شگفتہ آپی آپ عنایا کو مجھے دے دیں آپ بیٹھ جائے اور کھانا کھا لیں
رومیسہ شگفتہ سے عنایا کو لیتے ہوئے بولی
نہیں رومی یہ بس فیڈر پیئے گی تم ارمان کو کھانا دو اور کھانا کھا لو ساتھ بیٹھ کے میں اسکو دیکھتی ہوں
اور رومیسہ کو ارمان کو ٹیبل پر رکھے ہوئے کھانے آخر کار سرو کرنے پڑے
۔۔۔۔۔۔۔
باجی آپ نے کافی تکلف کرلیا
صفیہ بیگم کھانے کی ٹیبل پر بیٹھتے ہوئے نرگس سے بول رہی تھی
آپ لوگ آتے کب ہیں؟ مشکل سے تو،آئے ہیں
ہم ہی آتے ہیں آپ کے پاس
میں تو کہنے والی تھی آج رات یہاں رک جاتے تھوری گپ شپ ہوجائے گی
کل چلی جائے گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسٹے بھی کر لیتے مگر ٹینا کے پاپا وہاں اکیلے ہیں اور آپکو تو پتہ ہے انکی طبیعت
پھر بنا لیں گے پروگرام
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور ارمان آفس کی نیو برانچ کیسی چل رہی ہے؟
شگفتہ آپی نے کاؤچ پر بیٹھتے ہوئے پوچھا،
اچھی چل رہی ہے بس جو کام سوئٹزر لینڈ میں اسٹارٹ کیا ہے اسکی اوپنینگ ہے پھر شاید میں وہاں ہی شفٹ ہوجاؤں
ارمان کی یہ بات سن کے رومیسہ کو،اپنا دل ڈوبتا ہوا محسوس ہوا
۔۔۔۔۔
چلو بچوں آج گھر نہیں چلنا نزیر صاحب کہہ رہے ہوں گے یہ لوگ جا کے وہاں رہ گئی ہیں
نرگس بیگم سے اجازت لے کے اب وہ مین گیٹ پر تھے جب رومیسہ کی نظر ارمان پر پڑی اسکی آنکھوں میں
وہ ہی محبت تھی جو آج سے پانچ سال پہلے تھی مگر آج آنکھوں میں ایسی کشش تھی کہ رومیسہ نے فوراً نظریں دوسری طرف پھیر لیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ابھی وہ گھر کے راستے میں تھے کہ رومیسہ کے فون پر میسج ٹون ہوئی
ارمان کا نام جگمگا رہا تھا لکھا تھا
جتنا مجھے تڑپا رہی ہو میری محبت میں اور شدت ہو رہی ہے اور تم پر صرف میرا ہی حق ہے تم صرف میری ہو ارمان ہاشمی کی آئی مس یو
رومیسہ نے میسج پڑھ کر فون پرس میں رکھ لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارمان ہاشمی حمدان ہاشمی جو کے نامور بزنس مین تھے انکا اکلوتا بیٹا تھا
جب ارمان 6 سال کا تھا ماں فوت ہوگئی تھی ڈیلیوری میں کمپلیکشن تھی ارمان کی بہن اور اسکی ماں کو ڈاکٹر نہیں بچا سکے تھے
بیوی کے دنیا سے جانے کے بعد حمدان ہاشمی نے دوسری شادی نہیں کی ان کے کافی رشتہ داروں نے انکی شادی کرانے کی کوشش کی مگر وہ منع کردیتے
ارمان کو ماں اور باپ دونوں کا پیار حمدان نے دیا
تین سال پہلے حمدان ہاشمی دل کا دورہ پڑنے سے خالقِ حقیقی سے جا ملے اور ارمان بلکل تنہا رہ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ارمان اپنے ڈیڈ سے ہر بات شئیر کرتا تھا،اور حمدان صاحب یہ بات اچھی طرح جانتے تھے کہ انکا بیٹا رومیسہ کو پسند کرتا ہے
وہ چاہتے تھے رومیسہ جیسے ایم بی بی ایس مکمل کرے تب جا کے نزیر صاحب سے رشتہ مانگ لیا،جائےمگر زندگی انکی اتنی ہی تھی
حمدان ہاشمی اور نزیر خان دونوں کالج کے زمانے کے دوست تھے اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد دونوں
نے اپنا بزنس شروع کرلیا مگر دوستی ایسی تھی کہ ویک اینڈ پر ایک دوسرے کو ٹائم ضرور دیتے تھے
صفیہ کی شادی کے بعد ارمان کی ماما پروین کی دوستی بھی صفیہ سے ہوگئ تھی
پھر کیا دونوں دوست اور ان کی بیگمات خوب گپے لگاتی ویک اینڈ پر کبھی حمدان نزیر کے گھر اور کبھی نزیر حمدان کے گھر
پروین کی وفات کے بعد صفیہ بیگم بھی کافی عرصہ اداس رہی تھیں وہ انکی اچھی دوست بن گئی تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے پیارے دوست کو کھونے کے بعد نزیر ارمان کا بہت خیال رکھتے
حمدان ہاشمی جانتے تھے کہ رومیسہ کا ہاتھ جب مانگیں گے تونزیر خان کبھی منع نہیں کریں گے اور پھر انکی پہلی ترجیح اپنے بیٹے کی پسند تھی جو تھی انکے جگری دوست کی بھتیجی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رومی بیٹا کل نرگس بیگم شادی کی تاریخ لینے آرہی ہیں آج جلدی آف کرلینا،دونوں بہینیں شاپنگ پر چلی جانا
اوکے مما جیسا آپکا حکم ٹینا کو بولیے گا 3 بجے مجھے پک کرلے ہم وہاں سے مال چلے جائیں گے
………..
