پولیس ہوسپٹل پہنچ چکی تھی
دادجی اور اور عمر بھی آچکے تھے ۔۔
ڈاکٹر نے صنم کی حالت تشویشناک بتائی ۔۔
ریان اندر داخل ہوا تو صنم بے جان سی پڑی ہوئی تھی
ریان نے دیکھا
تو عمر نے بتایا ۔۔ریان صنم نے خودکشی کی ہے صنم جیسی سمجھدار لڑکی ایسی بیوقوفی کیسے کر سکتی ہے وه اتنی کمزور تو کبھی بھی نہیں تھی
ریان نے صنم کے بائیں کلائی پر سفید پٹی باندھی ہوئی دیکھی جو خون سے سرخ ہو چکی تھی
گہرا زخم آیا ہے ڈاکٹر اے سی پی ریان کے پاس آکر بولی ۔۔
بہت بے دردی سے خود کو مارنا چاہا ۔۔
ریان صنم کے قریب گیا ۔۔۔
جو ابھی بیہوشی کی حالت میں ھی تھی کسی بھی بیان دینے کے قابل نہیں تھی ۔۔
ریان نے صنم کے بائیں ہاتھ پر خون لگا ہوا دیکھا جیسے شاید صنم نے خون روکنے کی کوشش کی ہو
ریان کو کچھ کھٹکا
ڈاکٹر ھر رپورٹ مجھے چاہیے ریان نے ایک دم ڈاکٹر کو کہا
جہاں پر موجود داد جی اور عمر اور رمیز جو پہلے سے ھی موجود تھا سب چونک گے
ریان کہہ کر پولیس کو جانے کا اشارہ کیا ۔۔
اور جانے لگا ۔۔
داد جی نے ایک نظر صنم پر ڈالی اور خود ریان کے پیچھے نکلے ۔۔۔
ریان ۔۔۔۔
دادجی کی آواز پر روکا ۔۔
جی داد جی ۔۔
گھر کی بات گھر میں رہنی چاہیے ۔۔
گھر کی جوان بیٹی خودکشی کرنے کی کوشش کرے یہ ہمارے خاندان کی بدنامی ہے ۔۔
دادجی سوری ۔۔
اس وقت آپ ریان شاہ سے نہیں بلکہ اے سی پی ریان شاہ سے بات کر رہے ہیں اور مجھے اپنی ڈیوٹی کرنے دیں
مجھے لگتا ہے یہ ماڈر ہے ۔۔
داد جی پوری آنکھیں کھول کر ریان کو دیکھا
رمیز اور عمر بھی شاکڈ ہوے ۔۔
ڈونٹ وری داد جی ۔۔
مجھ پر بھروسہ رکھیے ۔۔
ریان نے گلاسس آنکھوں پر چڑھاے ۔۔
وہاں سے نکلا ۔۔۔
دادجی اور باقی سب جانتے تھے ریان اپنی وردی کے ساتھ ساتھ فاروق علی شاہ کے خاندان کی عزت رکھنا جانتا تھا
اور اگر واقع یہ قتل ہے تو ریان ھر حال میں قاتل تک پہنچ جائے گا ۔۔
عمر نے دادجی اور رمیز علی شاہ کو گھر بیجھ دیا تھا ۔۔
صباء صنم کے روم میں جانے لگی تو ماہم نے روکا
پھوپھو ریان نے منع کیا ہے صنم کے روم میں جانے کے لئے ۔۔
مجھے میری بیٹی کے کمرے میں جانے کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ۔۔ کھولو دروازہ
صباء اندر داخل ہوئی ۔۔
بیڈ شیٹ خون سے لت پت تھی
پھوپھو ۔۔۔
ریان کی آواز پر ماہم پیچھے ہوئی ۔۔
صباء کے آنسو حلق میں پھنس چکے تھے کمرے کا منظر دیکھ کر ۔۔۔
پھوپھو یہاں آے ۔۔چلے میرے ساتھ ۔۔
ریان دیکھو میری بیٹی کا خون ۔۔
