(Last Updated On: )
﷽
واقفانِ تواریخ قدیم اس قصۂ عجیب و غریب کو کتاب کلیلہ دمنہ سے انتخاب کر کے واسطے سمجھانے ناواقفوں زمانۂ حال کے بزبانِ اردو تختۂ قرطاس پر اس طرح لکھ گئے ہیں۔
قصہ گرو اور چیلے کا
کلیلہ نے کہا: یوں سنتے ہیں کہ ایک گرو کو کسی پادشاہ نے بہت بھاری خلعت دیا۔ جب اس کا چرچا شہر میں ہوا، ایک اٹھائی گیرے نے بھی خبر پائی، اس کا دل للچایا اور اس خلعت پر ایمان ڈگمگایا۔ رات برات چوری کے لیے کنَوٹھے پاس آتا، جاگنے کی آہٹ پاکے دبے پاؤں ہٹ جاتا۔ گروجی تو جاپ تاپ میں ساری رات کاٹتے تھے، پر چور یہی جانتا تھا۔ بیت ؎
نہ ریاضت کو جاگتا ہے شیخ
ہے ڈرے چور آن مارے میخ
دیکھو چوری اور سر زوری، دھرا دھرا جاتا تھا۔ بیت ؎
ہوگی کب تک چچا خبرداری
چور جاتے رہے کہ اندھیاری
گروجی یہ رات کی باتیں دن کو دُہراتے تھے اور اُس کی ڈھٹائی اپنے چیلوں سے فرماتے تھے۔ بیت ؎
پڑھتا ہوں میں توسبحہ لیے ہاتھ میں درود
صلواتیں مجھ کو آکے وہ ناحق سنا گیا
چور نے دانو گھات بہت لگایا، پر خلعت ہاتھ نہ آیا۔ آخر ہار کر اِسی تاک میں گرو پاس آ کر بالکا (چیلہ) بنا اور رات دن ان کی سیوا (خدمت) کر کے منتر لینے لگا۔ اپنی دوکان گرم کرنے کے مزے میں اُس کا مکر گروجی کے من تِر نہ آیا، یہ نہ سمجھے کون کیسا ہے کیسا نہیں۔ بیت ؎
کسی کا گھٹ کٹی وتیرہ ہے
کوئی بھڑوا اٹھائی گیرا ہے
وہ گروجی کے پاس دن رات رہنے سہنے لگا۔ بیت ؎
نہیں تھا یہ بھی خالی از کرامات
لیا ایسے کو ہمرہ کر کے دو بات
چور نے گھات لگاتے لگاتے ایک رات وقت پایا، خلعت پر کچھ موقوف نہ تھا پوری ہتھ پھیر کی اور سب گٹھری بقچہ لے کر چنپت ہوا۔ فجر کو جو گروجی اٹھ کر دیکھیں تو گھر میں دانت کریدنے کو تنکا نہیں بچا، سب چیز چوری گئی، تب تو چلّاچلّاکے رونے لگے اور لوگوں سے کہنے لگے۔ قطعہ ؎
دس جامہ پانچ نیمہ چھ پاجامہ چار شال
بقچہ بنا کے رکھا تھا چوکور لے گیا
کپڑوں سے کس طرح کی مَچامَچ بھری ہوئی
گٹھڑی بندھی بندھائی مری چور لے گیا
جتنا یہ پیٹ پیٹ کے سر مار رہ گئے
اِتنا نہ کوئی بولا کہ کس اور لے گیا
جو آشنا ملے بھی تو کہتے ہیں کچھ سنا
بھر عمر کی کمائی مری چور لے گیا
وہی کہاوت ہے چیز نہ راکھیں آپنی اور چورَن گاری دیں۔
گانٹھ کا دیجیے عقل نہ دیجیے۔ پھوٹی سہیں آنچی نہ سہیں۔
جو چار پیسے کا ایک تالا آتا توپاپی کا مال پَراپَت نہ جاتا۔ شعر ؎
دوس کیا دیجے چور کو صاحب
بند گھر کا جب آپ در نہ کیا
گروجی نے تاڑا، یہ کام اُسی چیلے کا ہے۔ اُن کی تو تلووں سے لگی تھی وہیں اسے ڈھونڈنے نکلے اور اپنے گاؤں سے اس کی کھوج میں بستی کو چلے۔