(Last Updated On: )
رانا اختر
پھولوں سے، کلیوں سے
انُس نہ مٹ پائے
گاؤں کی گلیوں سے
مزدور ہیں سڑکوں پہ
افسر کیا جانیں
کیا گزرے کلرکوں پہ
پنجا ب کی ریلیں ہیں
بیٹھیں بھلا کیسے
قسمت میں جیلیں ہیں
ہر فوجی بارڈر پہ
ڈیوٹی کرتا ہے
جرنیل کے آرڈر پہ
اس گاؤ ں کے نقشے میں
پہلی بار چلے
ہم ایک ہی رکشے میں
ماں جی کے قدموں سے
چین نصیب ہوا
دنیاکے صدموں سے