کیا ہوا سب سیٹ؟؟؟ وہ کمرے میں آتے ہی بستر پر ڈھے سا گیا تھا تو لیپ ٹاپ پر کام کرتے حاشر نے اس سے پوچھا
ہممم۔۔۔۔۔وہ آنکھیں موندے اپنے بالوں پر ہاتھ پھیر کر رہ گیا
کیا ہممم بول بھی اب کیا ہوا ہے۔۔۔حاشر کو اسکی خاموشی عجیب لگی تھی اس لئے وہ کام چھوڑے سیدھا ہوکر بیٹھا۔۔۔
ردابہ نے خود سے ہماری شادی کی بات کی ہے۔۔
ہیں ؟؟؟؟سچ بول رہا حاشر اپنا کام چھوڑ کر اس تک آیا تھا۔
اتنی بڑی خبر ایسے سوکھے انداز میں کیوں دے رہا ہے؟؟
کیونکہ میں خود شاکڈ ہوں مجھے تو لگا تھا میں اسے پرپوز کرونگا یہاں تو الٹا ہی ہوگیا۔۔اس نے اپنے بالوں میں ہاتھ چلایا تھا
ہاں تو کیا ہوا خیر ہے ماڈرن ایج ہے نا۔۔۔۔حاشر کو لگا وہ اس بات پر پریشان ہے
ابے بےوقوف یہ نہیں بول رہا بس میں نے کچھ اور سوچا ہوا تھا خیر اب جلد ہی اس سے بات کر کے دادو کو بتاؤ گا ورنہ اس بار وہ پکا کسی کو لے کر آجائیں گی اور نکاح پڑھوا دینگی وہ سڑے منہ سے بولا تھا۔۔
تو ظاہر ہے اٹھائیس سال کا ہوگیا ہے تو اب تو شادی کر لے۔۔۔ حاشر نے اسے جتایا تو وہ ہنس دیا
ہاں اب میں سیریس میں شادی کا سوچ رہا ہوں دادو کو بھی خوش کردوں
ارے گڈ میرا بچہ چل اب اسی بات پر آجا کھانا کھائیں میں نے پیزا آرڈر کیا ہے۔۔۔ حاشر کے پچکارتے پر وہ مسکرا دیا
تھینکس یار۔۔۔۔ وہ حاشر کا ہاتھ تھام کر باہر بڑھا۔۔۔
کوئی پریشانی ہے کیا؟؟؟حاشر کو ناجانے کیوں تسلی نہیں ہوئی تھی
پتا نہیں حاشر مگر کبھی کبھی ردابہ کا رویہ میری سمجھ میں نہیں آتا کبھی بہت اچھی تو کبھی بہت روڈ۔۔۔
خیر ہے یہ کونسی بڑی بات یار امیر باپ کی بیٹیاں ایسی ہی ہوتی ہیں۔۔
ایسا تو نہیں ہے
اوئے شیرنی نہیں کیا کر پھڈے فضول میں سب تجھے لڑاکا سمجھے گے…
علی نے اسے سمجھایا جو پورا راستہ بکتی آئی تھی
تو تو چپ کر وہاں اس کو سوری بول رہا تھا ارے یہ بڑے گھر کی لڑکیاں ہم لوگوں کو کیڑا سمجھتی ہیں ان کو اوقات دیکھانا بہت ضروری ہے۔۔۔غصے سے بولتے اس نے علی کو گھورا
اچھا نا چھوڑ بس اب غصہ تھوک دے آجا تجھے آئسکریم کھلاؤ۔۔
اسکا موڈ ٹھیک کرنے کی خاطر وہ اسے لئے شاپ تک آیا تینوں کے لئے آئسکریم لی پھر وہ گھر آئے تھے امل تو ڈائریکٹ گھر ہی آئی تھی جہاں زلیخا غصے میں بھری بیٹھی تھی
کچھ تجھے خیال نہیں ہے نا جوان جہاں لڑکی ایسے دندناتی پھرتی ہے کچھ الٹا سیدھا ہوگیا دنیا تھو تھو کرے گی مجھ پر۔۔۔اسے دیکھتے وہ پھٹ پڑی تھیں
ہاں تو تجھے دنیا کی فکر ہے اور اپنی کہ دنیا تجھے برا کہے گی تو فضول میں میری فکر کا ناٹک نہیں کیا کر
اور ویسے بھی دم گھٹتا ہے اس گھر میں میرا۔۔۔۔
