو چکا تھا ورنہ شاہ صاحب اسے پتہ نہیں کیا سزا دیتے۔۔۔تم دو مہینے سے ہسپتال میں تھی تمھیں گہرا صدمہ ہوگیا تھا مگر اب فکر نہ کرو سب ٹھیک ہو جاۓ گا۔۔
سلونی یہ سن کر اور غمزدہ ہوئی ۔۔
دو مہینے !!!!!!!اللہ مجھے مار ہی دیتا میں کیسے رہ سکوں گی اس شخص کے ساتھ اور اور۔۔۔
بس بیٹا پھر سے نہیں رونا صبر رکھو سب ٹھیک ہوگا۔۔
تارہ آپا کیا مجھ سے کوئی رشتہ رکھنا چاہے گا جو بن بہائی ماں بننے والی ہے۔
سلونی بیٹا رشتہ رکھنا کیسا رشتہ تو ہے اب بس ٹھیک ہے میں شاہ بیگم کو بلا لوں تاکہ وہ تمھاری حقیقی خوبصورتی دیکھ لیں ۔۔۔
تارہ آپا کا یہ جملہ باہر گزرتے ہوۓ بھی کسی نے سنا تھاا ور اسکے قدم یہ سنتے ہی رک گۓ تھے۔۔دل تو چاہا کہ جھانک کر دیکھ لے مگر ایک سوچ کے ذہن میں آتے ہی وہ آگے بڑھ گیا جہاں شاہ بیگم کو دیکھ کر وہ رکا۔۔۔
احد ماشاءالله میرا بیٹا کتنا پیارا لگ رہا ہے ۔۔۔
شاہ بیگم یہ کہہ کر احد کی پیشانی چھومتی ہے ۔۔جواب میں احد مسکراتا ہے تو شاہ بیگم اسے وہی چاندی کی انگھوٹی پہنناتی ہے ۔۔۔
احد اس انگھوٹی کا پتہ ہے نہ اب یہ تمھارے انگلی سے باہر نہ آۓ سمجھو یہ میری آخری خواہش ہے۔۔۔
اماں بس ایسی باتیں نہ کرے مجھے پتہ ہے نہیں نکالوں گا وعدہ کرتا ہوں ۔۔
شاہ بیگم کچھ اور کہنے لگتی ہے تو فہد بھاگتا ہوا اندر آتا ہے
چلو احد نکاح خواں آچکے ہیں۔۔۔
چلو جاؤ بیٹا اللہ تمھیں خوش رکھے۔۔
احد آج ہمیشہ کی طرح بہت ہی دلکش لگ رہا تھا نہ جانے کتنی لڑکیوں نے اسے پانے کی چاہ رکھی ہوگی وہ کسی ریاست کے شہزادے کی مانند ہی تو تھا مگر اسکی ایک غلطی آج اسے اپنی نظروں میں گرا چکی تھی۔۔۔
نکاح ہو چکا تھا۔۔۔شاہ بیگم سلونی کو لیکر احد کے کمرے میں آ چکی تھی ۔۔۔سلونی کی دھڑکنیں اب بے ترتیب ہونے لگی تھی جب شاہ بیگم اسےاحد کے کمرے میں بیڈ پہ بٹھاکر جا چکی تھی۔۔
کمرہ نارمل حد تک گلاب کی پتیوں سے سجا ہوا تھا جو بہت خوبصورت لگ رہا تھا۔۔
سلونی اس کشاده کمرے کو دیکھ ہی رہی تھی کہ کمرے کا دروازہ کھلنے کی آواز آنے پر سلونی نے اپنا سر جھکا لیا اور اب گبھرانے لگی تھی۔۔۔
احد کمرے میں آکر اک نظر سلونی پر ڈال کر ڈریسنگ روم کی طرف چلا گیا کافی دیر کے بعد احد ایک بیگ لیکر ڈریسنگ روم سے نکلتا ہے اور آکر بیڈ کے قریب صوفے پر بیٹھ جاتا ہے ۔۔کچھ دیر خاموشی رہتی ہے ۔۔۔تبھی احد کی فون کی آواز خاموشی کو توڑتی ہے جس پر دونوں ہی چونکتے ہے ۔۔
ھیلو ۔۔۔ہاں۔۔ok and thanks نہیں بس میں نکل رہا ہوں اچھا یار پتہ ہے مجھے میں ہینڈل کر لوں گا۔۔
