تم کمینی گھنی۔۔ شرم نہ آئی تمہیں ذرا بھی۔۔ وہ آج صبح ہی واپس آئے تھے اور وہ آتے ساتھ ہی مشعل کے سر ہو گئی تھی کیونکہ عائزہ کی شادی کا تو پہلے سے ہی پروگرام تھا۔۔ لیکن مشعل کے کارنامے سے وہ کافی دیر بعد با خبر ہوئی تھی۔۔
کیا مطلب۔۔ وہ جو کشن کو منہ کے سامنے رکھ کے بیٹھی تھی تا کہحور کے متوقع تھپڑ سے بچ سکے۔۔ تکیہ سائڈ پہ کرتی ہوئی بولی
مطلب مطالب تمہیں سب پتہ ہے۔۔ توبہ ہے۔۔ اب پتہ چلا تم آہان کی اتنی سائڈ کو لیتی تھی۔۔ فائق بھائی سے محبت جو ہو گئی تھی اس لیے ان کے کسی رشتے کے خلاف بھی تم سے بات نہ سنی جاتی تھی۔۔ ہے نا۔۔ بولو۔۔ یہی بات ہے نا۔۔ حور اب اس کو مشکوک نظروں سے دیکھتی اس کے پاس بیٹھ گئی جبکہ مشعل کی مسکراہٹ اب ہلکے قہقہے میں تندیل ہو گئی۔۔
توبہ ہے لڑکی لگتا ہے تم آہان بھائی کے ساتھ رہ رہ کر کچھ کچھ فوجی ٹریکس سیکھ گئی ہوئی۔۔ اپنی آنکھ دبا کر وہ اس کے قریب ہوئی۔۔
نہیں جی۔۔ اتنی عقلمند میں پہلے ہی تھی ہاں تمہیں اب عقل آئی ہے فائق بھائی کے ساتھ رہ کر۔۔ حساب تو حور نے کبھی رکھا ہی نہ تھا۔۔ ابھی بھی دو ٹوک جواب آیا۔۔
اللہ جی تم سے تو بحث کرنا فضول ہے۔۔ مشعل جانتی تھی وہ کبھی بھی حور کی مقابلہ بازی نہیں کر سکتی۔۔
بحث کرنا فضول نہیں ہے یہ بولو کہ میں بات سچی کر رہی ہوں جس کی وجہ سے تمہارے پاس اب آگے دلائل نہیں ہیں۔۔ کون بچ کر جا سکتا ہے اپنی حور سے۔۔
ٹھیک ہے بہن آپ جیتیں میں ہاری۔۔ اب بتائیں منگنی پہ آ رہی ہیں یا نہیں۔۔ مشعل اب اصل مدعے پہ آئی۔۔
ابھی تم اتنے ترلے کر رہی ہوں تو آ جاؤں گی لیکن پہلے عائزہ کی شادی ہے اس کو اٹینڈ کرنا زیادہ ضروری۔۔ حور بھی اب سیریس ہو گئی تھی۔۔
ہاں وہ بھی ہے۔۔ کب ہے شادی۔۔
دو دن بعد۔۔ کشن اپنی گود میں رکھتی وہ سامنے خلا میں دیکھتے ہوئے بولی۔۔
سب جاؤ گے۔۔ اس کے بے تکے سوال پہ حور نے اس کو ایسے دیکھا جیسے کہہ رہی ہو۔۔
ظاہر سی بات ہے ڈنگر۔۔
اور مشعل اس کی نظروں کا مفہوم سمجھتے ہوئے بولی۔۔
اوکے اوکے میں تو ویسے ہی پوچھ رہی تھی۔۔ بائے دا وے کیا پہن رہی ہو۔۔ وہ اب اس کا موڈ بحال کرنے کو شادی کے بارے میں ڈسکس کر رہی تھی اور یہ طریقہ کافی کارآمد بھی ثابت ہوا تھا اب وہ بھی ریلیکس ہو کر مشعل کو اپنے پلانز بتانے لگی۔۔
@@@
آج عائزہ کی بارات کا فنکشن تھا۔۔ اس سے لم کر وہ جونہی اسٹیج سے اتر کر اپنی ٹیبل راحب کو دیکھ کر اس کا حلق تک کڑوا ہو گیا۔۔ بلکہ یہ کہنا ذیادہ ٹھیک ہو گا کہ اس کی رنگت کا ذائقہ اس کے منہ میں گھل گیا۔۔
اسلام علیکم۔۔ بڑی بے دلی سے سلام لیتی وہ اپنی سیٹ پہ بیٹھی۔۔
ارے وعلیکم اسلام کیسی ہو گڑیا۔۔ راحب بلکل بڑے بھائیوں کی طرح اس کے سر پہ ہاتھ پھیرتا جیسے اسے اپنائیت کا احساس دے رہا تھا۔۔