ہاں تو جان کیوں نہیں چھوڑ دیتی شادی کر اور اپنے گھر جا۔۔
ہاں ہاں چلی جاؤں گی تم فکر نہیں کرو جب وقت آئے گا چلی جاؤں گی لیکن یہ مت سمجھنا یہ اس گھر پر تم اکیلی حکومت کرو گی
ہاں ہاں تیرا ہی گھر ہے رکھ تو سنبھال کر ارے میرے دم سے چلتا ہے یہ گھر ورنہ تو نے تو برباد کرنا تھا سب کچھ۔۔۔۔
وہ تو جیسے بھری بیٹھی تھیں
ارے رہنے دو برباد تو پہلے ہی سب ہے منحوس گھڑی تھی جب تم میرے باپ کی زندگی میں آئیں میری ماں کی جگہ تو تم پھر بھی نہیں لے سکی
وہ بھی مقابلے پر آگئی تھی۔۔۔
نور نے افسوس سے ان دونوں کو دیکھا جو ایک دوسرے سے اس طرح بات کرتی تھیں جیسے دشمن ہو
اس نے تکیہ میں منہ دے دیا کیونکہ ان دونوں کو سمجھانا اب بے کار تھا
وہ باہر سے لڑ جھگڑ کر اب اسکے برابر میں آکر لیٹ گئی
جان عذاب ہوگئی ہے
سوجاؤ آنسہ مجھے نیند آرہی ہے
ہاں تو مرو تم میں نے کب جگایا تمہیں وہ منہ بنا کر کہتی کروٹ لے کر لیٹ گئی
ایک آنسو اس کی آنکھ سے گرا وہ بہت مضبوط تھی زندگی کا مقابلہ کرنا جانتی تھی چھوٹی سی عمر میں ہی اس نے بہت کچھ سیکھ لیا تھا لیکن کبھی کبھی وہ کمزور پڑنے لگتی تھی لیکن ہمت کرنی تھی اسے جہاں وہ کمزور پڑی سب اسے زندہ رہنے نہیں دینگے۔۔۔۔
زلیخا نے اپنا کام شروع کردیا تھا اس لڑائی کے بعد وہ زیادہ تر وقت کتابوں میں گھسی رہتی انٹر تو اسے کرنا ہی تھا اسی لئے پیپرز تک اسنے اپنی ساری ایکٹیویٹی ترک کردی تھی
بس گھر میں رہ کر ہی اپنے کام کرتی رہتی علی اور شان سے بھی اس کی ملاقات نہیں ہوئی تھی روشنی البتہ آکر چکر لگا جاتی تھی
اسے ثابت کرنا تھا کہ وہ بھی کسی سے کم نہیں ہے
تین مہینے اس نے بس خود کو دئیے تھے سب حیران تھے کہ اسے کیا ہوا لیکن زلیخا سکون میں تھیں انکی جاب بہت اچھی چل رہی تھی محنتی تو وہ بہت تھی اس لئے انکا کام وہاں کے لوگوں کو پسند بھی بہت آرہا تھا وہ اپنے کام اور جگہ دونوں سے مطمئن ہوگئی تھیں
کیا ہوا؟ ابراہیم اس کے ساتھ ساحل پر آیا تھا جہاں اسکے لئے ابراہیم نے اسپیشل ارینجمٹ کروایا تھا
جسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئی تھی تب ابراہیم نے اسکا ہاتھ تھاما اور خود گھٹنوں کے بل بیٹھا
ول یو میری می ؟؟؟؟
اس نے انگوٹھی اس کے آگے کی۔
وہ شاکڈ سے اسے دیکھنے لگی
کیا ہوا؟؟ اسے یوں خاموش کھڑا دیکھ اسے عجیب سا لگا تھا
کچھ نہیں ہوا بس حیران ہوں اتنا جلدی یہ سب۔۔۔۔ وہ مصنوعی سا مسکرائی
جلدی تو نہیں ہم اتنے سالوں سے ساتھ ہیں اور پھر اس دن تم نے ہی تو ہرپوز۔۔۔ اس نے بات ادھوری چھوڑی
