قریش مکہ نے ٹھانی ہوئی تھی قتل و غارت کی
مسلماں بھی لگے تدبیر کرنے اب حفاظت کی
قبائل کا بھی خطرہ تھا دیار ارض یثرب میں
کہ بودو باش تھی جن کی دیار ارضِ یثرب میں
یہ خطرہ تھا مبادا اہل مکہ سے وہ مل جائیں
رسد کو لوٹ لیں اہل مدینہ پر ستم ڈھائیں
خبر تھی فتنہ آئندہ کی محبوب داور کو
معاہد کر لیا اس واسطے ان میں سے اکثر کو
یہ کوشش تھی کہ دب جائے فساد و جنگ کا فتنہ
نہ اٹھے اس جہاں میں کوئی خونیں رنگ کا فتنہ
مگر اب کرچکے تھے اہل مکہ خوب تیاری
نہ ان کو بیٹھنے دیتی تھی خوئے مسلم آزاری
مسلمانوں کو لکھ کر بھیج دی بو جہل نے دھمکی
کہ پہلے ہی سے اب تم فکر کر لو اپنے ماتم کی
محمد کو بڑا ہی صاحب اعجاز سمجھے ہو
یہاں سے بچ نکلنے کو خدائی راز سمجھے ہو
تمہیں یہ ناز ہو گا آ بسے ہیں اب مدینے میں
سمجھتے ہو گے ہم آزاد ہیں اب مرنے جینے میں
ذرا دم لو کوئی ساعت ٹھہر جاؤ ہم آتے ہیں
تمہارا نام ہی اب لوح ہستی سے مٹاتے ہیں