(Last Updated On: )
کل تک جو ُاس کے حامی تھے
آج وہی منہ موڑ چکے ہیں
اُس کے خال و خد میںبیتی
رتوں کے داغ ابھر آئے ہیں
وہ اپنی ہی سست روی میں رینگ رہا ہے!
اب اک نیا توانا چہرہ؍چاروں جانب چمک رہا ہے
سب اس کے دل دادہ ہو کر جھوم رہے ہیں
کہنہ وقت کے سچے ساتھی
اب بھی اس کی انگلی تھامے
کچے رستوں پر؍ آہستہ آہستہ چلتے رہتے ہیں
مست جوان کے ساتھی پختہ
چکنی سڑکوں پر سرعت سے بھاگ رہے ہیں
گزرے وقت کے دائیں بائیںفرش پہ بکھرے
گرد آلودہ، کورے کاغذ؍رنگ برنگے قلم پڑے ہیں
حاضر وقت کی گود میں بیٹھے؍کمپیو ٹر کے تختہء حرف پہ
رقصاں اک اک انگلی کی حرکت کو
حسرت سے تکتے رہتے ہیں !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