کیوں کیا ایسا ۔۔وه تو بہت خوش رہتی تھی ۔۔صباء ریان کے گلے لگ گئی ۔۔
جی پھوپھو آے ۔۔
صنم ایسا سوچ بھی نہیں سکتی تھی پھوپھو
آپ ہمت رکھیے صنم کو کچھ نہیں ہوگا ۔۔
ماہم پھوپھو کو لے کر جاؤ اور پانی پلاؤ ۔۔
صباء ریان کے کندھے پر سر ٹکاے اللّه سے اپنی بیٹی کی زندگی مانگ رہی تھی
ماہم نے صباء کو سمبھالنے کے لئے دونون کاندھوں سے تھاما
صباء جیسے انکے جسم میں جان ھی نہ ہو اب گرنے لگی تو ریان نے بھی سہارا دیا جس سے ماہم کی انگلیوں کو ریان کے ہاتھ کا خوبصورت احساس ہوا ۔۔ ماہم کا دل دھڑکا لیکن ریان نارمل تھا
ماہم پھوپھو کو لے کر روم سے باہر آئی
تو ریان نے کمرے کا جائزہ لیا
روم ویسا ھی تھا سب کچھ اپنی اپنی جگہ پر موجود تھا
تکیہ زمین پر پڑا تھا اور زمین اور بیڈ کے ایک طرف خون تھا ۔۔خون دیکھ کر ریان حیران ہوا جس سے اسکو اندازہ ہوا کے خون کافی بہہ چکا ہے
ریان نے موبائل نکالا اور نمبر ملایا ۔۔
ہیلو ۔۔انعم
اپنی ٹیم کے ساتھ میرے گھر پہنچو۔۔
اوکے سر ۔۔۔ انعم کا جواب سن کر ریان نے موبائل رکھا ۔۔۔
20 منٹ کے بعد اب ریان انعم کی ٹیم کے ساتھ صنم کے کمرے میں موجود تھا ۔۔
مجھے ایک ایک چیز کی رپورٹ چاہیے انعم ۔۔
یس سر ہم نے فنگر پرنٹس اٹھا لئے ہیں
جیسے ھی رپورٹ آے گئی آپ کو فورا بتاے گے ۔۔خون صرف بیڈ کے ایک طرف ہے اور زمین پر موجود جیسے ٹپکوں سے جمع ہوا ہو دیکھنے سے ایسا ھی لگ رہا ہے بلنکٹ بلکل صاف ہے کوئی خون کا دھبہ نہیں سر
انعم نے بھر پور جائزہ لیا کمرے کا ۔۔۔
I think sir
یہ خود کشی ھی ہے کیوں کہ کمرے کی ھر چیز بلکل ٹھیک ہے اپنی جگہ پر
صنم یہاں بیٹھی ہو گئی انعم نے بیڈ کی طرف اشارہ کیا ۔۔
خود سے الجھی ہوگی ۔۔تو غصے میں تکیہ زمین پر پھینکا ۔۔
اور اپنی نبض کاٹ دی ۔۔
ہاتھ جب بیڈ سے نیچے لٹکا ہوگا تو خون کی بوندھوں سے زمین پر خون جمع ہوگیا
اور آپ کہہ رہے ہیں نہ صنم کے سیدھے ہاتھ پر بھی خون لگا تھا
تو سر جب تکلیف کی شدت بڑھ گئی ہوگی تو صنم نے خون روکنے کیلئے سیدھے ہاتھ کا استعمال کیا ہوگا ۔۔
انعم نے فخریہ انداز میں ریان کے سامنے کھڑی ہوئی
دے تالی کیس سلوو ہوا ۔۔
انعم کے چہرے پر بڑی سے مسکراہٹ تھی جیت کی ۔۔
ریان نے دیکھا تو طنزیہ ہنسا
رانگ ۔۔۔
ابھی کیس باقی ہے جب تک قاتل نہیں پکڑا جائے گا تب تک فائل بند نہیں ہوگی ۔۔
آپ کو کیسے پتا یہ قتل ہے ۔۔وه سب بعد میں بتاؤ گا پہلے مجھے فنگر پرنٹس کی رپورٹ دو کیوں کہ صنم کے علاوہ کوئی اور بھی یہاں تھا ۔۔۔