اپنی بات مکمل کرکے احد فون جیب میں ڈال کر جانے کیلۓ اٹھ جاتا ہے ۔۔
سلونی ۔۔۔احد سلونی کو مدھم سی آواز میں مخاطب کرتا ہے۔۔۔
جس پر سلونی چونک کر احد کی جانب دیکنھے لگتی ہے۔۔
مجھے بہت مشکل ہو رہی ہے تم سے ایک منٹ بھی بات کرتے ہوۓ تو سوچو کیا میں تمھارے ساتھ زندگی گزار سکو گا۔۔میں گھما پھرا کر بات نہیں کرتا اسلۓ جو ہے وہ سیدھا سیدھا بتانا چاہتا ہوں اگر تمھارا دل دکھے تو مجھے معاف کر دینا ویسے بھی جو گناہ میں نے کیا ہے وہ معافی کے لاءق نہیں ہے۔۔میں یہاں سے ہمیشہ کیلۓ جا رہا ہوں تم یہاں ٹھیک رہو گی یہاں سب تمھارا خیال رکھے گے۔۔
آحد یہ کہہ کر دروازہ کی جانب بڑھتا ہے اور دروازہ کھولتے ہوۓ سلونی کی سسکیاں سن لیتا ہے ۔۔
سلونی تم میرے بچے کی ماں بننے والی ہو اور میری بیوی ہو ۔میں یہاں سے جا رہا ہوں یہ بات میں نے سب سے پہلے اور ابھی تک صرف تمھیں بتائی ہے یقین کرتا ہوں کہ تمھیں ان سب سے اپنے مقام کا اندازہ کا ہو گیا ہوگا۔میں تم سے رابطہ رکھو گااللہ حافظ۔۔
احد یہ کہہ کر چلا جاتا اور سلونی کیلۓ اب بس رونا ہی رہ گیا تھا۔
!!!!!!!!!!!!!!!::::::::!!!!!!!!!!!!!:::::;;;;;;;;;;
آھل!!!!!!!
زور سے آھل کوآواز دینے والا شخص کوئ اور نہیں بلکہ dr A S meer تھا۔۔جیسے دیکھ کر ڈاکٹر آھل کو چھوڑ کر سارے ڈاکٹر کھڑے ہو جاتے ہیں۔۔
اوہ ڈاکٹر میر کیا بات ہے سب ٹھیک تو ہے نہ ۔۔۔
سب ٹھیک ہے یا نہیں مجھے نہیں تمھیں زیادہ پتہ ہوگا آھل۔۔
کیاں مطلب آپکا dr meer۔؟؟
مطلب تو تمھیں پتہ ہے مگر بہانہ بنانا ہے تو کوئ ضرورت نہیں میرا وقت ضائع کرنے کی۔۔میں نے ہمیشہبےہوشی تم سے کہا ہے کہ جوکرو مگر یہاں مجھے بتا کر اورillegal کچھ بھی نہیں ۔۔
کیا نہیں بتایا اور کیاں illegal ہوا ہے؟؟؟
بنو مت آھل تم نے اپنی plastic surgery کی نءی ریسرچ جس لڑکی پر آزماءی ہے وہ یہاں تک کیسے آءی ہے مجھے سب پتہ چل چکا ہے ۔۔۔
آپ کو کچھ نہیں پتہ پلیز اسکے ساتھ جو کچھ ہوا ہے اسکی اجازت لیکر ہوا ہے اور اسے سب پتہ ہے وہ یہاں کس طرح پہنچی ہے اسلۓ آپ اس بارے میں زیادہ نہ سوچے میں آپ کو سب بتانے والا تھا بس نتیجہ کا انتظار کر رہا تھاا۔۔
مجھے کوئ دلچسپی نہیں ہے اور مجھے اس ریسرچ کا کوئی benefit نہیں چاہیۓ نہ ہی کوئی share۔۔۔۔
as u wish dr meer آپ کی مرضی سے ہی سب ہوگا لیکن ہماری کامیابی کی خوشی میں party جلدہی organise ہوگی پلیز آپ شرکت ضرور کیجیے گا۔
آہہہہ۔اگر وہ لڑکی اس سب سے مطمئن ہے تو سمجھلو کہ میں نے شرکت کر لی ہے۔۔