ٹھیک۔۔ لیکن حور کا انداز بلکل لیے دیے والا تھا۔۔ پھر ماہا کی طرف مڑی۔۔
آپی عائزہ دیکھے کتنی پیاری لگ رہی ہے اور دلہا تو ایسے جیسے صبح اٹھ کر کریم کی جگہ “چیری بلاسم” لگاتا ہے۔۔ حور شروع میں بیزاری سے پھر بات کو مزاح کا رنگ دیتے ہوئے بولی۔۔
بری بات ہے حور ایسے نہیں کہتے۔۔ اس سے پہلے کہ وہ اور کچھ بولتی اماں نے اسے آواز دی جس پہ وہ ایکسکیوزمی کہتی اٹھ گئی۔۔
اب وہ اور راحب دونوں اکیلے تھے ٹیبل پہ۔۔ آہان اماں کے ساتھ کام کروا رہا تھا۔۔
آپ کو لگتا ڈارک کمپلیشن کچھ خاص پسند نہیں۔۔ وہ بات بڑھابے کو بے تکلفانہ انداز میں بولا۔۔
جی ٹھیک لگتا ہے آپ کو۔۔ میں تو اپنی بہن کے لیے بھی کوئی پیارا سا لڑکا ڈوھنڈتی لیکن خیر شاید قسمت میں ایسا لکھا تھا۔۔ ہمیشہ کی منہ پھٹ حور اب بھی اپنی عادت سے مجبور کسی کا لحاظ کیے بغیر بول رہی تھی۔۔
مجھے بھی آپ کی مدر نے ہی پسند کیا ہے۔۔ وہ جیسے اپنی عزت افزائی پہ سنبھلا۔۔
میری مدر کی تو آئی سائیٹ ہی ویک ہے۔۔ ان کی تو آپ بات ہی نہ کریں۔۔ حور بھی کہاں چپ رہنے والوں میں سے تھی۔۔
آپ کچھ ذیادہ ہی اپنے ظرف سے نہیں گر رہیں۔۔ آئی مین بڑوں سے بات کرنے کے کچھ آداب ہوتے ہیں۔۔ دبے دبے غصے میں جیسے وہ اسے باور کروا رہا تھا۔۔
کیا کروں۔۔ میری عادت ہے کہ جس سے بھی بات کرتی ہوں فوراً اس کے معیار کے مطابق خود کو ڈھال کر بات کرتی ہوں۔۔
افففف یہ تو حور کچھ ذیادہ ہو گئی تھی۔۔ راحب غصے سے وہاں سے واک آؤٹ کر گیا کہ اب وہ مزید وہاں پہ نہیں بیٹھ سکتا تھا۔۔
@@@
کیوں بد تمیزی کی ہے تم نے راحب سے۔۔ وہ بڑے آرام سے بیٹھی تھی جب اماں اس کے پاس جارحانہ انداز میں آئیں۔۔ جانتی تھی جو کارنامہ
وہ کر کے آئی ہے اس کے بعد اماں نے لازمی آنا تھا لیکن اتنی جلدی آ جائیے گی اس کا اس نے نہیں سوچا تھا۔۔
ایسی تو کوئی گستاخی نہیں کی آپ کے داماد کی شان میں۔۔ اتنا بڑا پھڈا ڈالنے کے بعد بھی اسکا سکون قابلِ دید تھا۔۔
اچھا۔۔ تو جو تم وہاں کہہ کر آئی ہو کہ میری نظریں کمزور ہے جو میں نے اسے پسند کیا ماہا کے لیے۔۔ وہ سب کیا تھا پھر۔۔ وہ غضب ناک تیوروں سے اسے گھور رہی تھی۔۔
ہاں تو کیا غلط کہا۔۔ میری چاند جیسی بہن کے لیے آپ نے چاند گرہن جیسا بندہ ڈھونڈ لیا ہے۔۔ پوری دنیا میں آپ کو وہی کالا ملا تھا۔۔ اب وہ سیدھی ہو گئی تھی آخر اماں سے بات کرنا کوئی آسان کام تھا۔۔ لیکن یہ کام حور بخوبی کر لیتی تھی۔۔
ہاں تو تم ڈھونڈ لیتی اس کے لیے کوئی لڑکا۔۔
مجھے پتہ ہوتا آپ نے ایسا نمونہ ڈھونڈنا ہے تو خود ہی”لڑکا ڈھونڈو” کی تحریک شروع کر لیتی میں۔۔ اب مجھے کیا پتہ تھا آپ کی اعلیٰ چوائس ایسی جگہ پہ دغا دے جائے گی۔۔ وہ ابھی اور بھی کچھ بولنے کا ارادہ رکھتی تھی اگر اماں اسکی کمر پہ دھموکا جڑ کر اسکی زبان کو بند نہ کرتی تو۔۔