اووو کم اے بی پرپوز کرنے میں اور شادی کرنے میں بہت فرق ہے پرپوز کر کے ہم سب میں کلیئر کردیتے کہ وی آر ان ریلیشن شپ اور شادی تو بہت بڑی کمٹمنٹ ہے جس کے لئے میں تو فلحال ریڈی نہیں ہوں
پر درا۔۔۔۔
پلیز اے بی ٹرائے ٹو ایڈرسٹینڈ می دیکھوں میں منع نہیں کر رہی تم سے شادی کے لئے بٹ ابھی کچھ ٹائم چاہیے۔۔۔
ٹھیک ہے تم ٹائم لو لیکن ایٹلیس انگیجمنٹ تو کر سکتے ہیں نا
نہیں وہ بھی نہیں اور پلیز فیملی کو ابھی کچھ بھی مت بتانا۔۔۔
خیر ابھی چلو یہاں سے مجھے کچھ کام ہے وہ بیگ اٹھا کر آگے بڑھ گئی لیکن وہ وہی کھڑا تھا وہ سمجھ رہا تھا اسے ٹائم چاہئے ظاہر ہے شادی اتنی جلدی تو ہوتی نہیں ہے
لیکن خود بول کر اس طرح کرنا اسے سمجھ نہیں آیا تھا
اسے گھر ڈراپ کر کے وہ فلیٹ آیا تھا جہاں حاشر وڈیو کال پر بات کرنے میں مصروف تھا وہ اتنی فرصت سے دادی سے ہی بات کرتا تھا اسنے حاشر کو اشارہ کیا کہ اس کا نا بتائے ورنہ شادی لیکچر پھر شروع ہوجانا تھا
کیا ہوا موڈ کیوں آف ہے؟؟؟فون بند کرتا وہ اس کی طرف مڑا تھا
نتھنگ تو بتا کیا ۔۔۔۔
جھوٹ تو بولا بھی مت کر مجھ سے
دادی کیا بول رہی تھیں ؟؟؟؟
وہی تیری شادی اور اس بار وہ حد سے زیادہ سیریس ہیں
تو کیا کرو میں ردابہ ابھی شادی نہیں کرنا چاہتی اسے ٹائم چاہیے میں یہ بات دادی کو بول بھی نہیں سکتا عجیب مسئلے میں پھنس گیا ہو میں۔۔
ردابہ نے صاف منع کردیا ہے ابھی فیملی میں بتانے سے۔۔۔وہ بیزار ہوا تھا
میرے پاس ایک حل ہے۔۔۔ حاشر کے بولنے پر اس وہ ایک دم چونک کر اٹھا تھا
کیا؟؟؟؟
تھوڑا رسکی ہے…
تو بول نا یار۔۔۔۔وہ بےچین ہوا تو حاشر نے لمبا سانس کھینچا
تو دادی کو بول تونے یہاں شادی کرلی ہے۔۔پٹاری میں سے بم نکلا تھا
دماغ خراب ہے تیرا؟؟۔ وہ ایک دم بھڑکا تھا
سن تو لے یار۔۔۔حاشر نے یوں اسکے غصے پر برا منایا تو وہ سر ہلا گیا
دیکھ تو دادی کو یہ بولے گا تو ظاہر ہے انہیں برا لگے گا ناراض ہونگی تو کچھ عرصے تک تجھے ٹائم مل جانا پھر بعد میں ردابہ کے مانتے ہی بول دینا کہ میں نے مذاق کیا تھا کون سا دادو نے یہاں آکر تیری وائف کو دیکھنا اور ان کی ناراضگی کا تو تجھے ویسے ہی پتا ہے۔حاشر کی بات اسکے دل کو لگی تھی
آئیڈیا برا نہیں یار وہ متاثر ہوا تھا اس آئیڈیا سے
ویسے بھی اگر دادی ایک بار ناراض ہوجائے تو پھر بہت مشکل سے مانتی ہیں اور میرے پاس اتنا ٹائم ہوگا کہ ردابہ مان جائے تب تک میں خود بھی کانٹیکٹ نہیں کرونگا۔۔وہ آگے کی پیلنگ کررہا تھا
واہ یار حاشو میری جان وہ اسکے گلے لگا
اچھا اچھا زیادہ نہیں
ویسے یہ کام کرے گا؟؟؟اس نے حاشر کو دیکھا
