تم ٹھیک ہو ۔۔۔۔؟باسط کو وہ پہلے سے زیادہ بہتر لگی جبھی اسکے سامنے بیٹھتے ہوئے پوچھا ۔۔
نا چاھتے ہوئے بھی امل نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔
تمہارے لیئے کچھ لایا ہوں ۔۔۔یہ کہتے ہی باسط نے ہتھیلی اسکے سامنے کر دی جو کئی رنگ برنگی فرینڈ شپ بینڈ سے بھری ہوئی تھی ۔۔
” تمہارے لئے کچھ لایا ہوں ” باسط کے الفاظ پر کچھ دیر تو وہ غور کرنے لگی جب نظر اسکی ہتھیلی پر پڑی تو وہ حیران ہو گئی ۔۔۔
اتنے سارے فرینڈ شپ بینڈز ۔۔۔۔!! حیرانگی میں امل کے منہ سے اچانک نکلا ۔۔
ہمم ۔۔تمہارا فیورٹ کلر پتا نہیں تھا نہ اس لئے ۔۔وہ مسکراتے ہوئے بولا ۔۔۔
وہ مسکراتے ہوئے ہتھ آگے بڑھا ہی رہی تھی کہ اسکا ہاتھ ساکن ہو گیا اسے نوشین کی باتیں اسے یاد آنے لگیں ۔۔
اچانک اسے خاموش دیکھ کر باسط تشویش سے گویا ہوا ۔۔۔
کیا ہوا ۔۔۔تمہیں اچھا نہیں لگا ۔۔۔؟
ہمم نہیں ۔۔۔ایسی بات نہیں ۔۔۔وہ چونکتے ہوئے اپنا چشمہ آنکھوں پر جماتے ہوئے بولی ۔۔
سب کچھ بھول کر اسکی خوشی کے لئے دو فرینڈ شپ بینڈز ( ڈارک بلیو اینڈ گرے ) اسے تھماتے ہوئے بولی ۔۔
اب خوش ۔۔۔۔۔۔!!!
باسط کے چہرے پر بھی مسکراہٹ رینگی ۔۔۔
۔**************۔
آخر اس گھر میں ہو کیا رہا ہے کوئی بتاۓ گا ۔۔ولید اس بار پھٹ پڑا ۔۔
ہاں ادھر تابین میڈم سنجیدہ ہو گئیں اور ادھر حدید کو نہ جانے کیسا بھوت چڑھا ہے کہ اتر ہی نہیں رہا ۔۔۔اناسہ نے بیچ میں لقمہ دیا ۔۔
عشق کا بھوت ۔۔۔۔ولید نے اسکے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے کہا ۔۔
جسکے جواب میں وہ شاکڈ بنی کھڑی رہی ۔۔
گھر میں شہیر کی شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں ۔۔ایگزیم ختم ہونے کے فوراً بعد شہیر کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔۔
لڑکی بلکل پرفیکٹ شہیر کی طبیعت کے مطابق چنی گئی ۔۔جو رشتے میں رباب کی نند تھی عمارہ ۔۔
اول تو طائی جان ڈرنے لگیں کہ نا جانے کیسی بہو ملے ۔۔مگر عمارہ کی صوبر طبیعت ۔۔طور طریقہ دیکھتے ہوئے انھیں اس میں کوئی برائی نظر نہ آئی ۔۔جبھی سب کا مشوره لینے کے بعد عمارہ کا انتخاب شہیر کے لیئے کیا گیا ۔۔
ماں باپ کی خوشی میں ہی شہیر کی خوشی تھی لہٰذا سب کو خوش دیکھتے ہوئے اس نے ہامی بھر لی تھی ۔۔
سب لاؤنج میں بیٹھے شادی پر تبصرہ کرنے لگے تھے کہ ولید اور اناسہ کے ساتھ ساتھ حدید کا ڈرامہ شروع ہو گیا ۔۔