تمہارا علاج تو اب آہان ہی کرے گا۔۔ وہ غصے سے کہتی وہاں سے چلی گئیں۔۔
@@@
کہاں لے کر جا رہے ہیں مجھے۔۔ وہ اس کو غصے سے وہاں سے گھسیٹ کر پارکنگ ایریا میں لے کر جا رہا تھا اس کی آنکھوں کی لالی اس کے بے پناہ غصے کا ثبوت تھی۔۔
اسے غصے سے کار میں پھینکنے کے سے انداز میں ڈالتا وہ ڈرائیونگ سیٹ پہ آیا۔۔ اور گاڑی سٹارٹ کر کے فل سپیڈ سے بھگا لے گیا۔۔
کیا کرتی پھر رہی ہو تم حور۔۔ اب تم اکیلی نہیں ہو۔۔ میری عزت تمہاری عزت کے ساتھ ہے۔۔ آخر کب آئے گی تمہیں عقل۔۔ وہ غصے سے چیختا گاڑی روڈز پہ دوڑا رہا تھا۔۔
اتنی فاسٹ ڈرائیو پہ حور کو لگ رہا تھا اج وہ خالقی حقیقی سے ہی جا ملے گی۔۔
آہان گاڑی روکو کیا کر رہے ہو۔۔ وہ چیخی
گاڑی روکوں۔۔ میں گاڑی روک تو دوں تم بتاؤ تم میری عزت کا کباڑہ کرنا کب ختم کرو گی۔۔ کب تمہیں خیال آئے گا۔۔
وہ ابھی رش ڈرائیو کر رہا تھا جب حور نے اس کا سٹئیرنگ پکڑ کر گھمایا۔۔
مقصد صرف گاڑی کی سپیڈ کو کسی طرح روکنا تھا لیکن گاڑی رکتی کیا وہ سیدھی پاس درخت میں جا لگی۔۔ نتیجتاً گاڑی کا بونٹ کھل چکا تھا۔۔ سڑک سنسان تھی اردگرد کوئی ملتا بھی نہ اس وقت۔۔
یہ کیا کیا ہے تمہیں۔۔ اب کہ وہ چیخا نہیں لیکن اس کے لفظ چبا کربولنے پہ وہ سہم ضرور گئی تھی۔۔
آہان آئم۔۔ وہ اس سے پہلے کہ کچھ بولتی شیشے پہ دستک ہوئی۔۔
دو نقاب پوش ہاتھ میں بندوق لیے آہان سے شیشہ نیچے کرنے کو کہا۔۔
آہان کرتا کیا نہ کرتا کے مصداق اس بے ایک نظر حور کو دیکھا اور پھر شیشہ نءچے کر دیا کہ اس کے علاوہ اور کوئی چارہ بھی نہ تھا۔۔
نکلو باہر۔۔ اور جو کچھ بھی ہے نکالو۔۔ ان دونوں کو گاڑی کے باہر نکال وہ دونوں ان کے سروں پہ بندوق تانے کھڑے تھے۔۔ حور تو آہان کے بلکل پیچھے چھپ سی گئی تھی۔۔
آہان کچھ کرنا چاہتا تھا پر اس وقت حور کی موجودگی کے باعث کچھ کرنے سے قاصر تھا۔۔ آرام سے اپنا والٹ موبائل اور دوسری چیزیں ان کے حوالے کر دی۔۔
ایکس میں سوچ رہا ہوں۔۔ آج رات کچھ شباب کی پارٹی بھی کر لیں۔۔ ان دو میں سے ایک آدمی دوسرے پارٹنر کو آنکھ مارتے ہوئے بولا۔۔
ہاں یار۔۔ مال خوبصورت ہے اور دل میرا بھی ہے۔۔ ایکس نامی بندے نے کہتے ساتھ ہی حور کو پکڑنا چاہا۔۔
آہان جو ان سب کی باتیں سن رہا تھا اس کے قریب آنے پہ اس نے ایکس نامی بندے کے منہ پہ مکا جڑا۔۔
بیوی ہے میری سالے۔۔ تیری ہمت کیسے ہوئی قریب آنے کی۔۔ وہ اب اسے گریبان سے پکڑ کر چلایا۔۔ جبکہ دوسرا آدمی حور کو پکڑ چکا تھا۔۔
چپ ابے۔۔ ذیادہ شانہ نہ بن۔۔ اس کے اوپر بندوق تان کر وہ غرایا۔۔ جبکہ آہان نے اس کی ٹانگ پہ ٹانگ ماری جس کے نتیجے میں جو ہاتھ اس ڈاکو کا ٹریگر پہ تھا وہ دبا اور گولی کی آواز گونجی جو سیدھا آہان کو لگی تھی۔۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...