بلکل۔۔۔۔
چل پھر سوچتے کیا کرنا اگے
وہ دونوں اپنی پلینگ میں مصروف تھے یہ جانے بغیر کے کاتب تقدیر پہلے ہی ان کے لئے سب لکھ چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔
وہ کافی دونوں سے نوٹ کر رہی تھی کہ زلیخا کافی سست سست رہنے لگی ہے ہر وقت سر میں درد رہتا تھا نور کو کئی بار اس نے پوچھنے کے لئے بھیجا بھی تھا
تو خود کیوں نہیں پوچھ لیتی جب اتنی فکر ہے
مجھے تو فکر نہیں تیری ماں ہے اس لئے بول رہی
اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نور نے اچھا کو کافی لمبا کھینچا تو اس نے نور کی کمر پر ایک دھپ رسید کی۔۔۔
ہاں۔۔۔۔۔ اب اٹھ اور جا کر روٹی بنا
تو خود بھی کچھ کرلیا کر سارے کام مجھ سے کرواتی ہے ساس جوتے مارے گی
ابے چل مجھے مارنے والا ابھی پیدا نہیں ہوا
ہاں ہاں وہ تو وقت آنے پر پتا چلے گا
وہ دونوں اپنی باتوں میں ہی لگی ہوئی تھیں تبھی زلیخا کی آواز آئی وہ نور کو بلا رہی تھی
جی امی۔۔۔
میں جارہی ہوں گھر کا خیال رکھنا بیٹا
پر امی آپ کی تو طبیعت ٹھیک نہیں نا…
ارے کچھ نہیں ہوتا ٹھیک ہوں میں دوا لی ہے ٹھیک ہوجاؤنگی
وہ اسے بول کر گھر سے نکل گئی۔۔۔
وہ دونوں لاونج میں بیٹھے ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھے تبھی ابراہیم کا موبائل رنگ ہوا
نمبر دیکھ کر اس نے حاشر کو ہلایا
کیا ہوا؟؟؟
دادو ہیں.. کیا کروں۔۔۔۔
مجھے دے میں بات کرتا ہوں حاشر نے اسکے ہاتھ سے موبائل لیا
اسلام وعلیکم دادو کیسی ہیں ؟
وعلیکم السلام ٹھیک ہوں میں بیٹا تم کیسے ہو؟
میں بھی ٹھیک دادو۔۔وہ مسکرایا تھا
ابراہیم کہا ہے بیٹا؟؟
جی دادو وہ واشروم میں گیا ہے
ہمم بات کراؤ میری آئے تو۔۔۔
جی ٹھیک ہے اس کے آتے ہی کال بیک کرتا ہوں میں۔۔
کال بیک نہیں حاشر مجھے ابھی بات کرنی ہے۔۔ انکا لہجہ ایک دم سخت ہوا
جی جی دادو کرواتا بات یہ لیں آگیا اس نے جلدی سے موبائل اسکی طرف بڑھایا کہ کہیں دادو اس پر ہی غصہ نا اتار دیں
اسلام وعلیکم دادو۔۔۔ اس نے حاشر کو گھورتے ہوئے موبائل کانوں سے لگایا۔۔
وعلیکم السلام دادی اتنی بری ہوگئی کہ اب بات نا کرنے کے بہانے بنانے کی ضرورت پڑ گئی۔۔وہ سخت خفا تھیں
نہیں نہیں دادو ایسی کوئی بات نہیں۔۔وہ گڑبڑایا
ایسی ہی بات ہے بوڑھی دادی اتنی بری ہے تو بول دو نا۔۔۔
دادو ایسا نہیں۔وہ۔منمنایا
تو کیسا ہے ہاں کیوں نہیں مانتا شادی کے لئے بول۔۔۔
دادو۔۔۔۔۔وہ بے بس ہوا تھا
نہیں بس ابراہیم اب تو کرے گا شادی بس جلدی میں رشتہ لے کر جارہی کنزہ کی نند کے لئے۔۔