بھئی میری دلہن تو میری پسند کی ہوگی ۔۔۔وہ کرسی کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے آرام سے بولا ۔۔
لگتا ہے ممانی جان کے کانوں تک آواز نہیں پہنچی ۔۔۔اناسہ نے شکل کے زاویئے بگاڑتے ہوئے کہا ۔۔۔
ہاں ہاں ۔۔۔آج میں سب کے سامنے اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ کہتا ہوں کہ میں اپنی پسند سے شادی کروں گا ۔۔۔وہ شانوں کو بلند کرتے ہوئے دبنگ لہجے میں کہنے لگا ۔۔
جبھی طائی جان کی اڑتی ہوئی جوتی نے اسے شانے نیچے کرنے پر مجبور کر دیا ۔۔۔
"میں پسند کی شادی کروں گا ” نہ جانے کسی لڑکی کو دلہن بنا کر گھر لے آئے ۔۔یہ ہمارے سر پر جو تھوڑے سے بال بچیں ہیں نہ انکی ہی لاج رکھنا ۔۔۔طائی جان نے اسکی نقل اتارتے ہوئے زہر خند لہجے میں کہا ۔۔۔
جس پر حدید کے علاوہ سب نے منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے ہنسی دبانا چاہی ۔۔۔
ہنس لو ۔۔۔۔۔وہ معصومانہ لہجے میں گویا ہوا ۔۔۔
مگر میں بھی ایک مثال قائم کروں گا ۔۔۔جو سب sسے انوکھی ہوگی ۔۔اور خبردار ۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!مڑتے ہوئے اسکی شہادت کی انگلی کا رخ رشیدہ بیگم کی جانب تھا ۔۔
خبردار ۔۔۔۔!!!!جو آپ نے ٹپیکل اماؤں والی دھمکی دی تو ” اگر تو نے اپنی مرضی سے شادی کی تو میری لاش پر سے گزرنا ہوگا ” وہ طائی جان کی نقل اتارتے ہوئے بولا ۔۔جس پر سب حیران رہ گئے ۔۔
تو پھر ۔۔۔۔؟؟ ولید نے کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھنا چاہا ۔۔
اسکی نظروں نے باری باری سب کی نظروں کا طواف کا ۔۔اسکے بعد گویا ہوا ۔۔
تو میں ایک منٹ بھی دیر کیئے بغیر یہ شُبھ کام کر کے پُنھ کماؤں گا ۔۔۔وہ دونوں ہاتھ اوپر کی جانب بلند کرتے ہوئے بولا ۔۔
ہا ۔۔۔۔۔ممانی ۔۔۔۔اناسہ اور ولی نے ایک ساتھ منہ پر ہاتھ رکھتے ہوئے طائی کے غصے کے اشتعال کو بڑھانا چاہا ۔۔۔
کر لو بیٹا ۔۔۔۔جتنا کرنا ہے کر لو ۔۔۔وہ رسانیت کے ساتھ گویا ہوئیں ۔۔
” لیکن تم یہ بھی بھول رہے ہو کہ کہ تم میرے بیٹے ہو تو میں بھی تمہاری ماں ہوں ۔۔”
یہ جو انسٹا گرام پر فیک آئی ڈی سے تم نے اتنے سارے فالورز بنائے ہیں نہ ۔۔۔۔ایک منٹ نہیں لگے گا اسکو ہیک کرنے میں ۔۔۔وہ چٹکی بجاتے ہوئے اسے باور کرا رہی تھیں ۔۔
حدید تو حدید اسکے ساتھ سبھی حیران ہو گئے کہ رشیدہ بیگم کو کیا ہوا ۔۔۔۔!!!
