آقائے دو جہاں حضرت محمدمصطفی ﷺکی بارگاہِ اقدس میں نذرانۂ عقیدت پیش کرنا، نعت کہنے کی توفیق پانا،بڑے نصیب کی بات ہے۔سعید رحمانی ایسے ہی خوش نصیب شاعر ہیں جو ایک عرصہ سے بارگاہِ رسالت(ﷺ) میں نعتوں کا نذرانہ پیش کرتے آرہے ہیں۔نعت کہتے ہوئے کہیں یہ احتیاط اظہار میں روک بن جاتی ہے کہ محبت کے بیان میں کوئی بے ادبی نہ ہوجائے تو کہیں محبت و عقیدت کے والہانہ پن میں سچ مچ بے ادبی سرزد ہو جاتی ہے۔یوں نعت کہنا تخلیقی لحاظ سے پُل صراط پر چلنے جیسا عمل ہوجاتا ہے۔سعید رحمانی کی جتنی نعتیں میں نے پڑھی ہیں ان میں وہ عمومی طور پر بڑی حد تک کامیاب رہے ہیں۔ان کے ہاں محبت، عقیدت اور احتیاط کا ایک متوازن امتزاج ملتا ہے۔
”رحمتوں کا سائباں“ میں عید کے حوالے سے،شہادتِ امام حسین ؓ کے حوالے سے نظمیں اور ایک منقبت بھی شامل ہے۔اس مجموعے کا انداز غزل جیسا ہے۔یوں سعید رحمانی پر غزل کے گہرے اثرات کا اندازہ کیا جا سکتا ہے،تاہم غزل کے جملہ مضامین میں سے صرف محبت کے اظہار اور والہانہ پن سے ہی انہوں نے اپنی نعتوں کو سجایا ہے۔یوں وہ پیغمبرِ خداکے محب بن کر سامنے آتے ہیں۔غزل کے روایتی محبوب نے تو اردو شاعر کو خاصا خوار کیا ہے،لیکن سعید رحمانی کے محبوب تو محبوبِ خدا ہیں،سو غزل کا انداز ہونے کے باوجود ان کی نعتیں شکوہ شکایت سے نہیں،عشق اور اس کی سرشاری سے لبریز ہیں۔غزل کا گریہ ان کی نعت میں دعا کا سائبان بن جاتا ہے۔یوں ہیئت کے لحاظ سے غزل جیسی ہونے کے باوجود ان کی نعتیں بحیثیت صنف اپنی الگ پہچان رکھتی ہیں۔
میری دعا ہے کہ سعید رحمانی کا یہ نعتیہ مجموعہ ان کی دنیا و آخرت سنوارنے کے ساتھ ان کی ادبی عزت و توقیر میں اضافہ کا موجب بنے۔(آمین)
(نعتیہ مجموعہ کی جلد کی بیک پر درج تاثرات)