دادو میں یہ شادی نہیں کرسکتا۔۔وہ ایک دم بولا تھا
کیوں نہیں کرسکتا؟؟؟ وہ بھی بھڑکی تھی
کیونکہ میں نکاح کر چکا ہوں جھوٹ پٹارے سے نکل چکا تھا اب بس انتظار تھا دادی کے ریکشن کا۔۔۔۔
لیکن انہوں نے بنا کچھ بولے ہی فون بند کردیا
یعنی وہ ناراض ہوگئی تھیں
کیا ہوا ؟؟؟حاشر نے اسے فون کو گھورتے دیکھ تجسس کے ہاتھوں مجبور ہوکر پوچھا
ابراہیم کے چہرے پر ایک دل فریب مسکان آئی۔۔۔
پلین سکسیس فل
اس کے بولتے ہی حاشر نے فوراً بھنگڑے ڈالے۔۔۔
دیکھا میرا آئیڈیا….. حاشر نے فرضی کالر اٹھائے۔
ہاں میری جان مان گیا۔۔۔
تو ڈنر پکا نا میرا؟؟؟ حاشر کی ٹانگ کھانے پر ہی ٹوٹی
ابے ہاں نا چل میں جارہا ہوں کل ملتے ہیں
کہاں جارہا ہے؟؟
ردابہ کی طرف انوائیٹیڈ ہوں
اوہو بڑے مزے آرہے کبھی ہم غریب کو بھی لے جایا کرو
غریب بولنے سے پہلے اپنی شکل دیکھ لیا کر تو آئینے میں۔۔
وہ حاشر کو جواب دیتا ردابہ کی طرف کے لئے نکلا تھا
پارٹی ایک کلب میں ارینج کی گئی تھی اس کی نظر ردابہ پر پڑی جو سلیو لیس میکسی پہنی ہوئی تھی جو اتنی فٹ تھی کہ خدوخال سارے نمایاں تھے
وہ اس تک آیا تو وہ مسکراتے ہوئے اس نے گلے لگی
کم ان اے بی لیٹس ڈانس۔۔۔۔
وہ کافی بہترین ڈانس کرتی تھی ابھی بھی فلور پر اسکا ہی قبضہ تھا
کافی دیر تک وہ اسکے ساتھ اس رنگین دنیا میں کھویا رہا وہ پارٹیز میں جانا پسند نہیں کرتا تھا لیکن ردابہ کے لئے سب کر سکتا تھا
ناجانے ایسی کونسی بات تھی جس کی وجہ سے اسے ردابہ سے محبت ہوگئی تھی
جتنی وہ حسین تھی کسی کو بھی اس سے محبت ہوسکتی تھی۔
افس کے بعد اسکا سارا وقت آج کل ردابہ کے ساتھ ہی گزر رہا تھا
اس نے ماڈلنگ اسٹارٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا
ردابہ یہ پروفیشن اچھا نہیں ہوتا تم نہیں کرو گی ماڈلنگ۔۔۔۔وہ دوٹوک انداز میں بولا تھا
تم کون ہوتے مجھے بتانے والے کے مجھے کیا کرنا ہے اور کیا نہیں وہ اسکی طرف دیکھ کر بولی انداز عجیب ہی تھا
آئی تھینک میں تمہارا۔۔۔
ویٹ ویٹ اب یہ مت کہنا کہ ریلیشن میں ہیں تو میں بول سکتا نو وے یہ میری لائف ہے اور اسے گزارنے کا طریقہ بھی میرا ہے جب میں تمہیں کسی چیز کے لئے نہیں روکتی تو تم کیوں؟ میں بولوں کے حاشر سے فرینڈ شپ ختم کردو تو کیا کردو گے۔۔۔۔
یہ کیسا سوال ہے؟؟؟ وہ جنجھلایا۔۔۔
نہیں چھوڑو گے۔۔ جانتی ہوں تو فضول میں آرگیو نہیں کرو ہم دونوں کی الگ الگ لائف ہے سو پلیز ڈونٹ انٹرفئیر
اس کا اچھا خاصا منہ بن گیا تھا ابراہیم کو اپنی بات پر شرمندگی ہوئی
اچھا سوری یار موڈ تو ٹھیک کرو
ہمم ٹھیک ہے میرا موڈ۔۔۔
کم ان یار…..