امی ۔۔۔۔۔۔۔حیرت سے حدید کے منہ سے نکلا ۔۔
کیا امی ۔۔۔۔۔!! ہاں ۔۔
اور وہ جو فیس بک پر بڑی پیار بھری باتیں کرتے ہو شزا نامی لڑکی سے ۔۔
شزا ۔۔۔۔۔۔اسے آپ کیسے جانتی ہیں ۔۔۔؟ حدید کو گہرا صدمہ ہوا ۔۔۔
شزا ۔۔۔۔۔سب ایک دوسراکا چہرہ دیکھتے ہوئے ماں بیٹے کی لڑائی سے لطف لینے لگے ۔۔۔
ہاں شزا ۔۔۔۔۔۔!!! وہ میں ہی ہوں ۔۔۔۔۔
ماں کی بات تو حدید پر گویا ایٹم بم کی طرح گری ۔۔۔۔
امی ۔۔۔۔صدمے کی وجہ سے حدید ولید کی بانہوں میں جھول گیا ۔۔۔۔۔
جس پر اناسہ اور تابین کا قہقہ چھوٹ گیا ۔۔۔
۔************۔
ایک تو بھائی کے دوست۔۔۔نہ جانے کس قسم کے ہیں ۔۔۔وہ کپوں میں چائے انڈیلتے ہوئے بڑبڑائے جارہی تھی ۔۔
ویسے یہ ہینڈسم سا بندا ہے کون ۔۔۔؟نوشین نے پوچھا۔۔۔۔
مجھے کیا پتا ۔۔۔وہ شانے اچکاتے ہوئے بولی ۔۔
شاید ۔۔۔۔بھائی کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔۔۔وہ اپنے اندازے لگاتے ہوئے بولی ۔۔
اسکی پرسنیلٹی دیکھ کر تو لگتا ہے کہ وہ بہت اونچے خاندان سے ہے ۔۔۔
آئے ۔۔۔چھوڑو نہ ہمیں اس سے کیا ۔۔۔۔وہ جھنجھلاتے ہوئے بولی ۔۔۔
تم یہ چائے اندر دے آؤ ۔۔۔مناہل کے کہنے پر وہ چائے کا ٹرے اٹھاتی باھر کی جانب بڑھ گئی ۔۔
وہ اندر قدم بڑھاتی اس سے پہلے باسط نے کھڑکی سے اسے اپنی جانب آتا دیکھ کر فوراً باھر جاتے ہوئے اس کے ہاتھ سے ٹرے لے لیا ۔۔
کیا ہوا ۔۔۔۔؟ میں لا رہی تھی نہ ۔۔۔۔۔نوشین منہ banبناتے ہوئے بولی ۔۔۔
اسکی ضرورت نہیں ۔۔وہ بے رخی سے کہتا ہوا آگے بڑھ گیا ۔۔۔
۔**************۔
اسکا مطلب کچھ ہے ۔۔۔۔۔وہ فرینڈشپ بینڈ ہاتھ میں لیئے اسے گھماتے ہوئے بولی ۔۔
کیا مطلب ۔۔۔؟ کیا ہے ۔۔۔اسکے ساتھ بیٹھی امل نے جلدی سے پوچھا ۔۔۔
مطلب ۔۔۔تم سچ میں اتنی سادی ہو کہ تمہیں اسکا مطلب بھی نہیں پتا ۔۔۔تابین اسکی پیشانی پر ہلکی سی چپت رسید کرتے ہوئے بیچارگی سے کہا ۔۔۔۔۔۔
اب اس سے کیا مطلب نکالا جاسکتا ہے ۔۔اس نے چشمے کو آنکھوں سے ہٹات ہوئے زمین کو گھورتے ہوئے رسانیت سے جواب دیا ۔۔
اس سے تو صاف مطلب نکلتا ہے کہ ۔۔۔۔تابی نے جان بوجھ کر بات آدھے میں چھوڑی ۔۔۔
کہ ۔۔۔۔امل سوالیہ نظروں سے اسے تکنے لگی ۔۔
کہ ۔۔۔۔۔وہ اسے چڑانے کے لئے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔۔
اب بتاؤ بھی ۔۔۔وہ زچ ہوتے ہوئے اسکے ساتھ اٹھ کھڑی ہوئی ۔۔۔
ام م ۔۔۔۔کہ کچھ کچھ ۔۔۔۔!!!!کچھ سوچتے ہوئے اس نے بولنا شروع کیا ہی تھا ۔۔
کیوں بتاؤں ۔۔۔۔؟ یہ کہتے ہی اس نے لان کی جانب دوڑ لگادی ۔۔۔
تابی ۔۔۔۔۔۔!!!
