(Last Updated On: )
میرا پورا نام محمد اسلم عمادی ہے۔
میرا تعلق ہندوستان کے علمی اور ادبی گھرانے سے ہے۔
تقریباً چھ سو برس گزرے جب ہمارے اجداد ہندوستان تشریف لائے۔ ان کا مقصد علوم باطنیہ اور منطق و فقہ کی اشاعت تھا۔ میرے جدا مجد شیخ عماد الصدیقی الیمانیؒ یمن سے طویل سفر اختیار کر کے جونپور (یوپی) تشریف لائے۔ یہاں پر ان کے شیخ طریقت شاہ قطب بینا دلؒ کے مشورہ کے تحت موضع امر توا میں رہائش پذیر ہوئے۔ خاندان پھلتا پھولتا رہا، علمی ذوق اور ادبی رچاؤ اس کے روز و شب میں ساری تھا۔
اور ہمارے یہاں، زبان کی درستی نوک و پلک کی طرح ہوتی تھی اور ہے۔ دار الترجمہ حیدرآباد کے قیام پر ہمارے بزرگ علامہ عبداللہ عمادی حیدرآباد تشریف لائے، اس طرح خاندان کا ایک شعبہ حیدر آباد آ پہنچا۔
میرے نانہال کا ماحول بھی اتنا ہی علمی اور ادبی تھا۔ نسباً فاروقی لوگ تھے۔ اس خاندان کے فضلاء کی ایک قابلِ ذکر مثال ڈاکٹر سر سلیمان ہیں۔ میرے نانا شاہ محمد عرفان نہ صرف علومِ باطنیہ میں مجد تھے۔ آرٹ میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔
ایسے ماحول میں اور ایسی آب و ہوا میں15؍ دسمبر1948ء کو حیدر آباد میں پیدا ہوا۔ حیدر آباد جو آج میرا وطن ہے، میرا گھر ہے۔
ما حول یوں تو سازگار معلوم ہوتا ہے لیکن حقیقتاً ایسا نہیں تھا۔
میرے والد محترم (مولوی محمد مسلم عمادی )ان دنوں فوج کی ملازمت سے منسلک تھے، اکثر تبادلہ پر دور و دراز مقام پر مقیم رہتے تھے، والدہ محترمہ (معظمہ صدیقہ خاتون) کی تربیت مشفق سے مجھ میں خود مختار فکر اور امتیازی غور کی صلاحیت پیدا ہو گئی۔ کھیل کود سے نفرت تو نہ تھی، لیکن کبھی اس جانب دل ہی راغب نہ ہوا جب دیکھئے یا تو کتاب آنکھوں سے لگی ہے، یا آنکھیں سوچ میں گم ہیں۔
مذہب کا نشہ چڑھا تو اسی میں غرق ہو گئے، جب سائنس کا نشہ چڑھا تو اسی میں محو ہو گئے، ادب کا ذوق ہوا تو اسی میں جذب ہو گئے۔
تعلیمی زندگی بہت کا مراں رہی۔ جو امتحان دیا درجہ اول سے کامیاب ہوا۔ عثمانیہ یونیورسٹی سے بی ای (میکانکل) کی ڈگری جنوری مشاء میں لی اور اب بھارت ہیوی الکٹر سیکس لمیٹیڈ حیدر آباد میں انجینئر ہوں۔ یوں تو بچپن ہی سے با وزن انداز میں خود غال کرتا تھا لیکن شاعری کی ابتدا ء 1962ء کی ایک بارش سے ہوئی۔ پھر یوں ہوا کہ آندھی چلتی رہی مت کرو، کیریر خراب ہو جائے گا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن وہی پتے ہوا دینے لگے اور شاعری کا شعلہ بھڑکنے لگا۔