پلیز اے بی ابھی تم جاؤ مجھے بھی کچھ کام ہے وہ اپنا بیگ اٹھا کر وہاں سے نکل گئی تو وہ افسوس کرتا رہ گیا کہ کیا ضرورت تھی اسے اسکا موڈ خراب کرنے کی۔۔۔۔
کیا ہوا طبیعت ٹھیک ہے آپکی ؟؟ حاشر اندر راؤنڈ پر آیا تو زلیخا کو سر پکڑے دیکھ ان کے پاس آیا
جی وہ صاحب ٹھیک ہوں میں۔۔۔ اسے دیکھ زلیخا جلدی سے بولی تھی مبادہ نوکری ہی نا چلی جائے
زلیخا بی آپ ٹھیک نہیں لگ رہی ہیں مجھے۔۔
نہیں نہیں بس وہ ایسے کام تھوڑا زیادہ تھا تو تھک گئی
ہمم آپ تھوڑی دیر ریسٹ کرلیں کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے حاشر کے بولنے پر وہ اسکی شکر گزار ہوتی اندر ریسٹ روم میں چلی گئیں
وہ ابھی اپنے کیبن کی طرف بڑھا ہی تھا کہ موبائل رنگ ہونے لگا
فون پر نظر پڑتے ہی اسکی جان نکلی تھی
دادی کا نمبر تھا
اسنے موبائل سائلنٹ پر لگایا اور آگے بڑھ گیا تبھی نیچے شور کی آواز سن کر وہ واپس پلٹا تھا جہاں زلیخا ہوش و حواس سے بیگانہ پڑی تھیں سارے ورکر ان کے اردگرد جمع تھے
ہٹیں پلیز وہ سب کو ہٹاتا آگے آیا۔۔۔۔
ان پر پانی کے چھینٹے مارے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا
انہیں اٹھا کر باہر لایا اور گاڑی میں ڈال کر ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی تھی
اجمل ان کے گھر کال کر کے انفارم کرو۔۔ کلرک کو بول کر وہ تیز اسپیڈ سے گاڑی بھگا کر لے گیا
اسکے پیچھے اجمل نے گھر پر کال کر کے انہیں فوراً اسپتال آنے کا کہا تھا
وہ دونوں فوراً اسپتال آئیں تھی نور کا تو رو رو کر برا حال تھا آنسہ اسے سنبھالے ہوئے تھی دل تو اسکا بھی رونے کو تھا مگر خود کو کمزور ثابت کرنا اسکی فطرت میں نہیں تھا
حاشر کو دیکھ کر وہ چونکی تھی لیکن ایسے ظاہر کیا کہ پہچانی نا ہو
نور حاشر کی طرف بڑھی تھی
سر میری امی؟؟؟؟
اندر ہیں ٹریٹمنٹ چل رہا ہے ابھی تک ڈاکٹرز نے کچھ نہیں بتایا۔۔
وہ پریشان سی بینچ پر بیٹھ گئی آنسہ کیا ہوگیا ہے اماں کو؟؟ اس کی آنکھیں نم تھیں
کچھ نہیں ہوا ہے ٹھیک ہو جائیں گی تو پریشان نہیں ہو ابھی ڈاکٹر آکر بتائیں گے نا۔۔۔اس نے تسلی تو دی تھی مگر اپنا دل خود پریشان تھا اسکا۔۔۔
تبھی ڈاکٹر باہر آئے تھے۔۔۔
پیشنٹ کے ساتھ کون آیا یے؟؟؟ ڈاکٹر نے بولنے پر وہ دونوں آگے بڑھی تھی
آپ کے ساتھ کوئی جینٹس نہیں ہے۔۔۔
میں ہوں ڈاکٹر ان کے کچھ بولنے سے پہلے ہی حاشر سامنے آیا تھا
آپ کیبن میں آئیں میرے ساتھ۔۔۔
یہ ہمارے کچھ نہیں لگتے میں بیٹی ہوں ان کی آپ مجھ سے بات کریں۔۔۔
حاشر کو آگے بڑھتا دیکھ وہ آگے بڑھ کر بولی تھی
آپ بھی آجائیں پھر۔۔ ڈاکٹر ایک نظر اس پر ڈال کر بولتا آگے بڑھ گیا
میں آؤں کیا آنسہ؟؟؟نور کے پوچھنے پر اسنے نفی میں سر ہلایا
نہیں تو یہاں بیٹھ اور دعا کر ٹھیک ہے نا وہ اسکا گال تھپتھپا کر حاشر کے ہم قدم ہوئی..
آئیں بیٹھیں ان کے اندر آتے ہی ڈاکٹر نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کیا اور خود اپنی سیٹ سنبھالی۔۔
دیکھیں گھوما پھیرا کر بات کرنے کا فائدہ نہیں ہے اس لئے سیدھی بات کرونگا۔۔
آپ کے پیشنٹ کے ٹیسٹ اچھے نہیں آئے ہیں۔۔
کیا مطلب؟؟ حاشر نے نا سمجھی سے انہیں دیکھا
انہیں برین ٹیومر ہے۔۔۔
ڈاکٹر کے الفاظ نے گویا اسکی قوت گویائی چھیینی تھی وہ یک ٹک بس ڈاکٹر کو ہی دیکھے جارہی تھی۔۔۔۔