رکو ۔۔۔۔۔۔۔!!وہ اسکے پیچھے بھاگتے ہوئے اسے پکارنے لگی ۔۔
بھاگنے میں وہ اتنی مصروف تھی کہ بھاگتے ہوئے اسے پتا ہی نہ چلا اسکا پاؤں گھاس پر الجھتے ہوئے مڑا جسکی وجہ سے وہ بیلنس برقرار نہ رکھ پائی اور سیدھا حدید کے ساتھ آتے حزیفہ کے اوپر جا گری ۔۔۔
یا اللہ خیر ۔۔۔تابین کو دیکھتے ہوئے اچانک حدید کے منہ سے نکلا ۔۔۔
حزیفہ کے نیچے ہونے کی وجہ سے تابین کو کوئی خاص چوٹ نہ لگی مگر وہ پھر بھی بازو پکڑ کر کراہنے لگی ۔۔۔
وہ خود کو سمبھالتے ہوئے فوراً اسکی جانب لپکا ۔۔۔
” دیکھ کر نہیں چل سکتی تھی خام خا خود کو چوٹ لگا لی "۔۔۔وہ پریشانی میں نہ جانے کیا کیا بولنے لگا ۔۔۔
تابین حیرانگی سے اسکا چہرہ تکنے لگی ۔۔۔جسکا ہر روپ الگ ہوتا ہے ۔۔۔
خود پر تابین کو حیران پاتے ہوئے دیکھ کر وہ فوراً سیدھا ہوا ۔۔۔
موقعے کی نزاکت کو دیکھت ہوئے تابین نے سمبھلتے ہوئے دوپٹے سے سر کو ڈھانپ لیا ۔۔۔
ام ۔۔ہمم ۔۔۔انقلاب ۔۔۔۔حدید نے بیچ میں لقمہ دیا ۔۔۔(ورنہ تو تابین چیخ کر hحزیفہ کا حشر نشر بگاڑ دیتی )۔۔۔
حزیفہ ہنسی دباتے ہوئے پیار بھری نظر سے تابین کا جائزا لینے لگا ۔۔جو۔۔۔۔سر کو ڈھانپے ہاتھوں کی کپکپاہٹ کو چھپانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔
وہ سیدھا حزیفہ کے دل میں اتر رہی تھی ۔۔۔
” That’s my perfect angel ”
مسکراتے ہوئے اسکے دل سے آواز نکلی ۔۔
جبھی یک دم سے تابین نے اپنی آنکھیں حزیفہ کی آنکھوں میں گاڑیں ۔۔
ایک منٹ کو تو حزیفہ حیران رہ گیا کہ شاید اسکے دل کی آواز تابیں نے نہ سن لی ہو ۔۔
اگلے ہی لمحے تابین اپنی ناک کو رگڑتی ہوئی وہاں سے چلتی بنی ۔۔۔
جبھی بے اختیار حزیفہ کا قہقہ بلند ہوا ۔۔
اس سے پہلے حدید کچھ کرتا ۔۔۔وہ اسکے ارادے بھانپتے ہوئے نو دو گیارہ ہو گیا ۔۔۔۔
۔****************۔
آپ ایسے دوستوں کو گھر کیوں لاتے ہیں ۔۔۔۔؟ وہ کمر پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی ۔۔
کیسے دوست ۔۔۔۔؟ باسط نے بھنوؤں کو جنبش دیتے ہوئے پوچھا ۔۔
