میں اک ازلی ۔راہی
ساتھ نہ ہو یونہی
پھر سوچ لے چن ماہی
٭
سب ہو گئے سودائی
عشق کی پانہ سکے
وسعت ۔اور گہرائی
٭
کنڈلیاں دستاروں کی
اہلِ محبت ہیں
زد میں پھنکاروں کی
٭
آنکھوں سے گماں تک کا
اپنا سفر سارا
تھا جسم سے جاں تک کا
٭
ہر خواہش جل گئی ہے
اب کیوں آئے ہو
جب عمر ہی ڈھل گئی ہے
٭
دُکھ، سکھ کو نکھار آئے
بجھتے، چمکتے ہوئے
جیون کو گذار آئے
٭
٭
بادل ہیں گھنیرے سے
چہرہ کوئی اُبھرا
یادوں کے بنیرے سے
٭
دکھ اپنا۔ تو کہہ جاتے
کاجل بن کے تری
آنکھوں سے جو بہہ جاتے
٭
جتنے۔ بے تاب۔ ہوئے
آپ کی چاہت میں
ہم ۔اُتنے خراب۔ ہوئے
٭
کیا اُن کو بتائیں ہم
اُن کی محبت تو
خود سے بھی چھپائیں ہم
٭
پھر رقص میں بادل ہے
چھم چھم بجنے لگی
پھر بوندوں کی پائل ہے
٭
سورج ہو کہ خود توُ ہو
رات کے سینے میں
کوئی ۔۔ تِیر تراز و۔ ہو
سرسبز ۔۔سماں۔۔ ہوگا
جل گئے خواب اگر
آنکھوں میں دھواں ہوگا
٭
بے دوش ۔چناروں۔ پر
پھل کیسے آتے
تقدیر ۔کے۔ ماروں۔ پر
٭
آسان ۔۔سفر کر۔ لو
آنکھوں کو دریا
اور دشت کو گھر کر لو
٭
کشکولِ نظر بھر دے
اپنے کرم کی نظر
اے میرے سخی کردے
٭
کہاں ۔آنکھ مٹکی ہے
پیس کے رکھ دے گی
پتھر کی ۔وہ ۔ چکی ۔ہے
٭
قصوں کا۔ بہانہ ۔تھا
دو جے حوالوں سے
دکھ ۔ اپنا۔ سنانا ۔۔تھا
٭
سلور کی۔ وہ تھالی ہے
رنگ کی گوری ہے
پر ۔قسمت ۔کا لی۔ ہے
٭
دکھ درد کی دولت کے
یونہی رہیں روشن
یہ ۔داغ۔ محبت۔ کے
٭
بے کار ۔کے رونے سے
کچھ بھی نہیں ملتا
پانی کو۔ بلونے۔۔ سے
٭
یہ۔ دل بھی۔ لگا ۔کھلنے
لہنگا ہرا پہنے
آیا ۔ہے کوئی ۔۔ملنے
٭
چاہت کی گواہی ۔تھے
ہم بھی کبھی یارو
اک۔ ہیر کے۔ ماہی ۔تھے
٭
مہکار ۔ہے کلیوں کی
جیسے دعا کوئی
دھرتی ۔پہ ۔ہو۔ ولیوں کی
٭
جب ماہیے کی بات آئی
ساتھ ہی سکھیوں کے
پیتل کی ۔۔پرات۔ آئی
٭
جھجھری بھی بجاتے ہیں
تال پہ تالی کے
جب ۔ماہیے گاتے ۔ہیں
٭
کلیاں سی چٹک جائیں
پھول محبت کے
ہردل میں مہک جائیں
٭٭٭