یہ کہہ کر dr meer تو چلا جاتا ہے مگر آھل ایک گہری سوچ میں پڑ جاتاہے۔۔
ڈاکٹر آھل اور انکے کچھ ساتھی ڈاکٹر اسوقت اسپتال کے اس کمرے میں ہے جہاں وہ جولی اس لڑکی کی پٹیاں dr Aahil کے کہے مطابق کھول رہی ہے ۔پٹی کھلنے کے بعد آھل کے اشارہ پر جولی آئینہ سامنےرکھتے ہوۓ اس لڑکی کی آنکھوں کی پٹیاں ہٹاتی ہے۔۔
چلو angel آنکھیں کھولو اور اپنا نیا چہرہ دیکھو اور مجھے بھی یعنی جولی کو۔۔۔
پٹی کھل جانے کے بعد جب وہ اپنا چہرہ آءینہ میں دیکھتی ہے تو ۔۔۔۔۔۔۔
احد چلا گیا تھا شاہ زمان نے اس سے رابطہ کیا تو اسنے کسی کورس وغیرہ کا بہانہ بنایا کہ اسلۓ لندن چلا گیا اور آتا رہے گا مگر شاہ زمان سب سمجھ چکے تھے اسلیے چھپ رہے اور یہ چھپ انکی زندگی کا حصہ بن چکی تھی مگر شاہ بیگم کی طبیعت اسکے بعد دن بدن گرتی چلی گئی ان سے بیٹے کی اسطرح کی جدائی برداشت نہیں ہو رہی تھی۔
ثناه ناز گھر آچکی تھی ۔سلونی اس سے ملنے گئ مگر وہ تو کم گو تھی اس لۓ زیادہ بات چیت نہیں کی مگر اسے سلونی پہ ترس آرہا تھاپر ساتھ ساتھ اک ڈر بھی اب اسکے دل میں بیٹھ چکا تھا۔۔شاہ بیگم نے ثناه کا بیٹا سلونی کی گود میں دیا تو سلونی کے منہ سے بےاختيار نکل پڑا ۔۔
یہ تو بلکل شہزاده احد کی طرح لگتا ہے۔۔
جسے سن کر ثناه چونکی اور شاید سلونی خود بھی مگر شاہ بیگم کی آنکھوں میں آنسو آگۓ انھوں نے سلونی کوگلے سے لگا لیا۔۔
بیٹا ہوسکے تو ہمیں اور اپنے شہزاده کو معاف کر دو۔۔
سلونی کے دادا اور دادی جا چکے تھے۔۔تارہ آپا کی وجہ سے سلونی کا دل لگا رہتا جوآجکل اپنی ایک سال کی نواسی کے ساتھ مصروف رہتی تھی ۔۔
سلونی کے ڈیلیوری کا وقت قریب آ چکا تھا مگر احد اب تک بس ٹیلیفونک رابطہ رکھے ہوۓ تھاجو بہت کم تھا ۔۔صرف شاہ بیگم اور فہد ہی اس سے بات کرتے شاہ زمان نے تو بات کرنا بند کر دیا تھاا ور سلونی کا بس شاہ بیگم سے پوچھتا کبھی بات نہ کرتا۔۔
آخر کار وہ وقت بھی آگیا جب سلونی نے ایک بیٹی کو جنم دیا مگر اسوقت بھی احد نے بس شاہ بیگم اور فہد سے مبارکباد وصول کی مگر کوئ خاص خوشی ظاہر نہ کی۔۔
شاہ بیگم اکثر فہد کے بیٹے کو سلونی کے پاس لاتی رہتی کیونکہ سلونی کمرے میں ہی رہتی تھی اور شاہ بیگم بھی اسے کچھ نہ کہتی تو وہ سلونی سے کافی گل مل گیا تھا
جب شاہ بیگم کی طبیعت زیادہ خراب رہنے لگی تو ایک دن انھوں نے فہد کو اپنے پاس بلوایا۔۔
فہد بیٹا ۔۔میں نے تمھیں یہاں بس یہ کہنے بلایا تھاکہ شاہ خاندان کی لڑکیاں شاہ خاندان میں ہی رہتی ہے تم سمجھ رہے ہو نہ۔۔
