قاضی اعجاز محور
(گوجرانوالہ)
اک تو جو میرا ہے
دل تو ہے تیرا ہی
مرا پیار بھی تیرا ہے
بس اتنا کہنا ہے
سایا بن کر اب
ترے پاؤں میں رہنا ہے
بس اتنا کہنا ہے
آنچل بن کر اب
تیرے سر پر رہناہے
تقدیر سنواروں گی
صبح سویرے میں
ساجن کو پکاروں گی
تم یاد مجھے رکھنا
دل کی بستی میں
آباد مجھے رکھنا
جادو سا ہے یادوں میں
رات دسمبر کی
کٹ جاتی ہے آنکھوں میں
مکالماتی ماہیے
لکھتی ہو نہ پڑھتی ہو
کرتی ہو میک اپ اور
ڈش دیکھتی رہتی ہو
پڑھ لکھ کے ہے کیا کرنا
ساتھ ہے جب تیرے
ساجن جینا مرنا
کوٹھی ہے نہ گاڑی ہے
تیرے عاشق کی
حالت بڑی ماڑی ہے
کو ٹھی کو ہے کیا کرنا
ساتھ رہے اپنا
ساجن جینا مرنا
قاضی اعجاز محور
کیوں ملنے سے ڈرتی ہو
لڑکی ہو کیسی تم
بس فون ہی کرتی ہو
ملنے سے نہیں ڈرتی
ڈرتی اگر میں تو
پھر فون نہیں کرتی
اک روز بتائے گی
کب تک سینے میں
طوفان چھپائے گی
مت پوچھ ہے کیا دل میں
ہر پل چلتی ہیں
بس پیار بھری فلمیں
چل پارلر ساتھ مرے
اچھے نہیں لگتے
یہ لمبے بال ترے
میں پارلر کیوں جاؤں
تیرے لیے اپنے
کیوں بال میں کٹواؤں