مختلف سہ ماہی، دو ماہی، ایک ماہی، نیم ماہی، ہفتہ وار اور روزناموں میں چھپتے چھپتے اب وہ اشتیاق بھی نہ رہ گیا۔
بہت ساری کتابیں کھا پی لیں۔ ہر بات کو کریدنے کی عادت رہی جدید شاعری سینے میں پنپ رہی تھی، سوچتا کہ آخر کب تک ہم مصنوعی فضا برقرار رکھ سکیں گے کہ1963ء میں ڈاکٹر عبدالوحید کی فیروز سنز لاہور سے شائع شدہ کتاب ’’ تذکرہ جدید شعرائے اُردو‘‘ باصرہ نواز ہوئی۔ اس میں ن م راشد، تصدق حسین خالد اور ڈاکٹر تاثیر کی نظمیں پڑھیں تو یوں لگا کہ بھائی مؤمن و غالب و آزردہ کے دن لد گئے۔ پہلے تو پڑھتے ہی نہیں بنیں، پھر ابہام کافی بھاری پڑتا لیکن گر ہیں کھلتی گئیں اور غرق ہوتا گیا۔
اپنی شاعری پر کڑی نظر رکھتا ہوں، تعریف و تحسین کے لئے ذہن نہیں کھپاتا۔ جس مجموعہ کو آپ اپنے ہاتھوں میں پا رہے ہیں، میرے کلام کا پہلا انتخاب ہے۔
میں اس جگہ پر اپنے نظریاتِ فن اور عقاید فکر کے بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتا کیونکہ جب فن سامنے ہو تو دعویٰ کی ضرورت ہی کہاں ہوتا ہے۔
میں ممنون ہوں
lاُن اساتذہ کا۔ جنہوں نے میرے ذوق، ذہن د خیال کو تہذیب سے آراستہ کیا۔ خصوصاً:
٭ مولوی شوکت رضوی
٭مولوی عبد الواحد (محمد حسن انٹر کالج جونپور)
٭مولوی محبوب علی (گاندھی بھون مڈل اسکول)
٭مولوی محمد عبد الشکور (گورنمنٹ ہائی اسکول چادر گھاٹ)
lان شعراء اور اُدبا کا۔ جن کے کلام و بیان کو میں نے ذوق سے پڑھا ہے اور جن سے میں نے سیکھنے کا سلیقہ سیکھنے کی کوشش کی ہے۔
l ان اصحاب اور بزرگوں کا۔ جن کا خلوص اس کتاب کی اشاعت کا باعث بنا۔ خصوصاً:
٭وقار خلیل ٭ عزیز قیسی٭ سعید بن محمد نقش٭ محمود خاور٭ اعظم راہی ٭ حسن فرخ٭قطب سرشار ٭ انور رشید ٭ غیاث متین٭ علی ظہیر ٭عبدالحلیم٭ محمد ابراہیم خان، اور ٭ محمد عبد الحفیظ
l ان صورت گروں۔ کا جنھوں نے اس کتاب کی طباعت و اشاعت میں ہر تکلیف کو گوارہ کیا:
٭محترم و تار خلیل، محمود خاور، انور مسعود۔ جنہوں نے کتاب کی صحیح طباعت کے لئے مجھے مشوروں سے نوازا۔
٭محترم قیصر سرمست۔ جنہوں نے اس کتاب کو خوبصورت سا سرِ ورق عنایت کیا۔
٭محترم محمد ولی الدین۔ جن کی خوبصورت کتابت آپ کو پسند آئی ہو گی۔
lپریس کا۔ جس میں یہ کتاب مکمل ہوئی۔
l ان رسائل کا۔ جن میں میرا کلام شائع ہوا، اور جو قاری اور ادیب کے درمیان اہم ترین رشتہ ہیں۔
lباعث صد احترام والدین کا، میٹھے اور مَدھُر بھائی بہنوں کا
’’عمادی منزل‘‘۔ ہمایوں نگر
حیدر آباد۔ ۲۸ (بھارت)
اسلم ؔعمادی
٭٭٭
تشکر: مصنف جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید