تھوڑی ہی دیر میں قبول و ایجاب کے مرحلے طے پا چکے تھے
وہ بے نام لڑکی جسکا کوئی نام نہیں تھا کوئی پیچان نہیں تھی اب اسکی ایک پہچان تھی
ساحرہ شاہ
اسے جسے آج تک کوئی پکارنے والا نہیں تھا
اب وہ سب رشتوں سے مالا مال تھی
شاہ بی بی کی صورت میں اس کے پاس دادی جان تھی
سکندر شاہ کی صورت میں باپ تھا
سکندر شاہ کی بیوی کی صورت میں ماں تھی
ثونیا اور ثانیہ کی صورت میں دو بہنیں تھی
ساحل کی صورت میں ایک دیور نما بھائی تھا
اور یہ سب شاہ میر کی مرہون منت تھا
شاہ میر نے اسے اتنے زیادہ رشتوں سے جو نوازا تھا
آج اسے اندازہ ہوا تھا
(فبائی الٰاِ ربِکُمٰا تُکٰزِبِان)
اور پھر تم اپنے رب کی کون کون سے نعمت کو جھٹلاؤ گے
ٹھیک کہا ہے کسی نے اور جب خدا دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے
اسے بھی تو آج ہر چیز سے نواز دیا گیا تھا
❤❤❤
شاہ آج بہت خوش تھا آخر ہوتا بھی کیوں نا جو اس نے چاہا وہ اسے مل گیا
اسکی محبت آج اسکی بیوی کے روپ میں اسکے کمرے میں موجود تھی
وہ آج اس رب کا جتنا بھی شکر ادا کرتا کم تھا
شاہ دل میں ہزاروں ارمان لیے کمرے میں داخل ہوا
پورے کمرے کو دلہن کے روپ میں سجایا گیا تھا
لیکن وہ تو نہیں تھی جس کے لئے سجایا گیا تھا
شاید واشروم میں ہو لیکن نہیں واشروم کا دروازہ کھلا تھا وہ وہاں بھی نہیں تھی
شاہ جلدی سے ٹیرس کی طرف گیا شاید وہ وہاں ہو
ساحرہ ٹیرس پر ایک طرف بازووں کے گھیرے میں سر رکھے بیٹھی تھی
ساحرہ کیا ہوا بولو نا پلیز
ساحرہ کیاہوا
شاہ کے ہلانے پر وہ ایک طرف ڈھلک گئی
شاہ ساحرہ کو بازووں میں اٹھا کے اپنے روم میں لے آیا
شاہ ساحرہ کو بیڈ پر لٹا کر ہوش میں لانے کی کوشش کرنے لگا
تھوڑی دیر میں اسے ہوش آگیا
بابو مجھے جانے دیں
پلیز مجھے جانے دیں وہ روتے ہوئے بولنے لگی.
ساحرہ کیا ہوا شاہ اسکا چہرہ اوپر کو کرتے ہوئے بولا
یہ تمہارے چہرے کو کیا ہوا
شاہ اسکا چہرا اپنے ہاتھوں میں لیتا ہوا بولا.
جس کے چہرے میں بے جا انگلیوں کے نشان چھپے ہوئے تھے
❤❤❤
سکندر شاہ غصے سے ادھر ادھر ٹہل رہے تھے انکا بس نہیں چل رہا تھا ورنہ وہ اس لڑکی کو غائب کردیتے
کیا کیا نہیں سوچا تھا انہوں نے اپنے بیٹے کی شادی کے بارے میں لیکن ہائے رے قسمت
یہ سب کو مات دے جاتی ہے چاہے وہ سکندر ہو یا فقیر
قسمت سے جیتنے کے لئے نام کا سکندر نہیں قسمت کا سکندر ہونا ضروری ہے
اس لڑکی کو میرے بیٹے کی زندگی سے جانا ہوگا چاہے کچھ بھی ہو جائے
سکندر گلدان کو زمین پر پٹختے ہوئے بولے
❤❤❤
ساحرہ بتاؤ کس نے کیا تمہارا یہ حال
بابو پلیز ہمیں جانے دو
ورنہ وہ ہمیں مار ڈالے گے ساحرہ سسکتے ہوئے بولی
کون مار ڈالے گا تمہیں
بابو ہم نے کہا تھا یہ جو امیر لوگ ہیں یہ صرف ہمیں مارنت کے لئے اور ہم غریبوں پر ظلم کرنے کے لئے پیدا ہوا
ششش خاموش تم غریب نہیں ہو تم شاہ میر کی بیوی ہو ساحرہ شاہ خبردار اگر خود کو کسی سے کم تر سمجھا
بابو وہ سکندر شاہ نے کہا ہے کہ میں آپ کی زندگی سے چلی جاؤں ورنہ وہ مجھے مار ڈالے گے ساحرہ سسکتے ہوئے بولی
کوئی تمہیں کچھ نہیں گا
اٹھو شاباش اور چینج کرکے سو جاؤ کوئی میرے ہوتے ہوئے تمہیں ہاتھ نہیں لگائے گا شاہ اسے تسلی دیتا ہوا بولا
ساحرہ چینج کرنے ڈریسنگ روم میں چلی گئی
پاپا یہ آپ نے ٹھیک نہیں کیا اسکا جواب آپ کو دینا پڑے گا شاہ لب بھینچتا ہوا بولا
❤❤❤
ساحرہ کی صبح آنکھ کھلی تو شاہ روم میں نہیں تھا
وہ اٹھ کر واشروم میں چلی گئی
ساحرہ منہ دھو کر آئی تو شاہ بھی کمرے میں موجود تھا
اب کیسا فیل کررہی ہو
جی بہتر
چہرے پر انگلیوں کے نشان بھی کافی کم تھے
شاہ ساحرہ کے ہاتھ پکڑ کر بیٹھ گیا
میری بات سنو دھیان سے تمہیں کسی سے بھی ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے میرے ہوتے ہوئے کوئی تمہارا بال بھی بانکا نہیں کرسکتا
جی ساحرہ نے لب بھینچتے ہوئے جواب دیا اور شاہ کے ہاتھوں سے اپنے ہاتھ نکال لیِے
شاہ نے افسوس سے اسے دیکھا لیکن اس میں اسکا بھی قصور نہیں تھا یہ سب اسکے باپ کا کیا دھرا تھا
❤❤❤
معمول کے مطابق صبح سب کھانے کی ٹیبل پر موجودتھے شاہ کے ساتھ والی چیئر پر ساحرہ بیٹھی تھی
بیٹا یہ تمہارے چہرے پر نشان کیسے ہیں شاہ بی بی نے پوچھا
کچھ اپنوں کی مہربانیاں ہیں شاہ نے سکندر شاہ کی طرف دیکھتے ہوئے جواب دیا ساحرہ کی بجائے جواب شاہ کی طرف سے آیاتھا
جبکہ سکندر شاہ کچھ سمجھ نا سکے
کیا مطلب اب کی بار سکندر شاہ نے پوچھا تھا
واہ پاپا آپکو تو جیسے پتا ہی نہیں
کل ہمارے سامنے ہی تو ساحرہ گری تھی شاہ نے کہا
جبکہ سکندر شاہ کچھ نا سمجھتے ہوئے خاموش ہوگئے
❤❤❤
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...