ایسے نادیدے ۔۔۔۔نہ جانے کون تھا ۔۔۔اور توبہ توبہ پورے گھر کو کیسے گھور رہا تھا ۔۔وہ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے حیرت سے بولی ۔۔
وہ میرا دوست نہیں ۔۔۔۔باسط نے ہنسی دباتے ہوئے نفی میں سر ہلایا ۔۔
تو پھر ۔۔۔۔۔؟ حیرت کا مظاھرہ کرتے ہوئے اسنے پوچھا ۔۔
وہ کیفے کے اونر ہیں ۔۔۔جہانزیب آفندی ۔۔۔۔۔
ہائے اللہ ۔۔۔۔اتنے جوان ۔۔۔۔۔۔؟
تو پھر یہاں کیوں آئے تھے ۔۔۔۔؟
وہ بہت اچھے اور ایماندار انسان ہیں ۔۔۔خاص کر اپنے کولیگز پر بہت مہربان ہیں ۔۔میں دو دن سے نہیں گیا نہ تو اس لئے پوچھنے چلے آئے ۔۔باسط نے جواب دیا ۔۔۔
بری بات ہے پوچھنے چلے آئے ۔۔۔وہ منہ میں انگلی دبائے کسی سوچ میں گم تھی ۔۔
چھوٹے سے دماغ کو زیادہ نہ تھکاؤ ۔۔اور جاکر سو جاؤ کافی رات ہو گئی ہے ۔۔۔۔
بات تو کچھ اور ہی ہے ۔۔۔۔وہ سوچتے ہوئے اندر کی جانب بڑھ گئی ۔۔۔
پگلی ۔۔۔۔وہ نفی میں سر ہلاتے ہوئے مسکرا دیا ۔۔
۔************۔
آپ کون ۔۔۔؟
وہ دروازے کے اس پر چھپ کر اس انجان شخص سے پوچھنے لگی ۔۔
اہ ۔۔وہ دروازے کو ہاتھ لگاتے ہوئے اندر داخل ہوتا اس سے پہلے وہ چیخ پڑی ۔۔
خبردار ۔۔۔۔!!
خبردار ۔۔۔جو ایک قدم بھی آگے بڑھایا تو ۔۔۔وہ لرز اٹھی ۔۔۔کسی انجان شخص کی آواز سن کر ۔۔۔
دیکھیں ۔۔۔۔وہ صفائی میں کچھ کہنے ہی لگا تھا کہ وہ پھر سے چیخی ۔۔
دیکھو تم جو کوئی بھی ہو ۔۔اچھا نہیں کر رہے ۔۔۔تم جانتے نہیں ۔۔میرے بھائی پولیس میں ہیں اگر انھیں پتا لگ گیا نہ تو تمہاری خیر نہیں ۔۔۔وہ کانپتی ہوئی آواز سے بولی ۔۔
اسے یہ لڑکی بہت الگ سی لگی سہمی ہوئی ۔۔۔تبھی شرارتی لہجے میں گویا ہوا ۔۔
میں تو بہت بدماش ہوں ۔۔۔بلا لو اگر بلانا ہے اپنے پولیس بھائی کو ۔۔۔
اسے اس لہجے میں بات کرنے پر جہاں مناہل کو حیرت ہوئی وہاں پریشانی کی وجہ سے اسکے ہاتھ پاؤں بھی پھول گئے ۔۔
وہ چیخ لگا کر رونے ہی لگی تھی اگر بروقت وہاں باسط نہ آتا ۔۔۔
۔**************۔
اشرف یعقوبی: جدید احساسات اور خوبصورت خیالات کا شاعر
اشرف یعقوبی کا کولکاتا مغربی بنگال سے ہے، آپ جدید احساسات اور خوبصورت خیالات کے شاعر ہیں ان کی غزل...