…………..
ابھی وہ مال کے سامنے کار پارک کر ہی رہی تھیں جب ٹینا کے فون پر کالنگ احسن لکھا آیا
میڈم آپ کے ہونے والے سر تاج لگتا ہے پہنچ گئے ہیں رومیسہ نے ٹینا کو فون پکڑاتے ہوئے بولا
میرے سرتاج کے ساتھ آپ کے وہ بھی آئے ہیں
۔۔اور رومسیہ ٹینا کو گھورتی رہ گئی وہ بھی ٹینا،تھی
جواب دینے میں ماہر۔۔۔۔۔۔
تھری پیس گرے کلر میں ارمان ہاشمی کی پرسنیلٹی دلکش لگ رہی تھی وہ آفس سے ہی مال آیا تھا احسن کے ساتھ
رومیسہ نے آج لانگ شرٹ جس کا کلر سی گرین اور ٹراؤزر
اسکن کلر کا،تھا سمپل مگر آچھا لگ رہا تھا
۔۔۔۔۔۔۔
رومی تم نے کچھ نہیں لینا
نہیں میرے پاس بہت کپڑے ہیں میں کوئی بھی پہن لوں گی
احسن وہ دیکھو ہم ابھی آئے جب تک آپ دونوں یہاں رکیں ٹینا احسن کا ہاتھ پکڑتی ہوئ ایک شاپ میں چلی گئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
احسن میں چاھتی ہوں ارمان بھائی اور رومی کو تھوڑا ٹائم دیں ایک دوسرے کے ساتھ
احسن جو اپنے لئے ٹائی پسند کررہا تھا ٹینا کو دیکھتے ہی بولا تم جتنا مرضی ٹائم دے دو وہ رومی ہے تم جانتی ہو پچھلے 5 سالانکو کافی ٹائم ملا مگر اسکو ارمان کے پیار کا احساس تک نہیں
ارمان جو لڑکیوں کو لفٹ تک نہیں کراتا تمہاری کزن پر مرتا ہے اور تمہاری کزن کے نخرے ہیں کہ ختم نہیں ہوتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر رومیسہ پریستان کی شہزادی لگتی تھی تو،ارمان بھی کسی ریاست کے شہزادے سے کم نہیں تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڑاکٹر رومیسہ آپکو کچھ نہیں لینا؟
ارمان رومیسہ کو دیکھتے ہوئے بولا
مجھے بس نہیں کچھ نہیں رومیسہ نے کنفیوز ہوتے ہوئے جواب دیا
تو آئے ہم وہاں بیٹھتے ہیں کافی پی لیتے ہیں وہ دونوں فری ہونگے تو
آجائے گے کیفیٹریا
میں احسن کو ٹیکسٹ کردیتا ہوں
رومیسہ بنا کچھ بولے ارمان کے ساتھ چلنے لگی
کیفیٹریا میں بیٹھتے ہی ارمان نے آرڈر دیا دو کی پی چینو اور دو ڈبل چاکلیٹ براؤنی
جیسے سن کے رومیسہ تھوڑی حیران ہوئی مگر نارمل رہی
مطلب یہ میری پسند اچھے سے جانتا ہے
دل میں سوچنے لگی کہ شاید وہ بہت لکی ہے
مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کافی کا کپ اٹھاتے ہوئے رومیسہ نے ارمان سے پوچھا آپ کو شاپنگ نہیں کرنی تھی ؟
جب آپکو نہیں کرنی تو مجھے بھی نہیں کرنی
اب وہ کافی کاسپ لینے لگا
مطلب؟
مطلب تم اچھی طرح جانتی ہو اس کے بعد رومیسہ نے کوئی بات نہیں کی اور پھر خاموشی سے کافی پی کے کے براؤنی کے ساتھ انصاف کرنے لگی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر شہباز ملک پہلا پنجابی پی ایچ ڈی
ڈاکٹر شہباز ملک پنجابی زبان و ادب کی دنیا میں ایک مشہور و معروف نام ہیں۔ وہ پاکستان میں پنجابی...