(Last Updated On: )
کرامت علی کرامت(اُڑیسہ)
پرندہ آب و دانہ ڈھونڈتا ہے
سرِ شام آشیانہ ڈھونڈتا ہے
یہ دل بیتا زمانہ ڈھونڈتا ہے
وہی بھولا فسانہ ڈھونڈتا ہے
کرے گا کس طرح ہم پر عنایت
کرم اس کا بہانہ ڈھونڈتا ہے
بھلا بیٹھے تھے جس کو لوگ اب تک
اُسے کیوں یہ زمانہ ڈھونڈتا ہے
غزل سن سن کے اب میں تھک چکا ہوں
یہ دل ملّی ترانہ ڈھونڈتا ہے
کرامتؔ فکر کے تیر و کماں سے
خیالوں کا نشانہ ڈھونڈتا ہے