ہاں اماں مجھے پتہ ہے ۔۔آپ اپنا خیال رکھے یہ باتیں نہ سوچے احد کی بیٹی آج سے میری بیٹی ہے۔
فہد تو یہ بات کہہ گیا مگر ثناه پریہ جملہ کسی کہرام کی مانند تھاوہ جس ڈر میں تھی آج وہ اسکے سامنے آگیا۔
کچھ دنوں کے بعد فہد اور شاہ زمان کسی بزنس کے کام سے کچھ دنوں کے لۓ شہر سے باہر گۓ اور شاہ بیگم طبیعت کی خرابی کی وجہ سے اپنے کمرے تک محدود رہ گئ تھی تو ثناه جو اتنے دنوں سے اپنے دل میں ایک غبار لیے یوئ تھی آج ایک فیصلہ پر پہنچی اور سلونی کی کمرے کی جانب چلی گئ جہاں تارہ آپا ثناه کے بیٹے اور اپنی نواسی کو لیکر پہلے سے ہی موجود تھی۔۔
زور سے کمرے کا دروازہ کھول کر وہ کمرے میں جیسے ہی داخل ہوئی جلدی سے اپنے بیٹے کو اٹھایا اور سلونی کی جانب حقارت سے دیکھتی ہوئی گویا ہوئی ۔۔
اب کیاں شاہ خاندان کے لڑکے ان مراثیوں کی بیٹیوں سے شادی کرنے کیلئے ہی رہ گۓ ہیں ۔نہیں میں ایسا ہونے نہیں دونگی۔تارہ آپا جب تک اماں کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوتی ایسے اور اسکی بیٹی کو ملازماؤ کے کوارٹر میں جگہ دے اور ان سے کہو نوفل یعنی میرے بیٹے سے دور رہنا۔۔
ثناه اپنی بات پوری کرکے چلی گئی مگر تارہ آپا اب روتت پڑی تھی اور سلونی اپنا ضروری سامان سمیٹنے لگیں اسے تو ویسے بھی دربدری کی عادت ہوگئی تھی۔۔
!!!!!!!!!!!!!!!!:::::::::::::!!!!!!!!!!!!!!!:::::::؛؛
پٹياں کھلنے کے بعد اپنا نیا روپ دیکھ کر وہ حیران ہو گئی تھی مگر پھر بھی اسکی آنکھوں میں آنسوں تھے مگر آھل اسے دیکھ کر کہیں کھوچکا تھاابھی وہ بےخیالی میں اسے پکارنے والا ہی تھاکہ جولی کی آواز پر چونک گیا۔۔
ھیلو angelمیں ہوں جولی اب بتاؤ کیسا لگا اپنا نیا look ۔۔
جولی اس سے باتیں کرتے ہوۓ سب کے بارے میں تھوڑا بہت بتانے لگی تھی جبکہ آھل باقی سب کے ہمراہ وہا ں سے باہر آجاتا ہے۔
چلتے چلتے ایک ڈاکٹر کہتا ہے۔
سر وہ اپنی یاداشت کھو چکی ہے تو اب کیا کرنا ہے۔۔؟
کچھ نہیں بس انتظار ویسے بھی اسکے بارے میں ابھی تک کچھ بھی پتہ نہیں چلا ہے اور ان تین سالوں میں وہ ہمیں جان چکی ہے فلہال اتنا کافی ہے ۔۔تم بس پارٹی
کا سوچو ok۔
ok sir
جولی کسی کام سے کمرے سے باہر جاتی ہے تو وہ دوبارہ آءینہ کے سامنےاک آکر کھڑی ہو جاتی ہے اور اپنے آپ کو دیکنھے لگتی ہے
مجھے کوئ نہیں جانے گا اب یہی میرا مقدر ہے سب یاد ہے مجھے مگر کسی کو نہیں بتاؤ گی کہ میں کونسی منحوس ہوں۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...