فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی
ارے نورین دیکھو کس کا فون ہے
او کرمو دیکھ تو کس کا فون ہے شاہ بی بی کی آواز بھی فون کے ساتھ مسلسل گونج رہی تھی
پتا نہیں کہاں مرگئی سب کی سب
آہ یہ گھٹنوں کا درد تو جان لے لے گا میری شاہ بی بی اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھتے ہوئے بولی
ہیلو
سلام شاہ بی بی
وعلیکم السلام کیسا ہے میرا بچہ
میں ٹھیک ہوں شاہ بی بی آپ کیسی ہیں
میں بھی ٹھیک ہوں میرا بچہ
ملنے کب آؤ گے تمہیں دیکھنے کو آنکھیں ترس گئی ہیں شاہ بی بی بھرائی ہوئی آواز میں بولی
شاہ بی بی میں کل گاؤں آرہا ہوں
سچ کہہ رہے ہو پتر
ہاں شاہ بی بی بالکل سچ
اچھا اب میں فون رکھتا ہوں مجھے تیاری کرنی ہے
ٹھیک ہے میرا بچہ
❤❤❤
ارے او نورین
جن اماں
کل شاہ پتر آرہا ہے
اماں سچ میں
ہاں تیاریاں شروع کرواؤ
اور کرمو کو بول کر شاہ پتر کا روم بھی صاف کرواؤ
ٹھیک ہے اماں میں بولتی ہوں
نورین بیگم کرمو کو شاہ کاروم صاف کرنے کا بول کر سدرہ بیگم کے روم میں گئی انکو یہ خوشخبری سنانے
سدرہ
جی آپی
شاہ آرہا ہے کل گاؤں
واقعی میں
ہاں
اوہ واؤ شاہ بھائی آرہے ہیں
ثانیہ اور ثونیہ تو باقاعدہ اُٹھ کے دھمال ڈالنے لگی
❤❤❤
شاہ ہاؤس میں ہر طرف شاہ بی بی کی حکومت تھی اور انکے ہر حکم کو بجا لایا جاتا تھا
کچھ وہ اس قابل بھی تھی کچھ بھی ہوتا کبھی بھی جھوٹ کا ساتھ نا دیتی چاہے اپنے بچوں کے خلاف کیوں نا جانا پڑتا
شاہ بی بی کے شوہر یعنی کہ شاہ فاروق جوانی میں ہی گزر گئے اس وقت شاہ بی بی کے دو بچے تھے
سکندر شاہ اور زمان شاہ
شاہ فاروق کے گزرنے کے بعد بچوں اور کاروبار دونوں کو شاہ بی بی نے سنبھالا اور باخوبی اپنے فرائض سرانجام دیِئے
سکندر شاہ تھوڑے بڑے ہوئے تھے تو ماں کا برابر میں ہاتھ بٹانے لگے
سکندر شاہ اپنے نام کو لے کے کچھ زیادہ ہی سیریس ہو گئے اور خود کو مقدر کا سکندر سمجھنے لگے
لیکن شاید وہ یہ بات بھول چکے تھے کہ وقت تو سب کے ساتھ کھیلتا ہے اور وقت کے کھیل بہت زبردست ہوتے ہیں
سکندر شاہ اور نورین بیگم کا ایک بیٹا شاہ میر جو شہر سے اپنی پڑھائی پوری کرکے کل لوٹ رہا تھا
اور زماں شاہ اور سدرہ زمان کی دو بیٹیاں ثانیہ اور ثونیہ تھی
نورین بیگم ثانیہ یا ثونیہ دونوں میں سے ایک کو بہو بنانا چاہتی تھی لیکن انکو ڈر تھا کہ شاہ میر کہیں شہر میں ہی کوئی لڑکی پسند نا کر لیں
لیکن ایسا کچھ نا ہوا
اور شاہ میر بنا کسی لڑکی کو پسند کیِے کل گاؤں واپس لوٹ رہے تھے
❤❤❤
شاہ ہاؤس کو دلہن کی طرح سجایا گیا
سجایا بھی کیوں نا جاتا
اس خاندان کا اکلوتا وارث واپس لوٹ رہا تھا
ہر طرف چہل پہل تھی
اوئے نظیرے اچھے سے تیاری ہونی چاہیے کوئی کمی نہیں رہنی چاہیے
شاہ بی بی نوکر کو مخاطب کرتی ہوئی بولی
جی شاہ بی بی سب اچھے سے ہو گا
سکندر پوتر تین کالے بکرے منگواؤ شاہ پتر کا صدقہ دینے کے لئے
شاہ بی بی سکندر سے بولی
جی شاہ بی بی میں بول دیتا ہوں تھوڑی دیر تک آجائیں گے
❤❤❤
شاہ تیاری پوری ہوگئی تیری ساحل نے ہوچھا
ہاں ہو گئی
کیا ہوا پریشان ہے تو خوش نہیں ہے کیا
یار خوش ہوں چار سال بعد گاؤں واپس لوٹ رہا ہوں سب سے ملنے کی خوشی ہے
لیکن تو جانتا ہے اماں نے جاتے ہی میری شادی کے چکروں میں پڑ جانا
اور میں شادی کسی صورت نہیں کروں گا
اور وہ ثونیہ یا ثانیہ سے میں نے انہیں ہمیشہ چھوٹی بہنیں سمجھا ہے
اور ان ان سے نکاح کر لوں ابھی اتنا بھی بے غیرت نہیں ہوا میں شاہ میر غصے سے بولا
اچھا یار گاؤں جا کے دیکھ لینا ابھی وہ کون سا گن پوائنٹ پر تمہارا نکاح کروانے والے ہیں ساحل نے گویا بات ختم کی
ہاں یہ بھی ہے شای مسکراتا ہوا وہاں سے اٹھ گیا
❤❤❤